جامعہ کے شب و روز:

محدث عصر مولانا لطیف الرحمن صاحب بہرائچی کو خدمت حدیث پر جامعہ اکل کوا کی جانب سے ایوارڈ

مولانا حذیفہ مولانا غلام محمد صاحب وستانوی 

            حضرت مولانا لطیف الرحمن صاحب بہرائچی دامت برکاتہم جو” جامع شریعت وطریقت“ علم دین اور بزرگ ہیں؛ آپ ایک جانب فن حدیث کے ماہر تو دوسری جانب تزکیہٴ نفس اور سلوک کے بھی امام ہیں۔ اللہ نے آپ کو کمال علم اور جمال ِسلوک سے نوازا ہے؛ یہ سب آپ کے استاذ ِخاص عارف باللہ حضرت صدیق صاحب باندوی نوراللہ مرقدہ کی خاص توجہ اور آپ کی جد و جہد اور اخلاص کا نتیجہ ہے ۔

            مولانا لطیف الرحمن صاحب مدظلہ العالی نے باندہ میں ابتداء سے لیکر مشکاة تک کی تعلیم حاصل کی اور پھر دورہٴ حدیث کے لیے آپ نے دارالعلوم دیوبند کا رخ کیا؛ جہاں مولانا سعید احمد پالنپوری نوراللہ مرقدہ مولانا ارشد مدنی مولانا نعمت اللہ صاحب اعظمی علامہ قمر وغیرہ سے کسبِ فیض کیا۔

             مولانا میں جوہر اور حدیث سے شغف دیکھ کر مولانا نعمت اللہ صاحب اعظمی نے آپ کو محدث ِکبیر حضرت مولانا حبیب الرحمن اعظمی کی خدمت میں بھیجا ؛بس پھر کیا تھا علامہ حبیب الرحمن اعظمی نے بھی آپ کی قابلیت کو بھانپ لیا اور آپ کو مخطوطات کی تحقیق کا طریقہ سکھا دیا۔ اس کے بعد آپ نے اس میدان میں جو جوہر دکھائے ،وہ کسی کرامت سے کم نہیں۔ اللہ نے مکہ مکرمہ کا قیام آپ کے لیے مقدر کردیا اور وہاں پیر طریقت حضرت مولانا عبد الحفیظ مکی رحمہ اللہ نے اور علم دوست بھائی عامر ملک مرحوم نے آپ کو علمی خدمت کے لیے تمام اسباب مہیا کردیے، جس سے آپ نے اب تک تقریبا۰۰ ۱ جلدوں پر کام مکمل کرلیا ہے اور آپ کا ہر کام بہت محقق مدقق اور اپنے اندر ندرت اور جدت کا حامل ہے۔

            آپ نے اپنی زندگی کو علم ِحدیث کے باب میں احناف کی خدمات کو اجاگر کرنے کے لیے وقف کردیاہے؛ آپ کے بہت سارے جلیل القدر کارنامے ہیں؛ جن میں چند بہت نمایاں اور ممتاز ہیں۔ مثلاً:

            ” الموسوعة الحدیثیة لمرویات الإمام ابی حنیفة “جس میں آپ نے امام صاحب پر قلیل الحدیث کے بہتان کو علمی انداز میں رفع کیا اور امام صاحب کی تمام اسانید ِحدیث پر مخطوطات کو واضح کرنے، اس کی ایڈیٹنگ کرنے ،اس کی تحقیق و تخریج کا کام کیا؛ جیسے مسند حارثی، مسند ابن العوام وغیرہ کو سالہاں سال کی محنت سے تیار کیا؛ جس کے لیے آپ کو تقریبا ۲۰/ سال لگے۔

            اس کے بعد ان تمام احادیث کو یکجا کردیا موسوعہ کے نام سے، جس میں امام اعظم سے منقول۱۰ ہزار سے زائد احادیث ِنبویہ کو جمع کرنے کی اہم ترین خدمت انجام دی؛ اس کے علاوہ شرح معانی الآثار للطحاوی پر تعلیق ،تحقیق اور تخریج کی اور احکام حدیثیہ لگانے کام انجام دیا، جو دس جلدوں میں منظر ِعام ہے۔

اسی طرح آپ کی دیگر کتابیں مندرجہ ذیل ہیں:

            1-الموسوعة الحدیثیة لمرویات الإمام أبی حنیفة.20جلدیں۔

            2-مسند الإمام الطحاوی.

            3-المعجم لرجال الطحاوی.

            4-الدیباجة علی سنن ابن ماجة۔35 جلدیں۔

وہ کتابیں جن کی تحقیق و تخریج کرکے نشر کیا ہے:

            1-کتاب الآثار للإمام أبی یوسف.

