نائب رئیس جامعہ حضرت حافظ اسحاق صاحب رحمةاللہ علیہ
(ایک ننہے دل کا اپنے پیارے نانا جان کی شخصیت پر آنکھوں دیکھا تحریری تأثر)محمد بن محمد بیامین وستانوی#
اے فرشتہٴ اجل کیا خوب تیری پسند ہے پھول تونے وہ چنا جو گلشن کو ویران کرگیا
آج میں ایک ایسی شخصیت کے بارے میں اپنے نوکِ قلم کوحرکت دے رہا ہوں، جنہوں نے مدارس ِاسلامیہ کی خاطر اپنی زندگی کھپادی، جنہوں نے دین اورقرآن کے لیے اپنی ساری عمر لگادی،جنہوں نے خدمت ِقرآنی کے آگے، اپنے گھر والوں کو نہیں دیکھا،اپنے بچوں کو نہیں دیکھا،جنہوں نے قرآن کی خاطر اپنے رشتہ داروں کو نہیں دیکھا، جنہوں نے قرآن کے خاطر دن کو دن اوررات کو رات نہیں سمجھا،ہر وقت قرآن کو اپنا ساتھی اور غم خوار بنائے رکھا۔
خوشی ہو یا غم ہر موقع پر قرآن سے وابستہ رہے۔آپ قرآن کے ایسے عاشق تھے کہ رات کو قرآن پڑھے بغیر نیند نہیں آتی ،خدا کے سامنے گڑ گڑائے بغیر نیند نہیں آتی، اگر قرآن ان کے سامنے غلط پڑھا جائے تو بدن میں ایک غصہ کی لہر دوڑ جاتی تھی۔ ایسے عاشق و عابد کی جدائی کو دل ودماغ قبول کرنے کو تیار نہیں ،ایسے عابد وزاہد کے فراق کوذہن تسلیم کرنے سے قاصر ہے۔دور ِحاضر میں ایسے لوگوں کا امت سے بچھڑ جانا بڑا خسارہ ہے۔ آپ کی تربیت کا ایک انوکھا انداز تھا،آپ کا جو رعب تھا وہ نو جوانی میں بھی رہا اور بڑھاپے میں بھی، جو چیز پسند نہیں تھی ان کے سامنے آ جائے تو گھر کا ہر فردان کے سامنے جانے سے پہلے ہزار بار سوچھتا تھا، ہر شخص ان کے سامنے جانے سے کانپتا تھا، کوئی ناحق بات ان کے سامنے آجائے تو ان کے غصہ کی کوئی انتہا نہ رہتی تھی۔
یہ نمونہٴ اسلاف عاشق ِقرآن اپنے چھوٹوں پر توجہ دینے والا قبیل مرگ دو ماہ سے اپنی طبیعت کو بستر کے حوالے کر بیٹھا اور ۷/ شعبان المعظم ۱۴۴۳ھ بروز جمعہ بعد ِنماز فجر مطابق 11 مارچ 2022 ء کو اپنے مالکِ حقیقی سے جاملا ”اناللہ وانا الیہ راجعون“
نانا جان کی پیدائش بروز جمعہ ۲۲ جمادی الاولیٰ بمطابق ۱۳۶۷ھ مطابق2/ اپریل 1948ء کو ساڑی گاؤں میں مع رحمت و برکت ہوئی۔دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ میرے نانا جان ”حافظ اسحاق صاحب رحمةاللہ علیہ“کی قبرپر کروڑوں رحمتیں نازل فرمائے۔ آمین
غیروں میں بٹتی رہی تیری گفتگو کی چاشنی تیری آواز جن کا رزق تھی وہ فاقوں سے مرگئے
#…#…#