اثبات ونفی کی صورت میں قربانی کا کیا حکم ہوگا؟
سوال: منیٰ ، مزدلفہ و عرفات کو شہر مکہ کے ساتھ منسلک کر دیا گیا ہے یا نہیں ؟ اثبات کی صورت میں حاجی پر مالی قربانی بھی لازم ہوگی ، اور نماز میں اتمام لازم ہوگا۔ الا ماشاء اللہ !جب کہ بعض حجاج کا کہنا ہے کہ منیٰ سے مزدلفہ اور عرفات کے درمیان بہت سی جگہیں خالی ہیں،اس لیے قربانی بھی لازم نہیں اور اتمام بھی لازم نہیں۔ بینوا توجروا !
الجواب وباللہ التوفیق: اس سلسلے میں عصرِحاضر کے علمائے کرام کے مابین اختلاف ہے کہ منیٰ کے مکہ کے ساتھ انسلاک کے بعد منیٰ اور مکہ دونوں بلد واحد کے حکم میں ہوں گے یا الگ الگ ہی باقی رہیں گے ، لہٰذا بہتر یہی ہے کہ جو حجا ج منیٰ جانے سے پہلے پندرہ دن مکہ میں مقیم ہوں تو وہ مقیم ہوںگے، اور نمازوں میں اتمام کریں گے(۱) ، اور ان پر مالی قربانی (عید کی قربانی ) اس وقت واجب ہوگی ، جب کہ حج کے ضروری اخراجات اداکرنے کے بعد انہیں قربانی کی گنجائش ہو، نیز اس قربانی میں ان کو اختیار ہوگا ، چاہے حرم میں کرے یا اپنے وطن میں۔ (۲)
اور جو حجاج منیٰ جانے سے پہلے پندرہ دن مکہ میں مقیم نہ ہوں، وہ مسافر ہوں گے ، اور نمازوں میں قصرکریںگے ، اور ان پر مالی قربانی (عید کی قربانی ) لازم نہیں ہوگی، البتہ منیٰ سے واپسی پر اگر مکہ میں پندرہ دن قیام کی نیت کرلیتے ہیں، تو پھر وہ مقیم ہوں گے۔ (۳)
والحجۃ علی ما قلنا :
(۱) ما في ’’ الفتاوی الہندیۃ ‘‘ : ولا یزال علی حکم السفر حتی ینوي الإقامۃ في بلدۃ أو قریۃ خمسۃ عشر یوما أو أکثر ۔ کذا في الہدایۃ ۔ (۱/۱۳۹ ، کتاب الصلاۃ ، الباب الخامس عشر في صلاۃ المسافر ، الہدایۃ شرح البدایۃ : ۱/۱۶۶ ، کتاب الصلاۃ)
(۲) ما في ’’ التنویر وشرحہ مع الشامیۃ ‘‘ : فتجب التضحیۃ علی حرٍ مسلم مقیم المصر أو قریۃ أو بادیۃ ، موسر عن نفسہ ۔۔۔۔۔۔۔ شاۃ أو سبع بدنۃ ۔ (۹/۳۸۰ ، ۳۸۲ ، کتاب الأضحیۃ)
ما في ’’ الہدایۃ شرح البدایۃ ‘‘ : الأضحیۃ واجبۃ علی کل حر مسلم مقیم موسر في یوم الأضحی عن نفسہ ۔ (۴/۴۲۷ ، کتاب الأضحیۃ)
(۳) ما في ’’ الدر المختار مع الشامیۃ ‘‘ : فلو دخل الحاج مکۃ أیام العشر لم تصح نیتہ ؛ لأنہ یخرج إلی منیٰ وعرفۃ فصار کنیۃ الإقامۃ في غیر موضعہا ، وبعد عودہ من منیٰ تصح ۔
(۲/۵۲۹ ، کتاب الصلاۃ ، باب صلاۃ المسافر)
ما في ’’ الفتاوی الہندیۃ ‘‘ : ذکر في کتاب المناسک أن الحاج إذا دخل مکۃ في أیام العشر ، ونوی الإقامۃ نصف شہر لا تصح ؛ لأنہ لا بد لہ الخروج إلی عرفات فلا یتحقق الشرط ۔
(۱/۱۰۴ ، کتاب الصلاۃ ، الباب الخامس عشر في صلاۃ المسافر)
ما في ’’ البحر العمیق في مناسک المعتمر والحاج ‘‘ : وأما شرائط الوجوب ۔۔۔۔۔۔ منہا : الإقامۃ فلا تجب علی المسافر ؛ لأنہ تتأدی بکل مال ، وفي کل زمان ۔ وقال في الأصل : لا تجب الأضحیۃ علی الحاج وأراد بہ المسافر ومنہا : الغنی ، لقولہ علیہ السلام : ’’ من وجد سعۃ فلیضح ‘‘ شرط السعۃ ، وہي الغنی ۔ (۳/۱۷۰۵) فقط
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ العبد : محمد جعفرملی رحمانی ۔۹؍۸؍۱۴۳۵ ھ
(فتویٰ نمبر :۸۰۱ – رج :۷)