تصنیفات و تالیفات

(۱) تعریف وجیز عن جامعة مظاہر علوم سہار ن فور:یہ ایک مختصرمگر مفید کتا بچہ ہے، جو مولانا موصوف نے عربی میں ترتیب دیا ہے۔ اس میں مظاہر علوم سہارن پور کا تعارف، اس کی تاسیس، تعلیم، نصابِ تعلیم، کتبِ حدیث، مظاہرعلوم کے شعبہ جات وغیرہ کے ساتھ اس کے چند با کمال ممتاز فضلا کا تذکرہ بھی ہے۔ماہ ربیع الاول ۱۳۹۸ھ میں یہ لکھا گیا اورمظاہرعلوم کے شعبۂ نشر واشاعت کی جانب سے طبع ہو کر وسیع پیمانے پراس کو پھیلایا گیا، اس کے صفحات آٹھ ہیں اورسائز ۲۲؍ ۱۸؍۸ ہے۔

(۲)ا لحل المفہم لصحیح المسلم:حضرت اقدس گنگوہی نوراللہ مرقدہ کے وہ افاداتِ عالیہ جودرس ِمسلم شریف کے دوران قلم بند کیے گئے تھے، حضرت شیخ  ؒ کے یہاں محفوظ تھے۔ حضرت کی خواہش اورتمنا کے مطابق مولانا محمد عاقل صاحب نے ان پرحواشی تحریرفرمائی۔ تعلیق و تشریح سے اسکو مزین کر کے حضرت شیخ کی خدمت میں پیش کیا، حضرت نے ملاحظہ فرماکر انتہائی مسرت کا اظہار کیا اور طباعت کاامر صادر فرمایا۔ ہندوستان میں یہ کتاب مکتبہ خلیلیہ سہارنپور سے اور پاکستان میں ایچ ایم سعید کمپنی کراچی اورمکتبہ الشیخ بہادر آباد کراچی سے دو جلدوں میں شائع ہو چکی ہے۔ مجموعی صفحات(۶۴۴) اور سائز ۳۰؍۲۰؍ ۸ ہے۔

        (۳) مقدمة الکوکب الدری:اس مقدمہ میں تین فصلیں ہیں: فصل ِاول میں امام ترمذی کی مختصر مگر معتمد تاریخ اوران کے مناقب و فضائل ہیں۔ فصل دوم میں جامع ترمذی کے خصائل، امورمرعیہ اور کتب ستہ میں اس کے مقام کی تعیین ہے۔فصل سوم میں مشائخ ِثلاثہ قطب عالم حضرت اقدس گنگوہی،ؒ حضرت مولانا محمد یحیٰ صاحب کاندھلویؒ، حضرت مولانا محمد زکریا صاحب کاندھلویؒ شیخ الحدیث مدرسہ کے حالات واقعات اوران کی مختصر تاریخ زندگی لکھی گئی ہے۔رجب ۱۳۹۴ھ میں حضرت شیخ کے ایما پریہ مقدمہ لکھا گیا۔ اس کے صفحات (۴۷) ہیں، یہ مقدمہ کتابی شکل میں علیحدہ سے نیز الکوکب الدری علی جامع الترمذی مطبوعہ ٹائپ لکھنؤ کے ساتھ شائع ہو چکا۔

(۴) الفیض السمائی علی سنن النسائی (عربی):حضرت مولانا رشید احمد گنگوہیؒ اورحضرت شیخ رحمہا اللہ تعالیٰ کے علمی افادات کا یہ مجموعہ مولانا محمد عاقل صاحب نے اپنی تحقیق وتشریح اورتحشیہ کے بعد شائع کیا ہے۔ یہ علمی کام شوال ۱۴۰۳ھ میں مدینہ منورہ میں شروع ہوا۔ اورماہ رمضان ۱۴۰۵ھ میں ہندوستان (سہارنپور) میں اس کی تکمیل ہوئی۔۳۰؍۲۰؍۸ سائز- پر مشتمل ہے- مکتبہ خلیلیہ سہارنپوراورمکتبہ الشیخ بہادرآباد کراچی پاکستان سے یہ شائع ہو چکی۔