            2-کتاب الآثار للإمام محمد بن الحسن الشیبانی.

            3-مسند الإمام أبی حنیفة لابن المقرئی.

            4-مسند الإمام أبی حنیفة للثعالبی.

            5-مسند الإمام أبی حنیفة لأبی نعیم الأصفہانی.

            6-کشف الآثار الشریفة فی مناقب أبی حنیفة للحارثی.

            7-جامع المسانید للخوارزمی، مسند الإمام أبی حنیفة للحارثی.

            8-مسند الإمام أبی حنیفة لابن خسرو.

            9-فضائل أبی حنیفة لابن أبی العوام.

            10-الرسائل الثلاث الحدیثیة.

            11-تحقیق المقال فی تحقیق أحادیث فضائل الأعمال.

            12-المواہب اللطیفة لملا عابد السندی.

            13-المسائل الشریفة فی أدلة أبی حنیفة.

            14-معجم مصنفات الأحناف.

            15-شرح معانی الآثار للإمام الطحاوی. 10جلدیں

            آپ کی ان بے مثال خدمات کو دیکھتے ہوئے اورآپ کی جامعہ اکل کوا آمد کی مناسبت سے ؛آپ کا محاضرہ بعنوان” علم ِحدیث اور محدثین احناف کی خدمات“ پر رکھا گیا۔ آپ نے ایک گھنٹے میں بڑا وقیع اور انتہائی علمی اصلاحی بیان کیا، جس سے مجلس پر کئی مرتبہ رقت طاری ہوگئی۔

            مغرب بعد آپ کی تکریم کی مجلس کا مسجد میمنی میں انعقاد کیا گیا ؛جس میں بندہ (حذیفہ وستانوی) نے حضرت کا مختصراً تعارف کروایا، اس کے بعد حضرت نے طلبہ میں بہت قیمتی بیان کیا۔حضرت کے دونوں بیان آڈیو کی شکل میں آپ اشاعة العلوم آن لائن سے سن سکتے ہو۔

            بیان کے بعد حضرت کی والد محترم خادم المساجد و المدارس حضرت مولانا غلام محمدصاحب دامت برکاتہم کے ہاتھوں تکریم کی گئی۔اور پھر والد بزرگوار نے ان الفاظ سے اپنی خوشی کا اظہار کیا۔

            ”معزز حاضرین!ہمارے لیے بہت ہی خوشی کی بات ہے؛کہ آج ہمارے درمیان ہندوستان کے معزز عالم ربانی حضرت مولانا لطیف الرحمن صاحب فاضل دار العلوم دیوبند،مقیم مکة ا لمکرمہ تشریف فرما ں ہیں۔

            یہ وقت قحط الرجال کاہے، ہمارے بڑے بڑے اکابر رحلت فرما چکے ہیں؛لیکن اللہ رب العزت نے اپنے دین ِحنیف کی بقا وسلامتی کا وعدہ کیا ہے اور وہی ہر دور، ہر گھڑی، ہر زمانہ میں ایسے اشخاص کوکھڑا کر دیتے ہیں؛جو تالیف، تصنیف،تدریس، تقریر کے کام میں فائق و مستند حیثیت رکھتے ہیں۔

            ان ہی میں ہما رے حضرت مولانا لطیف الرحمن صاحب دامت برکاتہم بھی ہیں،پچھلے سالوں جامعہ میں بھی آپ کا قیام رہا۔اساتذہ اور طلبہ نے آپ سے بھر پور استفادہ کیا،پھر آپ کا قیام مکہ ہوگیا۔ اور ا س دوران آپ نے ”الموسوعات الحدیثیة لمرویات الامام ابی حنیفہ“۔۲۰/جلدوں میں لکھی، جو امام صاحب کی دس ہزار احادیث پر مشتمل موسوعہ ہے۔ اور اس کتاب نے منصہ شہود میں آتے ہی عالمِ اسلام میں کھلبلی مچا دی۔

            آپ ہندوستان کے موٴقر متخلفین میں سے ہیں اور” خیر خلف لخیر سلف “کے مصداق ہیں۔

            آپ کا اعزاز ہمارا علمی واخلاقی فریضہ ہے ؛لہذا اس ایوارڈ کے ذریعہ ہم آپ کی تکریم کرتے ہیں۔

