سرزمین حرمین کی نورانی ماحول میں ناظم تعلیمات کی مرافقت میں جامعہ کا قرآنی وفد
مولانا عبد الرحمن ملی ندوی /جامعہ اکل کوا
قرآن کریم دنیائے انسانیت کی ہدایت کے لیے آخری کتاب ہدایت اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا سب سے بڑا معجزہ ہے ۔ ایسا معجزہ ؛جو قیامت تک اپنی آب و تاب اور مکمل تابانی کے ساتھ باقی رہنے والا ہے جس کے بقا اور ہمیشہ رہنے کی سند خوداللہ رب العالمین نے یہ کہتے ہوئے دی ہے کہ ” انا نحن نزلنا الذکر وانا لہ لحافظون“ اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن کی زبان میں اپنے فرض منصبی کا تذکرہ کچھ اس طرح کیا ہے ” واوحي الی ہذا القرآن لانذرکم بہ ومن بلغ “ ۔
اللہ تعالیٰ نے مکذبین قرآن اور منکرین رسول کو قیامت تک یہ چیلنج کیا ہے کہ اس قرآن کے مثل اپنی جانب سے کوئی کتاب پیش کرو یا کم سے کم ایک سورت یا کوئی آیت ہی بناکر پیش کرو ، اگر تمہارا بس چلے ۔ ظاہر ہے قرآن کریم کے مقابلے میں قیامت تک کوئی سورت یا آیت نہیں پیش کی جاسکتی چہ جائے کہ قرآن کے مثل ،یہ رہتی دنیا تک کے لیے قرآن کا اعجاز ہے کہ اس کے مقابلہ میں کوئی پیش نہیں کرسکتا ،گر چہ کسی کو قدامہ جیسی بلاغت ہی دی جائے ۔
قرآن کریم کی خدمت چاہے جس نوعیت سے ہو اللہ تعالیٰ کی ایک بہت بڑی نعمت اور عطائے ربانی ہے ۔ اور یقینا یہ خدمت بغیر توفیق خداوندی کے حاصل نہیں ہوسکتی۔بلا شبہ عظیم سعادت مند انسا ن وہ ہے جس کو قرآن کریم کی خدمت نصیب ہو ۔
الحمد للہ! جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم اکل کواکو روز اول سے یہ عظیم سعادت حاصل ہے۔ بل کہ جامعہ کے بنیادی اوراولین مقاصد میں قرآن کریم اور حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی ہمہ جہتی خدمت کرنا داخل ہے ۔ ان ہی بنیادی مقصد کے تحت جامعہ ہر تین سال بعد کل ہند پیمانہ پر قرآنی مسابقات کراتا ہے ۔ اور ہر سال جامعہ پیمانہ پر داخلی مسابقہ ہوتا ہے ، جس کے پورے ملک میں الحمد للہ قابل تحسین ہی نہیں، بل کہ قابل تقلید نتائج مرتب ہوتے آرہے ہیں ۔
گزشتہ سال جامعہ نے کل ہند پیمانہ پر ایک عظیم الشان مسابقہ کا انعقاد کیا تھا جس نے پورے ہندستان میں ایک قرآنی فضا قائم کی تھی ۔ رئیس جامعہ حضرت مولانا غلام محمد صاحب وستانوی اور ناظم تعلیمات حضرت مولانا حذیفہ صاحب وستانوی بنفس نفیس اکثر مسابقوں میں شریک رہے ۔ مساہمین کی کار کردگی کا خود مشاہدہ اور اللہ کا شکر ادا کیا کہ اللہ نے ہمیں قرآنی خدمت کی توفیق عطا فرمائی ۔
اس عظیم الشان تاریخی مسابقہ میں کل ۳۲۵۶/ مساہمین نے شرکت کی۔ اس سے قبل ہندستان کی مختلف ریاستوں میں تقریباً ۲۵/ مسابقات منعقد کیے گئے ، جن میں جامعہ کے اساتذہ حکم اور جج کے فرائض انجام دیتے رہے ۔ ۳۲۵۶/ مساہمین میں سے جس نے امتیازی اور مرکزی پوزیشن حاصل کی جامعہ نے ان خوش نصیب طلبا کو انعاموں سے نہال کردیا ۔ ان طلبا کے اساتذہ کا اکرام کیاگیا ، ان انعاموں میں سے ایک عظیم الشان؛ بل کہ کلیدی انعام یہ تھا کہ اللہ تعالیٰ نے ان سعادت مند طلبا کو زیارت حرمین شریفین کی عظیم نعمت سے سرفراز کیا اوریہ قرآنی قافلہ جامعہ کے ناظم تعلیمات حضرت مولانا حذیفہ صاحب وستانوی کی سرپرستی میں حرمین شریفین کی جانب شوق ومحبت کے پروں پرروانہ ہوگیا ۔
