سنہرے بول

 

محمد ہلال الدین بن علیم الدین ابراہیمی

            عرب وعجم کے اکابرین علمائے کرام اور حکمائے عظام کے تجربات ،فراست ،اور شریعت کی روشنی میں جامع وملخص کلام کا مجموعہ دورانِ مطالعہ نظر سے گذرتا،جس سے بڑی قیمتی اور گر کی باتیں معلوم ہوتیں کہ ان بزرگان دین نے مختصر کلمات میں کیسی کیسی باتیں کہہ دیں۔جب خود اس کی بڑی افادیت محسوس کی تو سوچا کہ ترجمہ ،تسہیل، ترتیب،تزیین اور ضروری وضاحت ونتائج کی روشنی میں اسے امت تک پہنچایا جائے اور اس سلسلے کو ذخیرہٴ آخرت کے طور پر شروع کیا ،انہیں سب افادیت کے بنا پر قارئینِ شاہراہ کی خدمت میں بھی پیش ہے…

عبادت میں لذت کیوں نہیں؟

            یحیٰ ابن معاذ کا قول ہے:بدن کی بیماری مرض اور تکلیف ہے اوردل کی بیماری گناہ ہے؛ تو جس طرح بیمار جسم کھانے کی لذت محسوس نہیں کرتا، اسی طرح بیمار دل عبادت کی لذت سے محروم ہوتا ہے۔

قلب کے سیاہ ہونے کی علامت

            نمازچھوٹ جائے کوئی پرواہ نہ ہو۔

            تلاوت کلام پاک رہ جائے کوئی افسوس نہ ہو۔

            گناہ ہوجائے اور ڈر نہ ہو۔

            اللّہم نسألک الستر والغفران

عزت اورغنی ٰحاصل کرنے کا نسخہ

            آپ اگر عزت حاصل کرنے کے خواہش مند ہیں تو طاعت سے اسے حاصل کریں۔

            اور اگر غنی ٰ(عدم محتاجگی) کے طلب گار ہیں تو قناعت سے کام لیں۔

عمل بدون اخلاص بیجان جسم ہے:

            عمل ایک جسم ہے اور اخلاص اس کی روح ہے، جب اخلاص نہ ہو تو جسم کو تھکانے کا کیا فائدہ۔

            نوٹ: اعمال کو ترک نہ کریں، اخلاص سے اس میں جان پیدا کریں۔

دل کا سرور لاالہ الا اللہ کی حقیقت میں ہے:

            ابن تیمیہ  کا قول ہے:     دل کو مکمل سرور اور لذت حاصل نہیں ہوسکتا، جب تک کہ وہ اللہ کی محبت سے سر شار نہ ہو اور اللہ کو محبوب چیزوں سے اس کا تقرب حاصل نہ کرلے؛اور اللہ کی محبت دل میں اسی وقت سما سکتی ہے؛ جب اللہ کے سوا ہر چیز کی محبت سے کنارہ کش ہوجائے اور یہی لا الہ الا اللہ کی حقیقت ہے۔

غم سے نجات پانے کا واحد راستہ:

            ابن حزم  فرماتے ہیں:غم دورکرنے کا کوئی راستہ نہیں، بجز اس کے کہ اللہ کی طرف عملِ آخرت کے ذریعہ پوری طرح متوجہ ہوجائے۔

انسان ہر روز تین آزمائشوں سے گزرتا ہے:

 لیکن ایک سے بھی سیکھ حاصل نہیں کرتا!

            1— ہر روز اس کی عمر کم ہورہی ہے،مگر اسے اس کی پرواہ نہیں، ہاں! مال کم ہوجائے تو زمین سر پر اٹھالے، حالاں کہ مال دوبارہ آسکتا ہے؛ زندگی کے بیتے پل نہیں!!

دوسری آزمائش: ہر روز وہ اللہ کا رزق کھارہا ہے، اگر وہ حلال ہے تو اس کے حصول کے متعلق سوال ہوگا اور حرام ہے تو اس پر اس کی سخت پکڑ ہوگی۔مگر اسے روزِ قیامت کے حساب کا کوئی ڈر نہیں!!!

تیسری آزمائش: ہر دن انسان آخرت کے قریب اوردنیا سے دور ہورہا ہے، لیکن تعجب ہے کہ اسے فانی دنیا کے مقابل باقی رہنے والی آخرت کی کوئی فکرنہیں!!!

