از قلم محمد صادق اشاعتی۔ تونڈاپوری۔خادم۔ جامعہ اکل کوا
موت اس کی ہے کرے جس پہ زمانہ افسوس
یوں تو دنیا میں سبھی آے ہیں مرنے کے لئے
نبی سیٹھ باغبان یہ نام احقر راقم تقریبا 25/سال پہلے سے سنتا چلا آرہاتھا۔ابتداءً صرف غائبانہ تعارف اور چرچا سنتے تھے۔اس لئے کہ آپ غَلےّ اناج اور پیاز ادرک وغیرہ کے بڑے پیمانہ پر تاجر تھے، لوگ بالخصوص کسان حضرات آپ سے لین دین اور خرید و فروخت کا معاملہ کرتے، چوں کہ میرے والد بزرگوار۔ اطال اللہ عمرہ۔بھی کسان ہیں والد صاحب بھی لمبے عرصہ تک مرحوم نبی باغبان سے مال اور بیج وغیرہ کا لین دین کرتے رہیں،اس لئے مرحوم نبی سیٹھ ہمارے لئے علاقہ میں محتاج تعارف نہیں تھے۔ پھر جب احقر راقم شہر سلوڑ کے ایک شریف گھرانہ میں رشتہ ازدواج سے منسلک ہوااور مزید یہ کہ مرحوم کے با اخلاق اور نیک دل فرزند مولوی وسیم سلمہ مدرسہ سلیمیہ سلوڑ میں عربی پنجم کے سال احقر سے ہدایہ اولین اور ترجمہ قرآن پڑھنے لگے،تو حاجی صاحب سے وقتا فوقتا ملاقات اور بات چیت ہوتی رہی۔جناب حاجی صاحب مرحوم کا قد میانہ،درمیانہ گندمی رنگ،معتدل جسم وجثہ،لامبی ٹوپی،چوڑا پائجامہ سادہ لباس زیب تن کئے،کاندھے پر رومال رہا کرتا تھا۔سیدھا سادہ انسان ملنسار انسان،کم سخن ہر چھوٹے بڑے کے عزت اور ادب کے ساتھ بات کرنا۔ اپنے بھلے اپنا کام بھلا،پاپندٍ صوم و صلاة،علما نواز ،مہمان نواز اور بھی بہت ساری خوبیو ں کے مالک تھے،لیکن آج آپ کو رحمة اللہ علیہ کہنے پر قلم مجبور ہے،کیوں کہ قدرت کا قانون ہے کہ کل نفس ذائقة الموت
ضیافت کے یادگار پَل:
گذشتہ قریبا دوسال پہلے شہر سلوڑ کے قدیم ترین اور مقبول عالم دین ناظم مدرسہ منھاج العلوم رنجنی ضلع جالنہ، مولانا نعیم صاحب قاسمی خلیفہ و مجاز پیر حضرت مولانا ذوالفقار نقشبندی اور احقر راقم کو حاجی نبی صاحب نے اپنے بلند و بالا عالیشان دولت کدہ پر مدعو کیا۔بڑے احترام اور اکرام کے ساتھ ہم دونوں کو مسند نشین کیا۔اور اپنے ہی ہاتھوں عمرہ یا حج سے لائی ہوئی عجوہ کھجور اور آب زمزم پیش کیا،جس کو ہم نے اللہ کی نعمتِ عظمی پاکر خوشی خوشی نوش کیا،پھر مختلف پہلوؤ اور گوشوں پر گفت وشنید ہوتی رہی اخیرًا جناب حاجی صاحب مرحوم کی درخواست پر حضرت مولانا نعیم صاحب قاسمی نے مختصر دعاء فرمائی اور حاجی صاحب مرحوم نے مصا فحہ کرکے ہم لوگوں کو باعزت رخصت کیا۔ فجزاہ اللہ احسن الجزا۔ اس طرح یہ یاگار پل میری یادوں کا حصہ بن گئے۔
حاجی صاحب مرحوم کا ایک خاص وصف یہ تھا کہ وہ ایک رحم دل سچے دیانت دار اور امانت دار عظیم اور مقبول تاجر تھے ،آپ کی وسیع اور ایماندارانہ تجارت ہی کی وجہ سے آپ نے ایک طویل تجارتی سفر پورا کیا۔ بر سبیل تذکرہ سچی اور ایماندارانہ تجارت کے چند فضائل اور فوائد ملاحظہ فرمائیں۔
تجارت کسب معاش کا بہترین طریقہ ہے، اسے اگر جائز اور شرعی اصول کے مطابق انجام دیاجائے تو دنیوی اعتبارسے یہ تجارت نفع بخش ہوگی اور اخروی اعتبار سے بھی یہ بڑے اونچے مقام اور انتہائی اجروثواب کا موجب ہوگی، تجارت اگرچہ دنیاکے حصول اور مالی منفعت کے لیے کی جاتی ہے، تاہم یہ خدا کا فضل ہے کہ زاویہٴ نگاہ اگر تھوڑا ساتبدیل کردیا جائے اورتجارت کرنے والے یہ سوچ لیں کہ خداکا حکم ہے، حلال روزی کی تلاش اور حلال پیسوں کے ذریعے اولاد کی پرورش، بیوی اوروالدین کی ضروریات کی تکمیل؛ اس لیے ماتحتوں کے حقوق ادا کرنے اور غریب ونادار افراد کی مدد کرنے کے لیے یہ کا روبار کر رہے ہیں اور پھر وہ کا روبار بھی اسلامی اصول کی روشنی میں کیاجائے تو ایسی تجارت کی بڑی فضیلت آئی ہے اور ایسے افراد کو انبیاء وصلحاء کی معیت کی خو شخبری دی گئی ہے، ایک موقع پر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
”التاجر الصدوق الأمین مع النبین والصدیقین والشہداء“
(سنن الترمذی)
جوتاجر تجارت کے اندر سچائی اور امانت کو اختیار کرے تو وہ قیامت کے دن انبیاء، صدیقین اور شہداء کے ساتھ ہوگا
ایک درسری روایت میں ہے:
”التجار یحشرون یوم القیامة فجارًا إلّا من اتقی وَبَرَّ وصدق“
(المعجم الکبیر للطبرانی)
تجار قیامت کے دن فاسق و فاجر بناکر اٹھائے جائیں گے؛ مگر جو لوگ تقوی وسچائی اور اچھی طرح سے معاملہ کرے گا وہ اس میں شامل نہیں ہوں گے۔
ان دونوں احادیث میں تجارت پیشہ افراد کی بظاہر دوحالتیں بیان کی گئی ہیں: ایک میں ان کی مدح بیان کی گئی ہے تو دوسری میں اس کی مذمت، یہ دراصل تاجر کی الگ الگ قسموں کا بیان ہے، جو تاجر نیک نیت اور صالح ہو، تجارت سے کسبِ حلال کا ارادہ کرتا ہو، ایسے لوگوں کا حشر بھی اچھا ہوگا اور وہ اپنی نیک نیتی اور صالحیت کی بنیاد پر قیامت کے دن اونچے مقام کے حامل ہوں گے۔ہم سب دعا کرتے ہیں کہ اللہ الحاج نبی سیٹھ کو اپنے نیک صالح اور مقربین بندوں میں شامل فرماکر جنت الفردوس میں اعلی مقام نصیب فرماے۔ آخرت کی سب سے پہلی منزل قبر میں بھی ہر طرح آپ کی حفاظت فرماکرآپ کو راحت عطا فرماے۔ آپ کے پسمانگان اور وابسگان کو صبر جمیل عطا فرماے۔آمین۔یا رب العالمین۔