یاد رہے کہ یہ مبارک قافلہ ۲۷/ افراد پرمشتمل تھا ،جو شیخ شریف عصام ابو خشبہ کے خصوصی حساب پر عمرہ جیسی عبادت سے مشرف ہوا ۔ ہندستانی سعودی سفارت کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے جامعہ کے لیٹر پیڈ پر ۲۷/ ویزا مفت جاری کیے ۔ فجزاہم اللہ خیراً
یہ بھی حیرت کی بات ہے کہ اس مبارک قافلہ میں اکثر وہ طلبہ تھے جن کی عمر یں ۸/ سال سے ۲۰/کے درمیان تھیں اورزیادہ تر طلبہ ایسے گھرانوں سے تعلق رکھتے تھے جو غربت وافلاس سے دوچار ہیں۔ جنہوں نے بیت اللہ اور مدینة الرسول کے دیکھنے کا خواب بھی نہیں دیکھا ہوگا ۔لیکن اللہ تعالیٰ نے جامعہ کے پلیٹ فارم اور قرآن کریم کی برکت سے انہیں حرمین شریفین کی حقیقی زیارت کرادی ۔ اور یہ سب شیخ عصام ابو خشبہ کے بڑے دل کی برکت تھی ۔
جب یہ قرآنی قافلہ حضرت مولانا حذیفہ صاحب وستانوی کی سرکردگی میں جدہ ایر پورٹ پر قدم رنجہ ہوا تو پہلے سے ایر پورٹ پر ” وسی فیملی “ جناب اقبال بھائی ، جناب فرید بھائی وسی والا ، جو کھجوروں کی سیافا کمپنی کے مالک ہیں ، استقبال کے لیے موجود تھے اور پھر اس مبارک قافلہ کو اپنے گھر لے جاکر بہترین ضیافت کرائی ۔اس کے بعد یہ وفد جناب ناظم تعلیمات کی سر پرستی میں مکہ مکرمہ کے لیے روانہ ہوا ۔ اس قافلہ کے ساتھ برادرم شیخ ناصر گائڈ کے طور پر رفاقت میں تھے ۔ یہ قافلہ ” ہوٹل عدنان ابو خشبہ “ میں قیام پذیر ہوا ، کچھ دیر آرام کرنے اور ضروریات سے فراغت کے بعد عمرہ کی ادائیگی کے لیے روانہ ہوا۔ جب حرم مکی کے قریب یہ وفد پہنچا اور مسجد حرام میں داخل ہوا اور ان خوش نصیب طلبا کی نظروں نے پہلی بار بیت اللہ یعنی کعبة اللہ کو دیکھا تو عجیب منظر تھا ۔ان کی آنکھوں کا جنہوں نے حقیقی طور پر کعبة اللہ کا دیدار کیا تھا ۔
کعبہ پہ پڑی جب پہلی نظر
کیا چیز ہے دنیا بھول گیا
طلبہ کی آنکھوں سے آنسو رواں ہوگئے بل کہ بعض طلبہ کی تو عجیب کیفیت ہوگئی کہ شدت بکا کے سبب ان کی ہچکیاں بندھ گئیں ۔جمعہ سے پہلے یہ وفد عمرہ سے فارغ ہوگیا ۔ اللہ تعالیٰ اس عمرہ کو مقبول ترین عمروں میں شمار فرمائے ۔آمین!
جیسا کہ ہم نے آپ کو بتایا کہ یہ عمرہ شیخ شریف عصام ابو خشبہ کی جانب سے بہ طور انعام کے تھا۔ اس لیے کہ یہ شیخ ابو خشبہ بذات خود بھائی اقبال اور فرید کے ساتھ جامعہ کے نویں کل ہند مسابقہ میں شریک ہوئے تھے ۔ اسی وقت شیخ نے حضرت مولانا حذیفہ وستانوی سے فرمایا تھا کہ شیخ حذیفہ ان کام یاب طلبا کو آپ ہمارے خرچہ پر عمرہ کے لیے لے کرآئیے۔
ہم شیخ عصام ابو خشبہ اوربھائی اقبال وفرید اور شیخ عبد اللہ غامدی کے بہت زیادہ شکر گزار ہیں کہ انہوں نے حفاظ کرام کی تکریم اور عزت افزائی کی ۔ اللہ تعالیٰ دارین میں ان کو خوش رکھے ۔آمین!
