۱- مومن سراپا عجز و انکسار ہوتا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ ایک نظر تو اس کی خدا کی رفعت وکبریائی کی طرف ہوتی ہے اور دوسری اپنی عاجزی وبے کسی پر ، اس لیے اس کی قوتِ غضبیہ مضمحل رہتی ہے اور اس کا دل جھوٹے عجب وغرور کی چھوت سے پاک ہوتا ہے۔
۲- مومن کسی سے الجھتا نہیں؛ بل کہ مخالف کے ہر وار کو وہ قالو اسلماً کی ڈھال پر روکتا ہے ۔
۳- مومن کا دل ہر وقت یادِ الٰہی میں مشغول رہتا ہے ۔
۴- مومن عدالتِ کبریٰ کے تصور سے ہروقت کانپتا رہتا ہے اور اس کی ہولناکی سے بچنے کے لیے دعا کرتا رہتا ہے ۔
۵- مومن اسراف اور بخل سے متنفر ہوتا ہے ۔
۶- مومن کے دل میں خدا کی عظمت و کبریائی کے سوا کسی کے لیے جگہ نہیں ۔
۷- مومن حدودِ الٰہی سے باہر قدم نہیں نکالتا ۔
۸- مومن کا دامن فواحش سے پاک ہوتا ہے ۔
۹- مومن کی راہ میں ٹھیک شہادت دینے سے کوئی چیز مانع نہیں ہوسکتی ۔
۱۰- مومن لغویات سے کنارہ کش ہوتاہے ۔
۱۱- مومن ہر وقت ہر بات میزانِ عقل پر تول کر قبول کرتا ہے ۔
۱۲- مومن نماز میں عجز و انکسارکا مجسم ہو تا ہے۔
۱۳- مومن نماز کے اہتمام میں چوکس ہوتاہے ۔
۱۴- مومن زکوۃ کی ادائیگی میں چست ہوتا ہے ۔
۱۵- مومن اولادِ صالح کا طالب ہوتا ہے؛ تاکہ اہلِ ارض کے لیے وہ خیر و برکت کا ذریعہ ہو ۔
یہ ہے کہ قرآن کے آئینہ میں مو من کا حلیہ جو ہر مومن کے لیے نمونہ کا کام دے سکتا ہے ۔
ماخوذاز:قرآنی مقالات