کتب ضروریہ دینیہ:

ملفوظا تِ وستا نوی

کتب ضروریہ دینیہ:

            آپ نے فرمایا : بچو! کتبِ ضروریہ دینیہ ہر عالم ربانی کے پاس ہونی چاہئیں۔ ویسے توزیادہ تر کتابیں عربی میں ہیں لیکن اردو میں بھی بڑی مفید کتابیں علما نے لکھی ہیں ۔ عالم کے لیے کتابیں ہتھیار ہیں۔ ایک آدمی لڑنے کے لیے جارہا ہے کو ئی پوچھے بھائی تمہارے پاس کچھ ہے؟ کہا کچھ نہیں ، تو کس ہتھیار کے ذریعے لڑو گے؟ تو عالمِ ربانی کے لیے کتابیں مثل ہتھیار ہیں۔

مولانا ذوالفقار صاحب نروری رحمة اللہ علیہ اور کتابوں کی فہرست:

            ہمارے استاذ سید مولانا ذوالفقارصاحب رحمة اللہ علیہ؛جنہوں نے دار العلوم فلاحِ دارین میں چالیس سال خدمت انجام دی۔ اور ایسے انجام دی کہ دار العلوم حضرت مولانا عبد اللہ صاحب کاپودروی رحمةاللہ علیہ جب سے آپ کو دیوبند سے فلاح دارین لائے آپ آخری سانس تک یہیں خدمت کرتے رہے ، گھر جاتے اور چھٹی ختم ہوتی تو فوراً دارالعلوم ترکیسر آجاتے۔

مرض الوفات:

            آپ فلاح دارین میں بیمار ہوئے، حضرت کو بیماری میں بروڈہ لے جایا گیا اور وہیں حضرت کا وصال ہو گیا۔حضرت کو دیکھنے کے لیے بروڈہ تو میں بھی گیا تھا، طبیعت رو بہ صحت ہورہی تھی، ہمیں کہا کہ بچو آپ جاوٴ! اپنے اپنے کام میں لگو، میری طبیعت اب ٹھیک ہو رہی ہے ۔ ہم یہاں آگئے پھر آنے کے بعد فون آیاکہ حضرت کاوصال ہو گیا۔ اب میرے لیے دو راستے تھے : یا تو بروڈہ جاوٴں یا اندو ر جاوٴں،میں بیچ میں تھا اندور کا بھی اتنا ہی فاصلہ ہے جتنابروڈہ کا فاصلہ ہے ۔ تو وہاں کے دوستوں اور مولانا تصور صاحب نے کہا کہ آپ یہاں آجائیں۔چناں چہ ہم وہاں پہنچے اور حضرت کا جنازہ آیا، پھر اندور میں جنازے کی نماز میں نے پڑھائی۔ اوروہاں(ترکیسر میں) حضرت مولانا عبد اللہ صاحب کاپودروی رحمة اللہ علیہ نے نماز پڑھائی تھی ۔

            تو مولانا ذوالفقار صاحب نے علمائے کرام کے لیے کیا کیا کتابیں ضروری اور مفید ہیں،اس کی لسٹ مرتب کر دی تھی اور ہر سال فارغ ہونے والے طلبا کو وہ تاکید کرتے تھے کہ یہ یہ کتابیں آپ کے پاس ہونی چاہیے ۔

            تو آپ حضرات فارغ ہوکر جانے والے ہیں،بہت تھوڑے دن آپ کے رہ گئے ہیں؛ لیکن آپ کو چاہیے کہ کتابوں کا ذوق پیدا کریں۔

کتابوں کا ذوق پیدا کریں!

            جب آدمی کو کتابوں کا شوق ہوتا ہے تو کتابوں کے ساتھ اس کی دوستی ہو جاتی ہے۔ حضورِ پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کی کتابیں ہر ایک کے پاس ہونی چاہیے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت پر بہت سارے لوگوں نے کتابیں لکھی ہیں۔

            ”رسولِ عربی“ یہ کتاب ابتدائی درجہ میں پڑھائی جاتی ہے۔میں نے فارسی میں پڑھی تھی، ”خلافتِ راشدہ“ اور اسی طریقے سے ”سیرتِ مصطفی“ اور بہت ساری کتابیں ایسی ہیں کہ جو ایک عالمِ دین کے پاس ہونی چاہیے۔

پیسے بچاکر کتابیں خریدیں!