فتنے کے دور میں کیے جانے والے ضروری اعمال:

            امام ذہبی کا قول:

            1- سنت کو زندگی میں رچا بسالیں۔

            2- خاموشی کو شیوہ بنالیں۔

            3- لایعنی (بے فائدہ) چیزوں کے درپے نہ ہوں۔

            4- ہر چیز شریعت کے مطابق کریں، جو مشکوک ہوں اسے نہ خود کریں، نہ دوسروں کو بتائیں، خاموش رہیں اور واللہ اعلم سے کام لیں۔

مقبول دعا:

            شیخ الاسلام ابن تیمیہ فرماتے ہیں:

            سب سے جلد قبول ہونے والی دعا غائب کی دعا ہے غائب کے لیے۔

فائدہ: ایک مسلمان دوسرے مسلمان کی عدم موجودگی میں اس کے لیے جو دعا کرتا ہے، وہ سب سے جلدی قبول ہوتی ہے۔

بد اخلاقی کا سبب:

ابن تیمیہ فرماتے ہیں:

            انسان دوسرے کے حق کو خوب اچھی طرح جانتے سمجھتے ہوئے بھی ادا نہیں کرتا،اس کے ساتھ اخلاق و اکرام سے پیش نہیں آتا۔

 وجہ یا تو حسد،یاعجب(خود کو بڑا سمجھنا)، یا ہوائے نفس۔

(مجموع الفتاوی)

سعادت مندی کا نسخہ:

            نعمت کی غذا شکر گزاری ہے۔

            مصیبت کی دوا صبر ہے۔

            اور معصیت کی تلافی استغفارہے۔

            جس نے نعمت پر شکر، مصیبت پر صبر، معصیت پر استغفار کیا اس نے سعادت کو پالیا۔

جنت کا شوق دلانے والا عمل:

            قعقاع اوسی سے کسی نے پوچھا:

            کوئی ایسا عمل بتائیں ،جو ہمارے اندر جنت کا شوق پیدا کردے؟ انھوں نے جواب دیا: جنت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا دیدار اور ملاقات۔ (صلو علیہ)

خودکو ہلاک نہ کریں!

            فضیل ابن عیاض کا قول اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کے متعلق ﴿وَلَا تَقْتُلُوْا اَنْفُسَکُمْ﴾ اپنے نفس اور اپنے آپ سے غافل نہ رہو، جو اپنے نفس سے غافل رہا، اس نے اسے قتل کردیا۔

            (یعنی بیمار جسم کی طرح بیمار نفس کے علاج کی فکر کریں۔)

حاصل تصوف:

            دو باتیں اور کام انسان کو اللہ والا بنادیتی ہیں:

            طاعت وعبادت میں ہونے والی سستی کا مقابلہ کرے اور طاعت کو بجالائے۔

            2          معصیت وگناہ کے تقاضے کا مقابلہ کرے اور گناہ سے بچ جائے۔

             یہی دو باتیں تعلق مع اللہ پیدا کرنے والی ہیں۔

(مستفاد حکیم الامت حضرت تھانوی )

ہردن عید ہے اگر یہ کام کرلیں تو!

             ہروہ دن جس میں اللہ کی نافرمانی نہ کی جائے وہ عید ہے۔

            ہر وہ دن جسے مومن بندہ اپنے مولیٰ کی طاعت میں، اس کے ذکر و شکر میں گزارے، وہ عید ہے۔

(لطائف المعارف لابن رجب)

دعا سے متعلق ایک سوال؟

            کیا اللہ ہماری دعا سنتے ہیں؟

            جواب: جی ہاں! بالکل سنتے ہیں۔

            سوال: توپھر وہ کیوں نہیں دیتے جو ہم مانگتے ہیں۔

            جواب: ڈاکٹر آپ کے لیے وہ دوا تجویز کرتا ہے، جس میں شفا ہے، وہ نہیں جو آپ کو پسند اور لذیذ ہے۔

دنیا میں کیسے رہیں؟

            اگر آسمان میں آپ کے چرچے ہیں، تو دنیا کی گمنامی آپ کا کچھ بگاڑ نہیں سکتی۔

            تنبیہ: دنیا میں چُھپنے اور آخرت میں چَھپنے کی فکر کریں۔

 

دنیا میں کیسے اور کس طرح رہیں؟

 

            ایسے وطن کے پیچھے خود کو نہ کھپائیں، جس کا چھوڑنا اور چھوٹنا یقینی ہے اور ایسے وطن کو خراب و ویران نہ کریں جہاں ہمیشہ رہنا ہی ہے۔

نوٹ: دنیا میں آخرت کے لیے رہیں اور اسی کی تیاری کریں۔

(تبصرہ لابن الجوزی)

دین ودنیا دونوں کے حصول کا نسخہ:

