جامعہ کے شب وروز

اسفار رئیس الجامعہ

حضرت رئیس الجامعہ دامت برکاتہم جامعہ ہتھورہ باندہ میں :

            حضرت رئیس الجامعہ دامت برکاتہم اپنے شیخ حضرت قاری صدیق صاحب باندوی رحمۃ اللہ علیہ کے قائم کردہ ادارہ جامعہ ہتھورہ باندہ کی مجلس شوریٰ میں شرکت کے لیے روانہ ہوئے ۔

            ۱۰؍ اکتوبر ۲۰۱۸ء صبح ۵؍ بجے حضرت رئیس جامعہ جامعہ ہتھورہ باندہ پہنچے۔فجر کی نماز کے بعد طلبہ کے درمیان مجلس ذکر منعقد ہوئی بعدہٗ حضرت کا مختصر خطاب ہوا ۔۳۰:۱۱؍مجلسِ شوریٰ میں شرکت فرمائی ۔

             حضرت رئیس الجامعہ اپنے شیخ کے مدرسہ کی مجلس شوریٰ میںحاضری کو اپنے لیے ضروری اور اپنے مرحوم شیخ ؒکی محبت میں یہاں کی حاضری اپنے لیے خوش نصیبی سمجھتے ہیں ۔

            یہ مدرسہ حضرت قاری صاحب کے فرزند ارجمند حضرت مولانا حبیب احمد صاحب باندوی دامت برکاتہم کے زیر نگرانی چل رہا ہے ۔اس مدرسہ میں ۲۱۷۴؍ طلبہ زیرِ تعلیم ہیں ، ۷۴؍ اساتذہ اپنے تدریسی فرائض انجام دے رہے ہیں ۔اور ۳۲؍ ملازمین ہیں ۔جامعہ ہذا سے اب تک ۱۴۴؍ طلبہ عالم، ۱۶۸؍ طلبہ حفاظ ، ۱۵؍ طلبہ تخصص فی الادب العربی ۱۶؍ طلبہ افتا اور ۱۶۸؍ طلبہ قرأت سبعہ عشرہ ، حفص کی اسناد حاصل کرچکے ہیں ۔ادارہ کے زیر نگرانی مولانا صدیق میموریل انگلش میڈیم اسکول بھی جاری ہے ۔اسی جامعہ کے تحت مدرسہ خیر البنات میں ۷؍ طالبات فارغ ہوچکی ہیں ۔

            اس کے علاوہ جامعہ ہذا نے ۴۱؍ مساجد تعمیر کروائی ہیں ۔ جب کہ اسی جامعہ کی سرپرستی میں ۴۵؍ مکاتب چل رہے ہیں ۔سماجی کاموں میں بھی جامعہ کا کافی رول رہا ہے ۔ بیواؤں کی امداد اور بیماروں کے لیے ہاسپیٹل کا بھی نظم ہے ۔الحمدللہ ! جامعہ ہتھورہ کے فارغین پورے عالم میںخدمات انجام دے رہے ہیں ۔

حضرت رئیس الجامعہ کھنڈوہ ایم پی میں :

            جامعہ ہتھورہ باندہ یوپی کے پروگرام سے فارغ ہوکر جامعہ اکل کوا کی شاخ جامعہ خیرالعلوم بور گاؤں خرد کھنڈوہ تشریف لے گئے ۔یہاں حضرت رئیس الجامعہ نے ایک میٹنگ میں شرکت فرماکر اپنے اگلے سفر کے لیے روانہ ہوگئے ۔اس مدرسہ میں ۴۴۲؍ طلبہ زیر تعلیم ہیں ۔ دینیات ، ناظرہ، حفظ کے علاوہ عربی چہارم تک تعلیم کا نظم ہے؛ اسی کے ساتھ عصری تعلیم کے لیے اسکول بھی ہے ۔اب تک ۳۵۸؍ حفاظ کرام یہاں سے فارغ ہوچکے ہیں۔ 

            واضح رہے کہ ۲۹؍ سال قبل حضرت قاری صدیق صاحب باندوی رحمۃ اللہ علیہ کے دست اقدس سے اس مدرسہ کی بنیاد رکھی گئی تھی ۔مدرسہ ہذا کے فعال اور متحرک ناظم حضرت مولانا سلامت اللہ صاحب کی محنتوں اور کوششوں سے یہ مدرسہ تعلیمی اور تعمیری ترقی کی طرف گامزن ہے ۔اللہ تعالیٰ مزید ہر طرح کی ترقیات سے نوازے ۔ آمین !

