جامعہ کے شب وروز:

 

مسابقہٴ مذکرات کی اجمالی رپورٹ۲۰۲۳ء:

            مسابقات طلبہ کی خوابیدہ صلاحیتوں کو نکھارنے اور ان میں محنت کی روح پھونکنے کا ایک موٴثر ذریعہ ہے، جس میں قلیل وقت میں کثیر ذخائرِ فنون ومتون پر عبور حاصل ہوجاتا ہے؛ اسی لیے رئیسِ جامعہ حضرت مولانا غلام محمد صاحب وستانوی کی ہمیشہ سے یہ فکر رہی ہے کہ طلبہ کے مابین مسابقات کا انعقاد کرکے ان کی حوصلہ افزائی کی جائے۔

            ہر سال کی طرح امسال بھی جامعہ کے شعبہٴ عا لمیت میں حضرت رئیس جامعہ کی زیرِ سرپرستی، مدیرجامعہ حضرت مولانا حذیفہ صاحب وستانوی کی زیر نگرانی اور اساتذہٴ جامعہ کے تعاون سے عربی اول تا عربی ہفتم کی فنی ومتنی کتب کے مذکرات کے مسابقات کا انعقاد کیا گیا۔    

            الحمد للہ! تمام اساتذہٴ کرام نے اپنے متعلقہ فنون سے متعلق کتابوں کے ”مذکرات“ یاد کرانے اور سننے کا اہتمام فرمایا، طلبہ نے بھی بے حد دلچسپی کا مظاہرہ کیا۔

             ”مذکرات“یادکرنے والے طلبہ کے مابین انتخابی مسابقہ کے بعد اختتامی مسابقات کا انعقاد کیا گیا۔

            ماشاء اللہ! سالہائے گذشتہ کی طرح امسال بھی تمام درجات کے ”مذکرات“ کے مجموعی نتائج قابلِ اطمینان رہے، جو یقینا طلبہ وحضراتِ اساتذہٴ کرام کی محنتوں کا ثمرہ ہے۔

            اللہ تعالیٰ ہم تمام کو مزیدا خلاص وللہیت کے ساتھ محنت کی توفیق عطا فرمائے، طلبہ واساتذہ اور حضرت رئیس جامعہ ومدیرِ جامعہ کی محنتوں کو قبول فرمائے۔

#…#…#

انجمن اصلاح الکلام

            جامعہ محض ایک تعلیمی درسگاہ ہی نہیں،بل کہ متعدد دینی خدمات کا ایک اہم مرکز ہے،اسی وجہ سے جامعہ سے علمی،فکری اور دعوتی خدمات کا ایک سلسلہ قائم ہے۔انہی سلسلوں کو استحکام و تقویت دینے کے مقصد سے حسبِ ضرورت با ضابطہ کچھ شعبے بھی قائم کیے گئے ہیں۔ ازاں جملہ ایک ”انجمن اصلاح الکلام“ بھی ہے ۔

            انجمن اصلاح الکلام تقریر و خطابت کی عملی مشق کے لیے ایک انتہائی مؤثر اور نفع بخش بزم ہے،جو ماشاء اللہ سال بھر اپنے مقصد کی تکمیل کے لیے سرگرم عمل رہی۔تسابُق و تنافُس ایک فطری جذبہ ہے، جس کی تسکین کے لیے جامعہ میں مسابقات کے انعقاد کا اہتمام کیا جاتا ہے۔

مسابقات انجمن بیک نظر :

            تعلیمی سال کے آخر میں”انجمن اصلاح الکلام کے “اختتامی مسابقات میں ۴۶۰/ طلبہ نے بحیثیتِ مشارکین اپنی درخواستیں پیش کیں، بعدہ بذریعہٴ انتخاب در انتخاب فائنل مسابقات کے لیے ۱۳۰/ طلبہ کا انتخاب کیا گیا، جنہیں ۶/فروعات میں تقسیم کرکے مسابقات منعقد کیے گئے، جن میں ۲۹/ طلبہ نے امتیازی نمبرات سے کامیابی حاصل کیا۔

            اول پوزیشن ۱۱/طلبہ نے ، دوم پوزیشن ۱۱/ طلبہ نے اور سوم پوزیشن ۷/ طلبہ نے حاصل کیا۔

مظاہرہ:آخری اور اہم نشست جو مدیرِ جامعہ ”حضرت مولانا حذیفہ صاحب زیدَ مجدُہ“ کی زیر صدارت منعقد کی گئی، جس کو مہمان خصوصی کی حیثیت سے ملک کے مشہور عالم دین ”حضرت مولانا ابو طالب رحمانی صاحب “ رکن آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ اور صوبہٴ گجرات کی قدیم درس گاہ ”جامعہ اشرفیہ راندیر“کے استادِتفسیر و حدیث ”حضرت مفتی آصف صاحب ممبئی “ نے رونق بخشی۔

            اس نشست میں” انجمن اصلاح الکلام “کے زیر اہتمام ”بزم شعرو سخن “کی ترجمانی کرتے ہوئے طلبہٴ عزیز نے دل نشیں اور مسحور کن طرزو اسلوب میں حمد و نعت اور ترانہٴ اسلام؛ نیزتقریر و خطابت کے ساتھ ساتھ انتہائی فکر انگیز اورسلگتے موضوعات وحالات ِحاضرہ پر درج ذیل عناوین پرمشتمل مناقشات اورمباحثات (Debates)بھی پیش کیے۔

عناوین :(۱)…برادرانِ وطن میں اسلام کے متعلق پیدا ہونے والی بنیادی غلط فہمیاں اور ان کا جواب؛ نیز ان تک دعوتِ دین پہچانے کا حکیمانہ طریقہ اور اسلوب۔

            (۲)…سوشل میڈیا کے منفی اثرات سے نئی نسل کو دور رکھنے کی مثبت حکمتِ عملی اور اس کا کام یاب متبادل۔

