کلام منظوم برانتقال پرملالحضرت حافظ محمداسحاق صاحب رندیرا رحمة اللہ علیہ

سابق نائب رئیس الجامعہ وصدرشعبہٴ تحفیظ القرآن جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم اکل کوا،نندوربار

نتیجہٴ فکر:حسین احمد قاسمی# معروفی#استاذ جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم اکل کوانندوربار

حضرتِ اسحاق# کی دیکھو جدائی ہو گئی

۱

دارِقرآں دارِقرآں پر اداسی چھاگئی

جامعہ کا ذرہ ذرہ کس قدر مغموم ہے

۲

جامعہ سے رابطہ جس کا ہے وہ محزون ہے

حفظ قرآں کے یہی پہلے پہل استاذ تھے

۳

رحمت باری تعالیٰ سے یقینا شاد تھے

شعبہٴ تحفیظ کو جس نے بنایا گلستاں

۴

ہے در و دیوار سے اِس کی یہاں آنسو رواں

اِس گلستاں کے صحن میں ہے اداسی چھاگئی

۵

اور چمن کی ہر کلی فرقت میں ہے مرجھا گئی

ذرہ ذرہ گلستاں کا ہوگیا غم سے نڈھال

۶

فرقت اسحاق# سے ماوٴف ہیں فکر و خیال

خادمِ قرآن کے بھائی تھے اور نائب رئیس

۷

موت کی اِن کی خبر سے رو پڑے حضرت رئیس

یا الٰہی اہلیہ کو اُن کی دے صبر جمیل

۸

اور ہر شئ میں تو ان کی زندگی کا ہو کفیل

مولوی فاروق# اور شیخ حنیف# وستانوی

۹

ہوگئے محزوں عبید# و جابرِ# وستانوی

کتنی وابستہ امیدیں ہاں سلیماں# کو بھی تھیں

۱۰

موت سے اِن کی بھی دیکھو آنکھ پُرنم ہوگئیں

فرقت غم میں ہیں غلطاں دیکھئے قاری ایوب#

۱۱

یا الٰہی دے اِنہیں تو خوب ہاں صبر ایوب

اِن کی شفقت اور محبت سب کو ہی یاد آئے گی

۱۲

اور حذیفہ# کو یقینا اِن کی یاد تڑپائے گی

حافظ عبدالصمد# اِن کے رفیق غار تھے

۱۳

ابتداء سے جامعہ کی ہی وہ اِن کے یار تھے

یا الٰہی جامعہ کو اِن کا دے نعم البدل

۱۴

تاکہ ہو اِن کی کمی کا اس طرح مسئلے کا حل

اے خدا اِن کی سبھی حسنات کو کر لے قبول

۱۵

حشر کے میداں میں کردے نیک بندوں میں شمول

یہ حسینِ# ناتواں کے دل سے نکلی ہے دعا

۱۶

بخش دے اللہ اِن کو اور کرلے تو قبول

#…#…#