دسویں اور بارہویں کے امتحانات میں جامعہ اور اسکی شاخوں میں جاری اسکولز کے % 95 رزلٹ

جامعہ کے شب و روز:
جامعہ اور اس کے شاخوں میں چلنے والے16 جونیئر کالج اور 30 ہائی اسکول سے امسال89 19 طلباء نے S.S.C اور H.S.Cکے امتحانات دیے اور 1888 طلباء کامیاب ہوئے۔واضح رہے کہ ان امتحان دینے والے طلبا میں 90 فیصد طلباء مدارس کے تھے اور ان میں بھی 297 طلبہ حافظ قران تھے۔
آپ کو یہ جان کر خوشی ہوگی کہ جامعہ اور اس کی شاخوں میں45 پرائمری، 30 ہائی اسکول اور 16 جونیئر کالج چل رہے ہیں اور ان میں پڑھنے والے طلبہ کی تعداد 90 فیصد مدرسے کی ہے، جو حافظ اور عالم بن رہے ہیں۔ جامعہ کی برانچ اور شاخوں میں چلنے والے یہ اسکول چار میڈیم میں چلتیہیں:(اردو،ہندی، گجراتی، انگلش) S.S.Cکی پڑھائی 16 مقامات پراردو میڈیم میں۔7 جگہ، گجراتی میڈیم۔ 4 جگہ،ہندی میڈیم اور3 جگہ انگلش میڈیم میں ہوتی ہے۔ اسی طرح H.S.C کی پڑھائی 8مقامات پر اردو میڈیم۔چھ جگہ گجراتی میڈیم۔دو جگہ ہندی میڈیم اور ایک جگہ انگلش میڈیم میں ہوتی ہے۔اور 9 کالجوں میں سائنس، دس میں آرٹس اور دو میں کامرس سے تعلیم دی جاتی ہے۔
امسال 724 طلبہ نے ایچ. ایس. سی) 12th (کا امتحان دیا، جس میں 689طلبہ اچھی کار کردگی کے ساتھ پاس ہوئے، جن میں 131 طلبہ حافظِ قران تھے۔
اور 1265 طلباء نے ایس. ایس. سی) (10thکا امتحان دیا، جس میں 1119 طلبہ عمدہ فیصد سے کامیاب ہوئے۔ ایس. ایس. سی کے امتحان دینے والے طلباء میں 166 طلبہ حافظ قران تھے۔
جامعہ اور اس کے ماتحت چلنے والے مراکز کے لیے بڑی کامیابی ہے کہ مدارس کے طلباء عالمیت تک بارہویں اور فضیلت تک گریجویشن کر پا رہے ہیں۔ ایک طرف سند ِفضیلت اور دوسری طرف گریجویشن کی سرٹیفیکیٹ ہاتھ میں ہوتی ہے۔
جہاں جامعہ نے ملک کے کروٹ لیتے حالات کو دسیوں برس پہلے بھانپ لیا تھا اور اسی وقت سے تیاری شروع کر دی تھی،اور قوم کے نوجوان بچوں اور بچیوں کے لیے دینی ماحول میں کالجز کا قیام عمل میں لایا اور اس تعلیم کی ضرورت کو سمجھتے ہوئے بچوں کے دینی تہذیب و تمدن کی حفاظت کے لیے دینی ماحول قائم کیا؛ وہیں دینی مدارس کے طلبہ کے حافظ اور فاضل ہونے کے ساتھ دنیوی ضروری تعلیم اور ڈگری کا انتظام کیا،جس کے بغیر اس ملک میں بہت سارے ضروری ڈاکومنٹس: ڈرائیونگ لائسنس، پاسپورٹ وغیرہ کی دشواریوں کاحل نکالا، اور ساتھ ساتھ علومِ عصریہ خصوصاً سائنس و انگریزی زبان کی اہمیت کو دینی اور دنیاوی اعتبار سے دعوت اور تحفظ دین کے میدان میں اچھی طرح محسوس کرتے ہوئے اس کا نظم و انتظام کیا۔اور اس خوبی سے کیا کہ علوم دینیہ کی استعداد بھی متاثر نہ ہو اور علوم عصریہ میں بھی طلبہ دسترس حاصل کرلیں۔
جامعہ نے علوم دینیہ میں91 فیصد لانے والے طلبہ کے لیے عصری تعلیم کی مکمل فیس معاف کردی اور 71 فیصد لانے والوں کی نصف فیس،جس کی وجہ سے دینی نصابی کتابوں پر اثر نہیں پڑا،بل کہ اور محنت ہونےلگی۔
علماء کی سب سے بڑی ذمے داری دعوت دین ہے،اورآج کےدور میں علم سائنس اور انگریزی زبان اس عمل کے افہام وتفہیم میں نہایت مفید ثابت ہورہے ہیں۔
نیز قوم وملک کی ترقی کے لیے ہر میدان میں متقی علماء کی شکل میں کارکنان کا ہونا مفید تر ہے،تاکہ کرپشن، ظلم،استحصال کی جگہ ایمانداری،عدل اور رحم دلی لے،کیوں کہ علماء اپنی دینی کتابوں میں انہیں چیزوں کو پڑھتے ہیں، قوم وملت کی بے لوث خدمت انہیں گھول کر پلائی جاتی ہے،بہر حال جامعہ وقت کے نبض پر ہاتھ رکھ کر قوم کی مستقبل کی فکر کررہا ہے،اور اس کی کوشش ہے کہ قوم میں ایسے علماء جائیں،جو ہر میدان میں عوام اور علماء کی دوری کو ختم کریں اوراسلام کی صحیح تصویر پیش کریں۔
اللہ تعالیٰ جامعہ کی طرف سے طلبہ کے لیے کی جانے والی تمام تر کوششوں کو امت کے حق میں مفید سے مفید بنائے ،شرف قبولیت سے نوازے ۔
اور منتظمین جامعہ کی دامے درمے قدمے سخنے مدد فرمائے۔ خصوصاً خادم القرآن حضرت مولانا غلام محمد صاحب وستانوی دامت برکاتہم کو صحت وعافیت کے ساتھ عمر دراز عطا فرمائے ۔