            اس کے بعد حضرت والا کی رقت آمیز دعا پر مجلس اختتام کو پہنچی۔

            مولانا ہم سب کے لیے اللہ کی جانب سے عظیم نعمت ہیں۔ اللہ ہمیں ان کی قدر دانی کرنے کی توفیق مرحمت فرمائے اور آپ کو عافیت اور نافعیت کے ساتھ عمرِ نوح نصیب فرمائے اور آپ سے خوب دین کا کام لے۔ آمین

جامعہ انسٹی ٹیوٹ آف انجینئرنگ اینڈ مینجمنٹ اسٹڈیز، اکل کوا میں انٹرنیشنل کنیکٹ 21 ٹیک فیسٹ کا افتتاح

            03-08-2021 کو انٹرنیشنل کنیکٹ 21 آن لائن ٹیک فیسٹ کا اہتمام کیا گیا ۔ جامعہ انسٹی ٹیوٹ آف انجینئرنگ اینڈ مینجمنٹ اسٹڈیز، اکل کوا کے زیر اہتمام میلے کا یہ پانچواں سال رہا۔ ہندوستان، امریکہ، دبئی، جنوبی افریقہ، کینیڈا، بحرین وغیرہ جیسے ملک بھر سے تقریباً 3400 طلبا نے اس میں حصہ لیا۔ اس مقابلے میں پیپر پریزنٹیشن، کیڈ وار، بیٹل گراؤنڈ، ویب مانیا، الیکٹریکل کوئز، سرکٹ مانیا، پوسٹر پریزنٹیشن، جنک مانیا کا اہتمام کیا گیا ۔

            یہ تمام مقابلے آن لائن منعقد کیے گئے تھے۔ اس کے ذریعے گھر بیٹھے طلبا کو کووڈ 19 میں تعلیم حاصل کرنے کے علاوہ مقابلوں میں حصہ لینے کا موقع ملا۔

            اس مقابلے کے آن لائن افتتاح کے دوران، جناب سید یاسین (چیف ریسرچر سیفرسافٹ بنگلور)، ڈاکٹر ایس پی شیخوات (ڈین انجینئرنگ KBC NMU. جلگاؤں)، مسٹر ناصر محمد (منیجر ٹیسلا امریکہ)، مسٹر بلال (پروفیسر)، مسٹر عبدالواسع (منیجر ناصر کارپوریشن بحرین)، مسز شہلا فرحان (کوآرڈینیٹر برائٹ ا سکول دبئی) نے آن لائن شرکت کی اور سب کو نیک خواہشات پیش کیں، ایونٹ کی رہنمائی کی اور طلبا کے حوصلے بلند کیے۔

            تقریب کی صدارت مولانا غلام وستانوی# (صدر جامعہ اکل کوا)، مولانا حذیفہ وستانوی، مولانا اویس وستانوی اور انتظامی نمائندے جناب شیخ اخلاق نے کی۔ افتتاحی پروگرام کے دوران پروفیسر شارق شیخ نے تلاوت ِقرآن کی اور طلبا میں انعامات آن لائن تقسیم کیے گئے۔

            پروگرام کی کامیابی کے لیے جامعہ انسٹی ٹیوٹ آف انجینئرنگ اینڈ مینجمنٹ اسٹڈیز کے پرنسپل ڈاکٹر سید کے ایس، وائس پرنسپل ڈاکٹر سید عرفان، شعبہ کے سربراہ پروفیسر سہیل پٹیل، بلال پٹیل، معین شیخ، ماجد شیخ، محسن گنگاٹ، ابراہیم شیخ، رجسٹرار سید امتیاز، لائبریرین ڈاکٹر سید نور، فزیکل ڈائریکٹر جنید قاضی، اکاؤنٹنٹ جناب جاوید اور تمام ا سٹاف اور طلباء نے ٹیک فیسٹ کی کامیابی کے لیے کوششیں کیں۔

 

چلتا پھرتا اسکول :

            جامعہ کا ایک انتہائی فعال ادارہ (پروجیکٹ ڈیپارٹمنٹ) ہے،جامعہ اس ادارے کے ذریعے بہت سارے رفاہی کام کرتا ہے۔ الہیئة الخیریة الاسلامیة العالمیة نے اپنے ایک فعال ادارے”ادفع دینارین واکسب الدارین“ کے ذریعے” ایجیوکیشن آن وہیل “کے نام سے اس پروجیکٹ( اسکول بشکل بس) کو شروع کیا ہے۔

            یہ پروجیکٹ خاص طور پر دیہی اور دور دراز علاقوں کے پسماندہ بچوں کے لیے بہت ہی مفید ہے، جو والدین کی معاشی حالت کمزور ہونے کی وجہ سے کسی اسکول میں داخل نہیں ہو پاتے۔

