سالانہ جلسہ :صوبۂ مہاراشٹر کی عظیم دینی ، عصری وتربیتی دانش گاہ
جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم اکل کوا نندور بار مہاراشٹر کا۳۱؍ واں عظیم الشان سالانہ جلسۂ تقسیم اسناد ودستارِ فضیلت ۹؍ شعبان المعظم ۱۴۴۰ھ-۱۵؍ اپریل ۲۰۱۹ء بروز پیر جامعہ کی عالیشان مسجد ’’ مسجد میمنی ‘‘ کے نورانی ماحول میں نہایت تزک واحتشام سے منعقدہوا،جس میں طلبۂ جامعہ ، ان کے عزیز اور دور دراز سے تشریف لانے والے جامعہ کے معاونین ، محسنین اور مخیرین شریک تھے ۔
مہمان خصوصی کی حیثیت سے حضرت مولانا سلمان صاحب مظاہری اور حضرت مولانا ابوبکر صاحب قاسمی ؔ رونق افرروز تھے ۔ حضرت رئیس الجامعہ کی صدارت اوراستاذ تفسیر و حدیث حضرت مولانا عبد الرحیم صاحب فلاحی کی نظامت میں تلاوت قرآن پاک سے جلسہ کاآغاز ہوا ۔اس کے بعد طلبائے کرام نے اپنے نرالے انداز میں حمدِباری تعالیٰ ، نعتیہ کلام ، مکالمے اور مختلف زبانوں میں پروگرام پیش کرکے سامعین کے قلوب کو موہ لیا ۔
طلبہ کے دل چسپ پروگرام کے بعد مہمانِ خصوصی حضرت مولانا سلمان صاحب مظاہری دامت برکاتہم ، اورحضرت مولانا ابوبکر صاحب قاسمی ؔ دامت برکاتہم کا بیان ہوا ۔ حضرت رئیس الجامعہ دامت برکاتہم نے جلسہ میں تشریف لانے والے مہمانِ کرام کا استقبال کیا اور سبھی دور داز سے پر وگرام میں شرکت کرنے والے احباب کا شکریہ ادا کیا ۔اخیر میںمہمانِ مکرم حضرت مولانا سلمان صاحب مظاہری دامت برکاتہم کی دعا پر جلسہ کا اختتام عمل میں آیا۔
اس عظیم الشان دینی اور بابرکت اجلاس میں شعبۂ عالمیت سے فراغت حاصل کرنے والے ۳۰۰؍علما، شعبۂ تحفیظ القرآن الکریم سے حفظ مکمل کرنے والے ۴۶۰؍وفروعات جامعہ سے ۷۵۸؍ حفاظ،شعبۂ افتا سے فارغ ہونے والے ۱۲؍ مفتیانِ کرام،شعبۂ ڈپلوما انگلش کورس سے فارغ ہونے والے ۷؍ علما، تکمیل عربی ادب کرنے والے ۳؍ علما اورشعبہ دینیات سے ناظرہ قرآن مکمل کرنے والے ۸۰۵؍ طلبہ کو بزرگانِ دین اور عمائدینِ ملت کے ہاتھوں دستار ِفضیلت اور اسناد تقسیم کی گئی۔
آخر میں جامعہ برادری اپنے تمام مہمان کرام کا شکر یہ ادا کرتا ہے ،جو اپنے قیمتی وقت کو نکال کر اس عظیم الشان دینی پروگرام میں تشریف لائے اور اس کوکامیاب بنانے میں ہماری مدد فرمائی ۔ فجزا ہم اللّٰہ عنا وعن جمیع المسلمین خیرا لجزاء ۔
رمضان میں جامعہ کا نورانی ماحول اورحضرت وستانوی کی تربیتی مجالس
جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم اکل کوا مہاراشٹر نہ صرف ہندستان بل کہ بحمد اللہ ایک عالمی مرکزکی حیثیت اختیار کر گیاہے ۔ سال بھر وفود واشخاص کی آمد آمد ہوتی ہے ، لیکن رمضان جیسے بابرکت وباعظمت مہینہ میں ضیوف الرحمن کی آمد کچھ زیادہ ہی رہتی ہے اور وہ دیکھنے کا منظر ہوتا ہے ۔
