عصری تقاضے اور تفسیری جواہر پارے

انوار قرآنی                                                                                                                                                                                                                                                                              تیسری قسط:

مولانا حذیفہ مولانا غلام محمدوستانویؔ

’’بسم اللہ الرحمن الرحیم ‘‘

            حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما بیان فرماتے ہیں کہ انہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ’’جب کوئی آدمی اپنے گھر میں داخل ہوتے وقت ،اپنے کھانے سے قبل اللہ کا ذکر(بسم اللہ ) کرتا ہے ،تو شیطان اپنے ساتھیوں سے کہتا ہے کہ یہاں تمہارے لیے رات گزارنے کی جگہ نہیں ہے اور نہ رات کا کھانا ہے ۔اور جب کوئی گھر میں داخل ہوتے وقت اللہ کا ذکر نہیں کرتا ہے تو شیطان کہتا ہے تم نے رات گزارنے کی جگہ پالی اور جب وہ کھانے کے وقت بھی بسم ا للہ نہیں کہتا تو کہتا ہے کہ تم نے رات گزارنے کی جگہ بھی حاصل کر لی اور کھانا بھی پالیا‘‘۔(صحیح مسلم ، الاشربۃ :۲۰۱۸)

             نیند سے بیدار ہونے کے وقت۔ گھر سے نکلتے وقت۔خط لکھنے سے پہلے۔

            امام ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: کھڑا ہوناہو، بیٹھنا ہو، کھا نا ہو، پینا ہو ،قرآن کا پڑھنا ہو، وضو اور نماز وغیرہ ہوان سب کے شروع میں برکت حاصل کرنے ، امداد چاہنے اور قبولیت کے لیے اللہ تعالیٰ کا نام لینا مشروع ہے۔ (تفسیر ابن کثیر :۱/۴۶)

بسم اللہ کیا ہے؟

            ابن مردویہ رحمۃ اللہ علیہ یہ بھی روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو ان کی والدہ نے معلم کے پاس بٹھایا ،تو اس نے کہا لکھیے!’’ بسم اللہ‘‘ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے کہا بسم اللہ کیاہے؟ استاد نے جواب دیاکہ میں نہیں جانتا۔ آپ نے فرمایا’’ب‘‘ سے مراد اللہ تعالی کا ’’بہا‘‘ یعنی بلندی ہے اور ’’س‘‘ سے مراد اس کی سنا یعنی نور اور روشنی ہے اور’’ م‘‘ سے مراد اس کی مملکت یعنی بادشاہی ہے اور’’ اللہ‘‘ کہتے ہیں معبودوں کے معبود اور ’’رحمن‘‘ کہتے ہیں دنیا اور آخرت میں رحم کرنے والے کو’’ رحیم‘‘ کہتے ہیں آخرت میں کرم ورحم کرنے والے کو۔

            حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ’’ جب پہلی مرتبہ ’’ بسم اللہ الرحمن الرحیم ‘‘ کا نزول ہوا تو:

            ہرب الغیم الی المشرق وسکنت الریح وہاج البحر واصغت البہائم باذانہا ورجمت الشیاطین من السماء وحلف اللہ بعزتہ وجلالہ أن لا یسمی شیء الا بارک فیہ۔(تفسیر ابن کثیر:۱/۴۷،تفسیر الدر المنثور:۱/۹،فتح القدیر : ۱/۱۸)

             بادل مشرق کی جانب چلے گئے، ہوائیں ساکن ہو گئیں، سمندر ٹھہر گئے، جانوروں نے اس طرف کان لگا دیے اور شیطانوں پر آسمان سے آگ بر سنے لگی اور اللہ تعالیٰ نے اپنی عزت و جلال کی قسم کھا کر فرمایا: جس چیز پر ’’بسم اللہ ‘‘ پڑھی جائے گی میں اس میں ضرور برکت عطا فرماؤں گا۔

(تفسیر ابن کثیر:۱/۴۷،تفسیر الدر المنثور:۱/۹،فتح القدیر : ۱/۱۸)

وہ زہر کا پیالہ پی گئے:

