تعلیمی، تربیتی دورہ اوردینی اجلاس میں شرکت
بروزہفتہ بتاریخ ۴/فروری ۲۰۲۳ بعد نماز ظہر ۳/ بجے ناظم ِجامعہ اکل کوا حضرت مولاناحذیفہ بن مولانا غلام محمد صاحب وستانوی تقریبا ۱۳/مدارس کے تعلیمی وتربیتی جائزہ اور معائنہ نیز دینی، اصلاحی، قومی وملی جلسوں میں شرکت کی غرض سے عازم ِسفر ہوئے۔
جامعہ اکل کوا سے بذریعہ کار مشہور شہر منماڑ ریلوے جنکشن پہونچے؛ جہاں سے نندی گرام ایکسپریس سے آگے کے سفر کا سلسلہ جاری رکھا۔
۱۔ مدرسہ دار العلوم حمایت نگر: چندگھنٹوں کی مسافت کے بعد ضلع ناندیڑ کے مشہور شہر حمایت نگر ریلوے اسٹیشن پر ورود ہوا؛ جہاں حضرت مولانا کے استقبال کے لئے ذمہ داران ِشہر ، مہتمم مدرسہ حضرت مولانا مظہر صاحب اور اساتذہ وغیرہ پہلے ہی سے موجود تھے۔ ریلوے اسٹیشن پر آپ کا شاندار استقبال ہوا۔
اسٹیشن سے بذریعہ کار مدرسہ دار العلوم حمایت نگر پہونچے۔ مدرسہ ھذا میں ایک عظیم الشان اجلاس مہمانِ مکرم مولانا حذیفہ صاحب کی زیرِصدارت عمل میں آیا۔بطور مہان خصوصی عمید العلماء حضرت مولانا مفتی غیاث الدین صاحب رحمانی (مہتمم دار العلوم حیدرآبادوصدر جمیعة علماء تلنگانہ وآندھراپردیش) نیز حضرت مولانا امیر اللہ خان صاحب قاسمی (مہتمم مدرسہ سراج العلوم والبنات محبوب نگر) رونق ِاسٹیج ہوکر جلسے کو زینت بخشی۔ اسی طرح دور دراز سے دیگر علماء و عوام الناس بھی کثیر تعداد میں تشریف لائے۔
طلبہٴ مدرسہ نے تلاوت حمد ونعت اور تقاریر کا خوبصورت پروگرام پیش کیا اور ترانہ ٴ دار العلوم حمایت نگر بھی پڑھا گیا، جسے دار العلوم کے شیخ الحدیث مولانا رضوان صاحب قاسمی نے ترتیب دیا تھا، ترانہ میں حضرت خادم القرآن کا ذکر ِخیر بڑے نرالے انداز میں کیا گیا۔
علاقہ کے مشاہیر علماء کے خطابات بھی ہوئے، جن میں مدرسہ دار العلوم کربلاناندیڑ کے صدر المدرسین مولانا عبد الحمید خان صاحب قاسمی نے اپنے خطاب میں حفاظت ِقرآن کریم پر مختصر جامع خطاب فرمایا۔
بعد ازاں دارالعلوم حمایت نگر کے مہتمم مولانا مظہر صاحب نے استقبالیہ کلمات پیش فرمائے ۔اخیر میں صدر محترم مولانا حذیفہ صاحب وستانوی کا تاریخی، علمی اور انقلاب آفریں خطاب ہوا۔جس میں آپ نے مومنین کی صفات ِقرآنی آیات کی روشنی میں بیان کرتے ہوئے، فرمایا: کہ مومنین کی ایک صفت یہ ہے کہ جب ان کے سامنے اللہ کا ذکر کیا جائے، تو ان کے دل تھر انے لگتے ہیں۔ آپ نے فرمایاکہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی نماز کا یہ حال تھا کہ جب کھڑے ہوتے اور نماز شروع کرتے تو آپ کی کیفیت بد ل جاتی، چہرے کا رنگ بدل جاتا ،جب آپ سے اس کے متعلق سوال کیا گیا تو فرمایا کہ جس کے سامنے کھڑا ہورہا ہوں، وہ کائنات کے ذرہ ذرہ کا خالق وحاکم ہے۔اور میرا ایسا کھڑا ہونا ہی کیا کام کاجو میری کیفیت نہ بدلے ۔
