معارفِ کاپودروی
اس وقت حالات کے پیش نظر دو چیزوں کی سخت ضرورت ہے:
سب سے پہلی چیز یہ ہے کہ اللہ کی طرف صحیح معنی میں رجوع کیا جائے۔ جنابِ رسول اللہ ا کی سیرت سے ہمیں یہی سبق ملتا ہے، چناں چہ جب کبھی پریشانی اور مصیبت پیش آتی، تو آپ ا اللہ کی طرف متوجہ ہوتے، جب کبھی مشکل مسئلہ پیش آتا تو آپ ا نماز کی طرف جلدی فرماتے، دورکعت نماز ادا فرماتے اور اللہ سے مانگتے۔
سید الاولین والآخرین کی انکساری کا عالم:
طائف کے سفر میں وہاں کے سرداروں نے وہاں کے اوباشوں کو آپ کے پیچھے لگا دیا، ان لوگوں نے آپ ا کا مذاق اڑایا اور آپ اپر پتھر برسائے، یہاں تک کہ آپ ا کے قدم مبارک سے خون بہنے لگا، نعلین شریفین میں خون جم گیا اور آپ کو بے پناہ تکلیفیں پہنچیں، لیکن آپ ا نے کیا کیا؟ جب ان نالائقوں نے پیچھا چھوڑا تو آپ ا ایک باغ میں تشریف لے گئے اور پھر اللہ کے سامنے ہاتھ اٹھا کر دعا کی اور اس میں پیغمبر آخرالزماں سید الاولین والآخرین ا نے ایسی انکساری و عاجزی کا اظہار فرمایا کہ آج بھی چودہ سو سال کے بعد آدمی اس دعاء کو پڑھتا ہے تو اس کا دل دہلنے لگتا ہے:
” یا اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ أَنْتَ رَبُّ الْمُسْتَضْعَفِینَ”
اے رحم کرنے والوں میں سب سے زیادہ رحم کرنے والے! آپ کمزوروں کے پروردگار ہیں۔
دیکھئے رسولِ پاک کتنی عاجزی و انکساری کے ساتھ اللہ کی جانب متوجہ ہوئے۔ آگے فرمایا: اے اللہ اگر آپ ہم سے ناراض نہیں ہیں تو ہمیں کوئی پرواہ نہیں۔
آج ہمیں اس کی ضرورت ہے کہ ہم راتوں کو اٹھ کر اللہ کے سامنے گڑگڑائیں، روئیں اور یہ کہیں: اے اللہ! اگر آپ ہم سے ناراض ہیں تو آپ کو راضی کرنا ضروری ہے، لیکن اگر آپ ہم سے ناراض نہیں ہیں تو ہمیں کسی کی کوئی پرواہ نہیں ہے، ہمارے ساتھ جو کچھ معاملہ ہو رہا ہے وہ آپ کے سامنے ہے، آپ کی ذات بہت بڑی ہے، آپ ہر چیز پر قادر ہیں، آپ نے اس سے پہلے بھی تو بڑی بڑی قوموں کو ہلاک اور بر باد کیا ہے، قرآنِ مجید بار بار کہتا ہے :﴿إِنَّ اللَّہَ عَلَی کُلِّ شَیْ قَدِیرٌ﴾بے شک اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے۔
حالات کا بدلنا صرف اللہ کے ہاتھ میں ہے:
اس وقت ایسا معلوم ہوتا ہے کہ مسلمان پورے عالم میں کوڑے کرکٹ کی طرح بہہ رہے ہیں اور ان کی کوئی حیثیت کسی ملک میں نہیں رہ گئی ہے، لیکن اگر اللہ تعالیٰ کی طرف توجہ کی جائے اور اس کی ذاتِ عالی کے ساتھ تعلق پیدا کیا جائے اور راتوں کو اٹھ کر اور رو کر اس کی ذاتِ عالی سے مانگا جائے تو حالات بدل سکتے ہیں، حالات کا پلٹنا اور حالات کو ابتر سے بہتر بنانا یہ صرف اللہ رب العزت کا کام ہے، اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کو چند ہی سالوں میں زبردست کامیابی عطا فرمائی اور آپ ا پورے جزیرہٴ عرب کے اندر دین پھیلا کر تشریف لے گئے، جہاں ایک شخص آپ ا کی بات سننے کے لیے تیار نہیں تھا، وہاں ایسی زبردست اور مضبوط جماعت اللہ تعالیٰ نے آپ ا کے ذریعہ پیدا فرمائی، جو دنیا کے گوشہ گوشہ تک دین کو لے کر پہنچ گئی۔
علامہ باجی نے لکھا ہے کہ۱۵ھ میں صحابہٴ کرام صوبہٴ گجرات کے شہر بھروچ اور ہندوستان کے دیگر علاقوں تک پہنچ چکے تھے، آج اگر آپ ”سان فرانسسکو“ جائیں جو امریکہ کے اخیری کنارے پر واقع ہے، اس کے بعد صرف سمندر ہی سمندر ہے گویا وہاں دنیا ختم ہو جاتی ہے، تو وہاں بھی مساجد موجود ہیں اور وہاں مساجد میںآ ج بھی اللہ اکبر کی صدائیں بلند ہو رہی ہیں۔
میرے دوستو! پہلی بات یہ ہے کہ اللہ سے صحیح تعلق قائم کیا جائے، اس لیے کہ ہر مشکل میں رجوع الی اللہ اور انابت الی اللہ ہی کامیابی کی پہلی شرط ہے۔
کامیابی کی دوسری شرط بھائی چارگی:
دوسرا کام یہ ہے کہ ہم اپنے بھائیوں کی مدد کے لیے دل کھول کر سامنے آئیں، ہم مسلمانوں کا حال بہت عجیب و غریب ہے، ٹی وی گھر میں رکھی ہوئی ہے اور یہ جو حالات میں بیان کر رہا ہوں، ان کو ہم لوگ اپنی آنکھوں سے ٹی وی پر دیکھتے ہیں کہ ہمارے مسلمان بھائیوں کے ساتھ یہ سلوک کیا جا رہا ہے، لیکن ہمارا ضمیر بیدار نہیں ہو رہا ہے۔ جب کسی قوم کا یہ حال ہو جاتا ہے کہ مصائب آنے کے باوجو درجوع الی اللہ کی توفیق نہیں ہوتی اور اس میں قومی ہمدردی کا جذ بہ بیدار نہیں ہوتا تو وہ قوم کبھی مشکلات سے نجات نہیں پاسکتی اور نہ ترقی کر سکتی ہے۔
(صدائے دل جلد سوم)