ایمان کے فوائد وثمرات :
ایمان کے بے شمار فوائد وثمرات ہیں،جن میں سے ہم چند اہم کا تذکرہ کریں گے۔
۱- سیدھے راستے کی طرف راہنمائی:
ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
﴿ إِنَّ الَّذِینَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ یَہْدِیہِمْ رَبُّہُمْ بِإِیمَانِہِمْ ﴾ (یونس: ۹)
”بے شک وہ لوگ جو ایمان لائے اور نیک عمل کیے ان کا رب ان کے ایمان کے سبب انہیں (سیدھے) رستے کی رہنمائی کرتاہے۔“
۲- ہدایت اور کامیابی کی علامت:
ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
﴿ أُولَئِکَ عَلَی ہُدًی مِنْ رَبِّہِمْ وَأُولَئِکَ ہُمُ الْمُفْلِحُونَ ﴾ (البقرة: ۵)
”یہی لوگ اپنے رب کی طرف سے سیدھی راہ پر ہیں اور یہی کامیاب ہیں۔“
۳- بلندی درجات کا باعث:
ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
﴿ یَرْفَعِ اللّٰہُ الَّذِینَ آمَنُوا مِنْکُمْ وَالَّذِینَ أُوتُوا الْعِلْمَ دَرَجَاتٍ ﴾ (المجادلة: ۱۱)
”جو لوگ تم میں سے ایمان لائے اللہ تعالیٰ ان کو رفعتیں (بلندیاں) دیتاہے اور علم والوں کے لیے توبہت درجات ہیں۔“
۴- دوگنا ثواب کا ذریعہ:
ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
﴿ یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا اتَّقُوا اللّٰہَ وَآمِنُوا بِرَسُولِہِ یُؤْتِکُمْ کِفْلَیْنِ مِنْ رَحْمَتِہِ وَیَجْعَلْ لَکُمْ نُورًا تَمْشُونَ بِہِ وَیَغْفِرْ لَکُمْ وَاللّٰہُ غَفُورٌ رَحِیمٌ ﴾ (الحدید: ۲۸)
”اے ایمان والو! اللہ سے ڈر و اور اس کے رسول(صلی اللہ علیہ وسلم) پر ایمان لاو، اللہ تعالیٰ تمہیں اپنی دوگنی رحمت سے نوازے گا اور تمہارے لیے ایسے نور کا اہتمام کرے گا جس کی روشنی میں تم چلوگے اور وہ تمہارے گناہوں کوبھی بخش دے گا اور اللہ تعالیٰ بخشنے والا رحم کرنے والا ہے۔“
۵- نصیحت کے نفع مند ہونے کاباعث:
ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
﴿ وَذَکِّرْ فَإِنَّ الذِّکْرَی تَنْفَعُ الْمُؤْمِنِینَ ﴾ (الذاریات: ۵۵)
”انہیں نصیحت کریں؛ کیوں کہ نصیحت مومنوں کے لیے بڑی نفع مند ہے۔“
۶- شکر اور صبر کا درس دیتا ہے:
سیدنا صہیب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((عَجَبًا لِاَمْرِ الْمُوْمِنِ إِنَّ اَمْرَہ کُلَّہ خَیْرٌ وَلَیْسَ لِاَحَدٍٍ إِلَّا لِلْمُوْمِنِ إِنْ اَصَابَتْہُ سَرَّاءُ شَکَرَ فَکَانَ خَیْرًا لَہ وَإِنْ اَصَابَتْہُ ضَرَّاءُ صَبَرَ فَکَانَ خَیْرًا لَہ)) ( صحیح مسلم:۷۴۲۵)
”مومن کا معاملہ بڑا ہی عجیب ہے اس کے ہر ایک معاملہ میں بھلائی ہے اور یہ بندہٴ مومن کے علاوہ کسی کو حاصل نہیں، اگر اسے کوئی خوشی ملتی ہے اور یہ شکر کرتاہے تو یہ بھی اس کے لیے بہتر ہے، اگر اسے کوئی مصیبت پہنچتی ہے اور یہ صبر کرتا ہے تو یہ بھی اس کے لیے بہتر ہے۔“
۷- انسانی مسرتوں اور راحتوں کا سبب:
ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
﴿ وَإِذَا مَا أُنْزِلَتْ سُورَةٌ فَمِنْہُمْ مَنْ یَقُولُ أَیُّکُمْ زَادَتْہُ ہَذِہِ إِیمَانًا فَأَمَّا الَّذِینَ آمَنُوا فَزَادَتْہُمْ إِیمَانًا وَہُمْ یَسْتَبْشِرُونَ ﴾ (التوبة: ۱۲۴)
”اور جب بھی کوئی سورت نازل ہوتی ہے تو (منافق) کہتے ہیں اس آیت نے کس کے ایمان میں اضافہ کیاہے؟ لیکن جو ایماندار ہیں ان کے ایمانوں میں واقعی اضافہ ہو جاتاہے اور وہ خوشی محسوس کرتے ہیں۔“