حضرت عبد اللہ بن جبیر کی نماز کا حال یہ تھا کہ جب کھڑے ہوتے تو لوگ آپ کو ستون گمان کرتے ، اورآپ ایک ایک رکعت میں قرآن مکمل کرلیتے ۔ آپ نے قرآن کریم کی تلاوت پر زوردیتے ہوئے فرمایا: کہ قرآن کو سمجھ کر پڑھنا بھی ضروری ہے تاکہ قرآن ہم سے کیا خطاب کر رہا ہے، کیا پیغام دے رہا ہے،کیا رہنمائی کر رہا ہے ہم اسے بھی سمجھیں۔جب جب ہم قرآن کو پڑھیں تو ایمان میں زیادتی ہو ۔لیکن ہم بچپن سے پچپن سال تک پہونچ جاتے ہیں ،قرآن پڑھنا نہیں آتا ،سیکھنے کو کہا جائے تو عمر رسیدگی کا شکوہ کرتے ہیں ۔
حالا ں کہ علم سیکھنے کی کوئی عمر نہیں ہوتی۔ امام مالک علم کے متعلق کہتے تھے من المھد الی اللحد ۔(ماں کی گود سے قبر تک علم حاصل کرو)حضرت مولانا نے اپنی بات کا رخ موڑتے ہوئے ارتداد کے بارے میں فرمایا: کہ ہمیں بچوں کے ایمان کی حفاظت کے لئے اسلامی تربیت کے ساتھ عصری تعلیم بھی دینا ہوگی، اسلامی طرز کے اسکول کالجز تعمیر کرنے ہوں گے؛ تب کہیں جاکر اس پھیلتے ہوئے زہر کا تریاق ممکن ہے۔ واضح رہے کہ اس موقع پر مدرسہ دار العلوم حمایت نگر کے احاطہ میں دار القرآن کی عمارت کا سنگِ بنیاد بھی رکھا گیا۔
۲ ۔مدرسہ للبنات سوناری : مدرسہ دار العلوم حمایت نگر کے اجلاس سے فارغ ہوکر مدرسہ مریم للبنات سوناری( تحصیل حمایت نگر ضلع ناندیڑ) تشریف لے گئے۔ مدرسہ مریم للبنات جامعہ اکل کوا کے ایک سعادت مند فاضل مولانا رفیق صاحب اشاعتی نے قائم کیا ہے ۔فی الحال مدرسہ ٹین شیڈ کی شکل میں ہے ۔مدرسہ کے ناظم اور گاوٴں کے ذمہ دار حضرات نے حضرت مولانا حذیفہ صاحب سے مطالبہ کیا کہ جامعہ کے تعاون سے مدرسہ مریم للبنات کے تعمیراتی کام میں تعاون فرمائیں۔ حضرت مولانا نے مدرسہ ہذا کی تعمیرات کے لئے رضامندی کا اظہار فرمایا۔
۳۔مدرسہ قاسم العلوم بھوکر: مولانا کے تعلیمی سفر کا اگلا رخ مدرسہ قاسم العلوم بھوکر ضلع ناندیڑ کی طرف تھا۔ یہاں پر جامعہ اکل کوا نے ایک خوبصورت مسجد اور مرکزی عمارت بھی تعمیر کیا ہے۔ مدرسہ کے جائے وقوع اور اس کی تعمیرات کامشاہدہ ہوا۔ پھر مدرسہ ہذا کے تعلیمی و تربیتی نظام کا جائزہ اور معائنہ فرماکر اطمینان کا اظہار فرمایا اور اگلی منزل کی طرف روانہ ہوگئے۔
۴۔مدرسہ عمر بن خطاب مدکھیڑ: مدرسہ عمر بن خطاب للبنین والبنات مدکھیڑ ضلع ناندیڑ آپ تشریف لائے۔مدرسہ عمربن خطاب میں بھی آپ نے طالبات سے مفید اور اہم خطاب فرمایا۔ مدرسہ عمر بن خطاب میں جامعہ اکل کوا ہی کے فضلاء خدمات انجام دے رہے ہیں۔
۵۔مدرسہ عثمان نگر : مدرسہ عمر بن خطاب سے روانہ ہوکر آپ جامعہ اکل کوا کی ایک شاخ مدرسہ دار العلو م عثمان نگر پہونچے، مدرسہ ہذا میں حضرت مولانا کی آمد کے موقع پر ایک مختصر سا پروگرام مدرسہ کی مسجد میں منعقد ہوا۔ جس میں طلبہ کی نعت وتقاریر کے بعد حضرت مولانا نے حاضر ین طلبہ واساتذہ کو اپنی قیمتی ہدایات اور مواعظ سے مستفید فرمایا۔اخیر میں ناظم مدرسہ مولانامجاہد صاحب نے کلمات تشکر پیش کئے اور دعا ء پر پروگرام کی تکمیل ہوئی۔
