کس طرح یہ مسلمانوں کو برباد کررہا ہے؟
(ماخوذ از: دینی مضامین ویب سائیٹ)
ہم آپ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کی روشنی میں اس ایپ کے فتنے کے بارے میں آگاہ کریں گے۔
معزز قارئین ! ٹک ٹاک دنیا کا بہت مشہور ایپ بن گیا ہے اور دن بہ دن اس ایپ کو شہرت ملتی ہی جارہی ہے ۔اور اس ایپ کو نہ صرف ہندستان میں،بل کہ پوری دنیا میں استعمال کیا جارہاہے۔ ایک اندازے کے مطابق اس ایپ کو 150ممالک استعمال کررہے ہیں، اس ایپ نے جتنی تیزی سے شہرت حاصل کی ہے شاید ہی کوئی پلے ا سٹور پر ایسا ایپ آیا ہوگا ،جس نے صرف دوسال میں500ملین ڈاؤنلوڈرز حاصل کیے ہوںگے۔
کیا آپ لوگ جانتے ہیں کہ ٹک ٹاک کو بنانے کی اصل وجہ کیا تھی؟ اور اس ایپ کو کس نے متعارف کروایا؟ یقینا آپ میں سے بہت ہی کم لوگ جانتے ہوں گے کہ یہ ایپ کس نے بنایا اور کیوں بنایا گیا۔ دراصل اس ایپ کے پیچھے ایک بہت بڑی سازش ہے اور یہ ایپ خاص طور پر مسلمانوں کے لیے بنایاگیا ہے، ہو سکتا ہے کہ آپ لوگ ان باتوں کو مذاق سمجھیں گے اور ان باتوں کا آپ لوگ اپنے اوپر کوئی اثر نہ لیں گے؛ کیوںکہ آپ لوگ نہیں جانتے کہ آج امت مسلمہ کے خلاف کتنی بڑی سازشیں ہورہی ہیں؛ لہٰذاآپ سب سے باربار التجا ہے کہ آپ ان باتوں کو محض مذاق میں نہ لیں۔
اس ایپ کو یہودیوں نے بنایا ہے اور یہودیوں کو اس ایپ کو بنانے میں بہت وقت لگا۔یہودیوں نے اس ایپ کو چائنا کے ذریعے 17ستمبر2016 کو لانچ کروایااور صرف دوسالوں میں ٹک ٹاک کو اتنی شہرت حاصل ہوئی ،جتنی گزشتہ سالوں میں فیس بُک اور یوٹیوب کو بھی حاصل نہیں ہوئی۔صرف دوسال میں 500ملین سے بھی زائد اس ایپ کو استعمال کرنے والے لوگ ہیں۔ خواتین و حضرات! اس ایپ کو لانچ کرنے کا مقصد صرف اور صرف اسلام کو نشانہ بنانا ہے۔ آپ لوگ اس ایپ میں دیکھیں گے کہ یہودی مذہب کے علاوہ سارے مذاہب کا مذاق بناہواہے۔ آپ کو یہودی مذہب کے خلاف اس ایپ میں ایک ویڈیوبھی نہیں ملے گی ،مگر پھر بھی لوگ اس بے حیائی کے سمندر میں غرق ہوتے جارہے ہیں اور اپنے ہی ہاتھوں اپنے مذہب کا مذاق بنارہے ہیں۔
ایک اندازے کے مطابق اس ایپ کو دنیا میں سب سے زیادہ امتِ مسلمہ کے لوگ استعمال کررہے ہیں اور ان میں سب سے زیادہ تعداد ہماری خواتین کی ہے۔ اس ایپ میں مسلم خواتین میک اَپ کرکے ایسے ایسے برہنہ کپڑے پہن کر سامنے آتی ہیں کہ اللہ کی پناہ!!یہودی چاہتے ہی یہی ہیں کہ قوم مسلمہ کو ننگا و برہنہ کردیں اور تعلیم سے ہٹاکر انہیں گیمز، تیم پتی، لڈو، فیس بُک، واٹس ایپ اور انہیںبے حیائی والے ٹک ٹاک ایپ پر لگادیا جائے؛ تاکہ وہ اپنا قیمتی وقت ان میں برباد کردیں ۔اور ان کا منصوبہ ہے کہ جب امت مسلمہ تعلیم اور عقل و شعور کے میدان میں خالی نظر آئیں گی، تو حکومت صرف ہماری ہوگی۔خواتین و حضرات ہمارے پیارے نبی حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم نے رورو کر یہ ارشاد فرمایاتھاکہ ’’ میں تمہارے گھروں میں فتنوں کی جگہیں اس طرح دیکھتا ہوں جیسے بارش کے گرنے کی جگہوں کو۔‘‘
ایک اور جگہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ ’’نیک اعمال کرنے میں جلدی کرو ؛کیوںکہ اس سے پہلے کہ وہ فتنے ظاہر ہوجائیں ،جو تاریک رات کے ٹکروں کی مانندہوں گے اور ان فتنوں کا اثر یہ ہوگا کہ آدمی صبح کو ایمان کی حالت میں ہوگا اور رات کو کفر کی حالت میں اور شام کو مومن ہوگا اور صبح تک کفر میں مبتلا ہوچکاہوگا۔ نیز اپنی اس تھوڑی سی دنیا کی خاطر وہ اپنے دین اور ایمان کو بھی بیچ ڈالے گا۔‘‘
(صحیح مسلم: ج1ص110۔ صحیح ابن حبان: ج10ص96)