۹- شک سے بچنے کا ذریعہ:
ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
﴿ إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ الَّذِینَ آمَنُوا بِاللّٰہِ وَرَسُولِہِ ثُمَّ لَمْ یَرْتَابُوا ﴾ (الحجرات: ۱۵)
”مومن وہی ہیں جو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لائے اور شکوک وشبہات کا شکار نہیں ہوئے۔“
۹- امن اور ہدایت کا پیغام:
ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
﴿ اَلَّذِینَ آمَنُوا وَلَمْ یَلْبِسُوا إِیمَانَہُمْ بِظُلْمٍ أُولَئِکَ لَہُمُ الْأَمْنُ وَہُمْ مُہْتَدُونَ ﴾
(الانعام: ۸۲)
”جو لوگ اس حالت میں ایمان لائے کہ انہوں نے اپنے ایمان کو ظلم کے ساتھ خلط ملط نہیں کیا، انہی کے لیے امن ہے اور وہی ہدایت یافتہ ہیں۔“
۱۰- دُکھوں اور مصیبتوں کا علاج:
ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
﴿ الَّذِینَ قَالَ لَہُمُ النَّاسُ إِنَّ النَّاسَ قَدْ جَمَعُوا لَکُمْ فَاخْشَوْہُمْ فَزَادَہُمْ إِیمَانًا وَقَالُوا حَسْبُنَا اللّٰہُ وَنِعْمَ الْوَکِیلُ (173) فَانْقَلَبُوا بِنِعْمَةٍ مِنَ اللّٰہِ وَفَضْلٍ لَمْ یَمْسَسْہُمْ سُوءٌ وَاتَّبَعُوا رِضْوَانَ اللّٰہِ وَاللّٰہُ ذُو فَضْلٍ عَظِیمٍ (174) ﴾ (آل عمران: ۱۷۳، ۱۷۴)
”وہ لوگ جن کے لیے منافقوں نے کہا کہ تمہیں (مٹانے) کے لیے لشکر جمع ہو چکے ہیں ان سے ڈر جاو۔ تو حقیقی مومنوں کے ایمان میں اضافہ ہو گیا اور کہنے لگے: ہمارے لیے اللہ ہی کافی ہے اور وہ بہتر کار ساز ہے؛چناں چہ وہ اللہ کی نعمت اور فضل کے ساتھ لوٹے، انہیں کوئی برائی (تکلیف و مصیبت) نہ پہنچی، انہوں نے اللہ تعالیٰ کی رضامندی کی پیروی کی اور اللہ بہت بڑے فضل والا ہے۔“
۱۱- غموں سے نجات کا ذریعہ:
ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
﴿ فَاسْتَجَبْنَا لَہُ وَنَجَّیْنَاہُ مِنَ الْغَمِّ وَکَذَلِکَ نُنْجِی الْمُؤْمِنِینَ ﴾ (الانبیاء: ۸۸)
”ہم نے اس کی دعا کو قبول کیا اور اسے غم سے نجات دی اور اسی طرح ہم مومنوں کو نجات دلاتے ہیں۔“
اسی طرح فرمایا:
﴿ فَمَنْ آمَنَ وَأَصْلَحَ فَلَا خَوْفٌ عَلَیْہِمْ وَلَا ہُمْ یَحْزَنُونَ ﴾ (الانعام:۸ ۴)
”پس جو بھی ایمان لائے ور اپنے اعمال کی اصلاح کرے اس کو (آئندہ آنے والی آفات کا) نہ خوف ہوگا او رنہ کسی چیز (کے چھوٹ جانے کا) غم۔“
۱۲- خطرناک جرائم سے حفاظت:
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((لاَ یَزْنِی الزَّانِیْ حَیْنَ یَزْنِیْ وَہُوَ مُوْمِنٌ وَلَا یَسْرِقْ حِیْنَ یَسْرِقْ وَہُوَ مُوْمِنٌ وَلَا یَشْرَبِ الْخَمْرَ حِیْنَ یَشْرَبُہَا وَہُوَ مُوْمِنٌ)) ( صحیح البخاری: ۲۴۵۷/ صحیح مسلم:۲۴۵۷)
”زنا کرنے والا جب زنا کرتا ہے تو مومن نہیں ہوتا، چوری کرنے والا جب چوری کرتا ہے تو ایمان دار نہیں ہوتا اور شراب پینے والا جب شراب پیتا ہے، تو وہ مومن نہیں ہوتا۔“
لیکن زنا، چوری، شراب کے بعد جب تک توبہ نہیں کرتا ایمان اس سے خارج ہوجاتا ہے(یعنی اس سے نکل کر توبہ کرنے تک اس کے سر پر منڈلاتا رہتا ہے)۔اور مذکورہ گناہ ایمان کی کمزوری اور ایمانی نور کے زائل ہونے کی وجہ سے سر زد ہوتے ہیں۔
۱۳- دین کی امامت کا سبب:
ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