۶۔مدرسة البنات۔قندھار: مدرسہ دار العلو م عثمان نگر سے روانہ ہوکر، ادارہ مدرسة البنات قندھار ضلع ناندیڑ میں آپ کا ورود مسعود ہوا۔مدرسہ ھذا لڑکیوں کی تعلیم کا معیاری ادارہ ہے، اس ادارہ میں بھی حضرت مولانا حذیفہ صاحب کی آمد و تشریف آوری کے موقع پرحضرت ہی کی زیرِصدارت ایک عظیم الشان جلسہ رکھا گیا۔ جلسہ بہت کامیاب رہااس اجلاس میں حضرت مولانا حذیفہ صاحب نے حاضرین ِاجلاس سے تعلیم وتربیت پر انتہائی وقیع اورجامع خطاب فرمایا۔ اس عظیم الشان تاریخی اجلاس میں پورے علاقے سے ہزاروں کی تعداد میں علماء اور نظمائے مدارس نیز عوام الناس اور باپردہ خواتین نے جوق در جوق شرکت کیا۔اور حضرت مولانا کے علمی اصلاحی اور قیمتی خطاب کو سن کر اپنے دل کی دنیا میں ایک نیا احساس اور جذبہ پیدا کیا۔اپنی اور اپنی اولاد کی دینی اور دنیوی زندگی کو سنوارنے کا ایک عظیم پیغام حاصل کیا۔ اس اجلاس کی کامیاب نظامت حافظ اسرار ناندی صاحب نے فرمائی۔مدرسہ رابعہ للبنات کے ناظم حافظ محمد یوسف نے سالانہ رپورٹ میں مدرسہ ہذا کی خدمات اور کارکردگی پیش کر تے ہوئے بتایاکہ اس مدرسہ سے اب تک پانچ سال کے قلیل عرصہ میں ۳۰/ بچیاں مومنہ کورس اور ۱۹ /بچیاں ٹیلرنگ کلاس مکمل کرچکی ہیں۔ ٹیلرنگ کلاس مکمل کرنے والی طالبات کو حضرت خادم القرآن مولانا غلام محمد صا حب وستانوی کی طرف سلائی مشین بطورانعام دی گئی ہے ۔ ساتھ ہی مومنہ کورس مکمل کرکے فراغت پانے والی طالبات کو انعامات ، تربیتی کتابیں اور اسناد دی گئی ۔ ساتھ ہی ناظم مدرسہ حافظ محمد یوسف صاحب نے بڑ ے خلوص اور انفرادی انداز میں صدر جلسہ مولاناحذیفہ صاحب کی خدمت میں مثالی معلم اور منتظم کا اعزاز و ایوارڈ پیش کیا۔
اخیر میں اس سالانہ اجلاس کا اختتام صدر محترم حضرت مولانا حذیفہ صاحب کی رقت آمیز دعاپر ہوا۔ حاضرین اجلاس کے لئے طعام کا انتظام بھی بہتر طریقہ سے رہا۔
۷۔مدرسہ عثمان بن عفان احمد پور: حضرت مولانا کا دورہٴ تعلیمی اور معائنہ مدارس کے سفر میں مدرسہ عثمان بن عفان و جامعہ ام الموٴمنین خدیجة الکبری للبنات احمدپور کا دورہ بھی قابل ذکر ہے۔
یہ مدرسہ جامعہ اکل کوا کی بڑی اور اہم شاخوں میں سے ایک ہے اور علاقہ کا بڑا مقبول و مشہور ادارہ ہے، ناظم مدرسہ مولانا یوسف صاحب شیر پو ر ہیں۔مدرسہ ہذا میں حضرت مولانا حذیفہ صاحب کی حاضری ہوئی آپ نے مدرسہ کی زیارت فرمائی ۔ اس مدرسہ میں بھی تکمیل ِحفظ قرآن کے عنوان سے ایک شاندار عظیم الشان جلسہ حضرت مولانا حذیفہ صاحب کی آمدکے موقع پرآپ ہی کی صدارت میں رکھا گیا۔ بطور مقرر خصوصی مشہور و مقبول عالم دین حضرت مولانا و مفتی محمد عارف صاحب مادل موہی (استاذ تفسیر وفقہ دار العلوم بیڑ مھاراشٹر)تشریف لائے۔ شہر احمد پورکے علماء وائمہٴ مساجد نیز ذمہ داران شہر احمدپور اور سیاسی لیڈران و قائدین بطور مہمان خصوصی مدعو تھے۔
