حضرت مولانا یوسف صاحب متالا ؒ ایک نامور مفسر اور عظیم محدث:
برطانوی شہریت اور ہندستانی وطنیت رکھنے والے عظیم مفسرِ قرآن اور بے مثال محدث حضرت مولانا محمد یوسف متالا صاحب علالت کے بعد مؤرخہ ۹؍ محرم الحرام ۱۴۴۱ھ -۹؍ ستمبر ۲۰۱۹ء کو اپنے ربِ حقیقی سے جاملے۔ انا للہ وإنا الیہ راجعون!
حضرت مولانا یوسف صاحب متالا ؒ گونا گوں صفات کے حامل عظیم انسان تھے ۔ حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا کاندھلوی رحمۃ اللہ علیہ کے تلمیذِ رشید اور خلیفۂ اجل تھے ۔ قرآن و حدیث آپ کا خاص مشغلہ تھا ۔ بااصول زندگی گزاری ۔ برطانیہ میں مرجع کی حیثیت رکھتے تھے ۔ قرآنِ کریم کے ترجمہ پر خصوصی توجہ تھی اور قرآن کا بہترین ترجمہ بھی کیا ، جس کو ہند وپاک کے اجلۂ علما نے پسند کیا اور علما وطلبا کو اس ترجمہ کے پڑھنے کی ترغیب دی۔
رئیسِ جامعہ حضرت مولانا غلام محمد صاحب وستانوی سے بہت گہرا تعلق تھا ۔ دونوں کی عمر میں معمولی سا تفاوت تھا ۔ اس تعلق کی بنیاد پر حضرت رئیس جامعہ نے جامعہ کی عظیم الشان مسجد ’’مسجد میمنی‘‘ میں تمام طلبہ اور استاذہ کی مجودگی میں ایصال ہواب کا اہتمام کیا اور آپ کے محاسن ان کے سامنے بیان کیے ۔ جس میں حضرت رئیس جامعہ سے پہلے ناظم تعلیمات اور معتمد حضرت مولانا حذیفہ صاحب وستانوی نے موصوف کی زندگی پر مختصراً روشنی ڈالی اور ایک عظیم انسان قرار دیا کہ مولانا ؒ حضرت مولانا وستانوی دامت برکاتہم کے وطن ’’وستان ‘‘سے قریب ’’نرولی ‘‘ کے باشندے تھے ۔ اس اعتبار سے وطنی محبت تو بہرحال ظاہر ہوگی ۔ حضرت رئیس جامعہ نے مولانایوسف صاحب متالاؒ کے ساتھ اپنے دیرینہ تعلقات کا اظہار کیا اور ان کی قرآنی خدمات کو خوب سراہا۔ اللہ تعالیٰ مرحوم کی بال بال مغفرت فرمائے اور پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے۔(ازقلم: عبد الرحمان ملی ندوی۔ایڈیٹر مجلہ النور)
نوٹ: شاہراہ حضرت مولانا مرحوم پر خصوصی شمارہ نکال رہا ہے جس کی تفصیل ٹائیٹل کے اندرونی صفحات پر ملاحظہ فرمائیں۔
صاحبِ جمالین ،تفسیر جلالین دنیا میں نہ رہے:
صاحبِ جمالین تفسیر جلالین اور استاذِ تفسیر وفقہ دارالعلوم دیوبند، حضرت مولانا جمال صاحبؒ۱۷؍ ستمبر ۲۰۱۹ء کو اپنے مالک حقیقی سے جاملے۔انا للہ وانا الیہ راجعون!
۱۸؍ ستمبر ۲۰۱۹ء ۱۱؍بجے حضرت مولانا ومفتی ابو القاسم صاحب دامت برکاتہم مہتمم دارالعلوم دیوبند نے آپ کی نماز جنازہ پڑھائی۔ اور مقبرہ قاسمی میں ہمیشہ کے لیے آرام فرماگئے ۔
حضرت تقریباً ۳۵؍ سال سے دارالعلوم دیوبند میں تدریسی خدمات انجام دے رہے تھے۔ مولانامرحوم حضرت مولانا حسین احمد مدنی ؒ کے شاگردوں میں سے تھے۔
تدریسی خدمات میں حضرت مولانا ؒ کے ذمہ ہدایہ، مقامات حریری اور تفسیرِ جلالین رہی۔ حضرت بہت ہی لگن سے پڑھاتے رہے ۔ حضرت کی متعدد تالیفات و تصنیفات اور شروحات ہیں ، جن میں سے جمالین تفسیرِ جلالین علمی حلقوں میں بہت ہی مقبول ہوئی ۔
اللہ پاک حضرت مولانا ؒ کے تمام تر علمی ودینی خدمات کو قبول فرمائے ۔ اور حضرت کی بال بال مغفرت فرماکر درجات کو بلند فرمائے اور پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے۔(کمال الدین استاذ جامعہ وشاگرد حضرت مولاناؒ)