فروعاتِ جامعہ اکل کوا میں ششماہی امتحانات اور اس کی کیفیات:
الحمدللہ جامعہ اکل کوا کے تحت چلنے والے مراکز کی تعداد ۹۶؍ ہیں، جس میں ۶۹؍بنین ہیں اور۲۷؍ بنات ہیں۔ جس میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ وطالبات کی کل تعداد:۲۶۷۵۵ہے۱۸۱۳۵؍بنین اور۸۶۲۰؍ بنات ہیں۔
امسال فروعاتِ جامعہ سے ناظرہ قرآن کریم مکمل کرنے والے طلبہ کی مجموعی تعداد:۶۷۸۲؍ ہے جس میں الحمد للہ۱۳۰۶؍ بنات ہیں اور ۵۴۷۶؍ بنین ہیں، اسی طرح بفضلہ تعالی امسال مراکز جامعہ سے حفظ مکمل کرنے والے طلبہ کی تعداد۷۴۰؍ ہے۔
جامعہ اپنی تمام فروعات کی تعلیم وتربیت کی مکمل نگرانی اورفکر کرتا ہے، اس سلسلہ میںسال میں دو دفعہ جامعہ کے اساتذۂ کرام کی ایک بڑی جماعت تعلیمی وتربیتی جائزے کے لیے تمام مراکز کارخ کرتی ہے اور مکمل کیفیت نوٹ کرکے ذمہ داران اور رئیس الجامعہ تک پہنچائی جاتی ہے۔اسی سلسلہ میں گذشتہ ماہ ششماہی امتحانات کے موقع پر جامعہ کے ۱۰؍ وفود پر مشتمل تقریباً ۸۰؍ اساتذہ ٔکرام مختلف صوبوں کے مراکز جامعہ میں تعلیمی جائزے اور امتحاناتِ ششماہی کے لیے پہنچے اور الحمدللہ ہدایات ِ رئیس الجامعہ کے مطابق امتحانات کے بعد مطلوبہ معیار میں جو کمی پائی گئی ہر مرکز میں ناظمِ مرکز اور تمام اساتذہ کی موجودگی میں اس کی نشاندہی کی گئی اور تلافی کی صورت بھی بتائی گئی، تاہم مجموعی نتائج وکیفیت نہایت عمدہ رہے،نیز تعلیم کے علاوہ نظامِ صفائی،نظام ِمطبخ اور نظامِ تربیت کابھی جائزہ لیا گیا ،جو قابل تحسین ہے۔
رئیس الجامعہ کے حکم کے مطابق سالانہ امتحانات کے موقع پر بھی انہی اساتذہ کو ان مراکز میںبھیجنے کا مکلف کیا گیا ہے ،جنہوں نے ششماہی میں جائزہ لیا تاکہ سالانہ میں اس بات کو خصوصاً نوٹ کریں کہ جو کمی تھی اس کی تلافی ہوئی یا نہیں۔
مدرسۃ البنات سے امسال مومنہ کورس مکمل کرنے والی طالبات کی تعداد۱۳۰۶؍ ہیں جو ناظرہ قرآن مجید کے علاوہ ضروریات ِدین اور ہنرمندی کورس مثلاًسلائی مشین،مہندی ڈیزائنگ،ایمراڈری کورس مکمل کر رہی ہیں۔ الحمد للہ ہر سال فارغ ہونے والے بچیوں کو جامعہ اور مخیرین حضرات کی طرف سے سلائی مشین، قرآن شریف، اور بہت ساری کتابیںدی جاتی ہیں۔
الغرض جامعہ اپنے مراکز کی تعلیم وتربیت کے لیے ہر اعتبار سے کوشاں رہتاہے اور اس میں بہتری کی ہر ممکن کوشش کرتا ہے۔
مرکز ِاسلامی منہاج العلوم رنجنی میں تکمیلِ حفظِ قرآن کی نورانی مجلس:
۸؍جنوری ۲۰۱۸ء بروزپیر جامعہ اکل کواکی قدیم ترین شاخ مرکزِ اسلامی منہاج العلوم رنجنی میں صبح ۱۰؍ بجے تکمیل ِحفظ قرآن کی مجلس منعقد ہوئی ؛جس میں ۲۵؍ خوش نصیب طلبہ تکمیلِ حفظ قرآن کی دولت سے مالا مال ہوئے ۔
اس نورانی مجلس میں بہ طورِ مہمان خصوصی؛ نائب رئیس الجامعہ جناب حافظ محمد اسحاق صاحب وستانویؔ دامت برکاتہم،حاجی ابراہیم مَلّا صاحب (ساؤتھ افریقہ) مولانا نعیم صاحب (ناظم رنجنی) مولانا عبد الرحمن صاحب (ناظم جعفرآباد)ماسٹر الیاس پٹیل صاحب( اکل کوا )موجود تھے ۔
اس کے علاوہ حفاظ کرام کے والدین اور رشتہ دار بھی شریک ِ مجلس رہے ۔
