معار ف کا پو د رویؒ

ایک مفید مشورہ :

            آج ایک غریب آدمی ڈاکٹر کے یہاں جاتا ہے ، تو وہ ایک مرتبہ کے ساڑھے تین سوروپے لے لیتا ہے ، حالاں کہ اس بے چارے کے پاس ساڑھے تین سو تو کیا تیس روپے بھی نہیں ہوتے ۔ وہ رکشے میں بیٹھ کر بھروچ تک نہیں جاسکتا ، سورت تک نہیں جاسکتا ۔ اگر آپ کسی جگہ دواخانہ کھول کر غریبوںکی مدد کرتے ہیں، تو اللہ تعالیٰ اس سے بہت راضی ہوںگے ۔ آپ ضرورت کے مطابق چھوٹی سی مسجد بنائیں اور بقیہ پیسوں سے ڈسپینسری شروع کریں ۔ آپ کوئی اسکول شروع کریںاور آپ بچوں کو آگے لے جانے کی کوشش کریں ،آپ غریب بچوں کو کسی صنعت کے اندر لگائیں تا کہ اس کی اقتصادی حالت درست ہو کہ وہ دوسری قوموں کی غلامی نہ کریں ۔ یہ فکرکی بات ہے ۔

            میرے دوستو!  اس مجمع کے اندر تعلیم یافتہ لوگ بھی ہوںگے۔ ان کو فکر کرنی چاہیے کہ ہماری قوم کو ہمیں کہاں کہاں گائڈ کرنا ہے اور کس طرح کرنا ہے ۔ یہ ان کی ذمہ داری ہے کہ تمام مل جل کر اس پر غور وفکر کریں اور تعلیمی ، اقتصادی اور معاشرتی میدان میں اپنی قوم کو آگے لانے کی کوشش کریں ۔

بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا :

            میں نے حضرت شاہ ولی اللہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب دیکھی ،تو میں حیران رہ گیا کہ حضرت شاہ صاحب کے کیا نظریات ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کے ساتھ کس طرح ہمیں معاملہ کرنا چاہیے ، تاجروں کے ساتھ کیسا معاملہ کرنا چاہیے اور فلاں کے ساتھ کس طرح ، ہر چیز کو کھول کھول کر بیان کیا ۔ ہم تواپنے ان علما کی کتاب کو نہیں دیکھتے ۔ یہ شاہ ولی اللہ صاحب دہلوی ؒ وہ شخص ہیں کہ پورا عالمِ اسلام ، پورا عالمِ عرب کہتا ہے کہ ہندستان میں ایک ایسا عالم پیدا ہوا ہے کہ برسوں کے بعد کوئی ایسا شخص پیدا ہوتا ہے ؛لیکن کتنے مسلمان ہیں جو شاہ ولی اللہ کا نام بھی نہیں جانتے ہوںگے کہ شاہ ولی اللہ صاحب کون تھے ؟ اللہ تعالیٰ ہم کو معاف کرے ۔

            میرے دوستو!  جب ہم اپنے اکابرین کو نہیں جانتے ، انہوں نے جو گائڈ لائنیں ہمارے لیے مقرر کی ہیں ، ان سے ہم ناواقف ہیں تو پھر ہماری نگا ہیں دوسروں کی جانب اٹھتی ہیں۔ ہم دوسروں کی دیکھا دیکھی زندگی گزار تے ہیں ۔ دوسروں کے دم چھــلّے بنے پھرتے ہیں ۔ اللہ کے واسطے ان سب چیزوں کو چھوڑ یں اور اسلام کو مضبوطی سے تھامیں