جامعہ کے شب وروز :

جامعہ دار القرآن میں تعزیتی دعائیہ مجلس کا انعقاد

            بروز پیر بعد نماز مغرب دار القرآن کی عظیم الشان مسجد میں حضرت الحاج حافظ محمد اسحق صاحب وستانوی کی صدارت میں تعزیتی دعائیہ مجلس منعقد کی گئی جس کی ابتداء شعبۂ تحفیظ القرآن کے ایک طالب کی تلاوت سے ہوئی، اس کے بعد محمد سفیان مظفر نگری نے بہترین نعت پیش کی، اس کے بعد استاذ شعبۂ تحفیظ مفتی محمد عامر صاحب نے مجلس کی غرض وغایت بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ آج ساری جامعہ برادری سوگوار ہے، حضرت مولانا سعید صاحب وستانوی کا سانحۂ ارتحال صرف خانوادۂ وستانوی کے لیے ہی باعثِ رنج وغم نہیں ہے بل کہ ساری جامعہ برادری بل کہ تمام وبستگانِ جامعہ اس غم میں برابر کے شریک ہیں، اسی لیے ہمارا یہ اخلاقی فریضہ ہے کہ ہر آن حضرت مرحوم کے لیے ایصالِ ثواب کرتے رہیں اور دعائے خیر میں یاد رکھیں، خصوصا آج کی اس مبارک مجلس میں جب کہ تمام فارغین حفاظ جامعہ جن کی تعداد ۴۶۰ ہے، انہوں نے آج اوابین میں ماشاء اللہ قرآن کریم کی تکمیل کی ہے، اور تکمیلِ قرآن کے موقع پر اللہ پاک دعاؤں کو قبول فرماتے ہیں، اس لیے میں سمجھتا ہوں کہ حضرت مرحوم کے لیے شاید اس سے بڑھ کر ایصالِ ثواب کا اجتماعی اور بہترین موقع آیا ہو، اسی طرح ہم سب آج حضرت مرحوم کے لیے خاص طور پر دعا کرتے ہیں کہ اللہ حضرت کے درجات بلند فرمائے، اپنے کرم سے تمام حسنات کو قبول فرمائے، سیئات کو درگذر فرمائے، پھر فرمایا کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان مبار ک ہے:’’اذ کروا محاسن موتاکم‘‘ کہ اپنے مرحومین کے محاسن بیان کیا کرو، اس حدیث پر عمل پیرا ہونے کے لیے جامعہ کے مایۂ ناز استاذ حدیث وادب حضرت مولانا عبد الرحمن صاحب ملی ندوی کودعوت دی کہ آپ اپنے زریں خیالات کا اظہار فرمائے، حضرت مولانا نے مولانا سعید صاحب مرحوم کی امتیازی صفاتِ حمید واخلاقِ عالیہ کا تذکرہ بڑے دل نشین وبہترین انداز میں پیش فرمایا، خصوصاً آپ کے اسلاف واکابرین اور اساتذہ کرام کے ساتھ ادب واحترام اور گہرے تعلق کا تذکرہ فرمایا، نیز حضرت مرحوم کی زندگی کے واقعات بیان فرمائے،دوسری اہم صفت حضرت مرحوم کی جو قابلِ تقلید ہے وہ اپنے سے چھوٹوں کی ہمت افزائی اور غرباء ومساکین کی چپکے چپکے امداد فرماتے تھے، نیز قرآن و حدیث اور درس وتدریس سے خاص لگاؤ کا تذکرہ کر کے آخری دنوں میں باوجود مختلف اعذار ومجبوریوں کے جاری مجلسِ حدیث میں شرکت کا بھی خاص طور پر ذکر فرمایا، مدینہ منورہ سے آئے ہوئے شیوخ نے تکمیلِ ابوداؤد کے موقع پر فرمایا کہ اس کی آخری حدیث کے راوی سعید ابن مسیب ہیں اور حضرت مرحوم بھی سعید تھے، اس سے نیک فال لیتے ہوئے مرحوم کی دونوں جہاںمیں سعادت مندی بیان کی گئی۔

            بعدہ حضرت نائب رئیس الجامعہ نے بڑی الحاح وزاری کے ساتھ حضرت مرحوم کو میرا بیٹا میرا بیٹا کہہ کر ان کی بیان کردہ اوصاف حمیدہ کو اپنانے کی تلقین فرمائی، نیز فرمایا کہ جس وقت روح پرواز ہونے کو تھی اس وقت میں وہاں حاضر تھا میںنے دیکھا میرے بیٹے کی روح ایسے پرواز ہوئی جیسے آٹے میں سے بال نکالا گیا ہو، تمام شرکائِ جنازہ د یدار کرتے  ہوئے یہی سمجھ رہے تھے کہ حضرت مرحوم ابھی حیات ہیں اور آرام فرمارہے ہیں ، موت کے وقت اس طرح کا معاملہ صرف اور صرف صالحین کے ساتھ پیش آتا ہے۔ اخیر میں حضرت نائب رئیس الجامعہ حافظ محمد اسحق صاحب وستانوی مدظلہ العالی نے تمام مرحومین کے لیے اور خصوصا حضرت مولانا سعید صاحب مرحوم و مرحومہ والدہ حضرت مولانا عبد الحسیب صاحب ممبئی و مرحومہ اہلیہ حاجی ابراہیم دادا مرحوم کے لیے دعائے مغفرت فرمائی، نیزجمیع معاونین ومخلصین جامعہ کے لیے بھی دعا فرمائی، اس رقت آمیز دعا پر مجلس کا اختتام عمل میں آیا۔

