خصوصی شمارہ بر حیات وخدمات

خادم القرآن معمار المساجدوالمدارس والمکاتب،محبوب العلما والطلبا

 خادم ِانسانیت مفکرِ قوم وملت

 حضرت مولانا غلام محمد صاحب وستانوی نور اللہ مرقدہ

       السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

            ایک عہد ساز شخصیت، مخلص داعی، کتاب و سنت کے خادم،قوم وملت کے عظیم سرمایہ اور ہمارے محترم و مربی،حضرت مولانا غلام محمد صاحب وستانوی نور اللہ مرقدہ کی رحلت نے دینی، علمی، تعلیمی و تربیتی، فکری ودعوتی، رفاہی اور خدمات انسانی کے میدان میں ایک ایسا خلا پیدا کر دیا ہے، جسے پر کرنا آسان نہیں۔انہوں نے اپنی پوری زندگی دین ِمتین کی خدمت، اصلاحِ معاشرہ، طلبہ کی دینی و عصری تعلیم و تربیت، اور سلف ِصالحین کے منہج پر مدارس کے قیام و ارتقا میں گزاری۔ ان کی خدمات متنوع اور ہمہ جہت تھیں، اور آپ نے بے شمار علمی، تنظیمی اور تعلیمی ادارے قائم فرمائے۔ان ہی یادگار خدمات اور مبارک زندگی کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے لیے اور آنے والی نسلوں کے لیے مثال اور مشعل راہ بنانے کے لیے ’’جامعہ کا ترجمان ماہنامہ’’ شاہراہ علم‘‘خادم القرآن پر ایک دستاویزی نمبر نکال رہا ہے،جس کے دو حصے ہوں گے ایک آپ کی بے مثال حیات وخدمات پر’’خادم القرآن حیات وخدمات کے آئینے میں‘‘ اور ایک آپ سے جڑی یادیں اورباتیںپر ’’پیکر اخلاص و وفا بڑے حضرت،حضرت وستانوی ؒاور ان کی یادیں‘‘۔

            لہٰذا اہلِ قلم، مصنفین، محققین، محبین رفقا ومعاصرین، شاگردانِ وفاا ورفیض یافتگان سے پُر خلوص گزارش ہے کہ وہ اس موقع پر اپنی تحریری خراجِ عقیدت، تجزیاتی و تاثراتی مقالات، اور یادداشتیں ارسال فرما کر اس دینی اور ادبی کوشش میں شریک ہوں۔

نوٹ:مقالات ومضامین کی آخری تاریخ: 30محرم الحرام 1447  ھ- 6 2جولائی 2025ء ہوگی۔

ارسالِ مضامین کے لیے ذیل میں دی گئی ای میل اور واٹس ایپ نمبر کا استعمال کریں۔

shahraheilmmagazine@gmail.com hilalmallick@gmail.com

+ 91-8411801380+     91-9011958392

 خصوصی شمارہ میں شامل ممکنہ عنوانات:

(الف)     خادم القرآن اور مسابقۃالقرآن الکریم کی کامیاب تحریک۔

(ب)       حضرت وستانوی اور دیہی وپسماندہ علاقوں میں مدارس کا قیام۔

(ج)        حضرت وستانوی اور ملک کے طول وعرض میں مکاتب کا قیام۔

(د)        عامرالمساجد کی تعمیر وآباد کردہ مساجد دستاویزی روشنی میں۔

(ہ)         کالجز واسکول کا قیام:ضرورت، مشقت اور کامیاب نتائج۔

(و)        علوم ِعصریہ کے تحت ملک اور قوم و ملت کی بے مثال خدمات۔

(ز)        عصری علوم دینی ماحول میں چلانے کی کامیاب تحریک۔

(ح)        مولانا وستانوی کے قائم کردہ مومنات ادارے:تعلیم،تربیت اور تاریخی نتائج۔