            آپ حضرات کو تیس روپئے وظیفہ ملتا ہے تو اس میں سے ایک روپیہ بھی آپ حضرات بچاتے نہیں ہیں، آپ کھا ہی جاتے ہیں۔ پیسے ہو تو آدمی کو بچانا چاہیے اور بچاکر اس سے کتابیں لینی چاہیے؛ تاکہ یہ کتابیں آپ کے لیے ذخیرہ بنیں۔

            حضرت شیخ کی ”آپ بیتی“ہے، حضرت تھانوی رحمة اللہ علیہ کے ملفوظات ہیں ، اس میں ساری باتیں آپ کو علمی ملیں گی۔ ”تذکرة الرشید“ ہے حضرت مولانا رشید احمد گنگوہی رحمة اللہ علیہ کی سیرت پر،”تذکرة الخلیل“ ہے حضرت مولانا خلیل احمد سہارن پوری رحمة اللہ علیہ کی زندگی پر۔

            میرے بچو! یہ کتابیں آپ کے پاس ہونی چاہیے ۔ آپ کے پاس اگر کتابیں نہیں ہیں، تو آپ ایسے ہیں جیسے حجام بغیر استرے کا۔ آپ کو کسی نے کہا کہ حجام کو بلا لاوٴ، حجام آیا ،اس سے کہا گیا کہ بال کاٹ دو ،تو وہ کہے: استرا نہیں ہے،توبلوانے والا کہے گا نہ کہ کیا لڈو کھانے آیا ہے یہاں؟

            تو ایسے ہی مولوی بغیر کتاب کے ہے ۔ ایک عالم ہے اس کے پاس سیرت کی کتاب نہیں، ایک عالم ہے اس کے پاس مسائل کی کتاب نہیں، ایک عالم ہے اور اس کے پاس فرامینِ رسول پر مشتمل کوئی کتاب نہیں ہے۔ کوئی تقریر وتحریر کی کتاب نہیں تو وہ عالم کس کام کا؟ آپ عالم بن کر جا رہے ہو تو کوئی ہتھیار تو رکھو ساتھ میں۔ جو آپ کے وقت بے وقت کام آئے۔کہیں تقریر کرنا ہو کسی کو مسئلہ بتانا ہو،نکاح میں جانا ہو ،جنازہ کا موقع ہو عیدین کی خطابت ہو تراویح کے مسائل ہوں۔یہ تو بنیادی ضرورتیں ہیں جن کے متعلق لوگ ہر روز آپ کے پاس آئیں گے۔

            جب آپ کے اپاس کتابیں ہوں گی تب ہی تو آپ مطالعہ کرکے امت کی ضرورت کو پورا کریں گے۔

عالم کو ترجمہ اور تفسیر آنی چاہیے:

            عالمِ ربانی کو قرآن کا ترجمہ آنا چاہیے، اس کے پاس ”معارف القرآن“ تفسیر ہونی چاہیے ۔ ”بیان القرآن“ اس کے پاس ہونا چاہیے۔کبھی آپ کو کوئی کہے قرآن کی تفسیر بیان کرو، تو آپ کہیں گے میرے پاس کوئی کتاب نہیں ہے ، تم کیسے مولوی بن گئے بھائی! تمہارے پاس کتاب نہیں، تو تم مولوی بنے کیسے ؟ایک عالم دین کے لیے جو چیزیں چاہیے وہ اس کو خریدنی پڑے گی۔ عالم دین ہو اور اس کے پاس کتابوں کا ذخیرہ نہیں ہے؟!! بہشتی زیور، بہشتی ثمر یہ کتابیں ایسی ہیں کہ جو ہر ایک کے پاس ہونی چاہیے ۔ حضرت تھانوی رحمة اللہ علیہ نے یہ کتابیں ترتیب دلائی ہیں ۔

            تو میرے بچو !یہ چھوٹی چھوٹی کتابیں ہیں بہت لاکھوں کی کتابیں نہیں ہیں ، ہزاروں کی بھی نہیں ہیں، سو دو سو پانچ سو کی کتابیں آتی ہیں ، وہ کتابیں آپ کے پاس ہونی چاہیے۔

عالمِ دین کو تجوید کے ساتھ نماز کی سورتیں یاد ہونی چاہیے:

            ایک عالمِ دین کے لیے قرآن کا تجوید کے ساتھ پڑہنا اور ان سورتوں کا حفظ کرنا ضروری ہے،جو نماز میں پڑھی جاتی ہیں۔ میں نے آپ کو دو تین روز پہلے کہا تھا کہ جو طلبا غیر حافظ ہیں وہ حافظ طلبہ سے دوستی کر کے اپنا قرآن سنانے کا معمول بنائیں۔امید ہے کہ آپ نے شروع کردیا ہوگا۔