مدرسہ ہذا کے ۷/ طلبہ نے حفظ قرآن مکمل کیاان ۷/ حفاظ میں ایک طالب علم نے ۱۱۰ / دن کی مختصر مدت میں مکمل حافظ قرآن ہونے کاشرف حاصل کیا۔ان حفاظ طلبہ نے آج کے اس عظیم الشان اجلاس میں تکمیل حفظ کے طورپر قرآن مجیدکی آخری سورتیں تلاوت کی ۔بعد ازاں مقررخصوصی مفتی محمد عارف صاحب نے مدارس کی اہمیت اور طلبائے مدارس کی ضرورت پر بڑی مفید باتیں بیان فرمائیں۔آپ نے اپنے خطاب میں مدارس میں طلباء کے فقدان کی وجہ اور اخلاق کی درستگی، نیز مدارس نے امت مسلمہ کو کیا دیا جیسے حساس پہلووٴں پر روشنی
ڈالی۔اخیر میں صدرجلسہ مدیر جامعہ اکل کوا حضرت مولانا حذیفہ صاحب نے اپنے روحانی وعرفانی خطاب سے سامعین کے دلوں کو جلا بخشا۔آپ نے آغاز ِخطاب میں انبیاء علیھم السلام کے امتیازی اور مثالی اوصاف واخلاق بڑے دل کش اور عمدہ پیرائے میں بیان فرمائے۔مثال کے طور پر حضرت شعیب علیہ السلام کے اوصاف واخلاق کے ذریعہ آج کے تاجروں کو شریعت کی روشنی میں تجارت کرنے کی ہدایت دی ۔اور دیگر انبیاء علیھم السلام کی زندگی اور آج کی زندگی سے موازنہ فرمایا۔
اخیر میں آپ نے مدارس کی اہمیت اور افادیت پر بھی خصوصی باتیں ارشاد فرمائیں۔ اور حضرت ہی کی دعا پر جلسہ بحسن وخوبی تمام ہوا۔
۸۔مدرسہ ابی بن کعب آشٹی میں: حضرت کے تعلیمی وجائزاتی سفر کی اگلی منزل مدرسہ ابی بن کعب آشٹی رہی۔یہ مدرسہ بھی جامعہ اکل کوا کی نئی شاخ ہے پرتو ر شہر سے کچھ دوری پر واقع ہے۔حضرت مولانا اس مدرسہ میں پہونچے، تو پہلے ہی سے مہمانان مکر م ومحترم کے انتظار و استقبال میں طلبہ اساتذہ اور گاوٴں کے ذمہ دار حضرات بھی موجود تھے۔یہاں پہونچ کر آپ نے مدرسہ ہذا کے تعلیمی و تربیتی نظام کا جائزہ فرمایا ۔موقع کی مناسبت سے ناظم مدرسہ اورگاوٴں کے ذمہ دارحضرات نے مولانا حذیفہ صاحب سے بنات یعنی لڑکیوں کے مدرسہ کی تعمیر کامطالبہ کیا۔طلبہ اساتذہ اور ذمہ داروں سے ملاقات فرماکر آپ یہاں سے روانہ ہوئے۔
۹۔مدرسہ عربیہ انصارالعلوم پاتھری کاجائزہ اور معائنہ: مدرسہ ابی بن کعب کی تعلیمی وتربیتی سرگرمی کا جائزہ اور معائنہ فرماکر مولانا حذیفہ صاحب جامعہ اکل کوا کی ایک اہم شاخ مدرس عربیہ انصار العلوم پاتھر ی حاضر ہوئے۔ مدرسہ انصار العلوم پربھنی وہنگولی ضلع کے پاتھری شہر میں مشہورومعروف دینی وعصری ادارہ ہے؛ جہاں لڑکیوں کی تعلیم کے لئے بھی جامعة البنات حضرت صفیہ کے نام سے مستقل عمارت اور انتظام ہے ۔بنین اور بنات دونوں اداروں کا معائنہ اور مشاہدہ اور طلبہ وطالبات کی تعلیمی وتربیتی کیفیت معلوم ہوئی ،جو قابل اطمینان ہے ۔مدرسہ ہذا میں جامعة البنات حضرت حفصہ کا سالانہ جلسہ ۶/فروری بروز پیربوقت صبح ۱۰/بجے بڑے اہتمام وانصرام کے ساتھ منعقدہوا ۔علاقہ بھرکے علماء وعوام الناس نے بڑے جوش وخروش سے شرکت کیا۔
جلسہ کی صدارت حضرت مولاناحذیفہ غلام محمدصاحب وستانوی# دامت برکاتہم العالیہ نے فرمائی۔ بطور مہمانان خصوصی پربھنی ضلع کے تمام دینی مدارس کے نظماء وکبارعلماء کرام رونق اسٹیج تھے ۔