            جامعہ اس پروجیکٹ کے ذریعہ ایسے طلبا کو نہ صرف تعلیم فراہم کرتا ہے بلکہ کاپی، قلم، پنسل، کتاب اور ناشتہ بھی مہیا کراتا ہے۔ اس پروجیکٹ کے ذریعہ اساتذہ طلبہ کو مختلف ایسی چیزیں سکھاتے ہیں،جن کی روزمرہ کی زندگی میں ضرورت پیش آتی ہے۔

            فی الحال یہ پروجیکٹ اکل کوا، راجموہی، گنٹھا اور گنگا پور جیسے دیہی علاقوں میں جاری ہے۔اور جامعہ اسے مزید وسیع کرنے کی کوشش میں ہے۔

تعلیمی میدان میں جامعہ اکل کوا کی ایک اور پیش رفت:

            جامعہ کے تحت ملک کے کئی صوبوں میں بہت سارے مختلف،تعلیمی،تیکنیکی، طبی اسکول وکالجز چلتے ہیں،اور طلبہ کوٹائلینٹیڈ وقابل بنانے کی بھر پور کوشش کی جاتی ہے۔

             کووڈ- 19کے بعد آف لائن تعلیم کی جگہ آن لائن نے لے لی ہے؛لیکن کہیں غربت اورکہیں نیٹورک کی عدم ِسہولت کی وجہ کر ہر ایک کو اینڈروئیڈ موبائل اور انٹرنیٹ کی سہولت فراہم نہیں،اس کی بھرپائی کے لیے”Reach&Teach“کے عنوان سے ایک تعلیمی تحریک شروع کی ہے؛ جہاں نیٹ نہیں اور جن کے پاس موبائل نہیں ان تک جامعہ ٹیچرز پہنچائے گا۔اور تعلیم کے اس مشن کو جاری رکھ کر ملک ِعزیز کے مستقبل کو انپڑھ ہاتھوں سے بچائے گا۔

سر ٹیفکیٹ کورس ان ایڈوانس:

            کالج آف فارمیسی اکل کوا کو یونیورسٹی آف جلگاؤں کی جانب سے (سر ٹیفکیٹ کورس ان ایڈوانس فارماسیوٹکس) کی اجازت مل گئی ہے۔

            جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم ، اکل کوا کے زیر انتظام علی الانا کالج آف فارمیسی اکل کوا، جسے تین سالوں سے (NBA)سے منظوری حاصل ہے، آج ایک اور سنگ میل بحمداللہ طے کر لیا ہے۔یہ کالج اب جلگاؤں یونیورسٹی کے ایڈوانس فارماسیوٹکس سرٹیفیکیشن کورس کے ساتھ منسلک ہوگیا ہے۔

            ہندوستان میں اعلیٰ اور تکنیکی تعلیم کے تمام ریگولیٹری اداروں جیسے UGC,AICTE,RUSA کی تجویز ہے کہ طلبا کو ان کی گریجویشن کے دوران ایسی ٹریننگ دی جائے ،جو ان کو کسی کمپنی یا انڈسٹری میں ملازمت ملنے پر معین ومددگار ہو۔

            عزت مآب صدر مولانا غلام وستانوی# صاحب کی ہدایت کے مطابق علی الانا کالج آف فارمیسی نئے قواعد و ضوابط کے نفاذ میں ہمیشہ فعال رہتا ہے اور طلبا کو ہر نئی معلومات فراہم کرتا رہتا ہے؛یہی وجہ ہے کہ یہ کلینیکل ریسرچ اور فارما ریگولیٹری امور میں مستقبل ساز سر ٹیفکیٹ کورسز پیش کرنے والا ہندوستان کا پہلا فارمیسی کالج بن گیا ہے، جو کہ حکومت سے ملحق ہے۔

            علی الانا کالج آف فارمیسی CASI نیو یارک کے اشتراک میں مینجمنٹ میں پارٹ ٹائم سرٹیفیکیشن کورسز بھی پیش کر رہا ہے۔

            مہاراشٹرا کے پسماندہ علاقہ میں ہونے کے باوجودعلی الانا کالج آف فارمیسی میں داخلہ لینے والے طلبا کو انڈسٹری کے موجودہ رجحانات جوکہ بین الاقوامی معیار کے مطابق ہوتے ہیں ،ان سے روشناس کروایا جاتا ہے،اور ان میں کمال کیسے پیدا کریں یہ بھی سکھایا جاتاہے۔

جامعہ کی امدادی ٹیم کوکن کے سیلاب زدہ علاقے میں :

