۳۱؍ ویں قسط: حذ یفہ مو لانا غلا م محمد صاحب وستا نویؔ
نظریہ برائے کائنات
کائنات کی تعریف کے بارے میںبحث ہورہی تھی کہ مختلف فلاسفہ اورسائنس داں کائنات کی تعریف کیا کرتے ہیں ، چناںچہ مختلف فلاسفہ کے کائنات کی تعریف اور حقیقت کے بارے میں جو نظریات ہیں ، وہ بیان کیے جارہے ہیں ، سب سے پہلے دھریت زدہ طبقہ خاص طور پر یونان سے تعلق رکھنے والا دھری گروہ اس بارے میں کیا نظریات رکھتا ہے اس کی تفصیل پیش خدمت ہے :
دھری طبقات
فلاسفہ :
دہری طبقات میں سب سے پہلے ذکر فلاسفہ کا ہوسکتا ہے اور ان میں فلاسفۂ یونان کا ۔ فلاسفۂ یونان کے بنیادی تین طبقات ہیں ۔ جن میں ابتدائی دو اصل ہیں یعنی (۱) ماقبل سقراطی فلاسفہ (Pre-Socratic Philosophers ) اور (۲) سقراطی فلاسفہ (Socratic Philosophers )ماقبل سقراطی فلاسفہ میں ابتدائی چار ادوار اور ان کے نو مشہور فلاسفہ اور سقراطی فلاسفہ میں سوفسطائی دو فلاسفہ اور خود سقراط ، افلاطون اور ارسطو ۔
مائیلسی مکتبہ فکر کے نزدیک کائنات کی تعریف اور حقیقت :
چناں چہ مائیلسی مکتب خیال (The Milesian School ) نے اسے فطرت کہا ۔ان کا خیال تھاکہ فطرت تمام موجوداشیا،اصول اور مقصد کامجموعہ ہے۔
مائیلسی ہر چیز کی اصل پانی کو قرار دیتاہے :
مائیلسی مکتب خیال کے فلسفی طالیس (Thales ) نے سوال کیا کہ تمام اشیا کا پہلا اصول کیا ہے ؟ اس کا جواب تھا پانی چناںچہ ہرشئ کی حقیقت پانی ہے ۔ اور بالآخر اس نے کہا ہے : تمام اشیا خداؤں سے بھری ہوئی ہے ۔ (ملاحظہ ہو ارسطو کی کتاب روح ۴۱۱ الف ۱۰)۔
انیکسی میندر نے ’’بلا انتہا‘‘کو اصل قرار دیا:
اسی مکتب خیال کے دوسرے فلسفی انیکسی میندر (Anaximander ) نے اصول کی حقیقت ’’بلاانتہا‘‘ بتائی ہے ۔ چناںچہ اس کے نزدیک اصول لا محدود اور لا تعیین تھا ۔
ٍ انیکسی مینس نے ہوا یا بھاپ کو اصل قرار دیا:
اسی مکتب خیال کے تیسرے فلسفی انیکسی مینس (Anaximenes ) نے کہا کہ نہیں بل کہ اس کی حقیقت ہے : ہوا یا بھاپ ۔
چناں چہ مائیلسی مکتب خیال نے کائنات کوبہ حیثیت فطرت دیکھا ہے۔
فیثا غورث نے کائنات کی اصل’’ نظم ونسق‘‘ کو قراردیا:
ماقبل سقراطی دور کے دوسرے گروہ فیثا غورثی مکتب خیال(The Pythagorean School) نے مائیلسی مکتب خیال کے لامحدود سے آگے بڑھ کر’’ نظم ‘‘کو اس کی بنیاد قرار دیا ۔ ان کے نزدیک کائنات بلا انتہانہیں؛ بل کہ نظم ہے ۔ چناںچہ فیثا غورث نے کہا کہ اصول در اصل نظم ہے اور اس نظم کو جاننے یا تعلم کے لیے اس نے میتھے میٹکا (Mathemetica )علم التعلم کا سہارا لیا ؛چناںچہ پہلی بار ان کے یہاں کسی ’’ علت ‘‘ کا وجود پایا جانے لگا ۔
ہیرا قلیطس نے’’ تبدیلی ‘‘کو کائنات کی اصل قرار دیا:
ماقبل سقراطی دور کے تیسرے گروہ ایلیاتی (The Eleatic School) میں ہیرا قلیطس (Heraclitus ) نے مرکزی نقطہ ’’ تبدیلی ‘‘ کو قرار دیا ۔ اس کا قول ہرشئی بہہ رہی ہے ۔ چنا ں چہ اس کے نزدیک اصول آگ تھی ۔
ایلیاتی مکتب خیال کے دوسرے فلسفی پر مینیدس (Parmanides ) کی اہمیت دوسروں سے الگ اس لیے ہے کہ اس نے اشیا کے بجائے ’’ ہونے ‘‘ پر غور کیا ۔
اس نے چیزوں پر ہونے کے اعتبار سے غور کیا اور اس کے نزدیک ہونا ( Eov ,Ov)تھا ۔
اس کا قول تھا کہ ہونا (Ov ) ایک ہے۔ یہ ناقابل تبدیل ہے ۔ چناںچہ ہونا نہ ہونا ہے۔ (Being is not becoming ) چناں چہ ہونا (Ov ) در اصل پورا ( Eov ,Ov )ہے ۔ (جاری …)