وضو بلا مسواک کے اور نماز بغیر جماعت کے:
فرمایا: مسواک وضو کی سنتوں میں سے ہے۔ مسواک کے بغیر وضو ہو تو جاتا ہے، لیکن خلافِ سنت۔ مسواک کے بغیر اگر میں وضو کروں تو عجیب سا لگتا ہے۔ میرا جی ہی نہیں بھرتا، ایسا معلوم ہوتا ہے کہ وضو کیا ہی نہیں۔ حدیث شریف میں مسواک کی بڑی فضیلت آئی ہے۔
لیکن مسواک ہی پر میری مصیبت آتی ہے۔ہر سفر میں کوئی نہ کوئی مسواک کھوجاتی ہے، اس لیے میں بھی کئی کئی مسواکیں رکھتا ہوں۔ جیب میں الگ ، جھولے میں الگ، چھوٹی الگ بڑی الگ ۔ کہاں تک کھوئیں گی؟ اورکھوتی اس وجہ سے ہیں کہ لوگ کھودیتے ہیں۔ خدمت کے ذوق میں کوئی لوٹے میں پانی رکھ رہا ہے، کوئی مسواک لیے ہے، کوئی جوتے سیدھے کر رہا ہے، بس اسی میں کھوجاتی ہے۔ میرا خدمت لینے کا مزاج نہیں اور مروت میں کچھ نہیں کہہ پاتا، ہاں مدد کرنا چاہیے۔ خدمت نہ کرے بل کہ مدد کرے۔
فرمایا: بغیر مسواک کے وضو کروں تو ایسا لگتا ہے کہ وضو ہی نہیں کیا۔ اسی طرح بغیر جماعت کے نماز پڑھوں تو ایسا لگتا ہے کہ جیسے نماز ہی نہیں پڑھی۔
زمین پر نماز پڑھنا:
حضرت اقدس قدوری کا سبق پڑھارہے تھے۔ سبق کے درمیان فرمایا کہ بجائے مصلّیٰ کے فرش پر نماز پڑھنا زیادہ بہتر ہے اورفرش بھی اگر کچا ہو، یعنی زمین پر نماز پڑھنا زیادہ اچھا ہے۔
مولانا قاسم صاحب نانوتوی بھی زمین ہی پر نماز ادا کیا کرتے تھے۔
فائدہ: یہ خاص حالات کے اعتبار سے فرمایا ہے۔ کیوں کہ اس میں تواضع اورعبد یت کی شان زیادہ ہے۔ یہ بھی اس وقت ہے جب کہ کچا فرش بالکل پاک و صاف ہو، کپڑوں کے مٹی سے آلودہ ہونے کا خطرہ نہ ہو، ورنہ بعض دوسری جہت سے مصلّیٰ اور جائے نماز پر نماز پڑھنا افضل ہوگا۔