نائب رئیس جامعہ کی مختصر نصیحت اور دعاپر مجلس کا اختتام عمل میں آیا ۔
مدرسہ تعلیم القرآن نمبائتی ضلع اورنگ آباد، میںمجلسِ تکمیلِ حفظِ قرآن کریم :
۹؍جنوری ۲۰۱۸ء بروز منگل جامعہ اکل کوا مراٹھوارہ کی قدیم ترین شاخ ’’مدرسہ تعلیم القرآن نمبائتی‘‘ اورنگ آباد میں بعد نمازِ مغرب تکمیلِ حفظ قرآن کی مجلس منعقد کی گئی ،جس میں ۵؍ خوش نصیب طلبہ نے حفظ ِقرآن کی انمول دولت حاصل کی ، ان میں سے ۴؍ طلبہ صرف تڈوی برادری کے تھے ۔
اِس بابرکت مجلس میں مہمانِ خصوصی کے طورپر نائب رئیس الجامعہ جناب حافظ محمد اسحاق وستانوی کے ساتھ ؛ وہ تمام ہی حضرات شامل تھے،جوکہ منہاج العلوم رنجنی کے پروگرام میں شریک رہے؛ علاوہ ازیںسبھی حفاظ ِکرام کے والدین اوردیگر رشتہ دار بھی اِس مجلس انبساط میںمدعوتھے ۔حضرت نائب رئیس جامعہ کے مختصر خطاب اور دعاکے ساتھ مجلس اختتام پذیرہوئی ۔
بہار سیلاب زدگان کواز جانبِ جامعہ سردی کا تحفہ:
بہارکے تباہ کن سیلاب کی خبر سنتے ہی اہل ِ جامعہ متاثرین ِسیلاب کی تمام ضروریات کی تکمیل کے لیے مکمل طور سے کوشاں ہوگئے تھے؛ جیسا کہ اس سے پہلے کی خبر میں قارئین نے پڑھا ہوگا۔
اس وقت لوگوں کو غلے ،دوائیاں اور پوشاک کی اشد ضرورت تھی ،جسے حقدار ومستحقین تک پہنچایا گیا؛ لیکن جائزہ لینے والی ٹیم نے اُسی وقت اندازہ لگا لیا تھا کہ موسمِ سرما آنے آنے کو ہے،اور سرما کاقہر اس بے سرو سامانی کے عالم میں ان پر مزیدقہر بن کر ٹوٹے گا۔
اس لیے فوری طور پر ان کے لیے گرم پوشاک اور کمبلوں کا انتظام کیاجائے؛چناں چہ جامعہ نے ہزاروں کمبل اور لاکھوں پوشاک کا انتظام کیااور اپنے عملے کو بھیج کربر وقت انہیں سردی سے بچنے کا سامان مہیا کیا ۔
یہ تقسیمی کارروائی دسمبرکی۱۴؍تاریخ کو ارریہ پورنیہ کے۱۴؍ گائوں میں بحسن و خوبی عمل میںآئی۔
جامعہ مزید ان کی ضروریات کی تکمیل کے لیے کوشاں ہے ۔
اللہ تمام حضرات ِاہلِ خیر کو جزائے خیر عطا فرمائے۔ اور بہار کے سیلاب زدگان کی اپنی قدرت سے مدد فرمائے۔
انتقال ِپر ملال :
جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم اکل کوا کے شعبۂ حفظ کے قدیم استاذ مولانا عبد الرحمن صاحب بستویؔ کے والد محترم مولانا فاروق صاحب بستویؒ ۲۵؍ جنوری ۲۰۱۸ء بروز جمعرات عصرکی نماز سے کچھ پہلے ،اپنے مولائے حقیقی سے جاملے۔اناللہ وانا الیہ راجعون!مرحوم کئی معنوں کر بڑے ذی مرتبت آدمی تھے،جہاں آپ کو حضرت مدنی کے شاگرد ہونے کا شرف حاصل تھا،وہیں آپ کو نصف صدی سے زائد محی السنۃ حضرت ہردوئی ؒ کی صحبت حاصل تھی،آپ بڑے ہی پابندِ معمولات وسنت بزرگ تھے ۔
نمازِ جنازہ ۲۶؍ جنوری بروز جمعہ تقریباً ۱۰؍ بجے احاطۂ جامعہ میں کثیر طلبہ واساتذہ کی موجود گی میں ادا کی گئی ،اور اکل کوا کے قبر ستان میں ہی تدفین عمل میں آئی ۔
اسی طرح شعبۂ عا لمیت کے استاذمجلۂ ہذا کے ایک خاص فرد مولانامحمد سبحان ارریاویؔ کی خوش دامن صاحبہ(ساس) ۱۵؍ جنوری ۲۰۱۸ء بروز پیربوقت ۱۲؍ بجے رات اس دارِفانی کوچھوڑ کر ہمیشہ کے لیے اللہ کی رحمت میں پہنچ گئیں ،انا للہ وانا الیہ راجعون !
