وفات حسرت آیات مولانا افتخار احمد قاسمی بستوی
میری والدہ محترمہ اللہ کو پیاری ہوگئیں
اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں سورۂ آل عمران پارہ نمبر ۴؍ رکوع نمبر ۹ ؍ کی آیت نمبر ۱۸۵؍ میں ارشاد فرماتے ہیں: {کل نفس ذائقۃ الموت، و انما توفون اجورکم یوم القیمۃ ، فمن زحزح عن النار وادخل الجنۃ فقد فاز ومالحیوۃ الدنیا الا متاع الغرور} ہر شخص کو موت کا مزہ چکھنا ہے اور قیامت کے روز تم کو بس تمہارے ایمان کا پورا پورا اجر دے دیا جائے گا ۔ لہٰذا جسے آتش دوزخ سے دور رکھا گیا اور جنت میں داخل کردیا گیا تو وہ یقینی طور پر کامیابی پاگیا۔ اور یہ دنیا کی زندگی بس دھوکہ کا سامان ہے ۔ سورۂ انبیا پارہ نمبر ۱۷؍ کی آیت نمبر ۳۴، ۳۵؍ رکوع نمبر ۳؍ میں ارشاد ربانی ہے : {وما جعلنا لبشر من قبلک الخلد ، افائن مت فہم الخلدون ، کل نفس ذائقۃ الموت ، ونبلوکم بالشر والخیر فتنۃ ، والینا ترجعون} ہم نے کسی انسان کے لیے آپ سے پیشتر ہمیشگی نہیں رکھی ہے ۔ کیا اگر آپ وفات پاجائیں تو یہ یہیں ہمیشہ رہیںگے ۔ ہر ایک کو موت کا مزہ چکھنا ہے اور تمہیں ہم تو خیرو شر کے ساتھ آزماتے ہیں اور تم لوگوں کو ہمارے ہی پاس لوٹ کر آنا ہے۔
موت ایسی ہی حقیقت ہے، جس سے ہر کہتر و مہترکو گزرنا ہے ۔ یہ دنیا آخرت کی کھیتی اور دارالعمل ہے ۔ آخرت دار الجزا اور دار البقا مومن کے لیے پوری دنیا قید خانہ ہے ۔ قید خانہ چھوڑ کر جنت میں جانا ہے ۔ پوری دنیا ظاہری نظر میں بڑا قید خانہ اور ہر ایک کا گھر چھوٹا قید خانہ ہے ۔ قید خانہ کے تصور سے یہاں سے نکل جانا آسان ہے ۔ اور موت دنیا کے قید خانہ سے نکل جانے کا ذریعہ ۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنے دار البقا اور اپنی جنت بنانے کی فکر اور توفیق نصیب فرمائے آمین۔ ورنہ ہماری مصروفیات ایسی ہیں کہ آدمی کو موت کا خیال بھی نہیں آتا ۔ اور چلتے چلتے اس دنیا سے گزر جاتا ہے ۔
اسی طرح بندے کی والدہ محترمہ شوال سے وطن سے آکر یہیں میرے ساتھ اکل کوا میں رہتی تھیں ، تقریباً چار ماہ گزرا طبیعت بالکل ٹھیک تھی۔ ادھر ایک ہفتے سے کچھ طبیعت ناساز ہوئی اور مغرب کی اذان اور نماز کے دوران اللہ کو پیاری ہوگئیں ۔ عمر تقریباً اسّی سال تھی۔ صفر المظفر کی ۱۴؍ تاریخ ۱۴۴۱ھ کو یہ جانکاہ حادثہ پیش آیا ۔ فجر کی نماز کے بعد حضرت مولانا غلام محمد صاحب وستانوی مد ظلہ رئیس جامعہ اشاعت العلوم اکل کوا نے نماز جنازہ پڑھائی ۔ نماز جنازہ میں جامعہ اکل کوا کے ہزاروں علمائے کرام وحفاظ عظام کے ساتھ اکل کوا واطراف واکناف کے مسلمانوں نے شرکت کی اور دوشنبہ کی صبح ۷؍ بجے اکل کوا کے قدیم قبرستان میں تدفین عمل میں آئی ۔ پس ماندگان میں والدہ مرحومہ نے ہم ۳؍ بھائی اور چار بہنیںچھوڑی ہیں ۔ اللہ سے دعا ہے کہ والدہ مرحومہ کی بال بال مغفرت فرمائیں اور جنت الفردوس میں اعلی مقام نصیب فرمائیں اور قارئین سے درخواست ہے کہ والدہ مرحومہ کے لیے ایصال ثواب فرمائیں۔
آسماں ان کی لحد پر شبنم افشانی کرے
سبزۂ نور ستہ اس گھر کی نگہبانی کرے