ایم، بی،بی،ایس۔ کالج بد ناپور سے فارغ طلبہ کو سفیر کویت برائے ہندشیخ جاسم ابراہیم ناجم کے ہاتھوں سرٹیفکٹ :
قابلِ صد تکریم قبلہ رئیس جامعہ خادم کتاب و سنت حضرت مولانا غلام محمد صاحب و ستانوی دامت برکاتہم کی انتھک کاوشوں اور قابلِ قدر کوششوں کے صدقہ اللہ تعالیٰ نے جہاں طالبان علومِ نبوت کے لیے مراکز اسلامیہ ، اورمکاتبِ قرآنیہ کی تاسیس وبنیاد کا مبارک کام لیا، جہاں لاکھوں طلبہ صبح و شام قال اللہ وقال الرسول کی صداؤں کو بلند کررہے ہیں اور دینیات اسلامیات میں مہارت پیدا کرکے دین و ملت کی خدمت کررہے ہیں ۔ وہیں دوسری طرف اللہ تعالیٰ خادم القرآن کریم والسنہ سے مسلمان نوجوانوں کے لیے ہمہ جہتی بے مثال خدمات بھی لے رہے ہیں ۔ حضرت مولانا وستانوی صاحب کا یہ دیرینہ خواب ہے کہ ہمارا کوئی نوجوان بے روز گار اور بے کار زندگی نہ گزارے ، وہ زندگی کے کسی بھی دھارے اور میدان میں اپنے آپ کو مصروف کرسکتا ہے ۔ اس آفاقی اور ہمہ گیر فکر کے سبب حضرت وستانوی نے ہندوستان کے مختلف صوبہ جات اور علاقوں میں کالجز اور پرائمری اسکولوں اور ہائی اسکولس کا جال بچھا دیا، جو بحمد للہ بہت کامیاب اسلوب میں اپنی منزل کی طرف رواں بھی ہیں ۔
انہی کالجوں میں مہاراشٹر کے اورنگ آباد ضلع سے قریب جالنہ ضلع کے حدود میںایک تاریخی کالج M.B.B.Sقائم فرمایا ۔ ایک عالم آدمی اور اتنی بڑی ہمت یقینا یہ اللہ تعالیٰ کی خصوصی مدد اور اس کی توفیق سے ہی ہوا ہے ۔ ذلک فضل اللہ یؤتیہ من یشاء ۔
جب جذبہ نیک ہو اور نیت ہمدردانہ ہو تو اللہ تعالیٰ ناموافق حالات کوسازگار کردیتے ہیں ۔ ویرزقہ من حیث لا یحتسب کی عملی شکل نظر آتی ہے ۔ بس اللہ کی ذات کا ڈر ، نیک نیت اور ہمدردانہ جذبہ کار فرما ہوتا ہے تو منزلیں خود ہی آسان ہوتی ہے ۔اور اللہ کی مدد انسان اپنی آنکھوں سے دیکھتا ہے ۔
ایسا ہی کچھ حال ۱۴؍ فروری بروز جمعرات کو بدنا پور نامی شہر میں گریجویٹ اور تعلیم یافتہ دانشوران نے اپنی آنکھوں دیکھا کہ چند سال پہلے شروع کیا گیا M.B.B.S فیکلٹی آف سائنس میڈیکل کالج بدنا پور کے ۸۲؍ طلبہ نے اپنا تعلیمی سفر پورا کیا اور وہ M.B.B.S کی ڈگری کے لائق قرار دینے اور فائنلی امتحان میں کالج نے %۹۹فی صد حاصل کیے ۔
دشوار اور ناگفتہ بہ حالات میں شروع کیے گئے کالج کا جب فائنلی رزلٹ آؤٹ ہوا تو رئیس جامعہ پریسڈنٹ آف جامعہ حضرت مولانا غلا م محمد صاحب وستانوی کا دل بلیوں اچھل گیا اور اس زرین تاریخی مناسبت پر ایک مثالی اور تاریخی اجلاس منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ۔ اس اہم ترین تاریخی اجلاس کے لیے خصوصی مہمان کے طور پر مملکت کویت کے سفیر برائے ہندوستان عزت مآب جناب جاسم ابراہیم ناجم کو خصوصی طور پر مدعو کیا گیا ۔ سفیر گرامی قدر نے اس تکریمی دعوت کو عزت بخشی اورمنظوری سے مطلع کیا ۔ سفیر موصوف کی آمد کی مناسبت سے حضرت مولانا وستانوی صاحب نے اورنگ آباد ، جالنہ اور بدناپور کی نامی گرامی سیاسی شخصیات کو بھی دعوت اجلاس دی ، جنہوں نے اپنی سعادت سمجھتے ہوئے شرف قبولیت سے نوازا ۔
یہ یاد رہے کہ بدنا پور مہاراشٹر M.B.B.S میڈیکل کالج مسلم مینارٹی کا پہلا کالج ہے، جس کو کسی عالم دین نے قائم کیا ہے اور اس میں وہ پورے طور پر الحمدللہ! کامیاب بھی ہیں ۔
بدنا پور میں ۱۴؍ فروری جمعرات کو پورے تزک و احتشام کے ساتھ تاریخی اجلاس منعقد ہوا ، جس میں سفیر مملکت کویت برائے ہند کے علاوہ کویت کی سماجی تنظیموں کے ذمہ داران جیسے:
(۱)…محترمہ لیلیٰ ثنیان الغانم( چیرمین فریق عطاء المرأۃ الکویتیۃ الانسانی ، کویت)
(۲)… محترمہ مفلح صالح الفلاح (رکن فریق عطاء المرأۃ الکویتیۃ الانسانی ، کویت)
(۳)… جناب ولید خالد المرشد مدیر شرکۃ الہندسۃ کویت
(۴)… مشاری محمد العنزی( مدیر مکتب الدکتور نبیل العوضی ، کویت )
(۵)… جناب راجیش جوشی( ایم ایل اے جالنہ )
یہ پورا پروگرام کویت کی نامی گرامی تنظیم ’’ النجاۃ الخیریۃ ‘‘ کی سرپرستی اور جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم اکل کوا کی زیر اہتمام M.B.B.S بدناپور کے زیر اہتمام چل رہا تھا ۔
جناب شیخ عبد الخالق النوری ، جناب جمال عبد الرحمن النامی کے علاوہ محترمہ ام طلال لیلیٰ الغانم جیسے مہمانان قابل ذکر ہیں ، اسی طرح حکومت مہاراشٹر کے وزیر ’’جناب ارجن پنڈت راؤ کھوجکر‘‘ بدناپور کے ایم ایل اے نارائن کوچے اورنگ آباد کے ایم ایل اے جناب امتیاز جلیل اور حکومت مہاراشٹر کے سابق وزیر جناب انیس احمد صاحبان نے اس محفل کو تاریخی بنانے میں اہم رول ادا کیا ۔
سفیر مملکت کویت برائے ہند عزت مآب جناب جاسم ابراہیم ناجم نے اپنے جذباتی تاثرات میں دل کی گہرائیوں سے خوشی کا اظہار کیا اور کالجز کی سرگرمیوں اور تاریخی خدمات دیکھ کر انکا دل بلیوں اچھل گیا ۔ سفیر موصوف کے ہاتھوں ۸۲؍ طلبہ وطالبات پر مشتمل پہلی بیچ کو ڈاکٹری کی ڈگری تفویض کی گئی ۔ اس مناسبت سے کالج کے ڈین اور کچھ طلبہ نے اپنے جذبات کا اظہار بھی کیا اور خوشی کا ایسا سماں بندھا کہ جملوں میں بیان نہیں کیاجاسکتا کہ وہ دیکھنے سے تعلق رکھتا ۔ سفیر موصوف کی ترجمانی جامعہ اکل کوا کے ناظم تعلیمات اورمدیر مسئول جناب مولانا حذیفہ صاحب وستانوی نے کی ۔ ظاہر ہے کہ ایسے موقعہ پر آدمی الفاظ کا سہارا تو لے سکتا ہے ، لیکن دلی کیفیات کو نمایاں نہیں کیا جاسکتا ، ایسے حساس اور جذباتی موقع پر حضرت مولانا وستانوی صاحب کے جذبات پڑھنے کے لائق تھے۔ ان کا سراپا خدا تعالیٰ کے حضور شکرو امتنان کے جذبات سے سرشار تھا ۔مولانا وستانوی صاحب نے اس تاریخی کامیابی کو اللہ کی نعمت گرادنتے ہوئے اللہ تعالیٰ کاوللہ الحمد الشکر کہتے ہوئے شکریہ ادا کیا ۔