            (۳)…    اسلامو فوبیا:اسباب و اثرات اور تدارک کے لیے تجاویز۔

            (۴)…مسلمانانِ ہند کے بنیادی کم از کم پانچ اہم ترین مسائل ان کے اسباب اور حل۔

”النادی العربی“ کی سالانہ رپورٹ :

            من جملہ ان سرگرمیوں کے ”النادی العربی“ جامعہ کا اہم ترین شعبہ ہے۔ یہ شعبہ جامعہ کے یومِ تاسیسی سے ہی سرگرم عمل ہے اور اس کا ایک مستقل نظام اور طریقہٴ کار ہے، جس کا مقصد کتاب و سنت اور اسلام کی آفاقی و ابدی، فصیح و بلیغ عربی زبان میں طلبہ کے اندر ہمہ جہتی مہارتیں پیدا کرنا اور اس میدان میں ان کی خوابیدہ صلاحیتوں کو اجاگر کرنا اور پروان چڑھانا ہے۔

            اس نظام کے تحت ہر جمعرات کے دن طلبہ ادب و انشائے عربی کے گھنٹوں میں اساتذہٴ کرام کی زیر نگرانی عربی تقاریر، اناشید، حوارات وغیرہ پیش کرتے ہیں۔

            گزشتہ سالوں کی طرح امسال بھی ”النادی العربی“ کا شعبہ سرگرم عمل رہا، شروع سال میں طلبہ کو مختلف شعبوں اور باریوں میں تقسیم کردیا گیا اور سال بھر انہیں بہترین تقریری مواد فراہم کیا جاتا رہا۔ششماہی امتحان سے قبل حضرت رئیس الجامعہ خادم القرآن مولانا غلام محمد وستانوی صاحب دامت برکاتہم کی موجودگی میں ”النادی العربی“ کے پلیٹ فارم سے ایک عمدہ پروگرام پیش کیا گیا، جس میں طلبہ نے تقریری مسابقے میں حصہ لیا اور بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ اس پروگرام میں ایک اہم ڈائلاگ ”الإسلاموفوبیا تعریفہا، خطورتہا، أسالیبہا وکیف نقاومہا؟“ کے عنوان سے پیش کیا گیا۔ پورا پروگرام جامعہ کی تعلیمی سرگرمیوں کے یوٹیوب چینل (ISHAATUL ULOOM ONLINE) پر دیکھا اور سنا جاسکتا ہے۔

            پھر تعلیمی سال کے اختتام پر دیگر زبانوں میں تقریری مسابقات کی طرح عربی زبان میں”النادی العربی“کے پلیٹ فارم سے سالانہ مسابقاتی پروگرام کا اعلان کیا گیا، الحمد للہ تین سو/ سے زائد طلبہ نے مختلف پروگراموں کے لیے اپنی درخواستیں پیش کیں، انتخابی مسابقہ عمل میں آیا، پھر منتخب طلبہ کے مابین فائنل مسابقہ کے لیے ۲۵/ جمادی الاخری ۱۴۴۴ھ – ۱۸/ جنوری ۲۰۲۳ء کا دن طے کیا گیا، اس پروگرام کے لیے بطور ِحکم ریاست گجرات سے عربی زبان و ادب کا عمدہ ذوق رکھنے والے دو علمائے کرام مولانا سراج ادیب صاحب اور مولانا عرفان قاسمی صاحب حفظہما اللہ و رعاہما کو دعوت دی گئی، انہوں نے اس دعوت کو قبول فرمایا اور ”النادی العربی “ کے سالانہ جلسے میں تحکیم کے فرائض بحسن و خوبی انجام دیے۔

            تقریری مسابقہ میں چھ فروعات میں تقریباً ۷۶/ طلبہ نے اپنی تقریریں پیش کیں۔

            ۱۴/ طلبہ نے اناشید میں حصہ لیا۔

            ۱۰/ طلبہ نے نقاش کی شکل میں مولانا علی میاں ندوی رحمہ اللہ کی مشہور ِزمانہ کتاب ”ماذا خسر العالم بانحطاط المسلمین“ کا خلاصہ پیش کیا۔

            ۱۴/ طلبہ نے عربی زبان کی اہمیت و افادیت اور اس کے احیا کے عنوان سے ایک بہترین مسرحیہ پیش کیا، جس میں طلبہ نے عربی زبان کے اعلام و ائمہ کے کردار ادا کیے۔

            ۱۱/ طلبہ نے حوارات پیش کیے۔

            تقریباً ۸۹/ طلبہ نے چار گروہوں میں مساجلہٴ شعریہ (عربی بیت بازی) پیش کیا۔

            اس مرتبہ جامعہ کے سارے پروگراموں کی زینت و رونق حضرت رئیس الجامعہ أدام اللہ ظلہ علینا مع الخیر والعافیہ کی طبیعت ناساز ہونے کی وجہ سے ہم ان کی موجودگی کی سعادت سے محروم رہے۔ شفاہ اللہ عاجلا وعافاہ۔آمین!

            البتہ ان کے خلف رشید جامعہ کے مدیر تنفیذی حضرت مولانا حذیفہ وستانوی دامت برکاتہم نے تشریف لا کر پروگرام کو رونق بخشی اور عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے طلبہ کو گراں قدر انعامات سے نوازا۔ فجزاہ اللہ خیرا، وبارک فی حیاتہ وأعمالہ۔ آمین!

            مجموعی طور پر”النادی العربی“ کے سالانہ جلسے میں تقریباً ۷۰۰،۷۰،۱/( ایک لاکھ ستر ہزار سات سو روپے) کا انعام طلبہ کے مابین تقسیم کیا گیا۔

            اس پروگرام کا بھی ایک معتد بہ حصہ جامعہ کے چینل پر اپلوڈ کر دیا گیا ہے۔

            اللہ تعالیٰ ان تمام تر کاوشوں کو شرف قبولیت بخشے اور جامعہ اور دیگر مدارس اسلامیہ کے طلبہ کو عربی زبان کو سیکھنے اور اس میں مہارت پیدا کرنے کی لگن اور شوق و ذوق عطا فرمائے۔آمین!