            جامعہ رفاہی کاموں میں ہمیشہ بڑھ چڑھ کر حصہ لیتا ہے۔اور پیش پیش رہتا ہے، حال ہی میں مہاراشٹر کے علاقہ نندن گاؤں ضلع کولہاپور (واضح رہے یہ کوکن میں آئے سیلاب کا ہی ایک انتہائی متاثر علاقہ ہے)میں جامعہ نے دو سو فیملی پر مشتمل تقریباً ایک ہزار لوگوں تک الامداد فاوٴنڈیشن ساؤتھ افریقہ کے تعاون سے 200 فوڈ کٹ تقسیم کرائے ہیں۔

کرونامیں جامعہ اکل کوا اور ایچ، سی، آئی کنیڈا کی خدمات کی ایک جھلک:

            ”ایچ، سی، آئی کنیڈا“جامعہ کی ایک معاون تنظیم ہے، اس سوسائٹی کی مدد سے جامعہ نے 398/ مریضوں کی براہ راست مالی مدد کی اور”جامعہ السلام ہاسپیٹل“ میں 1وینٹی لیٹر مشین، 1/ آکسیجن کانسٹریشن مشین کا نظم کیا۔

            اسی طرح سورت ضلع گجرات کے کوساڑی نامی علاقے میں ایک کووڈ سینٹر قائم کیا،جس میں پندرہ دن کے لیے ایک ماہرِ امراض سینہ(چیسٹ اسپیسلشٹ ایم، ڈی)ڈاکٹر کو مستقلاً مدعو کیا۔

یہ ساری خدمات جامعہ اکل کوا نے”ہیومن کنسرن انٹرنیشنل کینیڈا“ کی مدد سے بحسن خوبی انجام دی، جس سے بروقت انسانیت کو بڑی راحت پہنچی۔

            جامعہ اس سوسائٹی کا خصوصا ًاور تمام معاونین کا اس خدمت پر شکر گذار ہے۔

جامعہ اکل کوامیں ۷۵/واں جشن آزادی:

            مختلف نوعیت کے ساتھ،قابل تقلید اندازمیں کویڈ پروٹوکول کی مکمل رعایت کے ساتھ منایا گیا۔

            جامعہ نے۷۵/ویں یوم آزادی کو مادر ِوطن سے محبت اور اس کی ترقی وحفاظت کے لیے اپنے احساسات و عزائم کے اظہار وپیغام کے ذریعے اپنے الگ الگ اسکول کالجوں میں مختلف انداز میں منایا۔

            کہیں پرچم کشائی کے بعد میڈیکل گارڈن میں شجر کاری کی گئی… کہیں گوگل فارم کے ذریعہ بچوں کے درمیان مقابلہ رکھا گیا…کہیں زوم ایپ کے ذریعے آزادی کی تاریخ،اہمیت، اور پرکھوں کی قربانی کوبیان کیا گیا،جس میں بذات خود پرسیڈنٹ جامعہ اکل کوا مولانا غلام محمد صاحب وستانوی نے نہ صرف حصہ لیا؛بل کہ آزاد ہندستان کو ترقی کے بام ِعروج پر لے جانے کے لیے اپنے اسٹوڈینٹ اور اسٹاف میں ایک جنون پیدا کردیا۔

            اوراس ۱۵/ اگست ۲۰۲۱ء کے نکلنے والے سورج کے ساتھ جامعہ کے باب صدیق پر لہرانے والا ترنگا،کھلی باہوں یہ پیغام دے رہا تھا کہ یہ عمارت اور اس کے طلبہ واساتذہ، اس جھنڈے کے مان سمان کے لیے اور اس ملک کو مثالی وآفاقی بنانے کے لیے،اپنے اکابرین کے نقش قدم پر مکمل پر عزم ہیں۔

”نئی قومی تعلیمی پالیسی “ تعارف ، تجزیہ اور چیلنجز

            جامعہ بی، ای کالج کے پروگرام حال میں ۲۳/ اگست ۲۰۲۱ء کو ”نئی قومی تعلیمی پالیسی۲۰۲۰ء اور ہماری ذمہ داریاں“ کے عنوان سے حضرت مولانا غلام محمد صاحب وستانوی# کی سرپرستی میں ایک بہت ہی اہم وضروری مجلس منعقد کی گئی ، جس میں جامعہ کالجز ،اسکولس اور مدرسہ کے پروفیسرز، ٹیچرز اور اساتذہ نے بحیثیت سامعین شرکت فرمائی۔

            بطور مہمانِ خصوصی واسپیکر محترم شکیل انصاری صاحب (ریٹائرڈ ہیڈ ماسٹر اے ،ٹی ، ٹی۔ ہائی اسکول مالیگاوٴں) اور جناب محترم انصاری محمد صاحب (چیئرمین ایم ، ایس ،ای ۔ اسکول مالیگاوٴں) نے شرکت فرمائی۔