            ابوالسفر بیان کرتے ہیں کہ جب خالد بن ولید رضی اللہ عنہ حیرہ شہر میں بنومراز بہ کے امیر کے پاس پہنچے، تو انہوںنے خبردار کیا کہ مجوسیوں کی چال بازی سے دھیان سے رہنا۔ الغرض مجوسیوں نے کہا ہم اسلام قبول کریں گے اور اسے سچا دین سمجھ لیںگے اگر آپ نے اس زہر کے پیالے کو پی لیا۔ حضرت خالد بن ولیدرضی اللہ عنہ نے کہا: ’’ایتونی بسم القاتل ‘‘میرے پاس جان لیوا زہرلاؤ، فاخذہابیدہ  آپ نے اسے اپنے (دا ئیں ) ہاتھ سے پکڑا اور کہا: بسم اللہ الرحمن الرحیم  یہ پڑھ کر پورا پیالہ پی لیا۔ ان کا خیال تھا کہ آپ یہ پی کر ہلاک ہوجائیں گے اور مسلمانوں کی طرف سے راستہ صاف ہوجائے گا، لیکن وقام سالما باذن اللّٰہ فقال المجوس ہذا دینٌ حقٌّ اور آپ اللہ کے حکم سے سلامت کھڑے رہے تو مجوسیوں نے کہا یقینایہ دین حق ہے یعنی سچا دین ہے۔ (التفسیر الکبیر:۱/۱۵۵،مجمع الزوائد: ۹/۳۵۰)

            حضرت عکرمہ رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں: أول ما خلق اللّٰہ اللوح والقلم فأول ما کتب علی اللوح بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم۔

             اللہ تعالی نے سب سے پہلے لوح وقلم کو پیدا فرمایا اور لوح پر سب سے پہلے’’ بسم اللہ الرحمن الرحیم‘‘ کولکھوایا اور اللہ تعالیٰ نے اس آیت کے پڑھنے والے کے لیے اس کے امن و سکون کا ذریعہ بنادیا۔

             حضرت عکرمہ رحمۃ اللہ علیہ کا بیان ہے کہ بسم اللہ تمام آسمانی مخلوقات کا وظیفہ ہے۔

            ہی قراء ۃ اہل سبع سماوات واہل الصفح الاعلیٰ ۔(غنیۃ الطالبین:۲۰۲)

             ساتوں آسمانوں کی مخلوقات اور ذی مرتبت لوگوں کا وظیفہ بسم اللہ ہی ہے۔

            نیز پیر عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ یہ بات حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی طرف منسوب ہے کہ انہوں نے فرمایا: جوشخص توحید والا اور صاحب ایمان ہوا اور اس کے نامۂ اعمال میں آٹھ سو مرتبہ’’ بسم اللہ الرحمن الرحیم ‘‘ لکھا ہوا پایا گیا تو اللہ تعالیٰ اسے روز قیامت جہنم سے آزادکر کے جنت میں داخلہ فرمائیں گے۔(غنیۃ الطالبین:۲۰۳)

اے بِشر تو نے میرے نام کی عظمت کی:

            حضرت علی ہجویری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب میں نقل کیا ہے کہ ایک بشر نامی آدمی جوفسق وفجوراور شرابی اورگنا ہ کا دلدادہ تھا ،ایک دن بسم اللہ کے ٹکڑا کو زمین پر پڑے دیکھا تو اٹھا کر چوما اور خوش بو لگا کر بڑی تعظیم کے ساتھ بلند جگہ پر رکھ دیا۔ اسی رات خواب میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے آواز آئی۔

            یَا بِشْرُ! طَیَّبْتَ اسْمِیْ فَبِعِزَّتِيْ لَأطیبَنَّ اسْمَکَ في الدُنیا والآخِرَۃ۔

(کشف المحجوب:۱۵۹)

             اے بشر!  تو نے میرے نام کو خوشبو لگا کر معطر کیا ہے مجھے اپنی عزت و جلال کی قسم میں تیرے نام کو دنیا و آخرت میں معطر کر دوں گا۔ صبح اٹھ کر اس نے توبہ کر لی اور اللہ کا ولی بن گیا۔

            بسم اللہ پر جتنا لکھا جائے کم ہے ۔ علمانے اس پر مستقل کتابیں لکھی ہیں ۔ ہمارے پیش نظر اختصار ہے ، لہٰذا مزید تفصیل کے بجائے اب اخیر میں’’ بسم اللہ‘‘ کے بارے میں ایک سائنسی تحقیق پیش کرکے اس کی علمی تفسیر کی جائے گی تاکہ عامۃ الناس اور طلبہ و علما اس سے مستفید ہوسکیں ۔

بسم اللہ کے بارے میں سائنسی انکشافات:

            جاپان کے ماہر سائنس داں ’’ڈاکٹر مسارو ایموتو‘‘ نے اپنے ایک تجزیے میں نینو ٹیکنا لوجی کی مدد سے متعدد تحقیق کے بعد یہ پتہ لگاکر ایک انکشاف کیا ہے۔