جلسہ کاآغازمدرسہ ہذاکے شعبہٴ حفظ کے طالب علم محمدشاہدابن محمدخان صاحب پربھنی کی تلاوت قرآن کریم سے ہوا ۔بعدہ ادارہ ہذاکے طلباء نے بالترتیب دلچسپ تعلیمی مظاہرہ پیش کیا۔
صدرمحترم حضرت مولاناحذیفہ صاحب وستانوی دامت برکاتہم العالیہ کے ہاتھوں ۳۵/خوش نصیب تکمیل حفظ کرنے والے حفاظ کرام کوسنددی گئی ؛نیز جامعة البنات حضرت صفیہ سے مومنہ کورس مکمل کرنے والی ۹۰/طالبات کوسند ِفراغت اورسلائی مشین کورس مکمل کرنے والی ۲۵/طالبات کوسلائی مشین تحفہ میں دی گئی ۔
اسی طرح مدرسہ ہذا سے بنیادی تعلیم حاصل کرنے کے بعد جامعہ اکل کواودیگرمدارس سے عا لمیت اور افتاء کی تکمیل کرنے والے ۸/علماء ومفتیان کرام کواعزازی ٹرافی اورانعامات سے نوازاگیا۔اور مدرسہ انصارالعلوم کے زیرِانتظام چلنے والے حضرت بلال اردوپرائمری وجی، ایم، وستانوی اردوہائی اسکول سے تعلیم مکمل کرنے کے بعد ہائی ایجوکیشن کرنے والے ۲۴/طلباء وطالبات کواعزازی ٹرافی اورسرٹیفکیٹ دیاگیا۔اسی طرح جی ایم وستانوی اردوہائی اسکول سے ۱۰/ویں جماعت میں 90%سے زیادہ نمبرات حاصل کرنے والی تین طالبات کواسکول کے صدرمدرس پٹھان نویداحمدخان صاحب کی جانب سے لیپ ٹاپ انعام میں دیاگیا۔الحمدللہ! مدرسہ انصارالعلوم پاتھری بھی روزافزوں ترقی کی راہیں طئے کررہاہے،ادارہ ہذاسے اب تک تقریبا۱۵۰/طلباء نے حفظ قرآن پاک مکمل کیا،اورہزارہاطلباء کرام نے مدرسہ سے دین کی ابتدائی تعلیم وتربیت پاکرفراغت حاصل کی ۔
الحمدللہ! اس ادارہ سے بنیادی تعلیم حاصل کرکے جامعہ اکل کواودیگرمدارس سے تکمیل افتاء کرنے والے طلباء کی تعداد ۸/ہے اورسندفضیلت کرنے والے طلباء کرام کی تعداد ۵۱ /ہے ۔ذالک فضل اللہ یوتیہ من یشاء ۔
اللہ کے کرم سے عصری تعلیم کے لیے مدرسہ کوسرکاری منظورشدہ پرائمری ،ہائی اسکول اورجونیرکالج کی خدمات وسہولیات بھی حاصل ہے۔فی الوقت ۷۰۰/ طلباء وطالبات ادارہ میں زیرتعلیم ہیں۔ادارہ جامعہ اکل کواکی مستقل شاخ ہے،جس کے جملہ اموروانتظامات جامعہ اکل کواہی کے زیرانصرام انجام پاتے ہیں۔حقیقتادیکھاجائے توحضرت وستانوی صاحب کی ذات والا صفات ہمارے لیے اللہ تعالیٰ کی بڑی نعمت ہے۔ دعاہے کہ اللہ ہمیں اس کی صحیح قدرنصیب فرمائے۔صدرجلسہ حضرت مولاناحذیفہ غلام محمدصاحب وستانوی# دامت برکاتہم کے خطاب اوردعاسے پہلے مدرسہ انصارالعلوم پاتھری کے ناظم :مولانامحمدقیصربیگ صاحب اشاعتی#دامت برکاتہم نے پرمغزوپراثرخطبہٴ استقبالیہ پیش فرمایا،اسی کے ساتھ جملہ شرکاء جلسہ نے شکریہ اداکیااورذمہ داران ونوجوانوں کی خدمات وحسن ِانتظام کوسراہاتے ہوئے ان کابھی شکریہ اداکیا۔اخیراًحضرت مولاناحذیفہ صاحب وستانوی# کا انتہائی نفع بخش اور قیمتی خطاب ہوا،حضرت نے اپنے خطاب میں دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ عصری تعلیم کو فروغ دینے کی تلقین کی اورحضرت کی دعاپرہی جلسہ کے اختتام عمل میں آیا۔