            جب ایک ہی وقت میں آپ کو دو کام اور دو چیزیں در پیش ہوں، ایک دنیوی اور دوسری اخروی، تو اخروی کو ترجیح دیں اور پہلے کریں۔ نتیجتاً دونوں چیزیں حاصل ہوں گی۔

            اوراگر آپ نے دنیوی کام پہلے کرلیا تو دونوں ہاتھ سے جائے گا یا اگر دنیا حاصل ہو بھی گئی تو برکت سے محرومی ہی ہوگی۔

 (احکام القرآن ابن العربی)

گھر کیسے آباد ہوتا ہے؟

            گھر کی آبادی اور خوش حالی بیوی کے جمال اور شوہر کے مال پر منحصر نہیں، بل کہ ایک ایسی ماں پر جسے گھر کے ماحول کو دیندار بنانے کی فکر ہو اور ایسے باپ پر جسے اپنی اولاد کو سچا پکا مسلمان بنانے کی فکر ہو۔

سب سے بڑی سخاوت:

            ابن قیم فرماتے ہیں: علم کی سخاوت اور اس کی اشاعت، فیاضی کا سب سے اعلیٰ درجہ ہے۔

            علم بانٹنا یہ مال بانٹنے سے زیادہ سخاوت کا عمل ہے، کیوں کہ علم مال سے کہیں زیادہ اشرف ہے۔

(مدارج السالکین)

سب سے اچھی اور سب سے بری تقدیر:

            اللہ نے بندوں کے لیے جو چیز مقدر کی ہے، اس میں سب سے افضل شیٴ ہدایت ہے۔

            اور سب سے بڑی ابتلا اور بُری تقدیر ضلالت و گمراہی ہے۔

مدارِ نعمت:

            کیا آپ کو ایک ایسی نعمت کے متعلق علم ہے، جو آپ کو نہ صرف حاصل ہے، بل کہ تمام نعمتوں کا مدار ہی اس پر ہے؟ وہ ہے ”سِتْر“(پردہ پوشی)۔

            اللہ نے ہمارے گناہوں اور عیبوں پر جو پردہ ڈال رکھا ہے، اسی نے ہمیں نعمتوں میں پال رکھا ہے۔

            دعا: اے اللہ! ہم سے اپنے پردے کو کبھی نہ اٹھائیے گا اور دین و دنیا دونوں جگہ پردہ پوشی فرمائیے گا۔

عقلمند کی علامت:

            حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:

            میں تمہیں عاقل کی علامت بتلاوٴں؟

            عقلمند وہ ہے، جو اپنے سے بڑے کے لیے تواضع اختیار کرے، بڑوں کا اکرام واحترام بجالائے اور اپنے سے چھوٹوں کو کمتر اور گھٹیا نہ سمجھے۔

(الاذکیا لابن الجوزی)

استغفار اللہ کو کس قدر پسند ہے!

             حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ:

            میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا تھا: اگر تم (لوگ) گناہ نہ کرو تو (تمہاری جگہ) اللہ تعالیٰ ایسی مخلوق کو پیدا فرما دے، جو گناہ کریں (پھر اللہ سے توبہ کریں اور) وہ ان کی مغفرت فرمادے۔

(مسلم شریف)

نوٹ: گناہ سے کبھی مایوس نہ ہونا چاہئے، بل کہ فوری اپنے رب سے رجوع کرنا چاہئے۔

افسوس صد افسوس!

            اے انسان! اگر تو اپنی قدرجان لیتا تو گناہ کرکے خود کی ناقدری نہ کرتا۔

            ہم نے ابلیس کو تیری وجہ سے خود سے دورکردیا، کیوں کہ اس نے تجھے سجدہ نہ کیا۔

            لیکن تعجب ہے تجھ پر کہ تو نے اسے ہی دوست بنالیا اور مجھے چھوڑ دیا!(ابن الجوزی)

رضا بالقضا پر ملنے والی نعمتیں!

            اجر:      اللہ کے حکم پر راضی رہنے پر۔

            لطف:     اللہ سے حسن ظن رکھنے پر۔

            نجات:    اللہ تعالیٰ کے حضور عاجزی اور دعا کرنے پر۔

اللہ تعالیٰ غلامی اور بزدلی سے نجات دے!

            شیخ سلیمان العلوان درد بیان کرتے ہیں:

            سارے کے سارے دشمنانِ اسلام خواہ وہ صلیبی ہوں، یہودی ہوں یا روافض ہوں، تمام طاغوتی گروہ نے اپنے موقف کو بالکل واضح کردیا ہے، لیکن عصر حاضر میں اسلام کے خلاف اس کھلی جنگ میں مسلمان اپنے موقف کو واضح نہیں کرپارہا ہے۔