             وہ یہ کہ مسلمان کھانے پینے سے قبل بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھتے ہیں۔ او راگر یہی بسم اللہ پانی پر پڑھی جائے تو اس میں عجیب قسم کا تغیر پیدا ہو جاتا ہے۔ خوردبین کے ذریعے بسم اللہ پڑھے گئے پانی کودیکھا گیا تو پتہ چلا کہ:پانی کے قطرے نے اپنی شکل پھول کی طرح بنالی اور ایسا دکھائی دے رہا تھا کہ پانی کے قطرے نے کلامِ الٰہی کا اثر قبول کیا ہے اور شگفتہ انداز میں دکھائی دے رہا ہے ؛جب کہ یہ بھی ریکارڈ کیا گیا کہ جب پانی کے ایک قطرے پر شیطانی کلمات پڑھے گئے اور برے الفاظ ادا کرکے اس پر دم کیا گیا توخوردبین کی مدد سے یہ دکھائی دینے لگا کہ پانی کے اس قطرے نے ا پنی شکل تبدیل کرلی اور اس کی ہیئت انتہائی خراب دکھائی دینے لگی۔

            ان کا کہنا تھا کہ ایڈولف، ہٹلر، چنگیز خان اور مشہور معروف قاتلوں کے نام لینے سے پانی کی ہیئت تبدیل ہوگئی اور اس کی شکل ڈرائونی بن گئی؛ جب کہ اللہ کا نام لینے سے پانی کی خوردبینی شکل انتہائی خوبصورت ڈیزائن یا پھول میں تبدیل ہوگئی۔ اپنی طویل تحقیق میں دنیا کو حیران و ششدر کردینے والے جاپانی سائنسدان کا یہ بھی کہنا ہے کہ کھانا کھانے اور پانی پینے سے پہلے بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھنے کے اسلام کے حکم کا تحقیق کے بعد پتہ چلا ہے کہ اس کے کتنے روحانی فوائدہوتے ہیں۔ پروفیسر مساروا ایموتو ایک تحقیقی انسٹیٹیوٹ چلاتے ہیں اور وہ گزشتہ دو دہائیوں سے پانی کی خصوصیات اور اس پراثراندازہونے والے عوامل بالخصوص قرآنی آیات کی اثر پذیری اور انسانی جنس و روح پر اس کے ہونے والے اثرات کامطالعہ کررہے ہیں۔ انہوں نے آبِ زَم زَم کے حوالے سے اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ یہ دنیا کا واحد پانی ہے جو اثر پذیری میں بے مثال ہے اور اگر اس پر بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھ کر دم کرلیا جائے تو اس کے اثرات میں کئی گنا اضافہ ہوجاتا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہر بار کی جانے والی تحقیق میں آبِ زَم زَم اور عام پانی کے حوالے سے نئی باتیں سامنے آئی ہیں ،جن سے اس بات کا بین اظہار ہوتا ہے کہ آبِ زَم زَم دنیا میں اللہ کی جانب سے ایک انعام ہے، ایک معجزہ ہے اور اس کا ایک قطرہ دنیا میں پائے جانے والے پانی کے ذخیروں کے مقابلے میں انتہائی اہم اور قیمتی ہے۔ دیگر پانی کے کئی گلاسوں کے برابر پانی میں جب آبِ زَم زَم کا ایک قطرہ ملایا تو یہ دیکھ کر انتہائی حیرانی ہوئی کہ آبِ زَم زَم کے اثرات اس سارے پانی میں دکھائی دینے لگے۔ مسارو نے یہ بھی کہا کہ ان کی جانب سے کی جانے والی عمیق اور مسلسل تحقیق میں اس بات کا بھی پتہ چلا ہے کہ ہم عام پانی کی خصوصیات کو تبدیل کرسکتے ہیں، لیکن تمام کوششوں کے باوجود آبِ زَم زَم کی خاصیت کو تبدیل نہیں کیا جاسکا جس پر ان کو بھی حیرانی ہوئی ہے۔

پانی میں قوتِ سماعت وغیرہ:

            پروفیسر مساروایمو تو کا استدلال ہے کہ پانی میں اللہ نے قوتِ سماعت ،گویائی اور یادداشت رکھی ہے؛ جب کہ اس میں ماحول سے متاثر ہونے کی بھی صلاحیت ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر تحقیق کی جائے تو یقینا یہ بات درست ثابت ہوگی کہ اللہ کے کلام کا پانی پراثرالگ الگ ہوتا ہے، لیکن ہمیں اس کے لیے الگ شعبۂ تحقیق قائم کرنا ہوگا؛ کیوں کہ اس کی وسعت ناقابلِ بیان ہے۔ پروفیسرایموتوکا کہنا ہے کہ قدرت کی بنائی ہوئی ہر شے حتیٰ کہ پانی میں بھی ایسی صلاحیت ہے کہ وہ اللہ کا شعور رکھتا ہے بلکہ اس کا ذکر بھی کرتا ہے۔ دم والے پانی کے اثرات بھی اسی طرح ہوتے ہیں تب ہی اس کا فائدہ ہوتا ہے۔                            (جاری……)