ملفوظا تِ وستا نوی

کو ئی بھی کام ؛خلو ص ِنیت کے بغیر بے کا ر ہے:

            آپ نے عصر کے بعد طلبہ سے خطاب کرتے ہو ئے فر ما یا :کہ کو ئی بھی کام خلو صِ نیت کے بغیر بے کا ر ہے ۔ آ پ جب بھی کوئی کا م کریں تو نیت کو خا لص رکھیں ، آپ نے حضرت امام بخاری  کا حو الہ دیتے ہوئے فرمایا کہ امام بخا ری  نے اپنی کتا ب کا آ غا ز ہی نیت والی حدیث سے کیا ہے ۔چناں چہ ارشادِ نبوی ہے :

            (انما الا عما ل با لنیا ت )

            حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشا د فرما یا : تمام اعمال کا دارو مدا ر نیتوں پر ہے ۔

             اگرآ پ کی نیت صحیح ہو گی تو آ پ کا عمل عند اللہ مقبو ل ہو گا اور اگرآ پ کی نیت ہی خرا ب ہو گی ، تو اللہ کے نزدیک وہ عمل مردو د ہو گا ۔ اسی لیے اپنی نیتوں کو درست کر نے کی ضرو رت ہے ، ہمار ے اسلا ف فر ما تے ہیں کہ کام کرنے سے پہلے سوچیں کہ یہ کام کس لیے کر رہے ہیں ؟

 اہل علم میں یہ چا ر صفتیں ضرو ری ہو نی چاہئے:

            آپ نے ایک مر تبہ علما کی مجلس سے خطا ب کر تے ہوئے فر ما یا :اہل علم میں یہ چا ر صفتیں ضرو ری ہو نی چاہئے (۱) اطاعتِ رسو ل (۲) حُبِّ رسو ل (۳) فکرِ رسو ل (۴)ذکر ِرسو ل ۔

            (۱) … اطا عت رسول اسی کو اللہ تعالیٰ نے فرما یا:

            ﴿قُلْ اَطِیْعُو ا اللّٰہَ وَ الرَّ سُوْ لَ ﴾(سورة آ ل عمرا ن )

            (۲)… حب رسو ل جس کے بارے میں ارشا د رسو ل صلی اللہ علیہ وسلم ہے:

            (لا یو من احدکم حتیٰ اکو ن احب الیہ من والدہ وولدہ والناس اجمعین ) ۔

            (۳)…فکر رسو ل کا مطلب یہ ہے کہ ہر آ دمی کلمہ گو ہو جا ئے اورسا ری کا ئنا ت جہنم سے بچ جا ئے ۔

            (۴) …ذکر رسو ل کا مطلب حدیث پا ک کا پڑھنااور پڑھاناہے۔ آپ کے پیغا ما ت کو لوگوں تک پہنچا نا ہے ۔جب علما کے اند ر یہ چا روں صفتیں آ جا ئیں گی ، تب ہی وہ حقیقت میں ”العلما ء ورثة الا نبیا ء “ کہلا نے کے مستحق ہو سکتے ہیں ۔

ملفوظا تِ وستا نوی

کو ئی بھی کام ؛خلو ص ِنیت کے بغیر بے کا ر ہے:

            آپ نے عصر کے بعد طلبہ سے خطاب کرتے ہو ئے فر ما یا :کہ کو ئی بھی کام خلو صِ نیت کے بغیر بے کا ر ہے ۔ آ پ جب بھی کوئی کا م کریں تو نیت کو خا لص رکھیں ، آپ نے حضرت امام بخاری  کا حو الہ دیتے ہوئے فرمایا کہ امام بخا ری  نے اپنی کتا ب کا آ غا ز ہی نیت والی حدیث سے کیا ہے ۔چناں چہ ارشادِ نبوی ہے :

            (انما الا عما ل با لنیا ت )

            حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشا د فرما یا : تمام اعمال کا دارو مدا ر نیتوں پر ہے ۔

             اگرآ پ کی نیت صحیح ہو گی تو آ پ کا عمل عند اللہ مقبو ل ہو گا اور اگرآ پ کی نیت ہی خرا ب ہو گی ، تو اللہ کے نزدیک وہ عمل مردو د ہو گا ۔ اسی لیے اپنی نیتوں کو درست کر نے کی ضرو رت ہے ، ہمار ے اسلا ف فر ما تے ہیں کہ کام کرنے سے پہلے سوچیں کہ یہ کام کس لیے کر رہے ہیں ؟

 اہل علم میں یہ چا ر صفتیں ضرو ری ہو نی چاہئے:

            آپ نے ایک مر تبہ علما کی مجلس سے خطا ب کر تے ہوئے فر ما یا :اہل علم میں یہ چا ر صفتیں ضرو ری ہو نی چاہئے (۱) اطاعتِ رسو ل (۲) حُبِّ رسو ل (۳) فکرِ رسو ل (۴)ذکر ِرسو ل ۔

            (۱) … اطا عت رسول اسی کو اللہ تعالیٰ نے فرما یا:

            ﴿قُلْ اَطِیْعُو ا اللّٰہَ وَ الرَّ سُوْ لَ ﴾(سورة آ ل عمرا ن )

            (۲)… حب رسو ل جس کے بارے میں ارشا د رسو ل صلی اللہ علیہ وسلم ہے:

            (لا یو من احدکم حتیٰ اکو ن احب الیہ من والدہ وولدہ والناس اجمعین ) ۔

            (۳)…فکر رسو ل کا مطلب یہ ہے کہ ہر آ دمی کلمہ گو ہو جا ئے اورسا ری کا ئنا ت جہنم سے بچ جا ئے ۔

            (۴) …ذکر رسو ل کا مطلب حدیث پا ک کا پڑھنااور پڑھاناہے۔ آپ کے پیغا ما ت کو لوگوں تک پہنچا نا ہے ۔جب علما کے اند ر یہ چا روں صفتیں آ جا ئیں گی ، تب ہی وہ حقیقت میں ”العلما ء ورثة الا نبیا ء “ کہلا نے کے مستحق ہو سکتے ہیں ۔