۱۰۔مدرسة الحسنات کیساپوری کیمپ: سابقہ مدرسہ کا معائنہ اور جائزہ فرماکر آپ مدرسة الحسنات کیساپوی تشریف لائے، یہ مدرسہ بھی جامعہ اکل کواکی شاخ ہے، جس میں لڑکیوں کی تعلیم کا عمدہ اورمستحکم نظام ہے ،حسبِ معمول مدرسہ کا معائنہ اور جائزہ ہوا۔اخیر میں طلبہ واساتذہ کے مابین آپ نے وعظ فرمایا،انتہائی مفید اور قیمتی نصائح اور ہدایات سے آپ نے حاضرین طلبہ واساتذہ کو نوازا۔سامعین نے بغور وباادب ہوکر سنا۔
۱۱۔مدرسہ تجوید القرآن پاتوڑ کیمپ میں حاضری: مدرسہ تجوید القرآن پاتوڑکیمپ ۔یہ ادارہ بھی جامعہ اکل کوا کی شاخ ہے ؛یہاں بھی حضرت مولانا حذیفہ صاحب بغرض تعلیمی تربیتی جائزہ اور معائنہ کی غرض سے تشریف لائے۔ اور تعلیمی و تربیتی احوال وکوائف معلوم کیے۔بعدازاں مدرسہ ہذا میں طلبہ کے لیے ایک کمپیوٹر لیب کی ضرورت تھی، جس کا افتتاح حضرت مولانا حذیفہ صاحب کے ہاتھوں عمل میں آیا۔اخیرمیں آپ نے اساتذہ وطلبہ کے درمیان وعظ فرمایا اور تعلیم وتربیت پر قیمتی و مفید ہدایات سے مستفید فرمایا۔دعا فرماکر اگلی منزل کی طرف روانہ ہوئے۔
۱۲۔مدرسة الفلاح دار الیتامی پپلا میں آمد: یہ مدرسہ جامعہ اکل کوا کی بڑی اور معیاری شاخ ہے، دینی تعلیم کے ساتھ عصری تعلیم کا بھی معقول نظام ہے۔
دینی تعلیم شعبہٴ دینیات ۔شعبہٴ حفظ اور عالمیت عربی چہارم تک تعلیم ہوتی ہے ۔مدرسہ دارالیتامی پپلا میں بنین (لڑکوں )کی تعلیم و تربیت کے ساتھ (بنات )لڑکیوں کی تعلیم کا بھی مستقل عمارت میں بہترین نظام ہے۔عصری (اسکول)کی تعلیم کابھی ایچ ایس سی ۔ڈی ایڈ وغیرہ تک تعلیم کا معیاری انتظام ہے۔ مدرسة الفلاح کے سابق ناظم مولانارمضان صاحب رحمة اللہ علیہ چند ماہ پہلے انتقال فرماگئے ۔مولانا مرحوم حضرت خادم القرآن کے بڑے معتمد اور چہیتے ناظم تھے ۔حضرت مولانا حذیفہ صاحب جب مدرسہ ھذا میں تشریف لے گئے تو اساتذہ طلبہ اور عوام الناس سے گفتگو کے دوران مرحوم مولانا رمضان صاحب کی خوبیوں اور خدمات کا بہت کھل کر تذکرہ فرمایااور آپ کے لئے دعائیہ کلمات بھی فرمائے۔
مدرسہ میں ہر سال کی طرح امسال بھی ۱۴/طلبہ نے حفظ قرآن مکمل کیا ، جن کے اعزاز میں بعدنماز مغرب تکمیل حفظ قرآن کے عنوان سے ایک شاندا ر جلسہ حضرت مولانا حذیفہ صاحب کی سرپرستی اور صدارت میں منعقد کیا گیا،بطور مہمانان خصوصی متعدد شاخہائے جامعہ اکل کو ا کے نظماء بھی تشریف لائے۔
طلبہٴ کرام کے حفظ قرآن کی تکمیل کے لئے مدرسہ ہذا کے استاذ تجوید وقرات جناب قاری ایوب صاحب نے قرآن کریم کی آخری سورتیں پڑھاکر طلبہ کرام کا حفظ مکمل فرمایا ۔تکمیل حفظ کی کارروائی کے بعد حضرت مولانانے قرآن ِکریم کی عظمت اور حفاظ کرام کی فضیلت کے عنوان پر روح پرور خطاب فرمایا۔آپ نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ دنیا کی تمام کتابوں میں سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب قرآن مجید ہے، جس کے سب سے پہلے حافظ خودآپ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں؛ پھر آپ کے صحابہ میں سب سے پہلے حضرت عثمان غنی نے حفظ قرآن مکمل فرمایا۔