معارفِ با ند ویؒ

مسجد میں نکاح کی مشروعیت ،خرافات اور رسم و رواج سے حفاظت :

            حضرت اقدس کا کا ن پور میںنکاح کا پروگرام تھا۔حضرت نے فرمایا: کہ میں نے عرض کیا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’أعلنوا النکاح واجعلوہ في المساجد‘‘۔ (مشکوۃ شریف)یعنی نکاح اعلان کے ساتھ کیا کرو(خفیہ طور پر چیکے سے نہ کرو) اور نکاح مسجد میں کیا کرو۔

            غور کرنے کی بات ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں نکاح کرنے کاحکم کیوں فرمایا ہے؟ وجہ اس کی یہ ہے کہ نکاح ایک عبادت ہے، مسجد میں نکاح کرنے کاحکم اس لیے فرمایا تا کہ اس کا عبادت ہو نا معلوم ہو جائے، کیونکہ عبادت کے علاوہ کوئی دوسرا کام مسجد میں کرنا جائز نہیں۔دنیا کی باتیں کرنا بھی مسجد میں جائز نہیں۔ معتکف کے لیے بھی مسجد میں بیع وشرا (خرید وفروخت) جائز نہیں۔ مسجد میں دنیاوی باتیں کرنے والے کی نیکیاں ایسی ختم ہو جاتی ہیں ،جیسے آگ لکڑی کوختم کردیتی ہے۔ کہاں تو مسجد میں دنیاوی باتوں کی اتنی سخت ممانعت اور سخت وعید اور نکاح کے لیے اتنی ترغیب کہ نکاح مسجد ہی میں کیا جائے یہ اسی واسطے ہے تا کہ معلوم ہوجائے کہ نکاح کرنا ایک عبادت ہے اس کو عبادت سمجھ کر ہی کرنا چاہئے۔جب نکاح کو عبادت سمجھ کر کیا جائے گا تو اس میں اپنی عقل اور خاندانی رسم ورواج کو بھی دخل نہ ہوگا؛ بل کہ شریعت کے مطابق ہوگا جس طرح اور عبادات میں ہوتا ہے، مثلاً فجر کی نماز چودہ سو برس پہلے بھی چار رکعات تھیں اور آج بھی چار ہی رکعات ہیں۔ ایک رکعت بھی نہ کوئی کم کرسکتا ہے نہ زیادہ۔اسی طرح حج ایک عبادت ہے ،اس کا جو طریقہ پہلے تھا آج بھی وہی طریقہ ہے، اس میں کمی بیشی جائز نہیں کیونکہ وہ عبادت ہے اور عبادت میں اپنی عقل ور سم ورواج کو دخل نہیں ہوتا۔

            اسی طرح نکاح بھی چوںکہ ایک عبادت ہے۔ ورنہ مسجد میں کرنے کاحکم نہ دیا جاتا اور جب اس کو عبادت سمجھ کر کیا جائے گا تو اس میں نہ اپنی عقل ورسم کاد خل ہوگا اور نہ ہی اپنی طرف سے کوئی طریقہ تجویز کیا جائے گا بل کہ شریعت کا بنایا ہوا طریقہ اختیار کیا جائے گا۔ نہ اس میں ناچ گانا ہوگا نہ جہیز میں اسکوٹر اور ٹی وی کا مطالبہ ہوگا، کیوں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں نکاح میں یہ سب کچھ نہ ہوتا تھا۔حضرت نے جوکچھ ارشاد فرمایا تھا وہ امانت امت کے سپرد کردی ۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس کے مطابق عمل کی توفیق نصیب فرمائے ۔  آمین!