اذان شروع ہونے پر طواف

مسئلہ:    اگر اذان اور جماعت کی نماز کے درمیان اتنا وقفہ ہو کہ جماعت شروع ہونے سے پہلے طواف سے فارغ ہوسکتا ہے، تو اذان کے وقت یا اذان کے بعد طواف شروع کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔(۱)

الحجۃ علی ما قلنا :

(۱) ما في ’’ إرشاد الساري ‘‘ : والطواف عند الخطبۃ أي مطلقا لإشعارہ بالإعراض ، ولو کان ساکتا ، وإقامۃ المکتوبۃ ، فإن ابتداء الطواف حینئذ مکروہ بلا شبہۃ ، وأما إذا کان یمکنہ إتمام الواجب علیہ والتحاقہ بالصلاۃ وإدراک الجماعۃ ، فالظاہر أنہ ہو الأولی من قطعہ ۔ (ص/۲۳۴ ، باب أنواع الأطوفۃ وأحکامہا ، فصل في مکروہات الطواف ، ط : مکتبہ إمدادیہ ؛ مکہ مکرمہ ، غنیۃ الناسک : ص/۱۲۷ ، باب ماہیۃ الطواف وأنواعہ ، فصل في مکروہات الطواف ، ط : إدارۃ القرآن کراتشي)

(حج کے مسائل کا انسائیکلو پیڈیا:۱/۱۴۰، اذان شروع ہونے کے بعد طواف کرنا)