جامعہ کے مدیر تنفیذی مولانا حذیفہ صاحب وستانوی نے آنے والے دانشوروں اورڈاکٹرس اوردیگر حضرات کا کالج کی جانب سے شکریہ ادا کیا ۔ اسی روز یہ قافلہ بدناپور سے جناب مولانا حذیفہ صاحب وستانوی کی رفاقت ومصاحبت میں بذریعہ ہیلی کاپٹر جامعہ اکل کوا کے لیے عازم سفر ہوا ۔ اور پھر ظہر کے بعد یہ قافلہ جس میں سفیر مملکت کویت برائے ہند عزت مآب جناب جاسم ابراہیم ناجم ، محترمہ ام طلال لیلیٰ الغانم اور دیگر جامعہ اکل کوا کے وسیع و عریض کمپاؤنڈ میں وارد ہوا، جہاں سفیر موصوف کا ہزاروں طلبا واساتذہ نے تاریخی استقبال کیا اور یہاں کا استقبال تو بہر حال دیدنی تھا ۔ سفیر موصوف کے جذبات جامعہ دیکھنے کے بعد کچھ عجیب تاثر لیے ہوئے تھے ۔
ناظم تعلیمات جناب مولانا حذیفہ صاحب وستانوی نے قافلہ کو جامعہ کی وزٹ کرائی، یہاں کے تعلیمی وتربیتی نظام سے متعارف کرایا ۔تاریخی مطبخ کی تعمیری کام کی وزٹ کرائی اور پھر پورے اعزاز اور احتشام کے ساتھ استقبالی اجلاس میں حضرت مولانا حذیفہ صاحب وستانوی کے ساتھ قدم رنجا ہوئے ۔
حرم جامعہ میں عزت مآب سفیر کویت کے ہاتھوں تقسیم اسناد :
جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم اکل کوا کے تاریخی اجلاس میں جہاں طلبہ جامعہ نے اپنا ترحیبی واستقبالی پروگرام پیش کیا، جس سے مہمان مکرم خوشی و مسرت سے شاد ہوئے اور ان کا دل بلیوں اچھل گیا ۔ وہیں دوسری جانب سفیر مملکت کویت برائے ہند کے مبارک ہاتھوں جامعہ کے مختلف شعبہ جات سے فارغ طلبہ کو اسناد بھی تقسیم کی گئیں ، جن میں حفاظ طلبہ اور شعبہ اجازہ کے تکمیل کرنے والوں کی بڑی تعداد بھی شامل تھی ۔ ساتھ ہی عصری کالجوں میں B.U.M.S ،فارمیسی ،بی ،ای ۔سے فارغ ہونے والے طلبہ بھی سر فہرست تھے ، ان تمام فاضل وفارغ طلبہ کو سفیر محترم کے ہاتھوں ناظم تعلیمات مولانا حذیفہ صاحب وستانوی کی سر پرستی اورموجود گی میں اسناد تقسیم کی گئیں ، جس کا مہمان معظم پر بہت گہرا اثر پڑا اورپھر اپنے دلی جذبات کو چند جملوں میں بیان کرہی دیا ۔
