آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذمے داریاں علما کی ذمے داریاں ہیں:
میرے دوستو! اللہ تعالیٰ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نبوت کا جو منصب عطا فرمایا تھا تو اس منصب کے لیے آپ پر کچھ ذمہ داریاں بھی ڈالی گئی تھیں، جس کا تذکرہ اس آیت میں کیا گیا ہے اور آپ تمام حضرات اس تفسیر سے واقف ہیں ۔ {ہو الذی بعث فی الامیین رسولا منہم یتلوا علیہم اٰیاتہ}اُن اَن پڑھ لوگوں میں اللہ تعالیٰ نے ایک نبی کو اس لیے مبعوث فرمایا تھا کہ اللہ تعالیٰ کی کتاب کی تلاوت کرے ۔چوں کہ علمائے امت وارثینِ انبیا ہیں : ’’ العلماء ورثۃ الانبیا‘‘ اور وراثت کا مطلب یہ ہے کہ جو منصب ، جو فرائض اور جو ذمہ داریاں اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کو سپرد کی تھیں وہی ذمہ داریاں اِن علما کے ذمہ آرہی ہیں اور یہ سلسلہ قیامت تک چلتا رہے گا ۔ میرا ، آپ کا اور سب اہل سنت والجماعت کا عقیدہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد دنیا میں کوئی نبی نہیں آئے گا ۔ نبوت تو ختم ہوچکی ہے۔ اب نبوت والے کام اس امت کو کرنے ہیں۔
اور سب سے بڑی ذمہ داری اس امت اسلامیہ میں علمائے امت پر ہے ۔ اور امت کا ہر فرد چاہے وہ عالم ہو، چاہے نہ ہو اس پر دین کی باتیں پھیلانے اور اللہ تعالیٰ کی طرف بلانے کی ذمہ داری ہے ۔ ایک عمومی دعوت کا کام ہے ، جو ساری امت کے ذمہ ہے ۔ اور ایک مخصوص ذمہ داری ہے جو علما ئے امت پر ہے۔ دونوں کی ذمہ داری ہے ، علمائے امت کے ذمہ تو یہ ہے کہ وہ تلاوت کتاب صحیح طور پر کروائیں اور کتاب کی تفہیم کرائیں ۔ یہ ہر شخص کے بس کی بات نہیں ہے ۔ یہ وہی شخص کرسکتا ہے ، جس نے کتاب کا صحیح علم حاصل کیا ہے۔ عام انسانوں کا کام تعلیم کتاب کا نہیںہوتا۔ان کے ذمہ بنیادی فرائض کی تبلیغ ہے ، لیکن کسی آیت کی تفسیر یا حدیث کی تشریح کرنا یہ عالم کا کام ہے ، کسی دوسرے کا کام نہیں ہے۔ اسی طرح تعلیمی نظام کو صحیح نہج پر چلانا بھی علما کی ذمہ داری ہے ۔ ہمارے علمانے ہر دور میں اس کی محنت کی کہ اپنے دور کے تقاضے کے مطابق تعلیمی نظام بنایا اور تعلیم کتاب کی ذمہ داری پوری کی۔