فقہ وفتاویٰ
مفتی محمد جعفر صاحب ملیؔ رحمانیؔ
صدر دار الافتاء-جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم اکل کوا
مسئلہ: حج فرض ہونے کے لیے یہ شرط ہے کہ سواری پر سوار ہوکر مکہ معظمہ تک پہنچنے کے لیے پیسے ہوں، اور سفر کے ضروری اخراجات اور واپسی تک اہل وعیال کے خرچے کی رقم بھی رکھتا ہو(۱)، جس کے پاس ہوائی جہاز یا پانی کے جہاز سے جانے کے لیے کرایہ نہیں ہے، اس پر پیدل جاکر حج کرنا فرض نہیں ہے، کیوں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پیدل حج نہیں کیا، اور پیدل حج کرنے کے لیے ترغیب بھی نہیں دی، بلکہ ایک عورت نے پیدل حج کرنے کی منت مانی تھی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بارے میں فرمایا کہ ’’اس سے کہو سواری پر حج کے لیے جائے‘‘۔(۲)
الحجۃ علی ما قلنا :
(۱) ما في ’’ إرشاد الساري ‘‘ : ونصاب الوجوب أي مقدار ما یتعلق بہ وجوب الحج من الغنی لیس لہ حد من نصاب شرعي علی ما في الزکاۃ بل ہو ملک مال یبلغہ بالتشدید أو التخفیف أي یوصلہ إلی مکۃ بل إلی عرفۃ ذاہبا أي إلیہا وجائیا أي راجعا عنہا إلی وطنہ راکبا في جمیع السفر لا ما شیا أي في جمیعہ ولا في بعضہ إلا باختیارہ فلا یلزم برکوب العُقبۃ والنوبۃ فہو إما برکوب زاملۃ أو شق محمل ۔۔۔۔ بنفقۃ متوسطۃ ۔۔۔۔ فاضلا أي حال کونہ ملک المال أو ما ذکر من الزاد والراحلۃ زائدا عن مسکنہ ۔۔۔۔ وخادمہ ۔۔۔۔ وفرسہ ۔۔۔۔۔ وسلاحہ ۔۔۔۔۔ وآلات حرفہ ۔۔۔۔۔ وثیابہ ۔۔۔۔ وأثاثہ ۔۔۔۔ ومرمۃ مسکنہ ۔۔۔۔ ونفقۃ من علیہ نفقتہ وکسوتہ ۔
(ص/۵۷ – ۵۹ ، باب شرائط الحج ، النوع الأول : شرائط الوجوب ، الشرط السادس : الاستطاعۃ ، ط : المکتبۃ الإمدادیۃ – مکۃ المکرمۃ)
(غنیۃ الناسک : ص/۱۶ – ۱۸ ، باب شرائط الحج ، فصل : أما شرائط الوجوب ، بدائع الصنائع : ۲/۱۲۲ ، کتاب الحج ، فصل وأما شرائط فرضیتہ فنوعان ، ط : سعید ، البحر العمیق : ۱/۳۷۷ ، الباب الثالث في مناسک الحج ، شرائط وجوب الأداء ، النوع الثاني : الاستطاعۃ ، ط : مؤسسۃ الریان ، المکتبۃ المکیۃ)
(۲) ما في ’’ جامع الترمذي ‘‘ : عن أنس قال : نذرت امرأۃ أن تمشي إلی بیت اللّٰہ فسئل نبي اللّٰہ عن ذلک ، فقال : ’’ إن اللّٰہ لغني عن مشیہا ، مروہا فلترکب ‘‘ ۔
(۱/۲۸۰ ، أبواب النذور والأیمان ، باب فیمن یحلف بالمشي ولا یستطیع ، ط : قدیمي)
(حج کے مسائل کا انسائیکلو پیڈیا:۱/۲۴۶، پیدل حج کرنا)