تجوید کے مسابقہ کی رپورٹ :

            الحمدللہ ہر سال کی طرح اس سال بھی حضرت رئیس الجامعہ اورناظم تعلیمات حضرت مولانا حذیفہ صاحب کے حسبِ ارشاد جامعہ کے شعبہٴ عا لمیت کے طلبہ کے مابین اعلان کیا گیا کہ لجنة القرأت والتجوید کے زیر اہتمام مسابقہ رکھا گیا ہے۔ طلبہ میں اعلان ہوتے ہی تقریباً ۴۵۰/ طلبہ کی درخواستیں جمع ہوئیں؛ چوں کہ طلبہ کی تعداد زیادہ تھی، اس لیے دوبار انتخابی مسابقہ رکھا گیا، پہلی بار میں ۲۰۰/ طلبہ منتخب ہوئے اور دوسری بار میں ۸۸/ طلبہ منتخب ہوئے۔ جس کا فائنل مسابقہ بتاریخ ۱۹/ جنوری ۲۰۲۳ء بروز جمعرات کو ہوا۔ جو تین فروعات پر مشتمل تھا۔

            (۱) ترتیلاً : جس میں ۲۶/ طلبہ شریک رہے۔

            (۲) تدویراً: جس میں ۳۰/ طلبہ شریک رہے۔

            (۳) مکمل حفظ: جس میں ۳۲/ طلبہ شریک رہے۔

            ان تینوں فروعات میں ۱۸/ طلبہ ممتاز رہے، جن کو گراں قدر انعامات سے نوازا گیا۔ شرکت کرنے والے تمام طلبہ کو بھی عمومی انعامات سے حوصلہ افزائی کی گئی۔

سالانہ رپورٹ انگریزی اختتامی مسابقہ خطابیہ:

            عصری حالت اور جدید تقاضوں کے پیش نظر انگریزی زبان و ادب کی ضرورت روز بروز بڑھتی جارہی ہے، اس لیے جامعہ میں انگریزی زبان میں ترقی وکام یابی کا گراف بھی اونچا ہوتا جارہا ہے۔

            جامعہ میں عا لمیت کے شعبے میں عربی اول سے لے کر عربی پنجم تک شروع سال سے انگریزی لکھنے اور اس سے زیادہ بولنے پر محنت ہورہی ہے، اسی مقصد کے پیش ِنظر طلبہٴ عالمیت کے لیے انگریزی تقریروں کا سالانہ پروگرام ہر سال کی طرح امسال بھی منعقد کیا گیا، جس کا نتیجہ نہایت ہی حوصلہ افزا رہا۔

            اس کی قدرے تفصیل یہ ہے کہ سالانہ انگریزی تقریری مسابقے کے لیے ۲۹۰/ طلبہ نے درخواستیں پیش کیں، ان طلبہ کے درمیان پہلا انتخابی مسابقہ ۶/ فروعات پر مشتمل منعقد ہوا، جس میں ہر فرع سے ۵/ ممتاز طلبہ کو منتخب کیا گیا،جن کی کل تعداد ۳۰/ ہوئی ۔ فائنل اختتامی مسابقہ میں ۳۰/ ممتاز طلبہ میں سے ۲۰/ طلبہ نے اپنی تقریری صلاحیتوں کے جوہر دکھائے اور ۱۰/ طلبہ کو ویٹنگ میں رکھا گیا کہ حسب ِضرورت ان طلبہ کو بھی موقع دیا جاسکے۔

            رئیس جامعہ حضرت مولانا غلام محمد صاحب وستانوی مدظلہ کے مشورے سے ۱۷/ جنوری ۲۰۲۳ء کو بعد نماز ظہر مسجد میمنی کی وسیع آغوش میں یہ اختتامی مسابقہ منعقد ہوا، جس میں رئیس جامعہ حفظہ اللہ باوجود علالت کے بہ نفس نفیس اپنی تشریف آوری سے اس بزم کو شرف بخشا۔ اور پورے پروگرام کو از اول تا آخر سنتے رہے۔ مدیر جامعہ مولانا حذیفہ مولانا غلام محمدصاحب وستانوی# بھی پروگرام میں موجود تھے۔

            حضرت وستانوی مدظلہ العالی کی صدارت میں پروگرام منعقد ہوا، مسابقے کے لیے ۳/ ججوں کی خدمات حاصل کی گئیں:

            (۱) جامعہ پالی ٹیکنک سے جناب علی سر۔ (۲) بی ای کالج سے پرنسپل ڈاکٹر کمال الدین صاحب (۳) اور محترم امتیاز خلیل صاحب نے تحکیم کے فرائض انجام دیے۔

            اخیر میں حضرت رئیس جامعہ کی مختصر گفتگو اوردعا پر پروگرام ختم ہوا۔

#…#…#

شعبہ تحفیظ القرآن میں قرآنی مسابقات کی لہر :

             الحمدللہ شعبہٴ تحفیظ القرآن میں حفظ وتجوید میں پختگی کے پیشِ نظر حفاظ طلبہ کے درمیان قرآنی مسابقات کا اہتمام کیاجاتا ہے ،حسب ِسابق امسال بھی یہ سلسلہ،۳۰/ نومبر۲۰۲۲ء مطابق۵/جمادی الاولیٰ۱۴۴۴ھ سے شروع کیاگیا، جوکہ تین قسطوں پر مشتمل تھا:

