بدگمانی سے بچیں پراعتماد رہیں: 

ملفوظا تِ وستا نوی

            دورہٴ حدیث کے طلبہ کونصیحت کرتے ہوئے فرمایا:

            ہاں بھائی دورہٴ حدیث کے طلبائے کرام!

صبح ہوتی ہے شام ہوتی ہے

یوں ہی زندگی تمام ہوتی ہے

            ایک جمعہ گزرانہیں کہ دوسرا جمعہ آگیا۔ اس طرح پانچ چھ جمعہ اور گزرے کہ بس چھٹی؛پھر آپ میں سے کوئی کہاں جائے گا اور کوئی کہاں جائے گا۔

بدگمانی سے بچیں پراعتماد رہیں:       

            میرے بچو! وقت کی قدر کرو۔وقت اللہ کی طرف سے ایک بہت بڑی نعمت ہے۔کسی بھی طالب ِعلم کو کسی بھی طالب ِعلم سے یا استاد سے بدگمانی نہیں کرنا چاہیے۔کسی بھی طالب ِعلم کے تعلق سے میرے دل میں بدگمانی نہیں آتی ہے، کیوں کہ میں ہر روز ایک دعا پڑھتاہوں:”اللھم طہّر قلوبنا من النفاق والشقاق وسوء الاخلاق“ہم کسی کو کیوں خراب سمجھیں گے ؟ہمارے ساتھ کام کرنے والوں پر ہمیں پورا اعتماد ہے،کبھی کسی استاد یا کسی ملازم پر بد اعتمادی نہیں کرتاہوں۔ہر ایک پر بھروسہ کرناہے۔قرآن کہتاہے:”إن بعض الظن إثم“کہ بعض گمان گناہ ہوا کرتے ہیں۔ایک دوسرے پر اعتماد کروگے تو تمہارا کام بڑھے گا۔

            کسی مدرسہ میں جانا تو وہاں کے لوگوں پر اعتماد کرنا، کبھی کسی سے تمہاری دشمنی نہیں ہوگی اور اگر بدگمانی کرتے رہوگے کہ: وہ تو ایسے کرتاہے وہ ایسے کرتاہے تو ساری زندگی اسی میں لگے رہوگے۔

            میرے دل میں آج ایک بات آئی ہے بتادیتاہوں کہ جامعہ کا نظام جو چل رہاہے وہ تو اللہ چلا رہاہے،اس میں میرا کوئی کمال نہیں ہے۔ ہاں! میں جامعہ کے کسی بھی استاد کے ساتھ بدگمانی نہیں کرتاہوں۔

            ایک دوسرے پر اعتماد ہونا چاہے۔ ایک کو دوسرے کے ساتھ بھلائی کرنا چاہیے۔”الدین النصیحة“دین تو بھلائی کا نام ہے،تو کسی کے ساتھ آپ بدگمانی نہ کر یں۔

دل کی صفائی اور غیبت سے دوری:

            قرآن کہتاہے:”ولایغتب بعضکم بعضا“ کہ تم میں سے کوئی کسی کی غیبت نہ کرے۔

            جس کا دل جتنا صاف ہوگا اتنی ہی اللہ کی مدد ہوگی۔”نیة الموٴمن خیر من عملہ“موٴمن کی نیت بسا اوقات اس کے عمل سے بہتر ہوتی ہے۔ جس کی نیت اچھی ہوگی اس کے عمل بھی اچھے ہوں گے۔

            آج آپ یہاں بیٹھے ہیں کل فارغ ہوجائیں گے۔ کو ئی مشرق میں جائے گا ،کوئی مغرب میں جائے گا۔کوئی کسی سے ملنے والے نہیں ہیں ،اس لیے ایک دوسرے سے دل صاف رکھواور ہمیں دل صاف لے کر جانا چاہیے۔تمہارا دل صاف رہے گا تو تم کام کرتے رہوگے اور اگر دل میں کجی ہے تو دین کا کام نہیں کر پاوٴ گے۔

 جمعہ کے دن ،جمعہ کے معمولات پر عمل کریں:

            سورہٴ کہف کی تلاوت کریں!جو بچے سورہ کہف کی تلاوت کر چکے ہیں بہت اچھی بات ہے اور جو نہیں کیے ہیں وہ تلاوت کریں۔اس کا معمول بنالیں کہ ہر کوئی تلاوت کرے حافظ غیر حافظ سب تلاوت کریں۔کپڑے صاف کرو!اپنے ہاتھ سے اپنے کام کیاکرو۔آپ خدمت کرنے والے بنو !خدمت لینے والے مت بنو۔درود پاک کا خوب اہتمام کیا کریں۔جو طالب علم جتنا کثرت سے درود پڑھے گا ،اتنا وہ دین کا کام کرے گا۔اپنے کمروں کی صفائی کرو۔میں نے اپنے اکابرین کو یہ کام کرتے دیکھاہے۔

مسابقہ کی تیاری!

            مسابقةالقرآن سے متعلق اعلان نکل چکاہے۔لہٰذا طلبہ قرآن کریم کی طرف توجہ دیں۔جو طلبہ مسابقةالقرآن میں حصہ لینا چاہتے ہیں، ان کے لیے سنہرا موقع ہے اور ہمارا مقصد بھی کتاب اللہ کی تعلیم ہے۔ترتیل،تدویر اور تفسیر؛ مدارسِ اسلامیہ کا مقصد ہے۔مدارس کا قیام ہی اس لیے ہے کہ ہم قرآن کریم کو پڑھیں، پڑھائیں ،سیکھیں اور سکھائیں،یاد کریں اور یادکرائیں یہ چیزیں مقاصدِ مدارس میں سے ہیں۔

            جو طلبہ طالب ِعلمی کے زمانے میں قرآن کریم سے تعلق رکھتے ہیں پڑھتے اور پڑھاتے ہیں اور اس کی طرف دھیان دیتے ہیں، یقینا ایسے ہی طلبہ کام یاب ہوتے ہیں اور وہ ”خیر کم من تعلم القرآن وعلمہ“کے مصداق بنتے ہیں۔اور جو قرآن کریم سے غفلت کرتے ہیں پڑھتے نہیں یاد نہیں کرتے ،تو وہ قرآن کریم کی دولت سے محروم رہتے ہیں۔             ہمیں اپنے آپ کو کتاب اللہ کے ساتھ وابستہ کرنا پڑے گا۔حدیث شریف میں آتاہے”اقروٴا القرآن بلحون العرب“قرآن کو عربی لہجے میں پڑھو!بڑے خوش نصیب ہیں وہ طلبہ جو اچھے سے اچھے انداز میں قرآن کریم کو پڑھنے،یادکرنے کا داعیہ اور شوق رکھتے ہیں۔جو اپنے آپ کو قرآن سے لگاتے ہیں اللہ کا وعدہ ہے کہ اللہ اسے کامیاب کریں گے۔لہٰذا تمام طلبہ اپنے آپ کو قرآن کریم سے وابستہ کریں۔