سیکڑوں طلبا، علما اور فضلا ؛علوم عصریہ کی ڈگری سے لیس

جامعہ اکل کوا میں درجہ عالمیت کی تعلیم کے ساتھ ساتھ ۷۱۰؍ طلبہ گریجویٹ اورپوسٹ گریجویٹ

             الحمد للہ !اب تک جامعہ کے ۶۲۰؍ طلبہ اور فضلا نے گریجویٹ اور ۹۰؍ طلبہ نے پوسٹ گریجویٹ کرلیا ہے ۔ ۱۰۱۳؍ طلبہ نے S.S.C دسویں اور ۹۰؍ نے H.S.C بارہویں کی ڈگری حاصل کرلی ہے اور آگے کی تعلیم میں مصروف ہیں ۔ اسی طرح ۱۳؍ فضلا نے ڈی ایڈ مکمل کرلیا ہے۔ اور ۶۸؍ طلبہ سالِ اول اور ۲۸؍ طلبہ سال دوم میں زیر ِتعلیم ہیں۔

            روزِ اول سے ہی جامعہ کی یہ فکر رہی ہے کہ امتِ مسلمہ کو دینی اور دنیوی ہر اعتبار سے مضبوط اور مستحکم کیا جائے ۔ منبر و محراب بھی ہمارے ہوں اور سیادت و قیادت ، تجارت وزراعت کے شہسوار بھی ہم ہی ہوں؛ جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور سے لے کر خلافتِ عثمانیہ تک مسلمانوں کی ایک سنہری تاریخ رہی ہے ۔ اور ایسا اس لیے کہ دنیا سے فتنہ و فساد مٹ جائے ،قتل و غارت گری نیست ونابود ہو جائے ، کرپشن اور ہر طرح کی بد نظمی اور بد دیانتی کاسرے سے خاتمہ ہوجائے ۔ ہر محکمے کا ذمے دار ’’خیرالناس من ینفع الناس ‘‘ کا حامل ہو ۔ اس کے دل میں پہلے ایک انسانی ہمدردی سے لبریزدھڑکنے والا دل اور خدمت ِخلق کے عزم وحوصلہ سے سرشار فکر و ہدف ہواور بعد میں دنیا اور اس کے لذات کی طمع۔ اسی مقصدکے پیشِ نظر جامعہ اکل کوا نے ملک بھر میںدینی ماحول میں اسکول وکالجز کا جال بچھایا ہے ۔

قائدین امت ہر فیلڈ میں آگے ہوں!!

             اور اب اس امت کے قائدین بھی ہر فیلڈ میں امت کی صحیح قیادت کریں ۔ I.P.S ، I.A.S ، I.F.S کی ڈگریاں حاصل کرنے کے بعد ،قوم کی خدمت میں خود کو تج کراہم رول ادا کریں ۔ L.L.Bکریں اور عدلیہ کو ظلم و جور سے صاف کریں ،اہل حق کو ان کا حق دلائیں ۔ D.ED، B.ED کے ذریعے اسکول میں پڑھ رہے مسلم بچوں کے عقائد کو محفوظ کریں اور ہمارے ملکی بھائیوں کی نسلوں کو ایک اچھا اور خدمت گزار انسان بنائیں۔یہ سب جامعہ اور اس کے رئیس کی فکریں اور سوچ ہیں ،جس کا پھل  الحمد للہ پکنے کو ہے ۔

            جامعہ نے یہ محنت آج سے ۱۵؍ سال قبل ۲۰۰۵ء میں ہی مولانا آزاد نیشنل اردو یونی ور سٹی کی منظوری اور سینٹر لے کر شروع کردیا تھا۔ جس سے آج الحمد للہ کل۷۱۰؍ طلبہ اور فضلاگریجویٹ اور پوسٹ گریجویٹ ہوچکے ہیں ۔ (۶۲۰؍ گریجویٹ اور ۹۰؍ پوسٹ گریجویٹ ) اسی طرح ڈی، ایڈ اردو سے ۱۳؍ طلبہ ڈی ایڈ کی ڈگری حاصل کرکے، اسکولوں میں بچوں کو دینیات اور دیگر مضامین پڑھا رہے ہیں۔

            جامعہ نے مزید جد و جہد کرکے ۲۰۱۵ء میں N.I.O.S )نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اوپن اسکولنگ (کا سینٹر حاصل کیا” جس سے اب تک ۱۰۱۳؍ طلبہ اور فضلا SSC دسویں پاس کرکے آگے کی تعلیم حاصل کررہے ہیں  اور ۹۰؍ طلبہ نے 17 No Form سے H.S.C بارہویں کرلیا ہے۔

            طلبہ کو مزید سہولت حاصل ہو اورزیادہ سے زیادہ طلبہ کو موقع ملے ،اس کے پیشِ نظر 2017 میں جامعہ نے’’ یشونت راؤ چوہان مہاراشٹر بورڈ‘‘ کاسینٹر حاصل کرلیا ہے اور اس سے بھی بچے B.A کررہے ہیں ۔ سال ِاول میں ۱۰۰؍ اور دوم میں ۱۰۰؍ طلبہ زیر تعلیم ہیں ۔ اور جامعہ اپنے طلبہ اور امت کی ہر طرح سے فکرمیں جٹا ہے اوران کی ترقیات کے لیے ہر ممکن ومناسب کوشش میں سر گرداںہے۔

خصوصیت:  خاص بات یہ ہے کہ کالج کا نظام دینی نگرانی میں ہے ، جو دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے ۔ اسی طرح مدارس کے طلبہ علومِ دینیہ میں کمزور نہ ہوں، اس اہم مقصد کے خاطر جامعہ علومِ دینیہ میںممتاز ہونے والے طلبہ کی پوری فیس اسکالر شپ کے طور پر معاف کردیتا ہے ۔ اور اعلیٰ نمبرات لانے والے کی نصف ۔ اس سے الحمد للہ ! دینی تعلیم پرطلبہ مزید دھیان دینے لگے ہیں۔اور امت کا وہ طبقہ ؛جو عصری تعلیم کی ضرورت کی وجہ سے اپنے بچوں کو دینی تعلیم سے دور رکھتا تھا ، وہ بھی جامعہ کا رخ کرنے لگا ہے۔ اور کم از کم اتنا فائدہ تو صد فی صدہوا کہ مدارس کے طلبہ اور فضلا کوعلوم عصریہ کی سرٹیفکٹ نہ ہونے کی صورت میں محکمہ جات میںجو رسوائی اور بعض ضروری Document مثلا: ڈرائیونگ لائسنس اور پاسپورٹ وغیرہ میں پریشانی کا سامنا تھا ، اس سے نجات حاصل ہوئی ہے۔

اللہ اس ادارے کی کاوش، کوشش کو مقبولیت سے نوازے۔