            محترم شکیل صاحب نے ۵۰۰/ صفحات پرمشتمل اس نئی تعلیمی پالیسی کا نہایت ہی حسن خوبی کے ساتھ تجزیہ پیش کیا۔ کن کن پالیسیوں سے ہم کیا کیا فائدہ اٹھا سکتے ہیں اس سے روشناس کروایا اور جامعہ کو اس کی طرف پہل کرنے کی ترغیب دلائی۔

            اسی طرح محترم انصاری محمد صاحب نے” نئی تعلیمی پالیسی اور مدارس اسلامیہ “کے عنوان سے نہایت ہی خوش اسلوبی کے ساتھ عمدہ مشورے دیے اور جامعہ کے کاندھوں پر اس سلسلے کی ذمہ داری ڈالتے ہوئے جامعہ سے اپنی امیدیں جتائیں۔

            اس اہم ترین پروگرام کی نظامت مدیر تعلیم جامعہ اکل کوا مولانا حذیفہ صاحب وستانوی فرمارہے تھے؛ جہاں آپ نے نظامت کے فرائض انجام دیتے ہوئے مہمانوں اور پروگرام کا تعارف اور تمام مشارکین کا شکریہ ادا کیا ؛ وہیں بڑی اہم بات فرمائی کہ جس طرح ”لارڈ میکالے “کے نظام تعلیم کے مدنظر اس وقت ملکِ عزیز میں اسلام اورمسلمانوں کے تشخص کو برقرار رکھنے کے لیے علما نے اقدامات کیے؛ اسی طرح اس دور میں بھی مدارس اسلامیہ اور علما برادری کو بڑا چیلنج در پیش ہے۔اور ہم اسے فیس کرتے ہوئے اس پالیسی کے مثبت پہلووٴں سے مکمل فائدہ اٹھائیں گے اور مضر و منفی پہلووٴں کا مضبوط توڑ پیش کرنے کے لیے آگے آئیں گے اور علما برادری ودانشوران قوم و ملت سے اس تحریک میں بھرپور تعاون اورشرکت چاہیں گے۔

            2.45 گھنٹے پر مشتمل یہ پروگرام نہایت ہی کامیاب اور متحرک کن رہا ۔ مشارکین اساتذہ و ٹیچرز نے عمدہ تجاویز تحریری شکل میں پیش کیں۔

مدرسہ سلیمیہ سلوڑ میں مراکز ِاکل کوا کی مجلس ِتعلیمی،تنظیمی وتکمیل ِحفظ قرآن کا انعقاد:

            26/اگست2021ء بروز جمعرات رئیسِ جامعہ حضرت مولانا غلام محمد صاحب وستانوی کے زیر سرپرستی ونگرانی ”2/اہم مجلس“مجلسِ تعلیمی وتنظیمی مراکز ِمہاراشٹر اور مجلس ِتکمیل ِحفظ قرآن کا انعقاد جامعہ کی مشہور ومعروف شاخ مرکز ِاسلامی سلوڑ میں ہوا۔

            جس میں جامعہ کے108/ مراکز میں سے صوبہٴ مہاراشٹر کے58/ نظماء نے شرکت کی۔ناظم ِمراکز ومکاتب مولانا جاوید صاحب نے تعلیمی رپورٹ پیش کی اور” ایجنڈا“ سامنے رکھا؛ جس کی روشنی میں رئیس ِجامعہ اکل کوا مولانا وستانوی# صاحب نے گفت وشنید کی اور موجودہ حالات اور اپنے بے شمار کامیاب تجربات کی روشنی میں نہایت اہم نصیحت ووصیت فرمائی۔آپ نے مراکز میں دینی تعلیم کے ساتھ عصری علوم کے نظام کو مستحکم کرنے پرزور دیا،علاقے کے مکاتب کو روح قرار دیا اور اس کے نظام وتعلیم کو مضبوط سے مضبوط تر کرنے کی تلقین کی اور عوام کے ساتھ مراکز کے رشتے کواستوار اور مضبوط کرنے کی ہدایت دی۔

            بعدہ دوسری مجلس کا انعقاد ہوا، جس میں مرکز اسلامی سلوڑ کے 30/ خوش نصیب وہونہارطلبہ نے تکمیل ِحفظ قرآن کیا۔رئیس جامعہ نے ناظم مدرسہ ہذا اور اساتذہ کو مبارک باد دیتے ہوئے، طلبہ کی خوب حوصلہ افزائی فرمائی اور اہم نصیحتوں سے نوازا۔

