حفا ظِ جامعہ ملک کے گو شے گو شے میں:
الحمد للہ! جامعہ اپنے فر ز ند و ں کو ابتدا ہی سے دین کا دا عی اور دین کا خا د م بننے کی عملی مشق کر ا تا ہے۔ سال بھر یہ طلبہ جا معہ کے ما حو ل اور اپنے اسا تذ ہ کی نگر ا نی میں ر ہ کر علو مِ دینیہ سے ما لا ما ل ہو تے ہیں اور ا ن کی تربیت سے مستفاد ہوکر ایا مِ تعطیل میں اس حا صل شد ہ بیش بہا خز ا نے کو، امتِ مسلمہ تک پہنچا نے کے لیے ملک کے گو شے گوشے میں پھیل جا تے ہیں۔خصو صاً جامعہ ایسے علا قوں کا ر خ کر تا ہے جو ما لی اور دینی ہر دو اعتبا ر سے بالکل پچھڑے ہو ئے اور پسماندہ ہیں ۔ الحمد للہ جامعہ اپنے مقصد کو سا منے رکھ کر اپنے فرزندوں کو ایسے ہی علا قے کی طر ف رو ا نہ کر تا ہے۔اور چو ںکہ رئیس ِجامعہ پور ے سا ل اپنے طلبہ کی ذہن سازی کرتے ہیں ، ان کے دلوں میں وما اسئلکم علیہ من اجر ان اجر ی الا علی اللہ کی رو ح پھو نک دیتے ہیں۔بریں بنا یہ طلبہ ان علا قو ں میں پھیل پڑ تے ہیں اور نا م و نمو د کو خیر آ با د کہہ کر رضا ئے الٰہی کو مدِ نظر رکھتے ہو ئے، اس ایک مہینہ میں دل جمعی اور لگن کے ساتھ تر ا و یح کے ساتھ ساتھ تبلیغِ دین اور دعو تِ دین کا فر یضہ بھی اچھی طرح انجا م دیتے ہیں۔ ذیل میں ان علاقوں کے نا م اور طلبہ کی تعد ا د در ج کی جا رہی ہے ۔
علا قہ تک پہنچنے کے تما م اخرا جا ت جامعہ ہی بر دا شت کر تا ہے اور امت کی اما نت کوصحیح اور اہم مصارف میں لگا نے کا اہتما م ہمیشہ جامعہ کے پیش نظر رہتا ہے ۔
ما ہِ رمضا ن میں جا معہ کا نظا م ِامدادِ ما لی :
رمضا ن المبار ک میں جیسا کہ معلو م ہے کہ آ پ صلی اللہ علیہ وسلم صد قا ت وخیرا ت کر نے میں سیل ِرو ا ں کے مانند ہو جا تے تھے اور اپنے ما ل کے دہا نے کھو ل کر رکھ د یتے تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اسی سنت پر عمل کرتے ہوئے مسلما ن بھی اس ما ہ میں انفا ق فی سبیل اللہ کی طر ف را غب ہو جا تے ہیںاور غر یبو ں ، بیو ا ئوں اور یتیموںکی امدا د کر نے کو کا رِ خیر سمجھتے ہیں ۔
بیوا ئوں کی امدا د :
چناںچہ جا معہ بھی رمضا ن کے اس مبا ر ک مہینے میں بیوا ئوں ،غر یبو ں ،یتیمو ںاور مسکینوں کی امدا د کر تا ہے۔ امسال مہا ر اشٹر کے پسما ند ہ علا قو ں کے علا وہ ملک کے دوسر ے صو بو ں میں بھی بیو ائو ں کو تلا ش کرکے ان تک ما ل اور غذائی تعا و ن پہنچا نے کا نظم کیاگیا اور ایک بڑی تعد ا د کویہ تعاون جامعہ نے اپنی نگر ا نی میں اوراپنے کار کنو ں کی مدد سے پہنچانے کا نظم کیا ۔
علا قہ اور تعد ا دِ بیو گا ن
ہر ایک بیو ہ کو ایک کیلو دال،۳کیلو تیل،۵؍کیلو چاول،۱۰؍کیلو آٹا،آدھا کیلو چائے پتی،۱؍کیلو نمک اور ۱؍کیلو کھجور کا پیکیج دیا گیا۔
نظامِ افطار :
رمضا ن میں چوںکہ رو ز ہ دا ر کو افطا ر کر انے کی بڑی فضیلت وا ر د ہو ئی ہے ۔انہی تمام فر ا مینِ رسو ل پر عمل کرتے ہوئے جا معہ صو بہ مہا ر اشٹر کے مختلف اضلا ع ؛جیسے:کنج کھیڑا ، پپلہ ، جعفرآ با د ، عثما ن آبا د ، پلو س ، ایو لہ ، نندوربار ، اورنگ آ با داورجا لنا وغیرہ کو سینٹر بنا کر وہاں اور اطراف میں پو ر ے ما ہ افطا ر کا نظا م کر تا ہے ، جس کے تحت ہر روز ۳۰۰۰۰ ؍ہزا ر رو ز ہ دا ر افطا ر کر تے ہیں ۔
سفرا ئے مدارس کی امدا د :
جامعہ رمضا ن المبا ر ک میں ملک کے مختلف گو شے گوشے سے آنے والے سفر ائے مدا ر س کو بھی ان کے مدار س کے تنا سب سے ما لی امد ا د کر تا ہے۔جہا ں جتنے طلبہ ہو تے اور جس قد ر ضرور ت ہو تی ہے ، ان کی اسی حساب سے مددکر تا ہے ، چنا ںچہ امسا ل بھی گذشتہ کی طرح مد ا ر س کا تعاون کیا گیا ۔
اعتکا ف :
الحمد للہ حضرت مو لا نا غلا م محمد صاحب وستا نوی حفظہ اللہ کا سا لو ں سے معمو ل ہے کہ وہ جامعہ کی عظیم الشان مسجد ’’ مسجد میمنی ‘‘میں اخیر عشر ہ کا اعتکا ف کر تے ہیں ، جن میں آپ کے مر ید ین اور ملک بھر کے کبا ر علمائے دین شر کت فر ما تے ہیں؛جہا ں یہ معتکفین اعتکا ف کی عظیم دو لت حاصل کر نے کا شرف حاصل کر تے ہیں ؛وہیں رئیسِ جا معہ کی تر بیت میں رہ کر اصلا حِ قلو ب کی بیش بہا دو لت سے بھی سر فر ا ز ہوتے ہیں اور دنیابے ز ا ری ، دین داری، خدمت ِخلق کا جذبہ لے کر اور اپنے رب کو ر اضی کرکے جامعہ سے رخصت ہوتے ہیں۔ اللہ ہم تمام مسلمانوں کو اخیر عشر ہ کے اعتکاف اور اصلا ح ِقلو ب کی تو فیق عطا فر ما ئے ۔ آ مین!
