کوروناوائرس (19-CovID) سے وفات پانے والے مریض کی تجہیز و تد فین سے متعلق معیاری طریقہ کار اور احتیاطی تدابیر

مولانا حذیفہ مولانا غلام محمد صاحب وستانوی

            انڈس ہسپتال کے ڈاکٹروں نے اس شعبہ کے دیگر ماہرین کی مشاورت سے وبائی مرض کو رونا کے حوالے سے موجودہ سائنسی معلومات کی بنیاد پر یہ دستاویز تیار کیا ہے۔ شرعی نقطہ نگاہ سے جسے شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثامانی صاحب مدظلہ کی تصدیق بایں الفاظ حاصل ہے”حتی الامکان ان تمام احتیاطی تدابیر کے ساتھ تجہیز وتکفین عمل میں لائی جائے“۔

 تصدیق شدہ کورونا مریض کے جسم کے انفیکشن کے بارے میں عام اصول:

            میت کے جسم کی بیرونی سطح وائرس سے آلودہ ہو سکتی ہے۔انسانی جسم کے قدرتی راستے جیسے منہ، ناک، مقعد اور اندام نہانی وائرس کے جائے پناہ ہو سکتے ہیں۔

            وائرس زدہ جسم کو چھونے والے یا اندر سے نکلنے والے مادے کے ساتھ کسی بھی طرح سے تعلق رکھنے والے افراد میں وائرس پیدا ہو سکتا ہے۔

            ہسپتال میں میت ورثاء کے حوالے کرنے سے پہلے اس کے جسم سے کافی حد تک جراثیم کا ازالہ کیا جاناکسی بھی قسم کے خطرے کو عملی طور پرختم کر دیتا ہے۔ لیکن احتیاط کے طور پر میت کو غسل دینے اور کفن پہنانے کے دوران مناسب حفاظتی کپڑے پہنے جانے چاہئیں۔

             آج تک کسی ایسے شخص کا کوئی ثبوت نہیں ہے،جسے کو رونا وائرس سے وفات پائے ہوئے شخص کے صرف دیدار کرنے سے مذکورہ وائرس لگا ہو۔

            کورو ناو ائر س سے وفات پائے ہوئے شخص کی میت کے سلسلہ میں غیر معمولی جلد بازی سے گریز کیا جائے۔

            تدفین میں شامل افراد کی حفاظت کے ساتھ ساتھ میت کا احترام بھی ملحوظِ خاطر رکھا جائے۔

 میت کو رشتہ داروں کے حوالے کرنے سے پہلے ہسپتال کے عملہ کے ہسپتال میں کئے جانے والے اقدامات:

(۱)…    میت سے منسلک تمام ٹیوب، نالیاں اور کیتھیٹر نکال لئے جائیں۔.

(۲)… مریض کے تمام زخم اور منہ، ناک، کان، مقعد اور ٹراچیٹوی (سانس کی نالی میں شگاف دینے کا عمل) کے سوراخوں کو روئی یا اون کے بالز کو پانچ فیصد کلورین میں ڈبو کر بند کر دیں۔

(۳)… ریپنگ (میت کو کپڑے میں لپیٹا): میت کو 0.5 فیصد کلورین میں بھیگی ہوئی دو پرت والے کپڑے میں لپیٹ دیں۔

(۴)…پہلے میت کو جراثیم کش مادہ کلورین میں بھگوئی ہوئی بالکل بند ایسی پلاسٹک کی تھیلی میں پیک کریں ،جس میں کسی قسم کا کوئی سوراخ نہ ہو اور پھر ورثاء کے حوالے کریں۔

 (۵)… میت کو غسل اور تدفین کی خدمت کے لیے؛ ایسے افراد شامل ہوں جو 60 /سال سے کم عمر اور صحت مند ہوں۔ کسی بھی طرح کے تشخیص شدہ مریض کو میت کی خدمت سے دور رہناچاہیے۔

            بعض اخبارات اور نیوز میں جب ہم نے پڑھااور سنا کہ مسلمان ”کرونا وائرس“ سے شہید ہونے والے کو اپنے قبرستان میں دفنانے سے انکار کررہے ہیں، تو بہت تکلیف ہوئی کہ ہمارا ایما ن اتنا کمزور ہوگیا کہ ہم اپنے میت کو اپنے قبر ستان میں دفنانے کے لیے بھی تیار نہیں؛حالاں کہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے بھی یہ کہہ دیا کہ مرنے کے بعد کرونا وائرس کے جراثیم زیادہ اثر انداز نہیں ہوتے ، وہ بھی ساتھ میں تقریباً مرجاتے ہیں۔لہٰذا مسلمانوں سے ایک موٴدبانہ درخواست ہے کہ شریعت کی رو سے مرنے والا شہید ہے اور شہید کے ساتھ بد سلوکی روا نہیں ۔ اور مندرجہ ذیل جو تجہیز و تکفین کا طریقہ بتلایا جارہا ہے، اس کے مطابق عمل کریں۔

 میت کو دفنانے سے پہلے کی ہدایات:

