مولانا مجیب بابل گاؤں
حضرت امیر معاویہؓ (سپہ سالار /کاتب ِوحی /شاعر /حکمران):
حضرت امیر معاویہ ؓکی کنیت ابو عبد الرحمن والد کا نام صخر (ابو سفیان ) بن حرب اور والدہ کانام ہندہ بنت عتبہ ہے۔ آپؓ کا شجرہ نسب پانچویں پشت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مل جاتا ہے۔
(الانساب الاشراف)
حضرت امیر معاویہ ؓ وہی ہیں ،جن کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی ’’اے اللہ !معاویہ کو کتاب اور حساب لکھادے اور اسے عذاب سے محفوظ فرما۔
حضرتِ امیر معاویہؓ وہی ہیں ،جن کی بہن حضر ت ام حبیبہ بنت ابی سفیانؓ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ تھیں ۔
(ازواج مطہرات،اسد الغابہ)
حضرت امیر معاویہؓ وہی ہیں ،جنھیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دینی اور علمی قابلیت کی بنا پر کتابتِ وحی پر مامورفرمایا۔حضو ر صلی اللہ علیہ وسلم حضرت امیر معاویہ ؓ سے بھی وحی لکھواتے تھے ۔
(البدایہ والنہایہ-کاتبان وحی)
حضرت امیر معاویہؓوہی ہیں کہ جب حضرت ابوبکر صد یق ؓنے شام کی طرف لشکر روانہ فرمایا تو حضرت امیر معاویہ ؓ کے بھائی یزیدبن ابو سفیان ؓ لشکرکے امیر تھے اور امیر معاویہ ؓہر اول دستے کے علمبردار تھے ۔ اور فتوحات میں شریک ہوئے ۔
(تاریخ الخلفاء)
حضرت امیر معاویہ ؓ وہی ہیں ،کہ یزید بن ابو سفیان ؓکی قیادت میںلڑی جانے والی جنگوں میں مقدمۃ الجیش کی کمان جن کے ہاتھوں میں تھی اوران علاقوں کے بیشتر حصے جن کے ہاتھوں فتح ہوئے ۔
(فتوح البلدان )
حضرت امیر معاویہ ؓ وہی ہیں، جن کو حضرت عمر فاروق ؓ نے ۱۸ ؍ہجری میں طاعون عمواس میں یزید بن ابو سفیان ؓ کے انتقال کے بعد دمشق کا والی مقرر کیا۔پھر حضرت عمیرؓکی جگہ حمص کا گورنر بنایا۔ اور اسی طرح شرحبیل ؓبن حنہ کی جگہ جابیہ کا گورنر مقرر کیا،تو اس طرح شام کا پوراصوبہ حضرت معاویہؓکے سپرد ہوا۔
(تاریخ ابن خلدون)
حضرت امیر معاویہ ؓ وہی ہیں، جنھوں نے مصر اور شام کی فتوحات کے علاوہ قبرص کے جزیرے پر اسلامی پرچم لہرادیا۔
(البدایہ والنہایہ)
حضرت امیر معاویہ ؓ وہی ہیں ،جنھوں نے اسلامی تاریخ میں سب سے پہلا بحری لشکر تیار کیا ،جس کا مختصر واقعہ یہ ہے : حضرت امیر معاویہ ؓ نے حضرت عثمان غنی ؓ کی اجازت سے قبرص پر لشکر کشی کے لیے پانچ سو جہازوں کا ایک بحری بیڑا تیار کیا ، یہ بیڑا قبرص پہنچ لنگر انداز ہواتو اہل قبرص نے چند شرائط پر صلح کر لی۔کچھ عرصہ بعد معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اہل قبرص نے مسلمانوں کے خلاف رومیوں کی مدد کی۔ ۳۳؍ ہجری میں امیر معاویہ ؓنے قبرص پر لشکر کشی کرکے اسے فتح کر لیا۔
(فتوح البلدان/تاریخ طبری)
حضرت امیر معاویہ ؓ وہی ہیں، جو ۱۸؍ ہجری سے ۴۱؍ ہجری تک بائیس سال دمشق اور دوسرے علاقوں کے گورنر رہے ۔حضرت امام حسین ؓ کی خلافت سے دست برداری کے بعد ۴۱؍ہجری میں با قاعدہ طور پر خلیفہ بنے اور اموی خلافت کی بنیادرکھی اس سال کو عام الجماعت کا نام دیا گیا۔