            اس سفر میں خالد بھائی موتی والا (سورت)سالم بھائی چاندی والا ، سمیر بھائی چاندی والا ، حافظ اسماعیل صوفی صاحب کوساڑی حضرت رئیس الجامعہ کے رفیق سفر رہے ۔دورانِ سفر حضرت رئیس الجامعہ دامت برکاتہم کی طبیعت ناساز ہوگئی تو مذکورہ حضرات نے حضرت دامت برکاتہم کے بھر پور خدمت کی ۔ اللہ تعالیٰ ان حضرات کو خوب جزائے خیر عطا فرمائے ۔ آمین !

جامعہ آ ئی ٹی آئی میں جدید طلبہ کے لیے استقبالیہ پروگرام کا انعقاد :

            ستمبر ۲۰۱۸ء کے آخرمیں ہی نئے تعلیمی سال کاآغاز ہوگیا تھا ۔۵؍ اکتوبر ۲۰۱۸ء کو رئیس الجامعہ حضرت مولانا غلام محمد صاحب وستانوی دامت برکاتہم کے زیر صدارت جدید طلبہ کے لیے استقبالیہ پروگرام منعقد ہوا۔

            پروگرام کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا۔جامعہ آئی ٹی آئی کالج کے پرنسپل جناب اکبر پٹیل نے گلدستہ پیش کر کے حضرت مولانا وستانوی صاحب کا استقبال کیا ۔ اناؤنسراورجامعہ آئی ٹی آئی کے ٹیچر جنا ب حنیف کارا سر نے جامعہ آئی ٹی آئی کی تاریخ اور اس کے کورسیزکی پوری تفصیل بتائی ۔کالج کے پرنسپل جناب اکبر پٹیل اور وائس پرنسپل جناب الیاس پٹیل صاحبان نے جامعہ آئی ٹی آئی کے رول بیان کیے ۔پروگرام کے صدر حضرت مولانا وستانویؔ صاحب نے طلبہ کو تعلیم پر توجہ ، خوب محنت اور کوشش کرنے کی تلقین فرمائی ۔ جامعہ آئی ٹی آئی کے ۲۵؍ سال مکمل ہونے اور I.S.O سرٹیفکٹ حاصل کرنے پر آئی ٹی آئی کے اسٹاف کی محنتوں کو سراہتے ہوئے فرمایا کہ جامعہ آئی ٹی آئی نے بغیر کسی اتنشار کے۲۵؍سال پورے کیے اورآگے اپنے منزل کی طرف گامزن ہے ۔

             حضرت نے فرمایا کہ مجھے آئی ٹی آئی سے بہت زیادہ لگاؤ اور دل چسپی ہے ۔ جامعہ آئی ٹی آئی کی کامیابی کو دیکھتے ہوئے ۵؍ جگہوںپرجامعہ کی شاخوں میں آئی ٹی آئی کا قیام عمل میں لایا گیا۔جامعہ اور اس کی شاخوں کی ۵؍ آئی ٹی آئی میں تقریباً ۱۰۰۰؍ طلبہ زیر تعلیم ہیں ۔آخر میں حضر ت کی دعا پر مجلس کا اختتام عمل میں آیا ۔

            اسفار: تکمیل حفظ قرآن:

            ۳؍ نومبر ۲۰۱۸ء بروز سنیچرحضرت رئیس الجامعہ دامت برکاتہم جامعہ کی شاخ مدرسہ عمربن خطاب کنج کھیڑا  کے لیے روانہ ہوئے ۔ وہاں پہنچ کر تکمیل حفظ ِقرآن کی مجلس میں شرکت فرماکرمدرسہ ہذا کے زیر نگرانی چل رہے بی، یو، ایم، ایس کالج کنج کھیڑا کے لیے بنے ہسپتال کی افتتاحی تقریب میں شریک ہوئے ۔ اس افتتاحی تقریب میں ہندو مسلم کا ملاجلاپُررونق اجتماع تھا۔ الحمد للہ سب نے تعاون کیا۔

             پھر اس کے بعد حضرت رئیس الجامعہ دامت برکاتہم قصاب کھیڑا مدرسہ میں حاضر ہوئے ، عصر کی نماز کے بعدتھوڑی دیر تقریر کی کہ کاش ہم نے مدرسہ کی اہمیت اور ضرورت کو سمجھا ہوتا اور اس سے خاطر خواہ فائدہ اٹھایا ہوتا ۔ اللہ نے اپنی قدرت سے لوگوں کے دلوں کو مائل کردیا۔یہ مدرسہ حال ہی میں جامعہ کی مکمل تحویل میں آ یا ہے اوربہت اچھا نظام شروع ہوگیا ہے ۔گاؤں والے بھی بہت خوشی کا اظہار کررہے ہیں کہ ہمارا مدرسہ بھی اب پھل پھول رہاہے۔ ناظم صاحب اور اساتذۂ کرام محنت کررہے ہیں۔ اس کے بعدرئیس جامعہ کہ شاخ بدنا پورگئے؛ وہاں جاکراللہ کی توفیق سے بہت سے انتظامی امورکی انجام دہی کی ۔ پھر رات ہوگئی اور آپ سوگئے۔