            پہلا مسابقہ : ۱۔تا۱۰ ۔ بروز بدھ ۳۰ نومبر ۲۰۲۲ء مطابق ۵ جمادی الاولی ۔۱۴۴۴ھ

            دوسرا مسابقہ: ۱۱۔تا ۲۰ ۔بروز جمعرات ۲۹ /دسمبر ۲۰۲۲ء مطابق۵ جمادی الاخری۔۱۴۴۴ھ

             تیسرا مسابقہ : ۲۱۔تا۳۰بروز جمعرات ۲/ فروری ۲۰۲۳ء مطابق ۱۰رجب المرجب۱۴۴۴ھ

            اخیر میں، تینوں مسابقات کے ۱۳۱ /ممتاز طلبہ کے درمیان بروز منگل ۱۴/ فروری ۲۰۲۳ء مطابق ۲۲/ رجب ۱۴۴۴ھ کو جید جدًا کا مسابقہ منعقدہوا، اس میں شریک اور کامیاب ہونے والے طلبہ کو گراں قدر انعامات سے نوازاگیا۔اللہ رب العزت تمام اساتذہ اور طلبہ کی محنتوں اور کاوشوں کو شرف قبولیت سے نوازے اور مزید ترقیات سے ہم کنا رفرمائے۔

نظام اوابین:حفظ میں مزید پختگی اور تراویح کی مشق کے پیش ِنظر جمادی الاخری کے اواخر اور رجب المرجب کے اوائل میں حفاظ طلبہ کے درمیان ،” صلوة الاوابین“ کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے ،حسبِ سابق امسال بھی یہ نظام پورے اہتمام کے ساتھ شروع کیاگیا اور الحمدللہ یہ سلسلہ ۱۶/ رجب المرجب کوبحسن وخوبی پایہٴ تکمیل کو پہنچا اور اخیری مجلس میں ناظم جامعہ حضرت مولانا حذیفہ صاحب وستانوی# نے تمام طلبہ کو عموماً اور حفاظ طلبہ کوخصوصاً کار آمد نصائح سے مستفیض فرمایا اور اپنی رقت آمیز دعا پر مجلس کا اختتام فرمایا۔

نظام اردو:اسی طریقہ سے بحمدللہ شعبہٴ حفظ میں حفظ مع التجوید کے ساتھ مستقل ایک گھنٹہ اردو خواندگی اور املا نویسی پر بھی خصوصی توجہ دی جاتی ہے ،مزید برآں امسال ریاضی (Mathematics) کابھی نظام شروع کیاگیا، جس میں طلبہ نے خوب دل چسپی دکھائی اردو اور ریاضی کا سالانہ امتحان۱۶۔۱۷ رجب المرجب۱۴۴۴ھ بشکل تحریری لیاگیا ، الحمدللہ طلبہ کا رزلٹ تشفی بخش اور قابل تعریف رہا۔

انجمن عظمت قرآن کا گیارھواں سالانہ مسابقہ :

            شعبہٴ تحفیظ القرآن ،جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم اکل کوا کے شعبوں میں ایک اہم شعبہ ہے ،جہاں طلبہ کے لیے حفظِ قرآن کے ساتھ انجمن کا بھی نظم ہے،جس میں طلبہ کو تقریرونعت کی مشق کرائی جاتی ہے ،طلبہ کی ایک بڑی تعداد اپنے مافی الضمیر کو اداکرنے کی صلاحیت پیداکرتی ہے،جس کی مختصر رپوٹ آپ کے سامنے پیش خدمت ہے :

﴿۱﴾ایک سال میں پانچ پروگرام منعقد ہوئے :

             ۱۔انجمن کا افتتاحی پروگرام ۔

             ۲۔عید الاضحی کے موقع پر سیرتِ ابراہیمی کا پروگرام۔

             ۳۔سیرت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا پروگرام۔

            ۴۔ انجمن کا مسابقتی پروگرام ۔

            ۵۔سالانہ اختتامی پروگرام ۔

﴿۲﴾انجمن کے کل ۵۸/ شعبے ہیں ،جس میں دوکلاس کے طلبہ ایک ساتھ بیٹھتے ہیں،جس میں تقریبا۵۵/طلبہ اپنے استاذ کی نگرانی میں تقریرونعت کی مشق کرتے ہیں ۔

﴿۳﴾انجمن میں کل ۳۰۰۰ /کتابیں موجود ہیں،طلبہ کی ایک بڑی تعداد ہر جمعرات کو اس سے مستفیض ہوتی ہے ۔

﴿۴﴾مسابقتی پروگرام ۔

            انجمن عظمت ِقرآن کی جانب سے ۲۲/ دسمبر کوطلبہ” دارالقرآن“ کی درمیان خطابتی ونعتیہ مسابقہ کا اعلان کیاگیا ، تقریبا۲۰۰ /طلبہ کی درخواستیں موصول ہوئیں،ان طلبہ کوایک مہینہ کا وقت دیاگیااور ان پر محنت کی گئی، اس کے بعد۱۹/ جنوری کو ۶/ فروعات میں ان طلبہ کے درمیان انتخابی مسابقات ہوئے، دونوں فرع کے مسابقہ انتخابیہ میں کل ۴۵/ طلبہ منتخب ہوئے،ان کے درمیان ۶ /فروری ۲۰۲۳ء بروز پیر فائنل مسابقہ ہوا ۔ تقریر کی فرع میں ۵ / اور نعت کی فرع میں ۶/ طلبہ کامیاب ہوئے۔

بیک نظر

مسابقات

فروعات

تعداد طلباء

کامیاب

انتخابی مسابقہ تقریری

کل /۳

۱۱۰

۱۹

انتخابی مسابقہ نعتیہ

کل /۳

۹۰

۲۵

فائنل تقریری مسابقہ

کل/۱

۱۹

۵

فائنل نعتیہ مسابقہ

کل/۱

۲۵

۶

#…#…#

شعبہ ٴ دینیات اور اس کے مسابقات:

            جامعہ کایہ شعبہ جامعہ کی ریڑھ کی ہڈی ہے،اس شعبے میں ابتدا سے طلبہ کو محنت کرائی جاتی ہے ،قاعدہ، ناظرہ، اردو لکھنا پڑھنا ، علم بالقلم وغیرہ کی مہارت کے بعد یہ طلبہ شعبہ ٴ حفظ اور عالمیت میں آتے ہیں۔

            جامعہ کے طلبہ کی اکثریت انہیں بنیادی طلبہ کی ہوتی ہے؛دیگر شعبوں کی طرح یہاں بھی تشویق وترغیب کے لیے مختلف نوعیت کے مسابقے ہوتے ہیں ،جس کی نوعیت پیش خدمت ہے۔