             جراثیم کش محلول کا تد فین والے دن ہی تیار ہونا ضروری ہے۔

             ہاتھ کی حفاظت کیلئے 0. 5 فیصد کلورین محلول اور الکوحل والا ہینڈسینیٹائزر ۔ اشیاء اور جگہوں کو جراثیم سے پاک کرنے کیلئے 0. 5 فیصد کلورین محلول۔

 میت کی خدمت کرنے والے گھر کے افراد اور عملہ کیلئے مناسب ذاتی حفاظتی لباس (PPE) کی تفصیل:

(۱)…    بہت موٹے یا ڈسپوز سیل دستانے استعمال کریں جنہیں سٹیریلائز نہ کیا گیا ہو۔

(۲)… پلاسٹک کا ڈسپوزیبل حفاظتی گاون۔

(۳)… چہرے کی حفاظت کیلئے حفاظتی چشمے، ڈھال اور ماسک ۔

(۴)… چپلیں یاجوتے۔

(۵).…جن لوگوں نے میت کی خدمت کی انہیں حفظانِ صحت کے اصولوں کے مطابق اس طرح اپنے ہاتھ دھونا چاہئے:میت کی خدمت سے پہلے اور بعد میں۔مریضوں کے ارد گرد چیزوں کو چھونے کے بعد۔

 میت کو غسل دینا:

            میت کو جتنی جلدی ممکن ہو چند گھنٹوں کے اندر اندر ترجیحی بنیاد پر غسل دے دینا چاہیے۔ صرف دو سے چار تربیت یافتہ رضاکاروں کی ایک جماعت ہونی چاہیے، جو اس بات کو یقینی بنائے کہ انہوں نے پروٹوکول کے مطابق ذاتی حفاظتی لباس پہن رکھے ہیں۔ بہتر یہ ہے کہ غسل کا عمل وہ مخصوص تربیت یافتہ جماعت انجام دے؛ جنہوں نے سرکاری افسران سے اس سلسلہ میں تربیت حاصل کی ہو۔

             مذکورہ ذاتی حفاظتی لباس پہن کر میت کو عام طریقے سے غسل دیں۔ جسم کے خون اور سیال مادہ کو براہ راست چھونے سے گریز کریں۔

            منہ، آنکھ اور ناک اور ان کے متعلقہ حصوں کی صفائی کرتے ہوئے اضافی احتیاط ضروری ہے، اس کے ساتھ ساتھ جینیاتی نظام والا علاقہ یعنی پوشیدہ جگہیں، ان جگہوں کو متعدی مواد کے غیر ضروری اخراج سے بچنے کیلئے بہت احتیاط سے دھونا چاہیے۔ غسل مکمل ہونے پر جسم کو خشک کر لیں اور میت کو دائیں بائیں کروٹ دلاتے وقت میز کو بھی خشک کر لیں۔

             اس بات کو یقینی بنائیں کہ روئی یا اونی کپڑوں کے ٹکڑوں کو بیچ میں بھگو کر تمام کھلے زخموں کو بند کر دیں۔

میت کی تکفین یعنی کفن پہنانا :

            زیادہ افراد کی مداخلت سے بچنے کیلئے غسل دینے والی جماعت کو ہی تکفین کا عمل انجام دینا چاہئے۔ اور یہ تکفین کا عمل میت کو دوسری میز یادو سرے کمرہ میں منتقل کرنے کے بجائے ؛اسی جگہ پر کرناچاہئے جہاں میت کو غسل دیا گیا ہو۔ اس صورت میں، شرعی طریقے کے مطابق میت کو کفن پہنادیں؛ نیز اس عمل کیلئے الگ سے ذاتی حفاظتی لباس تبدیل کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

            بہتر ہے کہ میت کو جراثیم کش مادہ کلورین میں بھگوئی ہوئی بالکل بند ایسی پلاسٹک کی تھیلی میں پیک کریں، جس میں کسی قسم کا کوئی سوراخ نہ ہو۔ تابوت کے بیرونی حصے اور ٹرالی کو ب0.5 کلورین کے محلول سے صاف کریں۔

             میت کو پھر مسجد یا قبرستان منتقل کیا جائے۔میت کو غسل دینے اور اٹھائے جانے کے بعد غسل کے تختہ اور ارد گرد کی جگہوں کو 0.5 بلیچ کے ساتھ اچھی طرح صاف کر لیں۔ذاتی حفاظتی لباس پہن کر ہی کسی بھی آلودہ کپڑا کو دھونا چاہئے۔

میت کو جنازے کیلئے تیار کرنا:

            خاندان کے لوگوں کی خواہش اور معمول کے مطابق میت کے دیدار کا اہتمام کیا جاسکتا ہے۔ ابھی تک کی معلومات کے مطابق کورونا وائرس 19-CoVID سے وفات پانے والے شخص کے جسم کے ساتھ آخری رسومات کی خدمت یا زیارت کے موقع پر اسی کمرے میں رہنے میں کوئی خطرہ کی بات نہیں۔

 قبرستان میں تدفین:

1) دستانے پہنے ہوئے افراد جنازے کے شرکاء کے ہمراہ عام طریقے کے مطابق میت کو قبرستان تک پہنچائیں۔ 2) دستانے پہنے ہوئے افراد ہی آہستہ آہستہ میت کو قبر میں اتاریں۔

 3) میت کو قبر کے اندر رکھیں۔

4) نمازِ جنازہ کیلئے مطلوب وقت کا لحاظ رکھیں۔

 5) خاندان کے افراد اور ان کے معاونین کو قبر بند کرنے کی اجازت دی جانی چاہیے۔

 6) ان تمام افراد کو اپنے ہاتھوں کی صفائی کیلئے ہینڈسینیٹائزر فراہم کرناچاہئے، جنہوں نے تابوت کو کند ھادی ہو یا تدفین کے عمل میں حصہ لیا ہو۔

7) جنازہ اور تدفین کے عمل میں شامل افراد گھر واپس آکرغسل ضرور کریں۔

کرو ناوائرس وغیرہ کی وجہ سے جاں بحق افراد کے لیے غسل، تکفین، جنازہ اور تدفین کا حکم:

            ”یہاں پر اس سے متعلق اہم احکامات دارالافتاء جامعة العلوم الاسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن سے مستفادپیش خدمت ہے“:

             جو مسلمان کروناوائرس وغیرہ سے جاں بحق ہو جائیں ان کے بارے میں مسلمانوں پر درج ذیل ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں:

 میت کو سنت طریقے کے مطابق غسل دینا:

             دیگر اموات کی طرح اس میت کو بھی پانی سے سنت طریقے کے مطابق غسل دینا عام مسلمانوں کے ذمہ فرض کفایہ ہے، مسح اور تیمم کرانا جائز نہیں۔

             میت کے قریبی رشتہ دار اسے غسل دینے کازیادہ حق دار ہے۔ اگر کسی وجہ سے میت کے قریبی رشتہ دار یاعام مسلمانوں کو اس بات کی اجازت نہیں دی جاتی تو میت کو پانی سے غسل دینے کے لیے تربیت یافتہ ایک عملے کا ہونا ضروری ہے۔اگر طبی ماہرین ایسے مریض کو غسل دینے کے لیے کسی مخصوص قسم کے لباس پہننے کو ضروری قرار دیتے ہوں تو تدبیر کے طور پر اس کا اہتمام کرنا چاہیے۔ اگر عوام اس کا انتظام نہیں کر سکتی ہوتو عمائدین قوم کو حکومت سے بات کرکے ان اشیاء کو فراہم کرنا لازمی ہے۔

میت کو مسنون کفن دینا:

            میت کو غسل دینے کے بعد کفن دینا فرض کفایہ ہے، اگر میت کو کفن دیے بغیر دفن کر دیاتو جن مسلمانوں کو معلوم تھا اور انہوں نے میت کو کفن نہیں پہنایا وہ سب گناہ گار ہوں گے۔ مسنون کفن کے بعد اگر میت کو احتیاطی تدبیر کے طور پر پاک پلاسٹک وغیرہ میں لپیٹاجائے تو شرعا کوئی حرج نہیں۔

 میت کی نماز جنازہ ادا کرنا:

             مسلمان میت کی نماز جنازہ پڑھنا مسلمانوں پر فرض کفایہ ہے، اگر میت کو نماز ِجنازہ پڑھے بغیر دفن کر دیا تو جن مسلمانوں کو معلوم تھا اور انہوں نے نماز جنازہ نہیں پڑھی وہ سب گناہ گار ہوں گے۔

            جنازہ کی نماز کے صحیح ہونے کے لیے میت کا امام کے سامنے موجود ہونا شرط ہے، اس لیے جنازہ پڑھتے وقت میت کو امام کے سامنے رکھا جائے، امام اور جنازے کے در میان کوئی چیز حائل نہ ہو۔

             امام اور جنازہ کے در میان دو صف سے زیادہ فاصلہ نہ ہو۔ (عالمی ادارہ صحت (WHO) کی ہدایات جاری کر دہ 24 مارچ 2020ء) کے مطابق بھی کروناوائرس کی وجہ سے فوت شدہ شخص سے مرض کے متعدی ہونے کا ثبوت نہیں ملتا)۔

             اگر نماز جنازہ کے دوران مقتدی ایک دوسرے کے دائیں بائیں فاصلے سے کھڑے ہوں تو نماز کراہت کے ساتھ ادا ہو جائے گی۔

میت کی تدفین کرنا :

            میت کو دفن کرنا فرضِ کفایہ ہے، اگر کسی نے بھی میت کو نہیں دفنایاتو جن جن مسلمانوں کو معلوم تھاوہ سب گناہ گار ہوں گے۔میت کو وبائی امراض کی وجہ سے بھی دفنانے کے بجائے جلانا ناجائز اور حرام ہے۔

             تدفین کے دوران شریعت کی حدود میں رہتے ہوئے طبی ماہرین کی جانب سے بتائی گئی احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں۔فقط واللہ اعلم