            الحمد اللہ! صبح جلدی اٹھ کر نماز پڑھی۔ قاری وسیم صاحب استاذ تجوید وقرآت حضرت کے رفیق سفر تھے۔ پھر بدنا پور سے والوج کے لیے روانہ ہوئے وہاں پانچ چھ مدرسوں کے طلبہ کو بلایا ، جو تکمیلِ حفظ قرآن کریم کرچکے تھے۔ قاری صاحب نے ان کا قرآن مکمل کروایااور حضرت نے تھوڑی نصیحت اور دعا کی۔

             پھر وہاں سے جامعہ کی شاخ احمد نگرروانہ ہوئے ۔یہاں دستار بندی کا جلسہ تھا،حضرت کے پہنچنے تک الحمد للہ سب بچے کھانے سے فارغ ہو کر جلسہ کے لیے بیٹھ گئے ان کانظام حضرت کو بڑا پسند آیا ۔وہاں پر ۷۱؍طلبہ حافظ قرآن بنے ہیں ۔ماشاء اللہ سب نے صافہ اور صدری پہن رکھی تھی ،پھر حضرت کے کچھ مہمان بھی آگئے ، انہوں نے سب حافظ بچوں کو پانچ پانچ سو روپے انعام دیے ۔

            حضرت کی تقریر ہوئی اور جلسے کا اختتام ظہر تک ہوگیا۔ ظہر کے بعدحضرت نے کھانا کھا یا اور آرام کیا۔ عصر سے پہـلے اٹھ کر دیگر انتظامی امور میں مشغول ہوگئے۔اگلی صبح حضرت کو جامعہ کی شاخ رنجنی پہنچنا تھا ؛ لیکن ان لوگوں کے ساتھ میٹنگ ہوئی اور میٹنگ میں تاخیر ہوگئی۔ چناں چہ رات قیا م وہیں کرلیا ۔ناظم مدرسہ ،اساتذہ اورطلبہ حضرت کے قیام سے بڑے خوش ہوئے۔حضرت نے فجر کی نماز جماعت سے پڑھی ، ذکر کیا اور طلبہ کو کچھ نصیحت کی ۔ پھر وہاں سے پہنچے رنجنی ۔پہلے لڑ کیوں کے مدرسہ میں گئے ، وہاں پر چھ سوطالبات ہیں ،پھر لـڑکوں کے مدرسہ میں گئے ،لڑکو ں کا پروگرام بہت اچھا رہا اور اس کے بعد ان کو بھی نصیحت کردی۔پھر رنجنی کے بعد پہنچے آشٹی ۔آشٹی میں ابھی نئی شاخ قائم ہوئی ہے۔ جامعہ کے ایک پرانے فاضل مولاناوسیم صاحب احمد نگر کی طرف کے رہنے والے ہیں،انھوں نے وہاں بڑی محنت کی ہے ۔حضرت جلسہ میں پہنچے ،وہاں کا جلسہ بہت کامیاب رہا ۔

             اس کے بعد پاتھری گئے ،وہاں بھی طلبہ کی تکمیلِ حفظ کی مجلس تھی ،وہاں سے پھر مجھلے گاؤں پہنچے ۔اس کے بعد رات میں وہاں سے عنبڑآئے ۔پھر صبح وہاں سے اڈول پہنچے ،اورپھر وہاں سے اکل کوا آگئے۔

            حضرت کا یہ سفر بڑا قیمتی تھا جس میں جامعہ کی کئی ایک شاخوں کا جائزہ بھی ہوا اور کئی شاخوں میں تکمیل حفظ قران کا جلسہ بھی جس میں ۲۰۰ سے زائد طلبہ کی دستاربندی ہوئی۔ اللہ خادم قرآن اور مرکز قرآن کو قائم ودائم رکھے۔ 

