حلاوت ِایمانی کا حاصل کرنا

حفاظت ِایمان کا چھٹا طریقہ

مولانا شمشاد مدنی(استاذ جامعہ اکل کوا)

            احادیث مبارکہ میں بعض ایسے اعمال کا بیان آیاہے، جن پر عمل پیرا ہونے کی برکت سے اللہ تعالیٰ قلب میں حلاوت ِایمانی کی دولت عطا فرماتے ہیں اور حلاوت ِایمان(ایمان کی مٹھاس) ایسی نعمت ہے کہ جس کے حاصل ہوجانے پر ایمان پر خاتمہ کی خوش خبری ہے اور اس کے زائل ہونے کا احتمال باقی نہیں رہتا؛چناں چہ حضرت ملا علی قاری صاحب نوراللہ مرقدہ نے ”مرقات“شرح مشکوٰة میں ذکر فرمایا ہے:

            ”وقد ورد ان حلاوة الایمان اذا دخلت قلبا لا تخرج منہ ابدا“۔

            ”یعنی حدیث شریف میں وارد ہے کہ جب ایک مرتبہ ایمان کی حلاوت دل میں داخل ہوجاتی ہے تو پھر کبھی دل سے نہیں نکلتی ۔پس اس روایت میں حسن ِخاتمہ کی بشارت موجود ہے۔

            حافظ ابن حجر رحمة اللہ علیہ کا ارشاد ہے کہ اس حلاوت سے مراد حسی حلاوت بھی ہوسکتی ہے اور معنوی بھی۔یہ یاد رہے کہ حلاوت کے محسوس ہونے کے لیے ضروری ہے کہ قلب خواہشات نفسانی سے پاک صاف ہو۔

 حلاوت ایمان کی علامات:

 حلاوت ایمانی کے حاصل ہوجانے کی پانچ علامات ہیں:

            (۱)عبادت میں لذت محسوس ہوتی ہے۔

            (۲)اپنے نفس کی تمام خواہشات پر طاعات کو ترجیح دیتاہے۔

            (۳)اپنے رب کو راضی کرنے میں ہر قسم کی تکلیف کو برداشت کرتاہے۔

            (۴)مصائب اور تکلیفوں کے وقت صبر سے کام لیتاہے۔

            (۵)ہر حالت میں اللہ تعالیٰ کے فیصلوں پر راضی رہتاہے،کبھی بھی شکایت اور اعتراض نہیں کرتا،نہ زبان سے اور نہ دل سے۔

 حلاوت ِایمانی کس طرح حاصل ہوتی ہے؟:

            بتوفیقہ تعالیٰ اب ذیل میں وہ احادیث مبارکہ ذکر کی جاتی ہیں،جن میں ایسے اعمال ِصالحہ کا ذکر ہے ،جن پر عمل پیرا ہونے کی صورت میں اللہ کے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے حلاوت ِایمانی کے حاصل ہوجانے کی بشارت دی ہے۔حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایاکہ:تین خصلتیں ایسی ہیں جس شخص میں بھی ہوں گی وہ ایمان کی حلاوت کو پالے گا۔

            (۱)جسے اللہ اور اس کا رسول کائنات سے زیادہ محبوب ہو۔

            (۲)جو کسی بھی شخص سے صرف اللہ کے لیے محبت کرے۔

            (۳)اور جو ایمان عطا ہوجانے کے بعد کفر کرنے کو ایسے ہی ناپسند کرے؛ جیسے آگ میں پھینکے جانے کو ناگوار سمجھتاہے۔

            حضرت قتادة رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ارشاد فرمایا: کہ تین خصلتیں ایسی ہیں جس شخص میں وہ پائی جائیں وہ ان کی وجہ سے ایمان کی حلاوت پالے گا۔

            (۱)حق پر ہوتے ہوئے جھگڑے کو چھوڑ دینا۔

            (۲)مزاح ومذاق میں جھوٹ چھوڑ دینا۔

            (۳)اس بات کا یقین ہوجانا کہ وہ چیز جو اس کی پہنچنی ہے، وہ کبھی اس سے چوک نہیں سکتی تھی اور وہ چیز جو اس سے چوک گئی ہے وہ اس کو کبھی پہنچ نہیں سکتی تھی۔

            حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ چار باتیں ایسی ہیں،آدمی جب تک ان پر ایمان نہ لائے ایمان کا مزا نہیں چکھ سکتا:

            (۱)اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں۔(۲)اور میں(حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم )بلا شبہ اللہ کا رسول ہوں اور اللہ نے مجھے حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ہے۔(۳)وہ مرجائے گا اور پھر موت کے بعد دوبارہ زندہ کیا جائے گا۔(۴)جب تک کہ مکمل طور پر تقدیر پر ایمان نہ لے آئے۔

            حضرت عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کہ اس شخص نے ایمان کامزا چکھ لیا ،جو اللہ کے رب ہونے پر راضی ہوگیا،اور اسلام کے دین ہونے پر اضی ہوگیا اور حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم کے رسول ہونے پر راضی ہوگیا۔