﴿ وَجَعَلْنَا مِنْہُمْ أَئِمَّةً یَہْدُونَ بِأَمْرِنَا لَمَّا صَبَرُوا وَکَانُوا بِآیَاتِنَا یُوقِنُونَ ﴾
(السجدة: ۴۲)
”جب انہوں نے صبر کیا تو ہم نے انہیں امام و مقتدیٰ بنا دیا،جو ہمارے دین کی راہنمائی کرتے تھے اور وہ ہماری آیات کا یقین کرتے تھے۔“
۱۴- کفر کے تسلط سے بچاوٴ:
ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَلَنْ یَجْعَلَ اللّٰہُ لِلْکَافِرِینَ عَلَی الْمُؤْمِنِینَ سَبِیلًا ﴾ (النساء: ۱۴۱)
”اللہ تعالیٰ کافروں کو مومنوں پر غلبہ حاصل کرنے کا ہرگز راستہ نہیں دیں گے۔“
۱۵- زمین پر حکمرانی کا ذریعہ:
ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
﴿ وَعَدَ اللّٰہُ الَّذِینَ آمَنُوا مِنْکُمْ وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَیَسْتَخْلِفَنَّہُمْ فِی الْأَرْضِ کَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِینَ مِنْ قَبْلِہِمْ وَلَیُمَکِّنَنَّ لَہُمْ دِینَہُمُ الَّذِی ارْتَضَی لَہُمْ وَلَیُبَدِّلَنَّہُمْ مِنْ بَعْدِ خَوْفِہِمْ أَمْنًا یَعْبُدُونَنِی لَا یُشْرِکُونَ بِی شَیْئًا وَمَنْ کَفَرَ بَعْدَ ذَلِکَ فَأُولَئِکَ ہُمُ الْفَاسِقُونَ ﴾ (النور: ۵۵)
”اللہ تعالیٰ کا ان لوگوں کے ساتھ وعدہ ہے، جو ایمان لائیں گے اور نیک عمل کریں گے، ان کو زمین میں ضرور خلیفہ بنائیں گے ،جس طرح ان سے پہلے لوگوں کوخلیفہ بنایا تھا اور جس دین کو اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے پسند کیا اس کے ساتھ ان کوضرور تقویت دیں گے اور ان کے خوف کو امن سے ضرور بدلیں گے، بس وہ میری ہی عبادت کریں میرے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں ،جو بھی ہدایت کے بعد انکار کریں گے وہی فاسق ہوں گے۔“
۱۶- اللہ کی طرف سے خوشخبری کا باعث:
ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
﴿ وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِینَ ﴾ (البقرة: ۲۲۳)
”(اے نبی!) مومنین کو خوشخبری دے دیجیے۔“
اسی طرح فرمایا: ﴿ وَبَشِّرِ الَّذِینَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ أَنَّ لَہُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِی مِنْ تَحْتِہَا الْأَنْہَارُ ﴾ (البقرة:۵ ۲)
”اور ان لوگوں کوخوشخبری دے دیجیے، جو ایمان لائے اور انہوں نے نیک عمل کیے، ان کے لیے باغات ہیں جن کے نیچے نہریں چلتی ہیں۔“
۱۷- افضل ترین عمل:
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھاگیاکہ کون سا عمل سب سے افضل ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((إِیْمَانٌ بِاللّٰہِ وَرَسُوْلِہ))
”اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول پر ایمان لانا۔“
عرض کیا گیا: پھر کون سا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((اَلْجِہَادُ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ)) ”اللہ کی راہ میں جہاد۔“ پوچھا گیا: پھر کون سا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((حَجٌّ مَبْرُوْرٌ)) ( صحیح البخاری: ۲۲۔ صحیح مسلم: ۱۳۵)
”حج مقبول۔“ (یعنی ایسا حج جس میں کوئی گناہ نہ کیاگیا ہو)۔
۱۸- عزت کا باعث:
ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
﴿ وَللّٰہِ الْعِزَّةُ وَلِرَسُولِہِ وَلِلْمُؤْمِنِینَ وَلَکِنَّ الْمُنَافِقِینَ لَا یَعْلَمُونَ ﴾ (المنافقین: ۸)
