شادی بیاہ وغیرہ کے موقع پر دینی پروگرام بھی بنا لینا چاہیے :
ایک جگہ نکاح تھا ،وقت کی قلت تھی ۔ حضرت اقدس نے اس موقع پر تقریر تو نہیں فرمائی لیکن خطبۂ نکاح سے قبل ارشاد فرمایا :کہ یہ اتنا بڑا مجمع ہے ، آپ حضرات کیسے ضروری ضروری کام چھوڑ کر یہاں آئے ہیں اور مجمع میں کتنے اہم لوگ بھی ہوں گے، جن کا آسانی سے جمع ہونا مشکل ہے ، لیکن شادی کے موقع پر جمع ہوجاتے ہیں تو اس کو وصول بھی کرنا چاہیے ۔ اتنا بڑا مجمع اور کوئی دین کی بات نہ ہو کتنے افسوس کی بات ہے ۔ اللہ کا کوئی بندہ دین کی بات کہنے والا ہوگا اس کی بات سنیے ، کوئی نہیں تو کوئی دینی کتاب تو پڑھ کر سنائی جاسکتی ہے ؛یہا ں اتنے علما اور پڑھے لکھے لوگ موجود ہیں ، کیا یہ سب خالی بیٹھے تھے ؟ ان کے پاس کوئی ضروری کام نہ تھا؟ لیکن جب یہاں آکر جمع ہوگئے ہیں تو ان کو وصول کرنا چاہیے۔ آئندہ اس کا خیال رکھیں کہ جب کبھی کوئی نکاح وغیرہ کی تقریب ہوتو دین کی بات بھی ضرور کہی اور سنی جائے ۔
رشتہ طے کرنے سے پہلے لڑکے کا مزاج بھی دیکھنا چاہیے :
ایک صاحب نے عرض کیا کہ میری بیٹی کو اس کا شوہر ،ساس وغیرہ بہت پریشان کرتے ہیں ۔ شوہر غصہ کا بہت تیز ہے ، بات بات میں ناراض ہوتا ہے ،ویسے تو لڑکی کو کوئی تکلیف نہیں آرام ہے ۔ تکلیف یہی ہے کہ شوہر غصہ کا تیز ہے ۔ حضرت نے فرمایا کہ تو پھر آرام کیا ہے ؟ آرام صرف یہ ہے کہ بلڈنگ اور ایرکنڈیشن مکان میں رہتی ہے ؟ اچھا کھاتی پیتی ہے یہ آرام ہے ؟ آخر آرام کس چیز کا ہے ؟ جب شوہر بد مزاج ہو تو پھر آرام کہاں ؟ بلڈنگ میں رہنے اور عمدہ کھانے کو آپ آرام کہتے ہوںگے ۔ میں کہتا ہوں اس سے لڑکی کو آرام نہیں ملتا، آپ لوگ شادی سے پہلے صرف ایک چیز دیکھتے ہیں کہ کھاتا پیتا گھرانہ ہے ،بلڈنگ اچھی ہے ، کاروبار بڑا ہے ، ایرکنڈیشن مکان ہے ،گاڑی ہے ؛بس ظاہر ٹیپ ٹاپ دیکھ کر شادی کردیتے ہیں ۔ لڑکا کا مزاج ، اس کے اخلاق ومعاملات چاہے جیسے ہوں، اس کی تحقیق نہیں کرتے ۔ ارے میں کہتا ہوں کہ چاہے چٹنی روٹی کھائے اور کھلائے، لیکن خوش مزاجی سے رکھے ، لڑکی کو تکلیف نہ پہنچائے ، اپنے مزاج سے خوش رکھے یہ ہے اس کے لیے آرام کی بات ۔ لڑکی کو اچھا کھانے سے سکون نہیں ملتا ، اس کو خوش مزاجی سے سکون ملتا ہے ؛لیکن اس کو تو آپ لوگ پہلے دیکھتے نہیں ؟ آپ لوگ بس روٹی، کپڑا اور مکان دیکھتے ہیں اوربعد میں تعویذ مانگتے پھر تے ہیں ۔