مرکزانصاری ایجوکیشنل انسٹی ٹیوٹ کاافتتاحی پروگرام

            مورخہ ۱۷؍نومبر۲۰۱۸ء بروز:سنیچر،بہ وقت صبح ۳۰:۹؍بجے بہ مقام وڑسنگ ضلع شولاپورمیںجامعہ اکل کواکے تحت عظیم الشان اجلاس کے ذریعہ جامعہ کی ایک اہم شاخ(مرکزانصاری ایجوکیشنل انسٹی ٹیوٹ وڑسنگ ضلع شولاپور،مہاراشٹر کاافتتاح کیاگیا۔اورمدرسہ ہٰذاکی نظامت جامعہ کے ایک قدیم فاضل مولاناعبدالرزاق صاحب اشاعتیؔ کے سپردکی گئی۔جس کی صدارت حضرت رئیس الجامعہ مولاناغلام محمدصاحب وستانوی دامت برکاتہم اورنظامت حضرت الاستاذمولاناعبدالرحیم صاحب فلاحی دامت برکاتہم نے فرمائی۔اورمہمانِ خصوصی کے طورپرمدینہ منورہ سے مسجدنبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے استاذحدیث فضیلۃ الشیخ حامداکرم البخاری اورجامعہ اکل کواکے ناظم تعلیمات حضرت الاستاذمولاناحذیفہ صاحب تشریف فرماہوئے ۔اسی طرح علاقہ کے ایم ،ایل ،اے کے علاوہ بہت سے سیاسی لیڈران نے بھی شرکت فرمائی۔جامعہ کی شاخوںکے نظمااوراساتذہ کرام کی ایک بڑی تعدادنے بھی شرکت فرماکرپروگرام کوزینت بخشی۔اجلاس نوافتتاح مدرسہ کے وسیع وعریض میدان ہی میںمنعقدکیاگیا۔شولاپورواکل کوٹ اوراطراف واکناف کے لوگوںکی ایک بڑی تعدادجلسے میںامڈپڑی اورشامیانہ باوجوداپنی وسعت کے کھچاکھچ بھرگیا۔جس میں رئیس الجامعہ دامت برکاتہم ؛مدرسہ کاتعارف کراتے ہوئے دینی ودنیوی تعلیم کی اہمیت پرمختصرپُراثرخطاب فرمایا۔اوراجلاس میںموجودحاضرین کویہ تلقین فرمائی کہ وہ اپنی اولادکی دینی وعصری تعلیم پرزوردیں۔(یادرہے کہ اس نوافتتاح مدرسہ کے لیے تقریباً۵۶؍ایکڑزمین خریدی گئی ہے،جس پرعنقریب ہی مختلف دینی وعصری شعبہ جات کی عمارتیںتعمیر کی جائیںگی) اس کے بعدمہمان خصوصی فضیلۃ الشیخ حامداکرم البخاری نے ایک جامع خطاب فرمایا،جس کی ترجمانی بزبان اردوجامعہ اکل کواکے ناظم تعلیمات حضرت مولاناحذیفہ صاحب نے فرمائی۔فضیلۃ الشیخ نے اپنے بیان میںفرمایاکہ اللہ تعالیٰ نے اپنے دین حنیف کی خدمت کے لیے کچھ بندوںکومخصوص فرمالیاہے،جن میںسے ایک حضرت وستانوی دامت برکاتہم بھی  ہیں۔جن کواللہ پاک نے اپنی مخلوق کے مابین خدمتِ دین کے لیے قبول فرمالیاہے ۔اللہ پاک ان کی عمرمیںبرکت عطافرمائے۔پھرشیخ نے علماکومتوجہ کرتے ہوئے اُن کی ذمہ داری کااحساس دلایااوریہ حدیث پڑھی کہ بہت سے اہل علم کتمان علم کی وجہ سے عذاب کے مستحق ہوںگے۔پھرعوام وطلبہ کومتوجہ کرتے ہوئے انھیںبھی ان کی ذمہ داری یاددلائی اورتمام حاضرین کاشکریہ اداکرتے ہوئے بہت سی دعائیں بھی دیں۔

            فضیلۃ الشیخ کے خطاب کے بعدحضرت رئیس الجامعہ دامت برکاتہم کی پرسوزدعاکے ساتھ مجلس کااختتام ہوا۔(ـفللہ الحمد) دعاکے بعدفضیلۃ الشیخ نے جامعہ کے ناظم تعلیمات مولاناحذیفہ صاحب کے ساتھ نوافتتاح مدرسہ کی زیارت کی۔اس موقع پرموجودذمہ داران نے اظہارمسرت کرتے ہوئے فضیلۃ الشیخ کاپرتپاک استقبال کیا۔اس طرح یہ اجلاس بہ حسن وخوبی اختتام کے دامن میںسمٹ گیا۔اللہ پاک اس ادارۂ جدید کومزیدترقی عطاکرے اورپوری امت اسلامیہ کے لیے مرکزرشدوہدایت بنائے ۔آمین!

شریک جلسہ:(مولانا)حمیدالرحمن اشاعتیؔ،سمستی پوری استاذجامعہ اکل کوا