محمد ریاض المظاہری
صدر شعبہٴ تجوید وقرأت دارالعلوم ندوة العلما لکھنوٴ
برادر ِمکرم مولانا عبد الرحیم صاحب فلاحی کے اچانک انتقال کی خبر نے دل و دماغ پر بجلی گرادی ۔ آخری ملاقات مولانا سے دوسال قبل ہوئی تھی ، البتہ فون پر مستقل رابطہ تھا۔ انتقال سے چار یوم قبل بھی تفصیلی گفتگو ہوئی تھی۔ان کے ساتھ گزری ہوئی خوش گوار یادیں ذہن و قلب میں بسی ہوئی تھیں کہ اچانک اطلاع ملی کہ ہمارے مخلص مولانا عبد الرحیم صاحب فلاحی کا انتقال ہوگیا۔ اور وہ وہاں روانہ ہوگئے جہاں سب ہی کو جانا ہے ، مگر کچھ موتیں ایسی ہوتی ہیں جو دل و دماغ کوبالکل مفلوج کردیتی ہیں۔ ظاہر ہے کہ یہ حادثہ اتنا اچانک اور غیر متوقع ہوا کہ ان کے اہل خانہ اور خاندان کے لیے از خود حضرت مولانا وستانوی صاحب زید مجدہم کے لیے بھی دلدوز حادثہ اورناقابل تلافی ہے۔ اللہ تعالیٰ صبر تو دے ہی دیتا ہے ،مگر اندرونی زخم ذراسی ٹھیس سے بھی ہرا ہوجاتا ہے ۔ دوسال قبل ان کے ساتھ گزری ہوئی خوش گوار صحبتیں ہی میری یاد کا سرمایہ ہیں۔
اللہ تعالیٰ نے ان کو اپنی آغوش رحمت میں لے کر اپنی مغفرت کی چادرمیں ڈھانپ لیا، جیسے صاف ستھرے وہ زندگی میں تھے ویسے ہی وہ دوسرے جہاں کو رخصت بھی ہوگئے۔مولانا کی ابدی جدائی کا صدمہ ایسا نہیں ہے جو آسانی سے بھلایا جاسکے۔ ان سے تعلقات کی تاریخ بڑی طویل اور ان کی یادیں؛ دل میں پیوستہ ہیں ۔
حضرت مولانا وستانوی صاحب زید مجدہم ان کے برادران اور ان کے ہونہار بھانجے مدیرجامعہ جناب مولانا حذیفہ صاحب وستانوی اور خاندان کے دیگر افراد کے صدمہ کا مقابلہ تو ہو نہیں سکتا ، مگر پھر بھی ان کی ابدی جدائی کا غم میرے لیے بھی ہلکا نہیں ہے۔دنیا میں جو آیا ہے وہ جانے ہی کے لیے آیا ہے ، لیکن کسی جانے والے کو اپنے چلے جانے کی گھڑی اور جگہ کا علم نہیں ہوتا اور نہ اس کے قریب یادور یا آشنا اور نا آشنا کو اس کا کوئی پتہ ہوتا ہے ۔ لیکن خدائے علیم و حکیم کے یہاں یہ گھڑی سیکنڈوں کے ساتھ متعین ہوتی ہے جس میں ذرہ برابر تقدیم و تاخیر نہیں ہوتی۔
ان کی موہنی صورت ، ان کی مسکراہٹ، ان کی شیریں گفتار ، اسیر دام کرلینے والا ان کاکردار ، دلوں کو فتح کرلینے والی ان کی خوش اخلاقی ونرم مزاجی ،ان کی ہمہ گیر دل نوازی وہمدردی اور غمخواری کبھی فراموش نہ کی جاسکے گی۔
میں ان کے اہل خانہ خصوصاً عزیزم مفتی محمد ریحان سلمہ کو تعزیت پیش کرتا ہوں اور اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دست بدعا ہوں کہ اللہ تعالیٰ اہل خانہ کی بہمہ وجوہ دستگیری فرمائے ۔ مولانا کو کروٹ کروٹ آرام نصیب فرماتے ہوئے اعلیٰ علیین میں جگہ عطا فرمائے ۔