حضرت مولانا غلام محمد صاحب وستانوی دامت برکاتہم تزکیہ و سلوک کے کئی مشائخ وبزرگوں سے روحانی نسبت رکھتے ہیں ۔ حضرت شیخ محمد زکریا ؒ ، حضرت قاری صدیق صاحب باندوی ؒ ،محدث ہند مولانا شیخ محمد یونس ؒ کی مجالس سے اپنی روحانیت کو گرمایا ہے۔ اسی روحانیت کو اپنے اندر سمولینے کے لیے علما ، عوام اور صاحب نسبت افراد حضرت وستانوی دامت برکاتہم کی مجالس کا رخ کرتے ہیں اور اپنی مراد پاتے ہیں ۔ اسی طرح جامعہ میں موجود مختلف کالجز کے طلبہ بھی اپنے تعلیمی اوقات سے فراغت کے بعد حضرت وستانوی کی دینی و ایمانی مجالس سے مستفید ہوتے ہیں ۔
جامعہ کے ناظم تعلیمات اور مدیر مسئول جناب مولانا حذیفہ صاحب وستانوی نے کالجز کے طلبہ کی بہتات اور عوام الناس کی دل چسپی کے پیش نظر رمضان کے مبارک دنوں کے لیے ایک نظام مرتب کیاتھا ، جس میں عصربعد جامعہ کے مختلف اساتذہ کا درس قرآن بھی ہوتا رہا اور کبھی کبھار خود مولانا حذیفہ صاحب وستانوی بھی اپنے پروگرام کے اعتبارسے درس دیتے رہے ۔ تقریباً ہر نماز کے بعد مجالس کا اہتمام رہتا اور ہر مجلس میں حضرت رئیس جامعہ مناسبت اور وقت کے اعتبار سے اپنے مواعظ حسنہ اور پندو نصائح سے عوام وطلبہ کو مستفید کرتے رہتے ۔ اور دعاؤں کا خاص اہتمام بھی رہا ،کیوںکہ دعا ہر عبادت کا مغز ہے ۔ رمضان بھر یہی چہل پہل رہی کہ مدارس و مساجد کے ذمہ داران بھی آتے رہے اور حضرت مولانا وستانوی سے ملاقاتیں کرکے اپنے مقاصد کی تکمیل کرتے رہے ۔ ایک عجیب نورانی و فیضانی ماحول تھا ، جس کو ہر ایک نے محسوس کیا ۔ چوں کہ جامعہ کالجز کے تقریباً ۲۲۰۰؍ طلبہ رمضان میں احاطۂ جامعہ میں موجود تھے ، جن کے کھانے پینے اوررہائش کا بہترین انتظام کیا گیا ، جس کی ذمہ داری جامعہ مطبخ کے ذمہ دار جناب حافظ عبد الصمد صاحب پانولی نے بہت خوش اسلوبی کے ساتھ نبھایا۔
اعتکا ف :الحمد للہ حضرت مو لا نا غلا م محمد صاحب وستا نوی حفظہ اللہ کا سا لو ں سے معمو ل ہے کہ وہ جامعہ کی عظیم الشان مسجد ’’ مسجد میمنی ‘‘میں اخیر عشر ہ کا اعتکا ف کر تے ہیں ، جن میں آپ کے مر ید ین اور ملک بھر کے کبا ر علمائے دین شر کت فر ما تے ہیں؛جہا ں یہ معتکفین اعتکا ف کی عظیم دو لت حاصل کر نے کا شرف حاصل کر تے ہیں ؛وہیں رئیسِ جا معہ کی تر بیت میں رہ کر اصلا حِ قلو ب کی بیش بہا دو لت سے بھی سر فر ا ز ہوتے ہیں ، اور دنیابیزا ری ، دین د ار ی، خدمت ِخلق کا جذبہ لے کر اور اپنے رب کو ر اضی کرکے جامعہ سے رخصت ہوتے ہیں۔ اللہ ہم تمام مسلما نو ں کو اخیر عشر ہ کے اعتکاف اور اصلا ح ِقلو ب کی تو فیق عطا فر ما ئے ۔ آ مین!