(ط)       خادم انسانیت کی رفاہی خدمات۔

(ی)       بڑے حضرت اور آپ کے پیارے طلبہ(طلبہ سے محبت،ان کی تعلیم وتربیت اور گھریلو حالات کی فکر)

(ک)       حضرت وستانوی اور مدارس دینیہ سے آپ کی محبت اور فکریں۔

(ل)        محبوب العلماء والطلباء کی علم اور اہل علم سے محبت اور ان کی قدر دانی۔

(م)        حضرت وستانوی ؒکا اپنے اساتذہ سے عشق۔(اساتذہ کی خدمت،ان کے تذکرے اور ان کا ضروری خیال)

(ن)        عاشقِ قرآن کا بیت اللہ اور کتاب اللہ سے مثالی عشق۔(بیت اللہ اور کتاب اللہ سے محبت اور عشق کے واقعات)

(س)       حضرت وستانویؒ کی دل سوز خانقاہ۔(طلبہ میں مجلس ذکر اور اس کے بعد کی دعائیں نصیحتیں وصیتیں اور عصر بعد کی مجلس) 

(ع)        مولانا وستانویؒ خلوص وللہیت کے آئینہ میں(آپ کے خلوص،تواضع،اور آہ وزاری کے واقعات وحالات)

(ف)       خادم القرآن اور با مشقت اسفار دینی۔

(ص)      خادم القرآن کا بے مثال توکل علی اللہ۔

نقوش زندگی

            خاندانی حالات کے مختلف روشن پہلو،مولد، آبائی وطن،اس کی مکمل معلومات وخصوصیات،مادر علمی، اساتذہ، طلبہ،درس وتدریس سے اہتمام اور رئیس جامعہ تک کا دستاویزی خاکہ۔

سیرت واخلاق

            بچوں کی تعلیم وتربیت،محبت وشفقت، صلہ رحمی۔طلبہ واساتذہ کے ساتھ حسنِ سلوک،تعلیمی لیاقت اور نبوی تربیت گھریلو زندگی وغیرہ

1.         مولانا غلام محمد وستانویؒ کی بابرکت حیات و خدمات۔

2.         وستانویؒ  کی شخصیت: تاریخ ساز کارنامے۔

3.         مربی، داعی، ولی: ایک روشن چہرہ۔

4.         امت مسلمہ کا درد رکھنے والا عالمِ ربانی۔

5.         شمالی ہند کا عظیم علمی و اصلاحی ورثہ۔

6.         عربی زبان و ادب کا خادم۔

7.         حضرت رئیس جامعہ کا قائدانہ و حکیمانہ نظام۔

8.         سلف صالحین کا عملی نمونہ۔

9.         امتِ مسلمہ کا سرمایہ، ایک ناقابلِ تلافی خسارہ۔

10.       پوری دنیا کی تعزیت، عالمی دینی برادری کا ردعمل۔

11.       قرآنِ کریم سے محبت: دعوت، تعلیم اور تجوید۔

12.       تجوید و قرائت میں وستانویؒ کی تجدیدی کوششیں۔

13.       مدارس و مکاتب کے قیام کا خواب وستانویؒ کی تعبیر۔

14.       انسانیت کی خدمت، یتیموں اور فقراء کا سہارا۔

15.       عصری و شرعی علوم کا حسین امتزاج۔

16.       یادگار تقاریر، دروس، اور علمی اسفار۔

17.       ایک داعی کی زندگی کا سفر۔

18.       سفر آخرت،وفات حسرت آیات۔

19        سانحۂ ارتحال پر عالم گیر سوگ اور ہمہ گیر غم و اندوہ۔

20        منظوم خراج عقیدت۔

 نوٹ: اگر کوئی صاحب اِن عناوین کے علاوہ کسی اور موضوع پر قلم اٹھانا چاہیں تو باہمی مشورہ سے گنجائش رکھی جائے گی۔