            ناظم مدرسہ مولانا موسیٰ صاحب وستانوی# نے مہمانوں کا بھر پور اکرام کیا اور قیمتی ہدایا وتحائف سے ان کی دلجوئی فرمائی۔امت مسلمہ اور تمام مدارس وماتب ودینی حلقوں کے لیے رئیس جامعہ کی رقت آمیز دعا پر مجلس حسن اختتام کو پہنچی۔

ایک قدم اور خدمات انسانی کی طرف:

            جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم اکل کوا نے الامداد فاؤنڈیشن کے تعاون سے ”السلام ہسپتال“ اکل کوا میں خون جانچ میں سہولت اور بہتری کے لیے:

(Automated Electrolyte Analyzer for blood testing)

             مشین کا نظم کیا،جس سے تشخیصِ مرض میں نہایت سہولت ہو گئی ہے۔اور کم وقت میں زیادہ مریضوں کی تشخیص ممکن ہو سکی ہے۔

ہسپتال اورمیڈیکل کالج کی ضرورت اور جامعہ کی پیش رفت :

            جامعہ کی ۲/ مشہور و معروف برانچ ”منہاج العلوم رنجنی جالنہ“، ”ریاض العلوم انوا، بھوکردن“ میں موجودہ وبائی امراض ”کورونا“ اوردیگر میڈیکل ضرورت کے پیش نظر ۲/ ہسپتال اور ”بی، ایچ، ایم، ایس کالج“، بنام”ایم وحید ہیمو پیتھک میڈیکل کالج“ اور ”عمر ہیمو پیتھک کالج اینڈ ریسرچ سینٹر“ کا قیام الحمدللہ عمل میں آیا۔

            واضح رہے کہ جامعہ کے تین میڈیکل کالج”بی، یو، ایم، ایس کالج اکل کوا“ اور ”بی، یو، ایم، ایس کالج کنج کھیڑا“ اسی طرح ”ایم، بی، بی، ایس کالج بدناپور“ پہلے ہی سے نمایاں قومی وملی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ ”کورونا“ میں ان کالجز کے طلبہ نے اپنی طبی مہارت کا لوہا منوایا۔

             اسی افادیت اور ضرورت کے پیش نظر رئیس جامعہ نے ۲۰۲۰ء میں مزید ۲/ ہسپتال جو تمام آلاتِ علاج ومعالجہ سے لیس ہیں، ان کی تعمیر اور خدمات کو عمل میں لایا اور ساتھ ہی ساتھ میڈیکل کی تعلیم کی اہمیت کو دیکھتے ہوئے، دونوں جگہ میڈیکل کالج کی تعمیر اور پرمیشن کی کارروائی شروع کردی ہے۔

            ۲۵/۲۶/ اگست کو رئیس جامعہ مولانا وستانوی صاحب نے دونوں کالجوں اورہسپتال کا جائزہ لیا اور اطمینان کا اظہار کیا۔

             الحمدللہ!۲۷/ اگست ۲۰۲۰ء کو رنجنی کا کام یاب انسپیکشن ہوچکا ہے، ان شاء اللہ بہت جلد رنجنی میں ۱۰۰/ سیٹوں اور انوا میں ۶۰/ سیٹوں پر ایڈمیشن شروع ہونے کی امید ہے۔

جامعہ اکل کوا کا رفاہی عملہ مہاراشٹرکے متأثرہ علاقوں میں:

            مہاراشٹر کے سیلاب زدہ علاقوں میں ضلع کولہاپور اور سانگلی سے بھی کافی تباہی کی خبر اور ضرورت مندوں کی گہار سنائی دی،بریں بنا جامعہ کی رفاہی ٹیم نے سروے کیا اور کولہاپورکے ۵/ اور سانگلی کے ۳/ گاؤں کے۰۰۰ ۲/ افراد پر مشتمل۴۰۰/ گھرانوں کو ضروریاتِ زندگی پر مشتمل کٹس مہیا کروائے۔

کٹس ایک نظر میں:

            گیس چولہا۔برتن سیٹ۔گادی،کمبل، چادر۔

            اناج: چاول،آٹا، شکر، تیل، نمک اور مسالاوغیرہ۔ مردو زن اور بچوں کے کپڑے۔

            جامعہ اپنے مخیرین، معاونین کا تہ دل سے شکر گذار ہے اور امت مسلمہ سے ان کے حق میں دعاؤں کی خواہش رکھتا ہے۔

جے آئی آئی یو انڈین انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس اینڈ ریسرچ کے ممتاز نتائج:

