منڈپ (شامیانہ) اور ساؤنڈ سسٹم سے متعلق مسائل

سوال:      ۱-  کیا میں میرا منڈپ اور ساؤنڈ سسٹم غیر مسلم گُرو کے اعزاز میں ہونے والے پروگرام میں دے سکتا ہوں یا نہیں؟ اور اس سے حاصل ہونے والی اجرت کو استعمال کر سکتا ہوں یا نہیں ؟

۲-  کیا میںمیر ا منڈپ اور ساؤ نڈ سسٹم ایسے پر وگرام میں دے سکتا ہوں جس میں نا چ گانا او رشراب بھی پی جا تی ہے اور شراب کا دور بھی چلتا ہے ، اور اس سے حاصل ہونے والی اجر ت کو میں استعمال کر سکتا ہوں یا نہیں ؟

۳-            کیا میں میرا منڈپ اور ساؤنڈ سسٹم غیر مسلموں کے ایسے پروگرام میں جس میں ناچ گانا وغیرہ نہ ہوتا ہو،دے سکتا ہوں؟ اور اس سے حاصل ہونے والی اجرت کو استعمال کر سکتا ہوںیا نہیں؟

الجواب وباللہ التوفیق :             ۱ـ-           غیر مسلم کے گُروکے اعزاز میں ہونے والے پروگرام سے چوں کہ شرک کی حوصلہ افزائی ہوگی، اور آپ کے اس پروگرام میں منڈپ اور ساؤنڈ سسٹم دینے سے اس کو مدد ملے گی، لہٰذ۱ اعانت علی المعصیت کی وجہ سے یہ مکروہ ہے(۱)، اور اس کی آمدنی بھی جائز نہیں۔(۲)

۲-            جس پروگرام میں ناچ گانا ہو، اور شراب پی جائے ایسے پروگرام میںمنڈپ اور ساؤنڈ سسٹم دینا اعانت علی المعصیت کی بناء پر مکروہ ہے (۳)، اور اس کی آمد نی بھی جائز نہیں ہے۔(۴)

۳-            غیر مسلموں کے ایسے پروگرام جس میں ناچ گانے،معصیت اور شرک وغیرہ نہ ہو، ان میں منڈپ اور ساؤنڈ سسٹم دینا جائز ہے۔ اور اس کی آمدنی بھی درست ہے ۔(۵)

والحجۃ علی ما قلنا :

(۱) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : {ولا تعاونوا علی الاثم والعدوان}۔ (سورۃ المائدۃ : ۲)

ما في ’’ التنویر مع الدر والرد ‘‘ : وجاز إجارۃ بیت بسواد الکوفۃ لا بغیر ہا علی الأصح لیتخذ بیت نار أو کنیسۃ أو بیعۃ أو یباع فیہ الخمر ، وقالا : لا ینبغي ذلک لأنہ إعانۃ علی المعصیۃ وبہ قالت الثلاثۃ ۔ زیلعي  ـ

(۹/۵۶۲ ،۵۶۳ ، کتاب الحظر والإباحۃ ، فصل في البیع)

ما في ’’ حاشیۃ الشلبي علی تبیین الحقائق ‘‘ : قولہ : (وقالا : ہو مکروہ ) قال فخر الإسلام : قول أبي حنیفۃ قیاس وقولہما استحسان ـ وکتب ما نصہ لأنہ إعانۃ علی المعصیۃ فیکرہ لقولہ تعالی : {ولا تعاونوا علی الإثم والعدوان} ـ (۷/۶۴، کتاب الکراہیۃ ، فصل في البیع)

ما في ’’ رد المحتار ‘‘ : قال العلامۃ ابن عابدین الشامي رحمہ اللّٰہ : وفي المنتقی : امرأۃ نائحۃ أو صاحبۃ طبل أو زمر اکتسب مالاً ردتہ علی أربابہ إن علموا وإلا تتصدق بہ ـ (۹/۷۵ ، ۷۶ ، الإجارۃ ، باب الإجارۃ الفاسدۃ)

ما في ’’ جمہرۃ القواعد الفقہیۃ ‘‘ : السبب المحرم لا یفید الملک  ـ (۲/۷۴۸ ، القاعدۃ : ۹۶۴)

(۲) (دیکھیے: حاشیہ نمبر :۱)

(۳) (دیکھیے: حاشیہ نمبر :۱)

(۴) (دیکھیے: حاشیہ نمبر :۱)

(۵) ما في ’’ الفقہ الإسلامی وأدلتہ ‘‘ : أن تکون المنفعۃ المعقود علیہا مباحۃ شرعًا : کاستئجار کتاب للنظر والقرأۃ فیہ النقل منہ واستئجار دار للسکنی فیہا وشبکۃ للصید ونحوہا ـ (۵/۳۸۱۷ ، الفصل الثالث ؛ عقد الإجارۃ ، شروط صحۃ الإجارۃ)  (فتاویٰ محمودیہ : ۲۵/۲۷۹ـ منتخبات نظام الفتاویٰ :۱/۳۷۵)  فقط

 واللہ اعلم بالصواب

کتبہ العبد : محمد جعفرملی رحمانی ۔۲۴؍۱۱؍۱۴۳۴ ھ

(فتاویٰ اشاعت العلوم اکل کوا: فتویٰ نمبر :۷۰۱- رج /۷)