دوستو! آج انٹر نیٹ کے استعمال کو بچہ بچہ جانتاہے۔ نیٹ کے استعمال سے جتنا فائدہ اُٹھانا چاہیے، اس سے کہیں گنا زیادہ انٹرنیٹ کا غلط استعمال ہورہا ہے۔ آج ہماری مسلم خواتین گھروں میں رہ کر وہ کام کرتی ہیں، جو طوائف عورتیں بازار میں بھی نہیں کرتیں۔ جب وہ سوشل میڈیا پر آکر اپنے حسن کی نمائش کرتی ہیں تو انہیں دیکھ کر ہمارے نبی حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم کی وہ حدیث یاد آجاتی ہے کہ ’’ دوگروہ ایسے ہیں ،جو اہلِ جہنم میں سے ہیں، لیکن میں نے انہیں نہیں دیکھا۔ ایک تو وہ لوگ ہوں گے ،جن کے پاس گائے کی دموں جیسے بڑے بڑے کوڑے ہوں گے ،جن کے ساتھ فرشتے ان لوگوں کو ماریں گے اور دوسری وہ عورتیں ہوں گی ،جو کپڑے پہن کر بھی ننگی ہوں گی یعنی یاتو باریک لباس ہوگا ،جس کی وجہ سے سارا جسم نظر آرہا ہوگایا پھر ایسا لباس پہنا ہوگا، جس سے ان کے جسم کا کچھ حصہ ڈھانپاہوا ہوگا اور کچھ حصہ ننگا ہوگا۔ وہ عورتیں مردوں کو اپنی طرف مائل کرنے والی اور خود مردوں کی طرف مائل ہونے والی ہوں گی۔ ان کے سر ایسے ہوں گے جیسے کہ خراسانی نسل کے اونٹوں کے کوہان‘‘۔
میرے خیال کے مطابق یہاں سر کے بالوں کے نت نئے فیشن اورا سٹائل کی طرف اشارہ ہے۔ اس کے علاوہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا کہ ایسی عورتیں نہ تو جنت میں داخل ہوںگی اور نہ ہی اس کی خوشبو پائیں گی۔ میری بہنو اور بھائیو! آج بنت حوا ننگا ناچ رہی ہے، ابن آدم اپنی ہوس بجھانے کے لیے چسکیاں لے لے کر دیکھ رہا ہے۔ اسلام نے عورت کو ایسا پاکیزہ نظام دیا ہے، جس میں اس کی بھلائیاں چھپی ہیں۔ اسلام نے عورت کی حفاظت کی خاطر اسے مسجد جانے سے روک دیا،اذان و اقامت سے روک دیا، حج کے دوران اونچی آواز سے تلبیہ کہنے سے روک دیا، اونچی آواز میں قرآن پڑھنے سے روکدیا، اونچی آواز سے نبی کی نعت پڑھنے سے روک دیا؛تاکہ ان کی آواز غیر محرموں سے محفوظ رہے اور دلوں میں کسی قسم کا ملال پیدا نہ ہو؛ لیکن جب اسی مذہب کی مسلمان عورتیں ٹک ٹاک پر برہنہ ہوکر ناچ رہی ہوں گی تو یہ امت مسلمہ کے لیے تکلیف کا باعث ہے۔ ٹک ٹاک کی بیماری میں صرف لڑکیاں ہی نہیں ،بل کہ مرد بھی پیش پیش ہیں اور لڑکیوں کے ساتھ مل کر اپنی وڈیوز بناکر شیئر کرتے اور اس گناہ کے کام میں خوب لذت محسوس کرتے ہیں۔ ان تمام گناہوںمیں نوجوانوں کے ساتھ ساتھ بڑی عمر کے لوگ بھی شریک ہیں، ایک بات یاد رکھیں کہ جب کسی قوم کے رہ نما ہی ان تمام گناہوں میں لگ جائیں تو سمجھ جائیں کہ قوم تنزلی کا شکار ہوگئی ہے۔ ہمارے بڑوں کو چاہیے کہ وہ ان تمام بے حیائی والے کاموں سے اپنے چھوٹوں کو روکیں، مگر ہمارے تو بڑے ہی بیمار ہوگئے ہیں تو وہ کیا دوسروں کو ان کاموں سے روکیں گے؟
آج ہماری امت کو ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت پسند نہیں ہے۔ اس امت کی بیٹیوں کو پردہ پسند نہیں، ہمارے لڑکوں کو چہرے پر ڈاڑھی رکھنا پسند نہیں ؛ہاں اگر پسند ہے تو یہودی ا سٹائل میں رکھے جانے والے بال اورڈاڑھی پسند ہے۔ جیسے یہودی کپڑے پسند کرتے ہیں ہمارا جوان بھی اسی کو پسند کرتا ہے۔ ہماری بچیوں کو نقاب پسند نہیں ،وہ نقاب و پردے کو فضول سمجھتی ہیں۔ اگر کوئی یہودی لڑکی تنگ و چست لباس پسند کرتی ہے تو ہماری بچیاں اسی لباس کو پہنتی اور مردوں کی طرح بال کٹواتی ہیں۔یہ سب قیامت کی نشانیاں ہیں ،جو وجود میں آرہی ہیں ،جو بچ گیا وہ امن پاگیا۔ اپنے آپ کی اور اپنے گھر والوں کی حفاظت کریں اور انہیں سیرتِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم پر چلنے کا عادی بنادیں؛ تاکہ آپ بھی آخرت میں سرخرو ہوں اور دوسرے بھی۔
دوستو ! ان تمام باتوں کو محض اتفاق یا مذاق میں نہ لے جائیں، کیوںکہ امتِ مسلمہ کی زندگیوں کا معاملہ ہے ، اس لیے آپ سے گزارش ہے کہ یہ پوسٹ دوسروں تک بھی پہنچاکر{ وتعاونوا علی البر والتقویٰ } والے گروہ میں شامل ہوجائیں۔