دینیات اول کا مسابقہ:

            دینیات اول کے پہلے مرحلے میں ”نورانی قاعدہ“ ،”پارہٴ عم“اور ”سورةالضحیٰ“ تک کا مسابقہ ہوا، جس میں ایک سوال ”پارہٴ عم“ سے، جس میں ایک آیت کا ہجے کروایا جاتاہے اور دوسرا سوال”نورانی قاعدہ“ سے، جس میں قاعدہ پوچھا جاتاہے اور اجرا بھی کروایا جاتاہے۔

            دوسرے مرحلے میں مکمل ”پارہٴ عم“ کا مسابقہ ہوا، جس میں دوسوال کیا جاتاہے اور سات سات ستر پڑھائے جاتے ہیں،پہلے سوال میں کسی آیت کا ہجے کروایاجاتاہے اور دوسرے سوال میں نون ساکن ،میم ساکن وغیرہ کا کوئی قاعدہ پوچھا جاتاہے۔

             اس طرح دومرحلے میں مسابقہ ہوا، جس میں ساٹھ نمبر پڑھنے کے اور چالیس نمبر تجویدو صحت ِادا کے ہوتے ہیں۔

دینیات دوم کا مسابقہ:

            دینیات دوم کا مسابقہ دو مرحلے میں ہوا: پہلے مرحلے میں دو سوال تھے سات سات ستر کے، اس میں تجوید کا کوئی قاعدہ نہیں پوچھا جاتا؛ البتہ دونوں سوال کے تیس تیس نمبر اور تجوید کی رعایت کے چالیس نمبر دیے جاتے ہیں ۔

            اور د وسرے مرحلے کے مسابقہ میں مکمل ۱۲/ پارے کا مسابقہ ہوا، جس میں تین سوال تھے دس دس ستر کے،تینوں سوالوں کے بیس بیس نمبر ہوتے ہیں اور تجوید کا چالیس نمبر ہوتاہے۔

دینیات سوم کا مسابقہ:

            دینیات سوم کا مسابقہ تین مرحلے میں ہوا:دس پارے،بیس پارے اور تیس پارے۔

            دس پارے والے مسابقہ میں دوہی سوال تھے سات سات ستر کے،بیس پارے والے مسابقہ میں تین سوال تھے دس دس ستر کے اور مکمل قرآن والے مسابقہ میں تین سوال تھے ایک ایک صفحے یعنی پندرہ پندرہ ستر کے۔

            ان تینوں مسابقوں میں بھی وہی ترتیب ہوتی ہے کہ ناظرہ پڑھنے کے ساٹھ نمبر اور تجوید و صحت ِادا کے چالیس نمبر ہوتے ہیں۔

            لیکن تینوں مسابقوں میں جن طلبہ کا نوے فیصد سے زیادہ نمبر تھاوہ جید جیداً میں گئے اور پھر ان کاالگ سے مسابقہ ہوا، جس میں تین سو ستاون(۳۵۷)طلبہ شرکت کے اہل ہوئے،پھر ان کے درمیان مسابقہ ہوا اور ان کو بھی اسی ترتیب سے نمبرات دیے گئے۔

دو اہم مسابقے:

            امسال دو مسابقے مزید کیے گئے:

            (۱)”علم بالقلم“ کا مسابقہ جو پہلی بار ہوا، اس سے پہلے نہیں ہواتھا،جس میں ان طلبہ نے حصہ لیا جن کی” علم بالقلم “میں تحریر اچھی تھی۔

            (۲) ”اردو تحریر“ کا مسابقہ ہوا،پہلے صرف امتحان ہوتاتھا، لیکن اس بار باضابطہ مسابقہ ہوا۔

انجمن ثمرة التربیة:

            اسی طرح ہر سال کی طرح امسال بھی انجمن ثمرة التربیة کے تحت ان طلبہ کے مابین تقریری مقابلہ ہوا جامعہ میں دینیات سے ہی طلبہ کی مافی الضمیرکو نکھارنے اور پروان چڑھانے کے لیے انجمن اور مسابقات کا منظم نظام ہے،جس کے بڑے عمدہ نتائج ہیں ۔

انعامات:

            اس طریقے سے طلبہ کے درمیان مسابقات ہوتے ہیں اور ممتاز طلبہ کو بڑے انعامات سے نوازا جاتاہے،اس سال کا مجموعی انعام تقریباً سات لاکھ تک پہنچا۔