جامعہ شعبۂ تحفیظ القرآن میں انجمن عظمتِ قرآن کا اختتامی سالانہ جلسہ

            بروز منگل صبح ۸۔بجے دار القرآن کی عظیم الشان مسجد میں انجمن عظمتِ قرآن کا سالانہ اختتامی پروگرام حضرت خادم القرآن مولانا غلام محمد صاحب وستانوی کی سرپرستی اور حضرت نائب رئیس الجامعہ حضرت حافظ اسحق صاحب وستانوی کی زیرِ صدارت منعقد ہوا، جس میں بہ حیثیت مہمانِ خصوصی حضرت مولانا حذیفہ صاحب وستانوی مدظلہ العالی ناظم تعلیمات وبرادرِ حضرت وستانوی قاری محمد ایوب صاحب لندن نیز دار العلوم کنتھاریہ سے تشریف لائے علماء کے وفد واساتذہ دار القرآن کی بابرکت موجودگی رہی۔

            تمہیدی کلمات جامعہ کے استاذِ حدیث وادب مولانا عبد الرحمن صاحب ملی ندوی نے پیش فرمائی، اور حسنِ نظامت سے پروگرام کو تکمیل تک پہونچایا۔ شعبۂ تحفیظ کے طالب علم محمد ابصار کرالہ نے سورۂ رحمن کی ابتدائی آیات سے جلسہ کا آغاز کیا،اس کے بعد طلبائِ دار القرآن نے بہترین ودلنشین انداز میں حمد،نعت،تقاریر،مکالمے پیش کئے،خصوصا دلچسپ وسبق آموز مکالمات نے سبھی حاضرین کا دل جیت لیا، اخیر تک تمام طلباء وحاضرین مجلس ساکت وجامد ہوکر مکمل پروگرام بغور سنتے رہے۔اکثر اساتذۂ دار القرآن ومہمانِ عظام نے طلباء خوب حوصلہ افزائی فرمائی۔

            درمیان میں جامعہ برادری بل کہ تمام وابستگانِ جامعہ کے ساتھ پیش آئے حادثۂ فاجعہ کا خصوصی ذکر ہوا کہ ان دنوں جامعہ میں منعقد تمام جلسے وپروگرام حضرت مرحوم کے لیے صدقۂ جاریہ ہیں، اسی مناسبت سے جامعہ کے خوش الحال استاذِ تجوید حضرت قاری حسین صاحب نے جو تعزیتی مرثیہ تحریر فرمایا ہے اسے خوداپنی دل نشیں وپرسوز آواز میں پیش فرمایا، جس سے تمام شرکائِ مجلس نمدیدہ وآبدیدہ ہوگئی، حضرت مولانا سعید صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی یاد وبارہ تازہ ہوگئی۔

             بعدہ مہمانِ خصوصی حضرت ناظم تعلیمات مد ظلہ العالی کا کلیدی خطاب ہوا، جس میں حضرت نے پروگرام پیش کرنے والے طلباء اور تیاری کرانے والے اساتذہ کو بہت مبارکبادی پیش کی، اور طلباء کو دورِ حاضر میںتقریر کی اہمیت سے روشناس کرایا اور ساتھ ہی ساتھ کم وقت میں حفظ قرآن کے بہترین طریقہ کار کا تذکرہ کرکے آئندہ کے عزائم کا اظہار فرمایا۔

            اخیر میں حضرت صدرِ جلسہ الحاج حافظ محمد اسحق صاحب وستانوی کی پرسوز ورقت آمیز دعا پر جلسہ کا اختتام ہوا۔

منجانب

مدیر معہد تحفیظ القرآن جامعہ اشاعت العلوم اکل کوا

حافظ محمد اسحق صاحب وستانوی

تسہیل کفالت منصوبہ بندی

            حسبِ ذیل سطروں میں اس بات کی تفصیل دی جارہی ہے کہ ایک طالب علم کو ا پنا منتخب کورس مکمل کرنے میں سالانہ خرچ کتنا آتا ہے ا ور کورس کی تکمیل پر کتنا خرچ آتا ہے، جس کی ہندوستانی کرنسی کے ساتھ GBP اور US$ کتنی بنے گی۔ اس تفصیل کی معلومات سے ایک طالب علم کی سالانہ یا مکمل کفالت آسان ہوجائے گی۔