معمو لا تِ اعتکا ف :
وقت افطا ر :
تمام معتکفین کم از کم ۱۵؍ منٹ دعا کا اہتمام کر تے ہیں ۔
نماز مغر ب :
نماز مغر ب کی ادا ئیگی کے بعد اوابین سے فا رغ ہو کر کھا نا تنا ول کر تے ہیں اور اذانِ عشا تک انفرادی عمل میںمشغول ر ہتے ہیں ۔
نماز عشا :
عشا کی نما زباجما عت ادا کر سنت و نو ا فل سے فا ر غ ہو کر ۲۰؍ رکعت ترا ویح ادا کر تے ہیں ۔ فر اغت کے بعد سور ہ یٰس کی تلا و ت ہو تی ہے ، بعد ہ چہل درو د پڑ ھتے اور اس کے بعد حضرت دعا فر ما تے ہیں ، جس میں پور ی امت کے لیے اپنے مو لیٰ سے گڑ گڑ ا کر بھیک ما نگتے ہیں ، ان پر ڈھا ئی جانے والی مصیبتو ں کے ازا لہ کی فر یا د ، ان کی جا ن ،ما ل اور ایما ن کی حفا ظت کی دعا کر تے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ ان بز رگا ن دین کو جز ا ئے خیر عطا فر مائے ؛ جنہو ں نے اپنا اوڑ ھنا بچھو نا امت کی فکر کو بنا لیا ہے ۔ دعا سے فراغت کے بعد ۱۰؍ منٹ حضرت وعظ ونصیحت فر ماتے ہیں ، اس کے بعد لو گ آ ر ا م کی تیا ر ی کر تے ہیں اور حضرت ملا قا ت کے لیے آ نے والے مہمانو ں میں مصر و ف ہو جا تے ہیں۔پھر دو گھنٹے آ را م کے بعد سحر ی سے ۲؍گھنٹے قبل تہجد میں مصر و ف ہو جا تے ہیں۔ حضرت کا رو ز ا نہ ۳؍ پار ہ تہجد میں سننے کا معمو ل ہے ، پھر سحری کا نظم ہو تا ہے ، وقت سحر ختم ہو نے کے ۱۵؍ منٹ بعد اذا ن ہو تی ہے اور اذا ن کے ۱۵؍ منٹ بعد جماعت ۔
نماز فجر :
فجر کی نماز سے فرا غت کے بعد ۱۰؍ منٹ تعلیم ہو تی ہے، پھر دعا وغیرہ سے فا ر غ ہوکر انفرا دی عمل میں لوگ مشغو ل ہو جا تے ہیں اور بعد الا شر ا ق آ را م کر تے ہیں ۔ ۱۱؍ بجے تمام ضر ور یا ت سے فارغ ہو کر معتکفین اور حاضر ین’’ اکما ل الشیم ‘‘کی تعلیم میں بیٹھتے ہیں ۔۱۱؍ سے ۱۲؍ تک تعلیم ہو تی ہے بعد ہ ۱؍ بجے ظہر کی اذان ہو تی ہے۔
نماز ظہر :
۳۰:۱؍پر ظہر کی نماز ادا کی جا تی ہے اور اس کے بعد ختم خو ا جگا ن ہو تا ہے ، جو جامعہ کا پورے سا ل کا نظا م ہے ۔ختم خو ا جگا ن کے بعد حضر ت کی دعا ہو تی ہے ، پھر ذکر کی مجلس لگتی ہے ، ذکر کی مجلس سے فراغت کے بعد حضرت و عظ و نصیحت فرما تے ہیں ۔
نما ز عصر :
عصر کی نما ز کے بعد ۴۵؍ منٹ پو رے رمضا ن تفسیر کا معمو ل رہتا ہے ، جس میں شروع سے کا لج کے بچے شر یک رہتے ہیں۔تفسیر کے بعد لو گ انفر ا دی عمل میں مشغو ل ہو جا تے ہیں ، اس طر ح یہ اخیر عشر ہ کے تمام اوقا ت ذکر و اذکار اور اصلا ح وتربیت و غیرہ میں گز ر تے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو رمضا ن المبارک کی صحیح قدر دا نی کی تو فیق عطا فرمائے ۔ آ مین