دینیات کا مسابقہ بیک نظر

سال اول کا مسابقہ

سال دوم کا مسابقہ

شریک مسابقہ

۱۵۸۶

شریک مسابقہ

۱۰۷۴

فروعات

۴۰

فروعات

۴۰

کل مسابقہ

۲

کل مسابقہ

۲

پہلا مسابقہ

سورہٴ فاتحہ تا سورة الضحیٰ

پہلا مسابقہ

۱ تا ۳ پارہ

دوسرا مسابقہ

مکمل پارہٴ عم

دوسرا مسابقہ

۱ تا ۱۲ پارہ

کامیاب ۹۰ / فیصد سے اوپر

۱۴۸۰

کا میاب ۹۰/ فیصد سے اوپر

۹۷۰

سال سوم کا مسابقہ

علم بالقلم کا مسابقہ : سال اول

شریک مسابقہ

۵۱۸

شریک مسابقہ

۳۸۶

فروعات

۲۵

فروعات

۱۲

کل مسابقہ

۳

کل مسابقہ

۱

پہلا مسابقہ

۱ تا ۸ پارہ

کا میاب ۹۰/ فیصد سے اوپر

۳۸۰

دوسرا مسابقہ

۱ تا ۱۶ پارہ

………

………

تیسرا مسابقہ

۱ تا ۳۰ پارہ

………

………

کامیاب ۹۰ / فیصد سے اوپر

۳۵۷

………

………

تقریری مسابقہ سال دوم، سوم

تحریری مسابقہ سالِ دوم، سوم

شریک مسابقہ

۲۴۰

شریک مسابقہ

۶۳۳

فروعات

۸

فروعات

۱۱

کل مسابقہ

۱

کل مسابقہ

۱۱

کامیاب ۹۰ / فیصد سے اوپر

۲۴۰

………

۶۰۰

مکمل قرآن پاک ۹۰/ فیصد سے اوپر جید جدا

شریک مسابقہ

۳۵۷

فروعات

۲۱

#…#…#

رئیس جامعہ کی صحت کے بعد اساتذہ کے مابین پہلی مجلس

            جس کی غذا ہی مدرسہ اور اہل مدرسہ ہو، اسے علالت کی زنجیریں جکڑ نہیں سکتیں۔

             خادم القرآن حضرت مولانا غلام محمد صاحب وستانوی سخت علالت کے بعد ہسپتال سے واپس آئے اور خلاف توقع حسب معمول صبح ۸/بجے دفتر پہنچ کر سارے عملے کو حیران اور اس سے کہیں زیادہ اپنے دیدار اور پھول جھڑتے الفاظ، برسوں کے تجربات اور خلوص پر مبنی کلمات سے نہایت مسرور کیا۔

            آپ نے اپنے ناصحانہ کلمات میں ،امتحان کی تیاری، رمضان کی تیاری طلبہ کو تلاوت کلام پاک اور دعا کے اہتمام کی تلقین کی۔اور ناصحانہ وصیت کی کہ آپ لوگ سمجھ لیں کہ جامعہ آپ کی ضرورت ہے اور آپ جامعہ کی۔نیز فرمایا ہمارے ہر عمل میں اللہ کی رضا ہونی چاہیے یہی اصل مقصود ہے۔

            آپ بول رہے تھے، ذہن اور جذبہ تو ساتھ دے رہا تھا؛ لیکن جسم بیماری کی وجہ سے آواز کو مدھم اور سست کر رہا تھا،آنکھیں بند ہو رہی تھیں،لیکن آپ کے اندر خدمتِ قوم کا جنون ہر عضو سے چھلک کر اپنے اساتذہ کو یہ دعوت دے رہا تھا کہ جامعہ اور یہ پر شکوہ عمارت اور یہ عظیم کامیاب نظام یوں ہی نہیں؛ بل کہ جامعہ کو اپنی سانسوں میں بسا لینے، اپنی دھڑکن میں سمالینے سے قائم ہوا ہے۔اور آپ لوگ بھی اس دھن کے ساتھ جامعہ کے مشن کو لے کر آگے بڑھیں۔

            آپ نے نہایت قیمتی باتیں اور نصیحتیں کیں ،جو آپ ہی کے الفاظ میں پیش خدمت ہے۔

خطاب رئیس جامعہ:

             الحمد للہ رب العالمین والصلوٰة والسلام علی سید الانبیاء والمرسلین

            ”خیر کم من تعلم القرآن وعلمہ“سب سے بہتر وہ شخص جو قرآن کریم کو سیکھے اور سکھائے۔

قرآن کریم سے وابستگی خیر سے وابستگی ہے:

            سال قریب الختم ہے،لہذا اپنے گھروں پر جاکر بھی نماز اور قرآن کریم سے وابستہ رہیں،جو قرآن کریم سے وابستہ رہیں گے وہ خیر سے وابستہ رہیں گے۔

جامعہ میں تنخواہ کا قابل تقلید نظام:

            جامعہ کی ہمیشہ یہ کوشش رہی ہے کہ اساتذہ کو پہلی تاریخ کو تنخواہ مل جانی چاہیے اور الحمدللہ آپ کو ہر مہینہ ایک تاریخ کو تنخواہ مل جاتی ہے۔یہ محض اللہ کا فضل ہے۔

جامعہ کو اپنا سمجھ کر خدمت کریں! 

            آپ حضرات بھی جامعہ کے حق میں جو کچھ کوشش کرسکتے ہیں وہ ضرور کریں اور جامعہ کی مالیاتی شعبہ کی رمضان میں مدد کریں۔ہر آدمی یہ سمجھے کہ جامعہ میری اور میں جامعہ کی ضرورت ہوں،کوئی کسی پر احسان نہیں کرے گا،ہر استاذ یہ سوچے کہ مجھ سے جتنا زیادہ سے زیادہ ہوسکے مجھے یہ کام کرنا ہے۔

عصری تعلیم کی طرف توجہ:

            آپ حضرات جامعہ کی عصری تعلیم کی طرف بھی توجہ دیں، کیوں کہ یہ وقت کی ضرورت ہے۔بارہویں،بی اے،ایم اے اور اسی طرح ڈی ایڈ اور بی ایڈ یہ تمام کورس ضروری ہے، خاص طور پر جامعہ میں کمپیوٹر کا شعبہ قابل ِتوجہ ہے۔

مالیاتی نظام کے لیے دعا اور تعاون:

            الحمدللہ!اللہ کے فضل وکرم سے اور آپ حضرات کی محنت وکوشش سے جامعہ کا مالیاتی نظام بحسن ِخوبی پورا ہورہا ہے اوران شاء اللہ جوچند دن باقی رہ گئے ہیں وہ بھی پورے ہوجائیں گے۔

            لہذا تعطیل میں مالیاتی تعاون کی کوشش کریں اور دعاوٴں کا اہتمام کریں کہ اے اللہ!آنے والے سال میں پوری دنیاکے مدارس کے نظام کو درست رکھ، خاص طور پر ہمارے ہندوستان اور جامعہ کا نظام درست رکھ اور مدارس کی ضرورتوں کوپورا فرما۔

طلبہ کی تربیت کریں!