جناب ناظم تعلیمات حضرت مولانا حذیفہ صاحب وستانوی نے کام یاب طلبہ کے ساتھ مقدس مقامات کی زیارت کرنے کے بعد اہل مکہ ومدینہ کا خوب شکریہ ادا کیا۔ اور حقیقت بھی ہے کہ جو بندوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ کا بھی شکر ادا نہیں کرتا ۔ ہم ان تمام افراد او ر شیوخ کے شکر گزار ہیں ، جنہوں نے کسی بھی حیثیت سے اِس قرآنی وفد کی ضیافت کی ، ان کی خدمت کی اور ہرطرح سے ان کا اکرام کیا ۔خاص طور پر وہ افراد؛ جنہوں نے اس مبارک وفد کی عزت افزائی کی ہم ان کے نام بہ طور شکر گزاری کے ذکر کرتے ہیں :
۱- شیخ شریف عصام ابو خشبہ ۲- شیخ عصام سیف الدین ۳- شیخ عبد اللہ غامدی ۴- بھائی اقبال میمن ۵- بھائی فرید میمن ۶- ڈاکٹر علی ابو خشبہ ۷- ڈاکٹر ہاشم الاہدل ۸- شیخ شریف غالب ۹- ڈاکٹر حمدان سلمی ۱۰- شیخ داوٴد علوانی ۱۱- شیخ احمد علوانی ۱۲-شیخ اسماعیل ۱۳- شیخ عبد العزیز ۱۴- شیخ عدنان ۱۵- شیخ خالد شلوی ۱۶- شیخ حسن یحیٰ ۱۷- شیخ ناصر جناحی ۱۸- شیخ موسیٰ بلال منیار؛ اس کے علاوہ مکہ مکرمہ کے بہت سے کرم فرما میزبانوں اور محبین کے شکر گزار ہیں ۔
اسی طرح مدینہ منورہ میں جن اکابر علما اور شیوخ سے نیاز حاصل ہوا اور انہوں نے ضیافتیں بھی کیں ہم ان کو بھی فراموش نہیں کرسکتے ، جن میں سر فہرست افراد یہ ہیں :
۱- شیخ حامد اکرم بخاری ۲- احمد عاشور ۳- حمد جہنی ۴- شیخ سلامہ جہنی ۵- شیخ محمد یوسف بن زیت اللہ العطیة ۶- فہد حکیم ۷- شیخ فائز الفائز ۸- شیخ عدنان ابو انس ۹- بھائی منہاج احمد ۔ ان افراد کے علاوہ جن حضرات نے بھی اس وفد کی عزت افزائی اور قدر کی ہم ان تمام کے تہہ دل سے شکر گزار ہیں ۔
ان خوش نصیب طلبا نے عمرہ کی سعادت حاصل کرتے ہوئے مکہ مکرمہ کے مقدس مقامات کی زیارت بھی کی جن میں منی ، مزدلفہ ، غارثور، غار حرااور جامعہ عائشہ راجحی کی زیارت شامل ہے ، ساتھ ہی معہد الحرم اور مکتبات کی بھی زیارت کی ۔
قابل احترام شخصیات کی زیارت وملاقات میں ایک اہم شخصیت ڈاکٹر عبد اللہ بصفر بھی شامل ہیں ۔ اس مبارک وفد نے جدہ میں ” الہیئة العالمیة للکتاب والسنة “ کے دفتر میں ڈاکٹر موصوف سے نیاز حاصل کیا۔ موصوف نے بڑی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے وفد کے لیے اپنی نیک خواہشات کا اظہار کیا ۔
اس قرآنی وفد نے صلح حدیبیہ اور ” مجمع البلد الامین الحضاری الخیری الملک فہد “ اور ” معہد عثمان النوعی “ کا بھی دیدار کیا ۔
وفد کا دوسرا عمرہ :
یہ یاد رہے کہ اس مبارک قرآنی وفد کی قیادت خادم کتاب وسنت حضرت رئیس جامعہ مولانا غلام محمد صاحب وستانوی دامت برکاتہم فرمارہے تھے ۔ دوسرا عمرہ اس وفد کا حضرت قبلہ رئیس جامعہ کی سر پرستی میں ادا کیا گیا ۔ طلبہ اپنے آپ کو حضرت کے ساتھ پاکر بڑے خوش نصیب سمجھ رہے تھے ، حضرت مولانا وستانوی صاحب ہندستان میں مسلمانوں کے سب سے بڑے علمی ، دینی ، اسلامی، رفاہی ، عصری ، مرکز کے بانی وصدر ہیں جس سے ہزاروں ہزار امت کے نوجوانوں نے اپنی آخرت ودنیا دونوں سنواری اور ہنوز سلسلہ جاری ہے اور ان شاء اللہ جاری رہے گا ۔