(۵) الدر المنضود علی سنن ابی داؤد (اردو):جامعہ مظاہرعلوم کے ایک ذی استعداد فاضل علم (اوراس وقت کے استاذ حدیث) مولانا ثناء اللہ ہزاری باغی (بہار) مولانا عاقل صاحب کے درس ابو داؤد میں شامل ہوئے اورانہوں نے مولانا کے درسی افادات کو بہت اہتمام کے ساتھ قلم بند کیا، ضبط وترتیب کے اعتبارسے یہ تقریرایسی جامع تھی کہ دیگر مدارس کے اساتذۂ حدیث نے اس کی نقلیں ذاتی مطالعہ کے لیے تیار کرالیں، خود مولانا نے بھی اپنے لیے ایک قلمی نسخہ تیار کرا لیا اور بعد کے سالوں میں اس پرمفید اضافے اورحواشی لکھتے رہے؛ یہاں تک کہ اس نسخہ نے تقریر کے بجائے ایک شرح کی صورت اختیار کرلی۔ اب یہ شرح’’ الدر المنضود‘‘ کے نام سے عمدہ کتابت وطباعت کے ساتھ چھ جلدوں میں مکمل ہوئی ہے۔ اس کے مجموعی صفحات (۳۱۸۱) ہیں اور سائز ۳۰x ۲۰/۸ہے۔ جلد اول کا پہلا ایڈیشن مکتبۂ خلیلیہ سہارنپور سے ۱۴۱۳ھ میں شائع ہوا، پاکستان میں یہ کتاب علوم ِحدیث شریف کے شارح و ناشر جناب مولانا محمد یحیٰ صاحب مدنی کے زیر ِاہتمام مکتبہ الشیخ بہادر آباد کراچی سے شائع ہوئی ہے۔

(۶) ملفوظات حضرت شیخ  ؒ :شیخ المشائخ حضرت مولانا محمد زکریا صاحب مہاجرمدنی کے ماہ رمضان المبارک ۱۳۹۵ھ و۱۳۹۷ھ کی مجالس کے ارشادات و فرمودات اورملفوظات کا یہ مجموعہ جو ان کے بعد خلفا نے مرتب کیا تھا۔ مولانا محمد عاقل صاحب نے نظرثانی اور تحقیق کے بعد اس کو اپنے مکتبہ سے شائع کیا ہے۔ پاکستان سے یہ مجموعہ مکتبہ الشیخ کراچی سے شائع ہو چکا۔

(۷) مختصر فضائل درود شریف:حضرت شیخ کی شہرۂ آفاق کتاب’’ فضائلِ درود شریف‘‘ سے کچھ فضائل اورچند درود شریف کا انتخاب کر کے یہ مختصر کتاب ترتیب دی گئی ہے۔۱۴۱۹ ھ میں پہلی مرتبہ شائع ہوئی۔

’’بذل المجہود‘‘ کی ایک علمی خدمت:حضرت شیخ نوراللہ مرقدہ نے اپنے پچاس سالہ علمی دورمیں ’’بذل المجہود‘‘ پر بڑے محققانہ حواشی تحریرفرمائے تھے، جو بعد میں مصری ایڈیشن میں شامل کردیے گئے تھے، لیکن ہندوستانی ایڈیشن میں یہ حواشی شائع نہیں ہو سکے تھے۔ مولانا محمد عاقل صاحب موصوف نے ۱۴۱۵ھ میں اس علمی خدمت کا آغاز کرتے ہوئے وہ تمام حواشی مصری ایڈیشن سے ہندوستانی ایڈیشن پرمنتقل کردیے، نیز مصری نسخہ میں جو اغلاط معلوم ہوسکیں، ان کی بھی تصحیح کردی۔ اس کے علاوہ حضرت شیخ نے ’’بذل المجہود‘‘ کے لیے ایک طویل اورجامع مقدمہ بھی تحریرفرمارکھا تھا جواب تک مخطوطہ کی شکل میں محفوظ تھا، مولانا نے اس کو بھی تہذیب و ترتیب کے بعد اس ہندی ایڈیشن میں شامل کردیا، کم و بیش پانچ سال میں یہ کام تکمیل کوپہنچا۔ہندوستان میں یہ کتاب مکتبہ رشید یہ سہارنپور سے اورپاکستان میں مکتبۃ الشیخ بہادر آباد کراچی سے شائع ہو چکی۔