مسئلہ: جانور حلت وحرمت میں اپنی ماں کے تابع ہوتاہے، اگر ماں کا دودھ اور گوشت حلال ہو تو اس سے پیدا ہونے والے جانور کا دودھ وگوشت بھی حلال ہوگا، بعض لوگ امریکی (جرسی) گائے کے گوشت اور اس کی قربانی کو ناجائز سمجھتے ہیں، جب کہ جرسی گائے کی ماں بھی گائے ہوتی ہے جس کا گوشت اور دودھ حلال ہوتاہے، تو جرسی گائے کا گوشت ودودھ بھی حلال ہوگا، اور اس کی قربانی بھی جائز ودرست ہوگی، البتہ بہتر یہ ہے کہ ایسے جانور کی قربانی کی جائے جو فطری طریقہ سے پیدا ہوا ہو، تاکہ قربانی جیسی عظیم عباد ت ہر قسم کے شبہ سے پاک رہے(۲)۔
مفتی محمد جعفر صاحب ملی رحمانی
صدر دار الافتاء-جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم اکل کوا
الحجة علی ما قلنا:
(۲) ما في ” ردالمحتار “ : الاعتبار في المتولد للأم في الأضحیة والحل۔ (۵/۴۰۰/ کتاب العتق، مطلب فی ملک ذی الرحم المحرم)
وفیہ أیضاً : والمتولد بین الأہلي والوحشي یتبع الأم۔ (۶/۳۲۲/ کتاب الأضحیة)
ما في ” البحرالرائق “ : وکذا یعتبر جانب الأم فی البہائم أیضا حتی إذا تولد بین الوحشی والأہلی أو بین المأکول وغیر المأکول یؤکل إذا کانت أمہ مأکولة وتجوز الأضحیة بہ إذا کانت أمہ یجوز التضحیة بہ۔ (۴/۳۹۳/کتاب العتق)
ما في ” منحة الخالق بہامش البحرالرائق شرح کنزالدقائق “ : للولد حکم أمہ فی الحل والحرمة وفی جوامع الفقہ والولوالجیة الاعتبار فی المتولد للأم فی الأضحیة والحل۔ (۴/۳۹۳/کتاب العتق)
مافي ” الفتاوی الہندیة “ : ولا یجوز في الأضاحی شیء من الوحشي والإنسي فالعبرة للأم فإن کان أہلیة تجوز وإلا فلا، حتی لوکانت البقرة وحشیة والثورأہلیا لم تجز۔ (۵/۲۹۷/ کتاب الأضحیة، الباب الخامس في بیان محل إقامة الواجب) (مستفاد : آن لائن فتاوی دارالعلوم الاسلامیہ بنوریة : ۱۴۴۳۰۷۱۰۰۵۰۰/ فتاوی دارالعلوم دیوبند : ۲۳۸۷=۲۱۴۲)(المسائل المہمة:۱۵/۱۲۶)