مسئلہ: اگر کوئی شخص پیدل حج کے لیے جانا چاہے، تو منع نہیں ہے، مگر اس کے لیے یہ شرط ہے کہ وہ پیدل چلنے کی طاقت بھی رکھتا ہو، تاکہ راستہ کی تکلیف سے دل کو تنگی اور دُشواری پیش نہ آئے(۱)، اور یہ پیدل جانا صرف ثواب اور اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے ہو، شہرت اور نام وری مقصود نہ ہو، اگر کوئی شخص اس طرح پیدل حج پر جاتا ہے، تو اس کا اپنے اس فعل کو اخبارات، اشتہارات، ریڈیو اور ٹی وی کے ذریعے شہرت دینا، ناجائز ہے۔(۲)
الحجۃ علی ما قلنا :
(۱) ما في ’’ البحر العمیق ‘‘ : واختلف أصحابنا في الآفاقي ہل الأفضل لہ الحج راکبا أو ماشیا ؟ فجزم في الواقعات : بأن الرکوب أفضل من المشي ، وہو روایۃ عن الحسن عن أبي حنیفۃ کما ذکرہ قاضي خان في فتاواہ ، وقال في الملتقطات والسراجیۃ : وعلیہ الفتوی ۔ واختار الکرماني في منسکہ لما روي أن النبي ﷺ حج راکبا فاتباعہ أولی ، ولأن في الرکوب ارتفاقا ومؤنۃ بالمال وعونا علی قوۃ النفس ولقضاء النسک بصفۃ الکمال ۔
(۱/۱۰۸ ، الباب الأول في الفضائل ، حج الماشي والراکب)
(۲) ما في ’’ مشکوۃ المصابیح ‘‘ : عن جندب قال : قال رسول اللّٰہ ﷺ : ’’ من سمّع سمّع اللّٰہ بہ ، ومن یرائي یرائي اللّٰہ بہ ‘‘ ۔ متفق علیہ ۔ (ص/۴۵۴ ، باب الریاء والسمعۃ ، الفصل الأول ، ط : قدیمي ، صحیح البخاري :۲/۹۶۲، کتاب الرقاق ، باب الریاء والسمعۃ ، رقم : ۶۴۹۹) (حج کے مسائل کا انسائیکلو پیڈیا:۱/۲۴۷، پیدل حج کرنا)