قرآنی وفد مدینہ منورہ میں :
جب یہ وفد مکہ مکرمہ کی زیارت وعمرہ سے فارغ ہوا تو عازم مدینہ منورہ ہوا، جہاں حرم نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں نمازیں ادا کی گئیں۔ علمی، دینی اور ادبی شخصیات سے نیاز حاصل ہوا، وفد نے روضہٴ رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر حاضری دی ، صلاة وسلام پیش کیا ، اپنی محبتوں کا نذرانہ پیش کرنے کے بعد یہ وفد مدینہ منورہ کے کبار رجال شیخ محمد یوسف العطیر کی دعوت پر ان سے نیاز حاصل کیا ۔ بھائی منہاج احمد کی رفاقت اور حضرت مولانا حذیفہ صاحب وستانوی کی قیادت میں جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ کی زیارت کی ۔
اس طرح یہ وفد مختلف مراحل طے کرتے،مختلف اسلامی، دینی شخصیات اور ادب نواز علما سے ملاقاتیں کرتے اور ان کی دعائیں لیتے ہوئے حضرت مولانا حذیفہ وستانوی کی سر پرستی اور بھائی اقبال و فرید کی رفاقت میں جدہ کے لیے روانہ ہوا۔ اور پھر جدہ سے یہ مبارک قرآنی وفد ناظم تعلیمات کی قیادت میں ہندستان کے لیے روانہ ہوا ۔
اللہ تعالیٰ جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم اکل کوا کو ہر طرح کی علمی ، تربیتی ، تعمیری ترقیوں سے خوب نوازے اور حضرت رئیس جامعہ دامت برکاتہم کو صحت و تندرستی کی نعمت سے سرفراز فرمائے اور ناظم تعلیمات حضرت مولانا حذیفہ صاحب وستانوی کو جو ہمت مرداں ، مدد خدا کے نیک جذبہ کے ساتھ طلبائے کرام کی خدمت میں کوشاں ہیں ، ہمت وطاقت اور صحت وتندرستی کی نعمت سے خوب نوازے ۔ وما ذلک علی اللہ بعزیز ۔
وفیات
جامعہ کے شعبہٴ تحفیظ القرآن الکریم کے استاذمولاناعرفان صاحب گیورائی کی والدہ محترمہ رشیدہ بی ۲۳/صفر۱۴۴۰ھ مطابق۲۲/اکتوبر۲۰۱۸ء کواس دارفانی کوہمیشہ کے لیے خیربادکَہ گئیں۔
مرحومہ بڑی دین دار،پرہیزگار،قرآن واذکار پڑھنے کامعمول،خوش مزاج وملنسار،مہمانوں کااکرام اورضرورت مندوں کی بڑی خیرخواہ تھیں۔
اسی طرح جامعہ کے شعبہٴ تجوید کے استاذ حضرت مولانا قاری طیب صاحب کی والدہ محترمہ بھی طویل علالت کے بعد اللہ کی رحمت میں پہنچ گئیں۔مرحومہ بھی بڑی نیک سیرت اورپابند شریعت تھیں۔
اللہ تعالیٰ مرحومات کی بال بال مغفرت اور پس ماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے ۔
قارئینِ شاہراہ سے ایصال ثواب اور دعائے مغفرت کی درخواست ہے ۔
درخواست ِدعا برائے صحت مریض :
حضرت رئیس الجامعہ دامت برکاتہم کے ولدِ کبیر ،ناظم شعبہ دار التعلیم و التربیة حضرت مولانا سعید صاحب دامت برکاتہم کی طبیعت علیل چل رہی ہے ۔ اسی طرح جامعہ کے موٴقراستاذ حضرت مولانا صدر الحسن صاحب قاسمی دامت برکاتہم ایک حادثہ کا شکار ہونے کی وجہ سے سخت علیل ہیں ۔اللہ تعالیٰ اِن دونوں حضرات اور ان کے علاوہ تمام بیماروں کو صحتِ کاملہ ،عاجلہ، دائمہ اور مستمرہ عطافرمائے۔آمین!
قارئین شاہراہ سے ان حضرات کے لیے خصوصی دعاوٴں کی درخواست ہے ۔