کلام منظوم بروفات حسرت آیات

استاذالاساتذہ ،محبوب العلما والطلبا حضرت مولاناعبدالرحیم صاحب فلاحی رحمة اللہ علیہ

سابق استاذ: جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم اکل کوا… و…ناظم اعلیٰ: کل ہند مسابقة القرآن الکریم

از:حسین احمد معروفی قاسمی استاذ جامعہ اکل کوا

علم و دانش کا وہ میر کارواں تھا کھو گیا

۱

اور بیواوٴں غریبوں کا مسیحا کھو گیا

جامعہ کے ہر چمن میں تھا وہ مالی کی طرح

۲

خادم القرآن کا وہ معتمد تھا کھو گیا

حضرت اسحاق کا تھا وہ معاون پاسدار

۳

اور حذیفہ کے لیے بھی رہ نما تھا کھو گیا

دیکھئے حافظ سلیماں کس قدر رنجور ہیں

۴

مرنے والا اِن کے حق میں اک جہاں تھا کھو گیا

جامعہ کے سب در و دیوار کیوں ہیں سوگوار

۵

گلستانِ جامعہ کا ترجماں تھا کھو گیا

سن تھا ستاسی جب آیا درس دینے جامعہ

۶

جامعہ کے حق میں اک سیل رواں تھا کھو گیا

ایک علمی خانوادے کا تھا وہ چشم و چراغ

۷

علم کا اُس سے بھی روشن اِک جہاں تھا کھو گیا

ظاہراً اس کا بدل ملنا تو ناممکن ہی ہے

۸

خوبیوں کا سیکڑوں جامع رہا تھا کھو گیا

مدتوں تک یاد آئیں گے تیرے اخلاق سب

۹

تو ملنسار و خلیق و رازداں تھا کھو گیا

تھا بڑوں کا قدرداں ہم عصر چھوٹوں پر شفیق

۱۰

اس میں چھوٹوں کوبڑھانے کا ہنر تھا کھو گیا

تھا نظامت کا شہنشاہ اور جلسوں میں خطیب

۱۱

مسابقہٴ قرآں کا میر کارواں تھا کھو گیا

مفتی عبداللہ نے کی تربیت جس کا اثر

۱۲

زندگی کے گوشے گوشے میں عیاں تھا کھو گیا

بھائی بہنوں سے تھی ہمدردی یقینا بے مثال

۱۳

اور بہنوں کا تعلق بھی عیاں تھا کھو گیا

حافظ عبدالصمد بھی ہوگئے ماتم کناں

۱۴

کیوں کہ اِن کا بھی حقیقی راز داں تھا کھو گیا

محترم قاری سلیماں کیوں ہوئے ہیں اشک بار

۱۵

ابتدا سے اِن کا بھی وہ قدرداں تھا کھو گیا

یا الٰہی اُن کے بچوں کو تو دے صبر جمیل

۱۶

کیوں کہ اُن کا آسرا دنیا میں جو تھا کھو گیا

مفتی ریحاں اور رضواں حافظ ریان کو

۱۷

اُن کی عالی ذات پہ کتنا یقیں تھا کھو گیا

کتنی پیاری بیٹیاں تھیں حضرت مرحوم کو

۱۸

اِن کے حق میں آسرا تھا سائباں تھا کھو گیا

اور فضل خاص بیوہ پر خدائے پاک کا

۱۹

زندگی بھر ہو ، کہ اِن کا ماحصل تھا کھو گیا

اور نواسوں سے خدا جانے کہ کتنا پیار تھا

۲۰

سنت نبوی کا جس میں رنگ رہا تھا کھو گیا

کیوں نہ ہوں غم گین عبداللہ یوسف اور عبود

۲۱

وہ محبت اِن سے بے حد کر رہا تھا کھو گیا

ہیں محمد غمزدہ بشریٰ سعودہ اور اویس

۲۲

اور عمر کے حق میں مثل گلستاں تھا کھو گیا

تھی رُطیبہ پوتی اُن کی گود میں جا بیٹھتی

۲۳

اور پوتے کو ملا نہ پیار ہی تھا کھو گیا

غم کے ماروں میں یہاں پر ایک معروفی  بھی ہے

۲۴

زندگی بھر اِس کا یارانہ رہا تھا کھو گیا