             ہمیں یہ بتاتے ہوئے بہت خوشی ہو رہی ہے کہ مہاراشٹر یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنس کے نتائج بہت ہی خوش کن موصول ہوئے ہیں:

جسے آپ ایک نظر میں ملاحظہ کر سکتے ہیں:

I st MBBS 2019 Summer 2020 95%

II nd MBBS Winter 2020 ? 90%

III 3rd MBBS part I Winter 2020 95%

III 3rd MBBS part II Winter 2020 96.29%

             ہم اللہ کے شکر کے ساتھ اپنی خوشی کا اظہار کرتے ہیں اور طلبا و اساتذہ کو مبارکباد دیتے ہیں۔ امید ہے مستقبل میں بھی اپنی کارکردگی کو بہتر انداز میں جاری رکھیں گے۔

”قومی یومِ کھیل“ علی الانا انگلش میڈیم اسکول، اکل کوا میں منایا گیا:

            یہ یوم کھیل لیجنڈری ہاکی کھلاڑی میجر دھیان چند کی سالگرہ کے موقع پر منایا جاتا ہے۔

            آج کل حکومت ِہند نے اسکول کی سطح پر کھیلوں کے متعلق بیداری کو فروغ دینے کے لیے ”فٹ انڈیا موومنٹ“ کی بھی شروعات کی ہے۔

             کہا جاتا ہے، ”صحت مند جسم میں صحت مند ذہن ہوتا ہے۔“ یہ جملہ انسانی زندگی میں کھیلوں کی اہمیت کو واضح طور پر اجاگر کرتا ہے۔

            سائنسی طور پر یہ ثابت ہوا کہ کھیل نہ صرف بہت سی بیماریوں سے بچاتا ہے ،بل کہ یہ تعلیمی کارکردگی کو بھی بہتر بنانے میں مدد کرتا ہے۔ مندرجہ بالا اہم نکات کو لے کر ہمیں اپنی روز مرہ کی زندگی میں بھی کھیلوں کو مساوی اہمیت دینی چاہیے۔

ویبینار

            ”پیشہ کے لیے تیار تربیت اور روزگار پروگرام کی اہمیت“ پر کلینی انڈیا کے ساتھ علی الانا کالج آف فارمیسی، اکل کوا، کے زیر اہتمام ویبنار کا انعقاد۔

             10/ اگست 2021ء علی الانا کالج آف فارمیسی، اکل کوا اور کلینی انڈیا ممبئی نے مشترکہ طور پر طلبا کے لیے مستقبل میں روزگار کے امکانات کے لیے”پیشہ کے لیے تیار تربیت اور روزگار پروگرام کی اہمیت“ پر ایک ویبینار کا انعقاد کیا۔

            ویبینار کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے حافظ پروفیسر مکرانی شاہ رخ نے کیا۔ ڈاکٹر جی جے خان نے جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم کے علی الانا کالج آف فارمیسی کا تعارف کرایا اورکلینیکل ٹرائلز اور کلینیکل ریسرچ میں کیریئر کی رہنمائی کے لیے منعقد کیے جانے والے ویبنار کے مقاصد پر روشنی ڈالی اور معلومات فراہم کی۔

            حضرت رئیس الجامعہ جناب مولانا غلام محمد وستانوی دامت برکاتہم نے اپنے بابرکت اورشائستہ کلمات سے تمام شرکا اور خاص طور پر طلبا کو اس بات پر خوب ابھارا کہ وہ اس ویبینار سے بھرپور فائدہ اٹھائیں۔

            ویبینار کا ٹیکنیکل سیشن مسٹر وشال چوہدری نے سنبھالا، جو فی الحال پونے، ممبئی اور بنگلور کے کلینی انڈیا کیمپس میں آپریشنز اور ٹی پی او سپورٹ کے سربراہ کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ مسٹر وشال چوہدری نے کلینیکل ٹرائلز اور کلینیکل ریسرچ کے تمام ممکنہ حلقوں کو شرکا کے لیے انتہائی سادہ اور قابل فہم زبان میں بیان کیا۔ انڈسٹری اوراکیڈمک حلقے سے ویبینارکے لیے تقریبا 217 /شرکا نے اندراج کیا۔

             ویبینارکی ترتیب اوراس کی نظامت کی ذمہ داری ڈاکٹر اعجاز احمد صاحب نے انجام دی۔ کلینی انڈیا سے تعلق رکھنے والی مس نکیتا پی آر او نے صدر، پرنسپل، اورکنوینر، شرکا، فیکلٹیز اور ویبینار کے آرگنائزنگ ممبرز کا شکریہ ادا کیا۔