استقبال کے لیے طلبہ اپنے ہاتھوں میں ترحیبی اور استقبالیہ جملوں کی تختیاں لیے کھڑے تھے ۔ سفیر موصوف کو حضرت مولانا حذیفہ وستانوی صاحب نے تاریخی استقبالیہ دیا ۔ سفیر گرامی قدر کے ہاتھوں B.U.M.S سے فارغ طلبہ کو ڈاکٹری کی سند دی گئی ۔ اسی کے ساتھ جامعہ اکل کوا کے طالب علم کے ہاتھوں لکھا ہوا قرآن کریم بھی بہترین جلد میں پیش کیا گیا ۔ جس کو سفیر موصوف نے بہت تعجب سے دیکھا اور مائک پر اپنی خوشی کا اظہار کیے بغیر نہ رہ سکے ، جس کی ترجمانی نانظم تعلیمات جناب مولانا حذیفہ صاحب وستانوی نے فرمائی ۔ ساتھ ہی محترمہ ام طلال لیلیٰ الغانم نے علیل اور بیمار ہونے کے باوجود ایک جملہ میں اپنی خوشی کا اظہار کیا اور اپنے قلبی تاثرات بھی پیش کیے ۔ اس تاریخی مناسبت سے طلبۂ جامعہ نے اپنا دلچسپ ترحیبی پروگرام بھی پیش کیا ۔ جس کو مہمانان گرامی قدر نے بہت پسند کیا اور پھر عصر کا وقت قریب ہونے کے باعث ناظمِ تعلیمات نے اجلاس کے اختتام کا اعلان کیا اور مہمان حضرات ناظم تعلیمات کے ہمراہ اپنے اگلے سفر کے لیے چلدیئے ۔ اس تاریخی اجلاس کی نظامت جناب شیخ خالد الہضمی نے فرمائی ۔
اللہ تعالیٰ حضرت رئیس محترم کو صحت و تندرستی سے نوازے اور جامعہ کو ہر طرح کی ترقیات سے ہمکنار فرمائے ۔ مولانا عبد الرحمن صاحب ملیؔ ندویؔ ایڈیٹر مجلہ ’’ النور ‘‘ جامعہ اکل کوا
حضرت رئیس جامعہ فروعات جامعہ میں :
حضرت رئیس جامعہ دامت برکاتہم اکل کوا سے بذریعہ ٹرین جلگاؤںپہنچے،وہاں سے انواکے لیے روانہ ہوئے ۔ حضرت مولانا بنیا مین صاحب اور کچھ طلبہ گاڑی لیکر آگئے تھے،وہاں پہنچ کر صبح ذکر کی مجلس ہوئی اور اس میں طلبہ سے حضرت کا خطاب ہوا ۔ اس کے بعد وہاں پر ایک کالج کا سنگِ بنیادرکھ کر مدرسہ سلیمیہ سلوڑ میں حاضر ہوئے۔ ناشتہ سے فراغت کے بعد بورگاؤں مسجد کے افتتاح کے لیے پہنچے ،وہاں جم غفیر موجود تھا ۔ حضرت رئیس محترم نے کچھ تعلیمی ، اصلاحی ،معاشرتی ،ثقافتی باتیں لوگوں کے سامنے بیان کی۔ نماز جمعہ کے بعد کھانے سے فارغ ہوکر بورگاؤں سے اورنگ آباد دواخانے میں پہنچے، چوں کہ حضرت کے پیر میں تکلیف تھی ، ڈاکٹرنے چیک کیا اور دوائی وغیرہ دی۔ پھرآپ بدناپور چلے گئے ، رات کو حضرت نے دوا لی اور سو گئے ،جب صبح اٹھے تو الحمد للہ درد غائب ہو چکا تھا۔ پھر صبح اساتذۂ کرام ،اسکول اور کالج والے سے میٹنگ ہوئی ، اس کے بعد شام کو فلائیٹ سے ممبئی اور وہاںسے احمدآباد آگئے ۔ احمدآباد میں رات قیام کیا ۔صبح نرسنگ کالج میں حضرت بیان فر ماکر جامعہ تشریف لے آئے ۔
جامعہ اکل کواکو Law College کی منظوری :
قارئین شاہراہ علم کو یہ جان کر بے حد خوشی ہوگی کہ جامعہ اکل کوا کی دینی و عصری تعلیمی کار کردگی اور اس کے اعلیٰ نتائج کو مد نظر رکھتے ہوئے الحمدللہ! جامعہ اکل کوا کو’’ لاء کالج‘‘ (Law College ) کی منظوری مل گئی ہے ۔
فی الحال اس کی پوری کارروائی زیر عمل ہے ۔ ان شاء اللہ ! جون ۲۰۱۹ء میں کالج کی شروعات ہوجائے گی ۔