آپ نے یہ بھی فرمایا کہ قرآن ِپاک کا حفظ کرنا اس کی تلاوت کرنا اور اس کو سمجھ کر اس پر عمل کرنا اور اس کی دعو ت کو چہار دانگ ِعالم میں عام کرنا قرآن ِمجید کا حق ہے۔آپ نے فرمایا: کہ ہر زمانے میں قرآن کی خدمات اور اس کی حفاظت کے لیے ایک جماعت رہی ہے ،ایک جماعت نے اس کے الفاظ کی حفاظت فرمائی ،ایک جماعت نے اس کے معنی ومطالب وتفسیر کو اپنی محنت کا میدان بنایا او ر ایک جماعت نے قرآن پاک سے امت کو درپیش مسائل کا استنباط واستخراج فرمایا ہے۔آپ نے آج کی اس مبارک مجلس میں حافظ قرآن ہونے والے طلبہ کو حفظ قرآن کی قدر کرنے اور گناہوں ومعاصی سے پرہیز کرنے کی تاکید فرمائی اور علاقہ واطراف سے آئے مہمانانِ کرام کا خیر مقدم فرمایا۔اخیر میں حضرت ہی کی دعا پر جلسہ اپنے اختتام کو پہونچا۔
جلسہ سے فراغت کے بعد مدرسہ ہذا کے مہمان خانہ میں آپ نے اساتذہ مدرسہ اور ٹیچرحضرات سے میٹنگ فرمائی۔جس میں آپ نے تما م اسٹاف کو مل جل کر محبت اور اخلاص و محنت سے کام کرنے کی اور مدرسہ کے مالیات کے لئے رمضان المبارک میں محنت سے کام کرنے کی ترغیب وتوجہ دلائی۔
اساتذہ سے مخاطب ہوتے ہوئے فرمایا کہ مدرسہ کے بہترین نظام کے لئے نظام تعلیم وتربیت ،نظامِ مطبخ اور نظام مسجد، تینوں نظاموں کا بہتر اور مضبوط ہونا ضروری ہے؛ اس سے مدرسہ کی طرف طلبہ کا رجوع بڑھ جاتا ہے۔حضرت نے مدرسہ کی ذمہ دار ی کی حیثیت سے فی الحال مدرسہ ہی کے دو موٴقر اساتذہ مفتی محمد رفعت صاحب اشاعتی قاسمی اور مولانا افسر صاحب اشاعتی ان دونوں کی نگرانی میں کام کرنے کی تمام شعبوں کے اساتذہ کو تاکید فرمائی ۔اخیر میں آپ کی پر اس مشاورتی مجلس کا اختتام ہوا۔
۱۳۔مدرسہ دار العلوم سرسالہ کے سالانہ جلسہ میں آمد: مدرسہ داالعلوم سرسالہ بھی جامعہ اکل کوا کی ایک بہترین شاخ ہے۔مدرسہ ہذا میں بھی حضرت مولانا حذیفہ صاحب تشریف لائے مدرسہ کا معائنہ اور احوال دریافت فرمایا۔حضرت کی آمد کے موقع پر مدرسہ ہذا کا سالانہ جلسہ منعقد ہوا۔بطور ِمہمانان خصوصی حضرت مولانا نعیم صاحب قاسمی (ناظم مدرسہ منھاج العلوم رنجنی )قاری شمس الدین صاحب اشاعتی (ناظم مدرسہ عائشہ للبنات اڈول)اور علماء بھی رونق افروز ہوئے۔اس اجلاس میں مدرسہ ہذا کے ۶/ طلبہ نے حفظ قرآن مکمل کیا جن کا اعزا ز اور دستار کی گئی ۔مدرسہ کے طلبہ نے تعلیمی مظاہرہ اور بہترین حمدونعت اور تقاریر وغیرہ پیش کیا۔طلبہ کو انعامات سے نوازا گیا۔بعدازاں مدرسہ ہذا کے ناظم مولانا اخلاق صاحب اشاعتی نے استقبالیہ خطبہ پیش کیا۔اخیر میں صدر اجلاس حضرت مولانا حذیفہ صاحب کا صدارتی اور جامع خطاب ہوا۔حضرت مولانا کے بصیرت افروز خطاب کے بعد حضرت مولانا امیر اللہ خان صاحب کا بھی موثر خطاب ہوا، جس میں بڑی خواتین کی دینی تعلیم وتربیت کی فکردلائی ۔اخیر میں حضرت مولانا حذ یفہ صاحب کی رقت آمیز دعاء پر جلسہ پایہٴ تکمیل کو پہونچا ۔