معمو لا تِ اعتکا ف :
وقت افطا ر : تمام معتکفین کم از کم ۱۵؍ منٹ دعا کا اہتمام کر تے ہیں ۔
نماز مغر ب : نماز مغر ب کی ادا ئیگی کے بعد اوابین سے فا رغ ہو کر کھا نا تنا ول کر تے ہیں اور اذانِ عشا تک انفرادی عمل میںمشغول ر ہتے ہیں ۔
نماز عشا : عشا کی نما زباجما عت ادا کر سنت و نو ا فل سے فا ر غ ہو کر ۲۰؍ رکعت ترا ویح ادا کر تے ہیں ۔ فر اغت کے بعد سور ہ یٰس کی تلا و ت ہو تی ہے ، بعد ہ چہل درو د پڑ ھتے اور اس کے بعد حضرت دعا فر ما تے ہیں ، جس میں پور ی امت کے لیے اپنے مو لیٰ سے گڑ گڑ ا کر بھیک ما نگتے ہیں ، ان پر ڈھا ئی جانے والی مصیبتو ں کے ازا لہ کی فر یا د ، ان کی جا ن ،ما ل اور ایما ن کی حفا ظت کی دعا کر تے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ ان بز رگا ن دین کو جز ا ئے خیر عطا فر مائے ؛ جنہو ں نے اپنا اوڑ ھنا بچھو نا امت کی فکر کو بنا لیا ہے ۔ دعا سے فراغت کے بعد ۱۰؍ منٹ حضرت وعظ ونصیحت فر ماتے ہیں ، اس کے بعد لو گ آ ر ا م کی تیا ر ی کر تے ہیں اور حضرت ملا قا ت کے لیے آ نے والے مہمانو ں میں مصر و ف ہو جا تے ہیں۔پھر دو گھنٹے آ را م کے بعد سحر ی سے ۲؍گھنٹے قبل تہجد میں مصر و ف ہو جا تے ہیں۔ حضرت کا رو ز ا نہ ۳؍ پار ہ تہجد میں سننے کا معمو ل ہے ، پھر سحری کا نظم ہو تا ہے ، وقت سحر ختم ہو نے کے ۱۵؍ منٹ بعد اذا ن ہو تی ہے اور اذا ن کے ۱۵؍ منٹ بعد جماعت ۔
نماز فجر : فجر کی نماز سے فرا غت کے بعد ۱۰؍ منٹ تعلیم ہو تی ہے، پھر دعا وغیرہ سے فا ر غ ہوکر انفرا دی عمل میں لوگ مشغو ل ہو جا تے ہیں اور بعد الا شر ا ق آ را م کر تے ہیں ۔ ۱۱؍ بجے تمام ضر ور یا ت سے فارغ ہو کر معتکفین اور حاضر ین’’ اکما ل الشیم ‘‘کی تعلیم میں بیٹھتے ہیں ۔۱۱؍ سے ۱۲؍ تک تعلیم ہو تی ہے بعد ہ ۱؍ بجے ظہر کی اذان ہو تی ہے۔
نماز ظہر : ۳۰:۱؍پر ظہر کی نماز ادا کی جا تی ہے اور اس کے بعد ختم خو ا جگا ن ہو تا ہے ، جو جامعہ کا پورے سا ل کا نظا م ہے ۔ختم خو ا جگا ن کے بعد حضر ت کی دعا ہو تی ہے ، پھر ذکر کی مجلس لگتی ہے ، ذکر کی مجلس سے فراغت کے بعد حضرت و عظ و نصیحت فرما تے ہیں ۔
نما ز عصر : عصر کی نما ز کے بعد ۴۵؍ منٹ پو رے رمضا ن تفسیر کا معمو ل رہتا ہے ، جس میں شروع سے کا لج کے بچے شر یک رہتے ہیں۔تفسیر کے بعد لو گ انفر ا دی عمل میں مشغو ل ہو جا تے ہیں ، اس طر ح یہ اخیر عشر ہ کے تمام اوقا ت ذکر و اذکار اور اصلا ح وتربیت و غیرہ میں گز ر تے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو رمضا ن المبارک کی صحیح قدر دا نی کی تو فیق عطا فرمائے ۔ آ مین!