خدمت ِخلق کا نبوی درس :
انبیا علیہم الصلوة والسلام کی نظریں چوں کہ آخرت کی کامیابی کے اوپر ہوتی ہیں ، اس لیے وہ آخرت کی ویلیوز بڑھاتے ہیں ۔ انہوں نے تقویٰ کی ویلیو بڑھائی ، انہوں نے خدمت ِخلق کی ویلیو بڑھائی کہ اگر کوئی آدمی کسی انسان کو راضی کرتا ہے ، کسی غریب آدمی کی مدد کرتا ہے، تو اللہ تعالیٰ اس کو جنت میں بلند درجے عطا فرماتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ اس سے خوش ہوتے ہیں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے عمل سے یہ کرکے بتایا کہ یہ دنیا تو دوسرے انسانوں کے کام آنے کا نام ہے ۔ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے پاس بہت مال تھا، وہ مکہ کی مالدار ترین عورتوں میں سے تھیں ، لیکن جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ کا جب عقد ہوا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کا سارا مال غریبوں پر خرچ کردیا ۔ آپ چاہتے تو تجارت کرسکتے تھے ، آپ سب کو معلوم ہے کہ نکاح سے قبل حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے مال کو لے کر آپ ملک ِشام گئے تھے اور آپ کو بڑا نفع بھی ہوا تھا اور اسی نفع کی وجہ سے سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کو خیال ہوا کہ اس نوجوان سے جو بڑا دیانت دار ہے اور بہت خلیق ہے اوراللہ تعالیٰ نے اس کے ذریعہ سے میرے مال میں برکت عطا فرمائی ،مجھے اس کے ساتھ نکاح کرنا چاہئے ، لیکن رسولِ پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مال کو بڑھانے کی فکر نہیں فرمائی۔ آپ نے اس مال کو غریب انسانوں پر خرچ کرکے یہ بتایا کہ دنیا میں مال کی قیمت نہیں ہے ۔ دنیا میں خدمت ِخلق کی اور اللہ تعالیٰ کی مرضیات پر چلنے کی قیمت ہے۔
حق دبتا ہے مٹتا نہیں ، باطل ابھرتا ہے قائم نہیں رہتا :
اور دیکھو جب ایسے فرعون فرعونیت پر آتے ہیں تو تھوڑے دن کے لیے آتے ہیں ، اس کے بعد ان کا نام و نشان مٹ جاتا ہے ۔ ہمارے ایک استاذ ہمیشہ ایک بہت ہی اچھا جملہ کہا کرتے تھے کہ ” حق دبتا ہے مٹتا نہیں ، باطل ابھرتا ہے قائم نہیں رہتا “۔ ہم کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جو دین عطا فرمایا ہے ، جو تہذیب دی ہے ، جو کلچر عطا فرمایا ہے ، وہ سچا کلچر ہے وہ حق ہے ۔ تو جب یہ دین حق ہے ، سچا ہے تو پھر ہم کیوں گھبرائیں ، حق وقتی طور پر دبے گا ، جیسے اس وقت دب رہا ہے ، لیکن دبنے والی چیز مٹتی نہیں ، ان شاء اللہ ثم ان شاء اللہ ۔
میرے دوستو! میرے بھائیو! اپنے دل کا یقین مضبوط رکھو ۔ اور اللہ تعالیٰ کے ساتھ تعلق کو ایسے مضبوط جوڑو کہ جس خدا کے سامنے ہم رات کو اٹھ کر مانگیں وہ خدا ان حالات کو یقینا پلٹا ئے گا ۔ دیکھیں گے آپ کہ ان شاء اللہ یہ حالات پلٹ جائیں گے ۔ شرط یہ ہے کہ اپنے اعمال کی اصلاح کرنی ہوگی ، صفت ِاحسان پیدا کرنی ہوگی ۔ اللہ تعالیٰ نیکو کاروں کو پسند فرماتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ محسنین کو پسند فرماتے ہیں ۔