یہ کہنا کہ” اگر الله تعالی کہیں گے تب بھی میں یہ کام نہیں کروں گا“

مفتی محمد جعفر صاحب ملی رحمانی

صدر دار الافتاء-جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم اکل کوا

مسئلہ: ایمان کی پہلی بنیاد الله تعالی کو ماننا ہے، الله تعالی کو ماننے میں توحید یعنی الله کو ایک ماننا بھی داخل ہے، اور الله تعالیٰ کی تعظیم وتقدیس بھی داخل ہے، اس لئے یہ کہنا کہ” اگر الله تعالیٰ کہیں گے تب بھی میں یہ کام نہیں کروں گا “ الله تعالیٰ کی بڑی بے احترامی اور اطاعت ِ خداوندی سے انکار ہے؛ اگر کوئی مسلمان شخص ایسی ناشائستہ بات کہے تو وہ مسلمان باقی نہیں رہے گا، اس پر سچے دل سے توبہ کرنا اور ایمان و نکاح کی تجدید کرنا لازم ہوگا، اور اگر وہ اسی حالت میں مرگیا تو نہ اس کو غسل دیا جائے گا نہ اس پر نماز ِ جنازہ پڑھی جائے گی اور نہ ہی مسلمانوں کے قبرستان میں اس کو دفنایا جائے گا، نیز اس کے حق میں دعائے مغفرت بھی نہیں کی جائے گی۔

الحجّة علی ما قلنا:

ما في ” مجمع الأنہر شرح ملتقی الأبحر “ : ویکفر بقولہ لو أمرنی اللّٰہ تعالی بکذا لم أفعل۔ (۲/۵۰۴/کتاب السیر والجہاد، باب المرتد، ثم إن ألفاظ الکفر أنواع)

ما في ” الزواجر عن اقتراف الکبائر “ : أو یسخر باسم اللّٰہ تعالی أو نبیہ کأن یصغرہ أو بأمرہ أو نہیہ أو وعدہ أو وعیدہ کأن یقول لو أمرنی بکذا لم أفعلہ۔ (۱/۵۰/ الباب الأول فی الکبائرالباطنة وما یتبعہا، الکبیرة الأولی الشرک الأکبر)