واضح رہے !مدرسہ دار العلوم سرسالہ سے اب تک ۶/ طلبہ نے حفظ قرآن مکمل کرلیا ہے۔فللہ الحمد علی ذالک ۔
جامعہ اکل کوا کے لئے واپسی ۔حضرت مولانا تعلیمی جائزہ اور۱۳/مدارس کے جائزہ کے دورہ سے فارغ ہوکر، اپنے رفیق سفر مولانا جاوید صاحب بوڑکھا کے ساتھ جامعہ اکل کوا کے لئے واپسی کا قصد فرمایا اور تحصیل پرلی شھر کے ریلوے اسٹیشن سے بذریعہ ٹرین منماڑ ریلوے اسٹیشن پہونچے۔ منماڑ سے مالیگاوں تشریف لائے۔مالیگاوں سے اکل کوا کے لئے رخت ِسفر باندھااور دوپہر۱ / بجے جامعہ اکل کوا کے دار المدرسین کے احاطہ میں واقع اپنے مسکن(کواٹر) اپنے والد بزرگوار حضرت رئیس الجامعہ کی خدمت میں حاضر ہوکر اپنے تمام سفر کی کارگزاری اور رپورٹ پیش کی،جس پر حضرت والد صاحب نے اطمینان اور خوشی کااظہار فرماکر دعاوٴں سے نوازا۔فللہ الحمد علی ذالک ۔
مدیر تنفیذی کے دیگر اسفار :
مذکورہ سفر کے بعد آپ بیرون کے سفر پر روانہ ہوئے اوربرطانیہ سے ۱۸ فروری کو صبح ممبئی واپسی ہوئی۔ رات ۸/ بجے نندوربار بذریعہ ٹرین پہنچے ،پھر ناگپور سے بالاگھاٹ اور بالاگھاٹ سے رات مغرب بعد شیونی میں سالانہ جلسہ و تکمیلِ حفظ قرآن کیا۔
رات میں شیونی سے بھوکردن بذریعہ کار ۷۰۰/ کلو میٹر سفر طے کرکے بھوکردن مدرسہ فلاح دارین میں اجتماعی شادی میں شرکت کی۔ اوردوپہر مدرسہ سلیمیہ میں بین المراکز مسابقہٴ حفظ کی انعامی نشست و سالانہ جلسہ میں شامل ہوئے۔ اسی رات مدرسہ عروج الاسلام مارول کے سالانہ جلسہ میں شرکت کی؛ جہاں ۱۰۰/ حافظ طلبہ نے تکمیل حفظ کیا۔ پھر اکل کوا واپسی ہوئی۔ اور اگلے دن حیدرآباد ،وہاں سے ایم پی کی کئی شاخوں میں ختم مشکوٰة اور افتتاح ِ بخاری کرواکر ۲۸/فروری کی رات احاطہٴ جامعہ میں واپسی ہوئی۔تفصیلی خبر ان شاء اللہ آئندہ شمارے میں شائع کی جائے گی۔
مدرسہ مرکز اسلامیہ سلیمیہ سلوڑ میں مسابقہٴ قرآن کا انعقاد:
سلوڑ : بتاریخ ۱۹،۲۰/ فروری ۲۰۲۳ء بروز اتوار خادم القرآن والسنہ معمار مکاتب ومساجد حضرت مولانا غلام محمد وستانوی دامت برکاتہم کی زیر سر پرستی اور ناظم تعلیمات و مدیر تنفیذی جامعہ اکل کوا حضرت مولانا محمد حذیفہ صاحب وستانوی# دامت برکاتہم کی صدارت میں فروعاتِ جامعہ کے جید جدًا کے مسابقے کا انعقاد مدرسہ مرکزِ اسلامی سلیمیہ سلوڑ ضلع اور نگ آباد مہاراشٹر میں کیا گیا۔
جس میں تقریبا ۳۸/ مدارس کے منتخب وممتاز ۱۲۹/ حفاظ طلبہ نے حصہ لیا۔
مدرسہ فلاح دارین بھوکردن میں 25 اجتماعی شادیاں:
حضرت مولانا حذیفہ صاحب وستانوی کی موجودگی میں ،بھو کر دن کے کمبھاری پھاٹہ کے جامعہ اسلامیہ مدرسہ فلاح دارین میں مجلس علماء ،حفاظ وساکنان کی جانب سے بروز پیر بتاریخ 20 فروری کو 25 اجتماعی عقود ہوئے۔ جس میں حضرت مولانا حذیفہ صاحب نے تعلیمات نبوی پر عمل پیرا ہونے کی تلقین کرتے ہوئے نکاح کو آسان سے آسان تر بنانے پر زور دیا ۔نوعروس جوڑے کو ڈھیروں دعائیں دیں اور اس دینی ،معاشرتی پروگرام کو منعقد کرنے والے احباب کی خوب حوصلہ افزائی فرمائی۔