”اللہ اور اس کے رسول اور تمام مومنوں کے لیے ہی عزت ہے، لیکن منافق نہیں جانتے۔“
۱۹- اللہ کی محبت کا ذریعہ:
ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
﴿ إِنَّ الَّذِینَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ سَیَجْعَلُ لَہُمُ الرَّحْمَنُ وُدًّا﴾ (مریم: ۹۶)
”بے شک وہ لوگ جو ایمان لائے اور نیک عمل کیے عنقریب اللہ تعالیٰ ان کے لیے محبت پیدا کرے گا۔“
۲۰- اللہ کی رضا اور بڑی کامیابی کا سبب:
ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
﴿ وَعَدَ اللّٰہُ الْمُؤْمِنِینَ وَالْمُؤْمِنَاتِ جَنَّاتٍ تَجْرِی مِنْ تَحْتِہَا الْأَنْہَارُ خَالِدِینَ فِیہَا وَمَسَاکِنَ طَیِّبَةً فِی جَنَّاتِ عَدْنٍ وَرِضْوَانٌ مِنَ اللّٰہِ أَکْبَرُ ذَلِکَ ہُوَ الْفَوْزُ الْعَظِیمُ ﴾ (التوبة:۷۲)
”اللہ تعالیٰ نے مومن مردوں اور مومن عورتوں سے باغات کاوعدہ کیا ہے، جن کے نیچے نہریں چلتی ہیں جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے او ران ہمیشگی کے باغات میں ان کے لیے عمدہ رہائشیں ہوں گی؛ لیکن اللہ کی رضامندی ان نعمتوں سے بڑی نعمت ہے، اور یہی زبردست کامیابی ہے۔“
۲۱- اللہ کی ولایت کا حصول:
ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
﴿ أَلَا إِنَّ أَوْلِیَاءَ اللّٰہِ لَا خَوْفٌ عَلَیْہِمْ وَلَا ہُمْ یَحْزَنُونَ (62) الَّذِینَ آمَنُوا وَکَانُوا یَتَّقُونَ ﴾ (یونس: ۶۲، ۶۳)
”یاد رکھو! اللہ کے ولیوں پر نہ کوئی اندیشہ ہے اور نہ وہ غمگین ہوتے ہیں، یہ وہ لوگ ہیں جو ایمان لائے اورانہوں نے پرہیزگاری اختیار کی۔“
۲۲- اللہ کی نصرت حاصل کرنے کا ذریعہ:
ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَکَانَ حَقًّا عَلَیْنَا نَصْرُ الْمُؤْمِنِینَ ﴾ (الروم: ۴۷)
”اور مومنوں کی مدد کرنا ہمارے ذمے ہے۔“ اور فرمایا: ﴿ وَأَنَّ اللّٰہَ مَعَ الْمُؤْمِنِینَ ﴾ (الانفال: ۱۹)
”اور بے شک اللہ رب العزت مومنوں کے ساتھ ہے۔“
۲۳- اجر کبیر اور اجرعظیم کا باعث:
ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَسَوْفَ یُؤْتِ اللّٰہُ الْمُؤْمِنِینَ أَجْرًا عَظِیمًا ﴾ (النساء: ۱۴۶)
”اور عنقریب اللہ جل شانہ مومنوں کو اجر عظیم سے نوازے گا۔“ اور فرمایا: ﴿ وَیُبَشِّرُ الْمُؤْمِنِینَ الَّذِینَ یَعْمَلُونَ الصَّالِحَاتِ أَنَّ لَہُمْ أَجْرًا کَبِیرًا ﴾ (الإسراء: ۹)
”اورخوشخبری دے دیجیے ان مومنوں کو جنہووٴں نے نیک اعمال کیے، ان کے لیے بہت بڑا اجر ہے۔“
۲۴- بے حساب اجر کا باعث:
ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
﴿ إِنَّ الَّذِینَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَہُمْ أَجْرٌ غَیْرُ مَمْنُونٍ ﴾ (فصلت: ۸)
”بے شک جو ایمان لائے ان کے لیے کبھی نہ ختم ہونے والا اجر ہوگا۔“
۲۵- جنت میں داخلے کا سبب:
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((بَیْنَمَا رَجُلٌ یَمْشِیْ بِطَرِیْقٍ وَجَدَ غُصْنَ شَوْکٍ عَلَی الطَّرِیْقِ فَاَخَّرَہ فَشَکَرَ اللّٰہُ لَہ فَغَفَرَلَہ))
”ایک دفعہ ایک آدمی کسی راستے پر چل رہا تھا، تو اس نے ایک کانٹے دارٹہنی کو پایا، اس نے اس کو راستے سے ہٹا دیا۔ اللہ تعالیٰ نے اس کے اس عمل کی قدر کرتے ہوئے اسے معاف فرما دیا۔“
اور ایک روایت میں ہے: ((فَاُدْخِلَ الْجَنَّةَ)) ”اسے جنت میں داخل کر دیا گیا۔“