۲۸؍ویں قسط: مفتی عبد المتین اشاعتی کانڑگانوی
پانچواں راز
ذہنی وقلبی سکون کے چند جدید طریقے:
استرخائے جمیل (اچھی طرح سے ذہنی وقلبی سکون واطمینان کی کیفیت) حاصل ہوجانے کے بعد انسان کسی چیز کو حفظ کرے، اُس کے چند طریقے ہیں:
(۱) التنفس العمیق/ گہری سانس لینا:
آج کا انسان ہر کام میں جلد بازی وعجلت برتنے لگا ہے، ہر چیز کو جلدی کرنے کی سوچ بنی ہوئی ہے، کھانا جلدی، پینا جلدی، بڑی مصیبت یہ کہ ہمارے بچے بھی اسی جلد بازی اور عجلت کے عادی بنتے جارہے ہیں۔
ماہرین بتاتے ہیں کہ تنفسِ عمیق (گہری سانس) اعضاء کے ۷۵؍ فی صد اَمراض کا علاج ہے۔جب انسان پر سلبی افکار طاری ہوتے ہیں، مثلاً: بیوی شوہر کے بارے میں، شوہر بیوی کے بارے میں، اولاد کے بارے میں، درس وتدریس، تعلیم وتعلُّم کے بارے میں فکر کرتے ہوئے پورا مہینہ گزر جاتا ہے، لیکن انسان گھریلو مسئلوں، مستقبل کی فکروں، ماضی کی یادوں کے بارے میں سوچتا رہتا ، سوچتا رہتا ہے اور بس۔یہ سب افکارِ سلبیہ انسان کو امراضِ نفسیہ یا امراضِ عضویہ کا شکار بنادیتے ہیں، پھر وہ ہر ایک سے بس یہی کہتا پھرتا ہے کہ میرا حافظہ کم زور ہوگیا، میں کچھ یاد نہیں کرپاؤں گا، یاد کیا بھی تو بھول جاؤں گا، تو اِن سب سلبی فکروں کا علاج ہے؛ تنفسِ عمیق/ گہری سانس لینا، جس سے فکروں کا تسلسُل ٹوٹ جاتا ہے، عقل تازہ ہوجاتی ہے، آئندہ پیش آنے والی چیزوں کے لیے انسان بغیر کسی قلق وتشویش کے تیار ہوجاتا ہے۔اب اگر کوئی ایسی حالت میں قرآنِ کریم وغیرہ یاد کرنے کی کوشش کرے گا، تو صرف اور صرف ۷؍ منٹ یا اس سے بھی کم وقت میں قرآنِ کریم وغیرہ کا ایک صفحہ یا اس سے زیادہ یاد کرنے کے قابل ہوسکتا ہے۔
تنفسِ عمیق ( گہری سانس) لینے کے فوائد:
امراضِ عضویہ کا بکثرت علاج اسی سے ہوتا ہے۔
انسان کو منفی وسلبی حالت سے نکلنے میں مدد ملتی ہے۔
طاقتِ حیویہ عضویہ تیز ہوتی ہے(اعضائے بدن میں چستی وپھُرتی پیداہوتی ہے)۔
فکر وترکیز یعنی ذہنی جماؤ میں اضافہ ہوتا ہے۔
حافظہ میں تیزی آتی ہے۔
تنفسِ عمیق(گہری سانس) کا طریقۂ کار:
اول… دو پل کے لیے گہری سانس لیں!
پھر … ہوا کو ایک پل کے لیے روک کر رکھیں!
اس کے بعد… سیٹی کی آواز کے ساتھ، چار پل تک منھ سے ہوا خارج کریں!
اس طرح کرنے سے اطمینان وسکون حاصل ہوتا ہے، اور ۷؍ سے ۱۰؍ مرتبہ کرنے سے مرحلۂ ثانیہ (مرحلۃ الألفا/ جس میں ذہن صاف شفاف ہوتا ہے)میں انسان داخل ہوتا ہے، لہٰذا جب بھی کوئی چیز یاد کرنی ہو، تو مشقِ تنفس (سانس لینے کی مشق) کے بعد یاد کرنا شروع کریں، اور کم از کم یہ مشق دو بار کریں۔
نشاط وچستی کے دو طریقے:
(۱)استرخائے جسمانی:
یعنی آنکھیں بند کرکے اپنے تمام جسم کے اعضاء پر باری باری غور کریں، یہ سوچیں گویا میں نے ان کو سکون دے رکھا ہے، سیدھا قدم، سیدھا ہاتھ، سیدھا جانب، پھر بایاں قدم، بایاں ہاتھ ، بایاں جانب، اس طرح بدن کا ہر حصہ وخلیہ مکمل استرخاء کی حالت میں آجاوے، ساتھ ہی گہری سانس لیتا رہے، چھوڑتا رہے۔
(۲)استرخائے ذہنی:
یعنی تمام ذہنی پیچیدگیاں ، منفی فکریں ایک طرف رکھ کر یہ خیال کریں کہ میں نہر، دریا یا سمندر کے کنارے ہوں، جو دنیا کا سب سے خوب صورت حصہ ہے، سمندر کی اٹھتی موجیں، طوفان برپا کرتیں لہریں آنکھوں کے سامنے محسوس کریں، نیلگو ساحل،جس میں چمکتا نیلا آسمان اپنی رنگت بکھیر رہا ہے، صاف شفاف پانی، لہر دار موجیں میرے پیروں سے مس کررہی ہیں، اور ان کی آواز کانوں میںرس گھول رہی ہیں، اس طرح بدن او رذہن سکون وطمانینت محسوس کرنے لگتا ہے۔
ساتھ ہی خشوع وخضوع سے ادا کی گئی عبادت، مثلاً پہلا حج، یا پہلا عمرہ کرتے وقت جو کیفیت طاری ہوئی تھی اس کی یادیں دل ودماغ میں تازہ کریں، روحانی مقامات ومشاعر کو یاد کریں، ان سے حاصل ہونے والی برکتوں کو ذہن نشیں کرنے کی کوشش کریں، مثلاً:جب حرم شریف میں تہجد کی نماز کے لیے کھڑے ہوتے تھے، تو خوش الحان وسریلی آواز میں تلاوتِ کلام اللہ کا وہ حسین منظر، بے اختیار آنکھوں سے آنسوؤں کا چھلک جانا وغیرہ۔
بہت سے ماہرِ امراض کہتے ہیں کہ…مسلسل منفی سوچ انسان کو بہت سی بیماریوں کا شکار بناتی ہے، مثلاً:
پٹھوں کا درد…بالوں کا جھڑنا…جنسی قوت میں کمی…بعض کینسر کی بیماریاں…معدہ میں زخم…قلبی امراض… شوگر…خوں کی نالیوں کا بند ہوجانا وغیرہ۔
الغرض! جسمانی وذہنی استرخاء اگرچہ ۵؍ منٹ کے لیے ہی کیوں نہ ہو، جسم پر مثبت اثرات چھوڑتا ہے، مفید ہار مونز میں اضافہ ہوتا ہے، یہ علاجِ ربانی ہے۔لہٰذا میری آپ سب سے گزارش ہے کہ نصف یوم میں استرخائے ذہنی وجسمانی میں تجدید کرتے رہا کریں، تاکہ نشاط وچستی پیدا ہو، اور کم از کم دو منٹ استرخائی (نشاط وچستی کی) مشق کے بعد کسی چیز کو حفظ کرنا شروع کریں! إن شاء اللہ خاطر خواہ نتیجہ آئے گا۔