            طلبہ کو بھی تلقین کریں کہ وہ گھروں پر جاکر نماز کی پابندی کریں۔دعاوٴں کا اہتمام کریں۔

            جامعہ کا شروع سے نظام رہاہے کہ جامعہ طلبہ کو اپنے تعاون میں استعمال نہیں کرتاہے الا یہ کہ کوئی طالب علم خود ہی کوشش کرے۔ اورطلبہ کو ان کاموں میں لگانامناسب بھی نہیں ہے،طالب ِعلم پڑھنے لکھنے میں مشغول رہے یہی اچھا لگتاہے۔

فارغ ہونے والے طلبہ کی رہنمائی:

            جوطلبہ فارغ ہورہے ہیں ان کی بھی فکر کریں ان کی رہنمائی کریں کہ وہ فراغت کے بعد دینی کام میں لگ جائیں ،کہیں کسی بیکار کام میں نہ مشغول ہوجائیں۔

ہر کام میں خلوص:

            ہمیں اخلاص کے ساتھ محنت اور کوشش کرنی چاہیے،ہم جب بھی اخلاص کے ساتھ محنت کریں گے، تو اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے”والذین جاھدوا فینا لنھدینھم سبلنا“جب آپ کوئی کام اخلاص کے ساتھ کریں گے، تو اللہ تعالیٰ راستے کھولے گا،لہذا جن حضرات کے ذمہ جوکام ہے اس کو اخلاص کے ساتھ کریں۔

دعائے صحت کی درخواست:

            چنددنوں سے میری صحت صحیح نہیں ہے،لہذا آپ حضرات دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ تمام بیماروں کو شفاء کلی عطافرمائے،آمین۔

 صحت کے بعد ۱۲/ فروری ۲۰۲۳ء طلبہ میں عصر کی پہلی مجلس:

            عزیز طلبہٴ کرام!

            لمبی اور طویل غیر حاضری کے بعد حاضری کا موقع ملا،دوتین دن سے کوشش کررہاتھا کہ آپ سے کچھ بات کروں؛ لیکن صحت اجازت نہیں دے رہی تھی،آج کوشش کرکے آپ کے سامنے حاضر ہوا ہوں۔

طلبہ کی غیر حاضری بڑی مضر ہوتی ہے:

            طالب علم کو اپنی غیر حاضری کے باب میں غور وفکر کرنا چاہیے،کیوں کہ غیر حاضری ایک طالب ِعلم کے لیے بہت نقصان دہ امر ہے؛اسی طرح طالب علم کے لیے استاذ کی غیر حاضری بھی بہت مضر ہے؛لہذا غیر حاضر سے بہر صورت احتراز کرنا چاہیے۔میری طبیعت تو جان بوجھ کر غیر حاضری کرنے کو نہیں چاہتی ہے طبیعت یہ کہتی ہے کہ ایک بھی غیر حاضری نہ ہو۔

            میرے ساتھ مسئلہ یہ ہے کہ میری صحت ساتھ نہیں دیتی ہے،شوگر کا حملہ ہے ،(Diabetes)کا حملہ ہے،علاج ومعالجہ چل رہاہے۔

طلبہ صحت کا خیال رکھیں!!

            طالب علم کو اپنی صحت کاخیال رکھنا چاہیے،کھانے پینے میں احتیاط کرنا چاہیے۔نماز باجماعت کا اہتمام کرنا چاہیے،پڑھائی میں محنت کرنی چاہیے۔

            بہت سے بچے محنتی بھی ہیں بہت سے بچے اچھا قرآن پڑھ سکتے ہیں،اچھی تلاوت کرسکتے ہیں ؛لیکن ان سب کا مدار ان کی محنت پر ہے، جو جتنی محنت کرے گا وہ اتنا آگے جائے گا۔بہر حال میں کئی دن سے بات کرنا چاہ رہاتھا ؛لیکن نہیں کرسکا آج کوشش کرکے آیا،آپ طلبہ میری صحت کے لیے دعاکریں۔

نظمائے فروعات اور ذمے داران ِمکاتب کے مابین رئیس ِجامعہ کی مجلس

            ۴/فروری۲۰۲۳ بروز سنیچر صبح ۸ بجے حضرت رئیس جامعہ نے اپنی ۱۱۶ /فروعات کے نظماء حضرات کے مابین طویل علالت سے واپس آتے ہی میٹینگ لی ۔جس میں بڑی قیمتی باتیں اور نصیحتیں ہیں ،جو آپ ہی کے الفاظ میں قارئین کے پیش خدمت ہے۔           

رئیس جامعہ کا خطاب:

            الحمدللہ!یہ نظام ِتعلیم روبترقی ہے اور نظماء حضرات کی محنت قابل ِستائش ہے اور مکاتب میں پڑھانے والے اساتذہ بھی بہت اچھے ہیں،لیکن آنے والے سالوں میں شاخوں کے نظماء اور اساتذہ اس نظام ِتعلیم کو اور اچھا کریں گے۔ مکاتب کی تعلیم کو مضبوط کریں گے ؛کیوں کہ مکاتب ایک بنیاد ہے اور یہ کوئی آسان اور معمولی کام نہیں ہے؛ بل کہ یہ بہت عظیم الشان کام ہے۔

اہم نصیحت:

            میں آپ کو وصیت کرتاہوں اور آپ جاکر اساتذہ کو اور وہ اپنے اپنے گھروں میں یہ بات پہنچائیں ۔ خود بھی اپنے آپ کو نماز کا پابند بنائیں، نماز کی دعوت دیں ،قرآن کریم کی تلاوت کانظام بنائیں”أتل ما أوحی الیک من الکتٰب“۔اے نبی!آپ اس کتاب کی تلاوت کریں جو آپ کی طرف اتاری گئی ہے۔

تحریک ِتلاوت ِقرآن:

            الحمدللہ! ہم نے یہاں تلاوت ِقرآن کا ایک نظام بنایا تھا کہ ہر کوارٹر میں روزانہ کتنا قرآن پڑھا جاتاہے اور اساتذہ کتنا پڑھتے ہیں، اس کی رپورٹ دیں، جس کے ذمہ دار قاری عبداللہ صاحب کو بنایا تھا۔

