طلبہ عشا کے بعد کیا کریں :
طلبہ کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا کہ عشا کے بعد یا تو مطالعہ کرو یا قرآن شریف پڑھو یا پھر سو جاؤ ۔ باتیں کسی سے قطعاً نہ کرو، یہ عادت اچھی نہیں ، حدیث پاک میں بھی اس کی ممانعت آئی ہے ۔
اور جب سویا کرو باوضو سویا کرو، ذکر کرتے کرتے سویا کرو ، سورۂ ملک پڑھ کر سویا کرو ، سونے سے پہلے چاروں قل پڑھ کر اپنے اوپر دم کرلیا کرو ، تسبیحات پڑھتے ہوئے ’’ اَللّٰہُمَّ بِاسْمِکَ اَمُوْتُ وَاَحْیَا ‘‘ دعا پڑھ کر سویا کرو ۔اور جب سو کر اٹھا کرو تو پہلے دعا پڑھو اور {ان فی خلق السمٰوات الخ } آل عمران کا آخری رکوع پڑھ لیا کرو۔ اور جو لوگ سورہے ہیں ان کو بھی جگا دیا کرو ، نیک ماحول بناؤ ، لکھنے پڑھنے کا ماحول بناؤ، مدرسہ میں رہ کر تعاون علی البر؛ جس کا حکم دیا گیا ہے یہی ہے ۔ کھیل کود ، سیر و تفریح اور فتنہ وفساد کا ماحول نہ بناؤ۔ یہ تعاون علی الاثم ہے جس سے منع کیا گیا ہے ۔
عشا کے بعد باتیں کرنے اور فضول بجلی خرچ کرنے کی ممانعت :
عشا کے بعد طلبہ کو نصیحت کر نے کے بعد فرمایا : جاؤ اور اب جاکر باتیں نہ کرنا ۔ تم لوگ یہاں سے جاکر کمروں میں باتیں کرتے ہو،جس سے لوگوں کی نیند خراب ہوتی ہے ، بعض لوگ ایسے ہوتے ہیں کہ اگر ان کی آنکھ ایک بارکھل گئی تو نیند اچاٹ ہوجاتی ہے پھر نیند آتی ہی نہیں ۔ سخت پریشانی ہوتی ہے ، کیا یہ تکلیف کی بات نہیں ہے ، میری بھی طبیعت ایسی ہی ہے کہ نیند اچاٹ ہوگئی توپھر مشکل سے ہی آتی ہے اور نہ معلوم کتنوں کی طبیعت ایسی ہو گی۔ دوسروں کی نیند خراب ہونے سے ان سب کو تکلیف ہوتی ہے ۔ عشا کے بعد تو یوں بھی باتیں کرنا ممنوع ہے ، اگرباتیں کرنا ضروری ہی ہو تو آہستہ باتیں کرلیا کرو۔ اور کمرہ کی بجلی بند کرکے سویا کرو، بعض کمروں میں رات بھر بجلی جلتی رہتی ہے ، یہ دیانت اور تقویٰ کے بھی تو خلاف ہے ۔ مدرسوں میں رہ کر اگر تقویٰ اور دیانت نہ سیکھا تو مدرسوں میں رہنے سے کیا فائدہ ؟ طلبہ میں آج اِن باتوں کا لحاظ نہیں ، اسی واسطے ان کی باتوں اوران کی زندگیوں میں کوئی اثر نہیں ۔ ایسی زندگی بناؤ کہ دوسرے لوگ تمہاری زندگی دیکھ کر ہی اثر لیں ۔ صحابہ کرام کی زندگیوں کو دیکھ کر لوگ اسلام میں داخل ہوگئے ، تمہاری زندگی بھی تو ایسی ہونی چاہیے کہ لوگ اس سے متاثر ہوں ۔