دعا بہت بڑی طاقت ہے:آ پ نے فر ما یا: دعا ایک بہت بڑ ی طا قت ہے۔ قر آ ن کریم میں اللہ تعالیٰ فر ما تے ہیں : ﴿وَاِذَاسَأَلَکَ عِبَادِیْ عَنِّیْ فَاِنِّیْ قَرِیْبٌ اُجِیْبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ اِذَا دَعَانِ ﴾ ”اور جب سو ا ل کریں آپ سے میر ے بندے میر ے متعلق، تو آ پ فر ما دیجئے کہ میں بہت زیادہ قر یب ہوں۔ میں قبو ل کر تا ہو ں دعا کرنے والوں کی دعا کو جب و ہ مجھ سے دعا کر یں۔“
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فر ما یا: جب آ دمی پر اللہ کا فضل ہو تا ہے، تو سب سے پہلے اللہ دعا کی توفیق عطا فر ما تا ہے۔ آپ نے سلسلہٴ کلا م جا ری رکھتے ہو ئے فر ما یا : آ ج امت کا سب سے بڑ ا المیہ یہ ہے کہ اللہ سے ما نگنا بھو ل گئے اور مخلو ق سے ما نگنا سیکھ لیا۔
حرام لقمہ کا وبال :
آ پ نے فر ما یا: آ دمی کو یہ فکر ہو نی چاہئے کہ میر ے پیٹ میں حر ام لقمہ نہ جا ئے۔ اس لیے کہ جس کے پیٹ میں حرام لقمہ چلا جا تا ہے، اس کی کو ئی عبا د ت قبو ل نہیں ہو تی ہے۔ نہ رو نا آ تا ہے اور نہ ہی عبا د ت میں دل لگتا ہے؛ لہٰذا مدار س کے طلبہ کو خا ص طو ر سے ابھی سے حلا ل و حرا م میں تمیز کر نا چا ہیے۔ کھا نا پینا ایک ضرورت ہے، آپ ابھی سے ارادہ کریں کہ پیٹ میں حرا م غذا نہیں ڈا لیں گے۔ اپنے آ پ کو بے حیا ئی، بے شر می اور بد معا شی سے بچا ئیں گے۔
امت کی فکر رکھنے والے علما کی ضرورت: ایک بار آ پ نے بڑ ے درد بھر ے لہجے میں طلبہ سے خطا ب کر تے ہو ئے فر ما یا : میر ے پیا ر و ! ضرورت ہے کا م کر نے والے ایسے علما ئے کرا م کی، جن کے اندر امت کی فکر ہو۔آپ نے جنا ب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق ارشا د فر مایا:کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی امت کی اتنی فکر تھی کہ آ پ کا آخر ی وقت ہے، ہونٹ حرکت کر رہے ہیں، ایک صحابی رضی اللہ عنہ فر ما تے ہیں کہ میں نے کا ن لگا یا تو ”یار ب امتی یا رب امتی “ کی آ وا ز آ رہی تھی۔ آ خر ی وقت میں بھی آ پ کو اپنی امت کی اتنی فکر تھی۔ آ خر ہم بھی انہیں کے نام لیو ا ہیں توپھر ہمیں کیو ں فکر نہیں ؟ہمیں بھی فکرہو نی چا ہئے اور امت کے لیے تڑ پنا چا ہئے۔آپ نے حضرت شیخ الحدیث مو لا نا زکریا کاندھلوی کے خو اب کا تذکر ہ کر تے ہو ئے فرمایاکہ میں نے خو د اپنے کا نو ں سے حضرت کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ خواب میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم تشر یف لائے اور فر مایا کہ” ز کر یا “امت کے لیے ما نگو۔
درور تنجینا: آپ نے درود” تنجینا “ کی فضیلت بیا ن کر تے ہو ئے فر مایا کہ میر ا تجر بہ ہے جس کسی نے مصیبت وحاجت کے مو قع پر اس کو پڑھا، اللہ نے اس کے مسا ئل کو حل کر دیا۔ آپ بھی اس کو یا د کرلیں اور پا بندی کے ساتھ پڑھاکریں۔