(جامعہ میں رئیس جامعہ کے حکم پر تلاوت کلام پاک کا نظام ہے ،جس کی طرف رئیس اشارہ کر رہے ہیں)

            انہوں نے رپورٹ دی کہ امسال کوارٹر میں مستورات نے (۶۰۰۰) قرآن کریم مکمل کیا ہے۔

            یہ نظام آپ لوگ بھی اپنے یہاں شروع کریں ؛اسی طرح اپنے اساتذہ سے بھی کہیں اور ائمہ سے بھی کہیں کہ قرآن ِکریم کی تلاوت کی فضلیت پر بیان کریں،کیوں کہ        #

وہ معزز تھے زمانے میں مسلماں ہوکر

 اور ہم خوار ہوئے تاریک ِقرآں ہوکر

            تو ان شاء اللہ ہم اس کا نظام بنائیں گے۔

            امسال میری طبیعت خراب ہونے کی وجہ سے سفر ناممکن ہے”السفر قطعة من النار“اس لیے میں پہلے ہی معذرت کرتاہوں۔

            بقیہ جو کچھ اصول وضوابط ہیں اور نظام میں تبدیلی یا اصلاح کی ضرورت ہے وہ مولانا جاوید صاحب(ناظم فروعات ومکاتب) آپ کوبتادیں گے۔

            (اللہ تعالیٰ آپ تمام کو جزائے خیر عطافرمائے،آپ کے خدمات کو قبول فرمائے،اخلاص ،امانت داری اور دیانت داری کے ساتھ کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے اورخیانت کے خیال سے بھی آپ کی حفاظت فرمائے؛کیوں کہ خیانت میں خیر نہیں ہے۔آمین یا رب العٰلمین)۔

            رئیس جامعہ نے سخت علالت اور کمزوری کی حالت میں یہ میٹینگ لی ،اور تعلیمی ،تربیتی فکروں کو نہ صرف مہمیز دیا ؛بل کہ اہم ترین نصیحت اور وصیت کی۔ اللہ رئیسِ جامعہ کو جامعہ کے لیے بل کہ تمام امت کے لیے مکمل صحت وتندرستی کے ساتھ ،تمام تر سلامتی کے ساتھ باقی رکھے ۔اور ہمیں آپ کی پوری قدردانی کی توفیق عطا فرمائے۔

            شعبہائے جامعہ کی اجمالی رپورٹ بزبان حضرت مولانا حذیفہ صاحب وستانوی:

( اس مجلس کے آغاز سے پہلے مدیر تنفیذی حضرت مولانا حذیفہ صاحب دامت برکاتہم نے ،تمام نظما حضرات کے سامنے اب تک کہ جامعہ کی شاخوں اور مکاتب میں پڑھنے والے طلبہ کی اجمالی رپورٹ پیش کی۔ )

            جامعہ کی کل ایک سوسولہ شاخیں ہیں:جن میں”بنین“(لڑکوں کے لیے) تراسی۸۳ اور بنات(لڑکیوں کے لیے) تینتیس ۳۳شاخیں ہیں۔

            کل طلبہ۳۴۳،۲۴ ہیں اور کل طالبات۷۷۰،۷ ہیں۔

            کل اساتذہ ۱۱۰۰ ہیں،کل ملازمین ۷۰۰ ہیں،کل ایتام۲۰۰۰ ہیں،جن میں۱۴۰۰/ بنین اور۶۰۰/بنات ہیں۔

            امسال دینیات مکمل کرنے والے طلبہ وطالبات ۲۰۴۵ہیں۔ ۱۴۰۰/ بنین اور۶۰۰/بنات۔

            اب تک دینیات مکمل کرنے والے ۷۰۲۰۸ طلبہ وطالبات ہیں۔

            جس میں پچاس ہزار سات سو انتیس (۵۰۷۲۹)طلبہ ہیں اور انیس ہزار چارسو اناسی(۱۹۴۷۹) طالبات ہیں۔

            امسال حفظ مکمل کرنے والے طلبہ پانچ سو چورانوے(۵۹۴) ہیں اور اب تک حفظ مکمل کرنے والے طلبہ(۱۴۴۴۷) ہیں۔

            امسال عا لمیت مکمل کرنے والے طلبہ جو شاخوں سے یہاں آئے ہیں (۱۰۹) ہیں اور اب تک عا لمیت مکمل کرنے والے طلبہ(۹۷۱) ہیں۔

            کل اسکول(۹۲) ہیں:جن میں پرائمری اسکول (۴۳) ہائی اسکول (۳۴) اور جونیر کالج(۱۵) ہیں۔

            اسکول کے کل طلبہ وطالبات کی تعداد (۱۵۰۱۸) ہیں اور ان کے ملازمین(۷۳۴) ہیں۔

            دسویں امتحان دینے والے طلبہ(۱۱۰۰) ہیں اور اب تک دسویں کا امتحان دینے والے طلبہ(۱۱۰۷۴) ہیں۔

            بارہویں کا امتحان دینے والے طلبہ کی تعداد(۶۰۰) ہے اور اب تک امتحان دے چکے طلبہ(۴۳۳۹) ہیں۔

            کل مکاتب(۲۲۰۲) ہیں (۱۶) اسٹیٹ اور بانویں اضلاع میں کام ہورہاہے، جن کے (۷۵) مراکز ہیں اور(۷۲۷،۳۴،۱) طلبہ وطالبات زیر تعلیم ہیں۔

            ہر ماہ مکاتب کی تنخواہ(۳۰۰،۱۷،۳۴) اور سالانہ(۳۰۰،۹۰،۷۵،۳) تنخواہ جاتی ہے۔

            مکاتب میں اس سال ناظرہ مکمل کرنے والے(۸۴ ۱۱۰) طلبہ ہیں اور اب تک ناظرہ مکمل کرنے والے(۹۱۹،۵۴،۲) ہیں۔

            پارہ عم مکمل کرنے والے طلبہ(۹۶۴،۱۳) ہیں اورامسال احسن القواعد مکمل کرنے والے(۰۳۳،۱۹) ہیں۔