مرحومہ بڑی متبعِ شریعت، نیک سیرت ، خوش اخلاق وخوش اطوار ،خوش مزاج اور مہمان نوازخاتون تھیں ۔
۱۶؍ جنوری ۲۰۱۸ء بعدِ نماز عصر نمازِ جنازہ کی ادائیگی کے بعد ان کے آبائی قبرستان میں تدفین عمل میں آئی ۔
اللہ تعالیٰ مرحومین کی بال بال مغفرت فرماکر کروٹ کروٹ جنت الفردوس نصیب کرے اور پس ماندگان کو صبرِ جمیل عطا فرمائے ۔ آمین !
قارئین شاہراہ سے ایصالِ ثواب اور دعائے مغفرت کی درخواست ہے ۔
جامعہ کے وسیع وعریض میدان میں تاریخی یوم جمہوریت
آزاد ہندوستان کی تاریخ میں تین دن انتہائی اہمیت کے حامل شمار کیے جاتے ہیں ، ۲۶؍ جنوری ، ۱۵؍ اگست اور گاندھی جینتی ۔
۱۵؍ اگست میں ملک انگریزوں کی غلامی سے آزاد ہوا ۔ ۲۶؍ جنوری میں ملک جمہوری ہوا ، یعنی اپنے ملک میں اپنا قانون نافذ ہوا ۔
اس اہم اور تاریخی موقع پر ہندوستان کے تمام تعلیمی، سرکاری ادارے یوم جمہوریہ کا پورے اہتمام اور تاریخی حیثیت سے جشن مناتے ہیں ۔
جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم اکل کوا ، مہاراشٹر-( جو ایک عظیم مرکزی عالمی مردم ساز ادارہ ہے -) میں بھی پورے اہتمام سے یہ دن منایا جاتا ہے اور ہر سال کی طرح امسال بھی رئیس ِجامعہ کے ایما پر ناظمِ تعلیمات ،معتمد جامعہ حضرت مولانا حذیفہ صاحب وستانویؔ نے اہم سرکاری ، سماجی شخصیات کو اس پروگرام میں شرکت کی دعوت دی ، جس کو مہمانوں نے شرف قبولیت سے نوازا ۔
ان سرکردہ شخصیات میں دہلی سے تعلق رکھنے والے جناب ارتضیٰ کریم جو مجلس قومی برائے فروغ اردو زبان کے چیرمین ہیں ، شخصی طور پر حاضر ہوئے ؛ ساتھ ہی نندور بار ضلع کمشنر جناب سدھیر واگلے صاحب ،اکل کوا شہر کے P.S.I اور دیگر حکومتی ذمہ داران بھی محفل کی زینت بنے ۔ تلاوتِ کلام پاک سے محفل کا آغاز ہوا ، چند طلبہ نے انگریزی ، اردو اور مراٹھی میں تقاریر پیش کیں، وطنی ترانے پڑھے گئے ۔ مہمانوں کے تاثرات سے پہلے جامعہ کے ناظم تعلیمات جناب مولانا حذیفہ صاحب وستانویؔ نے انتہائی مختصر مگر جامع تأثر پیش کیا ، جس میںآں جناب نے جمہوریت کی حقیقت واضح کی اوردور حاضر میں اس کی ضرورت کی طرف عوام کومتوجہ کیا ۔ اس کے بعد جناب واگلے صاحب نے قانونی اعتبار سے جمہوریت کی حقیقت واضح کی ، موصوف کے بعد جناب ارتضیٰ کریم صاحب نے بہت ہی اچھوتے اور نرالے انداز میں جمہوریت کو واضح کیا ، طلبہ کو کچھ بننے اورتاریخی کارنامہ انجام دینے کی طرف توجہ دلائی کہ سب مولانا غلام محمد صاحب وستانوی جیسی شخصیت بن کر دنیا میں چھا جائیں ، اور اپنی خودی کا سودا نہ کرتے ہوئے دینی ، ملی ، سماجی کام کریں ۔
اخیر میں حضرت رئیس جامعہ نے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا، آپ نے حسن تعلیم اور اس کی پختگی کی طرف متوجہ کیا ، اور طلبہ کو محنت پر خوب ابھارا ، حضرت کی دعا کے ساتھ تاریخی اجلاس کا اختتام عمل میں آیا ۔
از قلم 🙁 حضرت مولانا) عبد الرحمن صاحب ملیؔ ندویؔ