(تاریخ الخلفاء/البدایہ والنہایہ)
حضرت امیر معاویہ ؓ وہی ہیں ،جن کے عہد خلافت میں فتوحات کو وسعت ملی۔ہندستان پر لشکر کشی سے سندھ کی فتوحات کا سلسلہ آگے بڑھا ،اسلامی لشکر نے مہلب بن ابی صغر ؓ،عبداللہ بن عامرؓ،سنان بن سنان،راشد بن عمرو ازدی اور بعض دوسرے مسلمان جرنیلوں کی سرکردگی میں قلات،قندھار،مکران،سیستان اور بہت سے دوسرے علاقے فتح ہوئے۔
(فتوح البلدان)
حضرت امیر معاویہ ؓ وہی ہیں، جن کے دور حکومت میں بخارا اور اس کے ارد گرد کے علاقے ،سمر قند اور ترمذمسلمانوں کے قبضے میں آئے۔(فتوح البلدان /تاریخ طبری)
حضرت امرمعاویہؓ وہی ہیں، جن کے زمانے میں شمالی افریقہ کی فتوحات میں وسعت ہوئی ۔عقبہ بن نافع،معاویہ بن خدیج ،رویفع بن ثابت ،عبداللہ بن عبدالعزیز،عبد الملک اور بعض دوسرے صحابہ نے بہت سے علاقوں میں نہ صرف بغاوتیں ختم کیں، بل کہ نئی فتوحات بھی ہوئی۔(فتوح البلدان /تاریخ طبری)
حضرت امیر معاویہؓ وہی ہیں، جن کے دور میں ۴۹ ؍ہجری میں آپؓنے حضرت سفیان بن ازدی کوایک بڑی فوج کے ساتھ قسطنطنیہ پر فوج کشی کا حکم دیا۔اسلامی بیڑہ بحر روم سے گزر کرقسطنطنیہ پہنچااور قلعے کا محاصرہ کیا ، رومیوں نے اپنی پوری قوت صرف کردی ۔کئی خونریز معرکے ہوئے اور قسطنطنیہ فتح ہوگیا ۔اس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشین گوئی پوری ہوئی۔(فتوح البلدان)
حضرت امیر معاویہ ؓ وہی ہیں، جو جنگی انتظامات کے ماہر تھے ۔جنھوں نے سپاہیوں کے لیے دو دو ہزار درہم مقرر کیے اور ان کی محاذ جنگی پر روانگی کے بعدان کے اہل خانہ کی خبر گیری کرتے۔ہر طرح کے ملکی حالات سے باخبر رہتے ،دمشق کودار الحکومت اور عالم اسلام کا مرکز بنایا ،چوری قتل اور دوسرے جرائم کا خاتمہ کیا۔
(تاریخ طبری /تاریخ کبیر)
حضرت امیر معاویہ ؓوہی ہیں، جنھوں نے بیت اللہ کی خدمت کے لیے متعدد غلام مقرر کیے اور بیت اللہ پر دیباج و حریر کا عمدہ غلاف چڑھایا۔پرانی مساجد کو مرمت کرواکے نئی مساجد تعمیر کروائیں۔وہ خود مسجدوں کی حالت کا جائزہ لیتے اور احکامات جاری کرتے ۔(البدایہ والنہایہ)
حضرت امیر معاویہؓ وہی ہیں ،جنھوں نے رفاہ عام اور مجاہدین کے بچوں کے وظائف؛ دودھ چھوڑنے کے بعد سے جاری کیے ۔مردم شماری کے لیے سرکاری اہل کار مقرر کیے ،نہریں کھدواکر سیکڑوں ایکڑ اراضی سیراب کی،نہروں اور تالابوں کے ذریعہ زراعت کو ترقی دی ،نئے شہر مثلاً :قیروان آباد کیے اور اسلامی نو آبادیاں قائم کیں ، ڈاک کا نظام بہتر بنایا،محکمہ قضا وعدالت کو ترقی دی ،خبر رسانی اور ڈاک کے لیے’’ برید‘‘ کے نام سے مستقل محکمہ بنایا اور سرکاری فرامین جمع کرنے کے لیے دیوان خاتم بنائے۔(معجم البلدان/تاریخ یعقوبی)
حضرت امیر معاویہ ؓ کا ۶۰؍ ہجری میں دمشق میں انتقال ہوا ۔ضحاک بن قیس نے نماز جناز ہ پڑھائی ۔ متعدد شادیاں کیں ،لیکن دو ہی بیویوں سے اولاد ہوئیں۔(تاریخ طبری/البدایہ والنہایہ)
(مستفاد از:انسائیکلوپیڈی صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین)